مصطفیٰ اغوا کیس میں پیشرفت،پولیس کو گاڑی اور جلی ہوئی لاش مل گئی

1281870_5461608_x_akhbar.jpg


مصطفیٰ اغوا کیس میں اہم موڑ سامنے آیا ہے، پولیس کو ایک جلی ہوئی گاڑی ملی ہے جس میں ایک لاش بھی موجود تھی۔ دوسری جانب، کیس کے مرکزی ملزم ارمغان سے تفتیش کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے۔

ایس ایچ او دھوراجی کے مطابق، بلوچستان کے شہر حب کے علاقے دھوراجی میں ایک گاڑی جلی ہوئی حالت میں ملی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ گاڑی مصطفیٰ کی ہے یا کسی اور کی، اس کی تصدیق کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ گاڑی کے اندر سے ایک مکمل طور پر جلی ہوئی لاش بھی برآمد ہوئی، جسے فوری طور پر سردخانے منتقل کر دیا گیا ہے۔ لاش کی شناخت کے لیے فرانزک ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آیا یہ مصطفیٰ عامر کی لاش ہے یا کسی اور کی۔

واضح رہے کہ مصطفیٰ نامی نوجوان 11 جنوری 2025 کو اغوا ہوا تھا، جس کے بعد پولیس اور دیگر ادارے کیس کی تحقیقات میں مصروف تھے۔

دوسری جانب، اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (AVCC) پولیس نے گزشتہ روز کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے ریمانڈ حاصل کرنے کی تیاری مکمل کر لی۔ پولیس نے سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ سے ملزم کی ریمانڈ کی استدعا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق، ملزم ارمغان کے بنگلے سے مصطفیٰ عامر کا موبائل فون برآمد ہوا تھا، جو اس کیس میں ایک اہم ثبوت سمجھا جا رہا ہے۔ مزید یہ کہ ارمغان کو جب گرفتار کیا گیا تو وہ نشے کی حالت میں تھا اور تفتیش کے دوران متضاد بیانات دے رہا تھا۔ تاہم، مغوی مصطفیٰ عامر کی گاڑی تاحال برآمد نہیں کی جا سکی۔

اس سے ایک روز قبل انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفیٰ اغوا کیس کی سماعت ہوئی تھی، جہاں پولیس نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست دائر کی تھی۔ تاہم، عدالت نے پولیس کی استدعا ایک مرتبہ پھر مسترد کر دی اور واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔

عدالتی احکامات کے تحت، گرفتار ملزم ارمغان کو 10 فروری 2025 کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔ پولیس نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ملزم کے گھر سے غیر قانونی اسلحہ برآمد ہوا ہے، جس کی علیحدہ تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
 

Back
Top