مسلمان کون ہے اور مسلمانوں کا خلیفا کون
میں اکثر یہ سوچتا ہوں کیوں مسلمان آپس میں بٹے ہوئے ہیں۔ کیوں ایک فرقہ دوسرے فرقے کو کافر کہنے پر مجبور ہے ۔ کیوں ہم مسلمان آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے پر تولے ہوئے ہیں۔ میری ناقص سوچ کے مطابق مسلمان وہ ہے جو ایک اللہ پر یقین رکھتا ہو اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو االلہ کا آخری رسول مانتا ہو بس یہی کافی ہے مسلمان ہونے کے لیے اور مومن، متقی وہ ہے جو قرآن کی تعلیمات اور رسول کی بتائی ہوئی احادیث پر چلے۔
لیکن بہت سوچنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ ہم مومن نہیں لیکن مسلمان ہیں اور پھر سوچتا ہوں کہ ہم تو مسلمان کہلوانے کے بھی قابل نہیں کیونکہ اگر ایک اللہ کے ہونے کا ڈر ہمارے دلوں میں ہوتا تو آج جو مسلمانوں کے ساتھ ہورہا ہے یہ نہیں ہورہا ہوتا۔ کیا ہم واقعی مسلمان ہیں۔ اگر آپ اس بات کو گہرائی سے سوچیں تو شاید آپ کو میری بات سمجھ میں آجائے کہ ہم صرف نام کے مسلمان ہیں۔ لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب بھی نہیں کہ نام کے مسلمان کو آپ کافر گردان کے سر تن سے جدا کردیں ۔ کیونکہ اسلام میں کسی ناحق قتل کی بھی اجازت نہیں دی گئی جہاں کسی کافر کا بھی ناحق قتل کے بدلے میں قصاص ہے تو ہم یہ کیسے مسلمان ہیں کہ آپس میں قتل و غارت کرتے ہیں۔
میں صرف دو باتوں کو لیکر چلوں گا
۔1- ہمیں بتایا گیا ہے کہ مسلمانوں میں 73 فرقے بنے گے ۔ یعنی مسلمانوں میں 73 فرقے بنے گیں کسی کافر میں یہ فرقے بننے کی بات نہیں ہورہی ہے۔
۔2- قرآن میں واضح ہے کہ یہود اور نصرا تمہارے دشمن ہیں۔ لیکن ساتھ ساتھ یہود اور نصرا سے معاہدوں کے ساتھ چلنے کی سیرت ہمیں حضور سے ملتی ہے۔
تو میں اپنی پہلی بات کہ فرقے چاہے 73 ہی کیوں نہ بن جائیں آخر ہیں تو مسلمانوں کے فرقے اور قرآن کے مطابق یہ ۷۳ فرقے مسلمانوں کے دشمن نہیں بلکے یہود اور نصرا دشمن قرار دئیے گئے ہیں۔ تو میں مجبور ہو یہ کہنے کے لیے کوئی شعیہ کافر نہیں کوئی سنی کافر نہیں ہم سب مسلمان ہیں۔ آپ کون ہوتے ہوں کسی ایسے فرقے کو کافر کہنے والے جو ایک اللہ پر ایمان رکھتا ہو اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا آخری نبی مانتا ہوں۔ آپ کیسے کسی اپنے مسلمان فرقے پر جہاد کر سکتے ہوں ۔ ایک مسلمان فرقے کا دوسرے مسلمان فرقے پر جہاد نہیں یہ کھولی جہالت اور اسلام کا مذاق ہے۔ اسلام کا ایسا مذاق اڑانے والوں سے آخرت میں اگر یہ سوال پوچھا جائے کہ جب ہم نے تمہیں بتایا دیا تھا کہ مسلمانوں میں 73 فرقے بنے گے تو تم کون ہوتے ہو کسی فرقے کو کافر کہہ کر مار نے والے تو کیا جواب ہوگا اُن کے پاس۔۔؟؟؟
میری دوسری بات کہ بے شک قرآن میں موجود ہے کہ یہود اور نصرا تمہارے دشمن ہیں۔ لیکن دوسری طرف یہ بھی قرآن موجود میں کہ کسی انسان کا ناحق قتل کے بدلے قصاص ہے اور قصاص میں اللہ نے نجات رکھی ہے۔ لیکن غور کریں ناحق قتل کے بدلے میں قصاص ہے اپنا ذاتی حق سمجھ کر کسی کافر کو ماردینا کیا ایسے لوگ اسلام کی تعلیمات پر چل رہے ہیں۔۔؟؟؟ ایسے لوگ تو مسلمان کہلاوانے کے بھی قابل نہیں اور نہ ایسے لوگ اسلام کی روح سے مسلمان ہوسکتے ہیں بے شک وہ اپنے آپ کو دنیا کے سامنے مومن و متقی بنا کر پیش کرتے ہوں وہ مسلمان ہو ہی نہیں سکتے۔ ہمیں اللہ کی آخری نبی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے سبق ملتا ہے کہ ہم تجارت کی غرض سے کاروبار کی غرض سے یہود و نصرا سے معاہدے کرسکتے ہیں ۔ لیکن وہ ایسے معاہدے ہونے چاہیے جس سے مسلمانوں کی نسلوں کو فائدہ پہنچے نہ کہ نقصان پہنچے۔اور معاہدہ توڑنے والے پر جرمانہ ہوگا قتل پھر بھی نہیں کرسکتے ۔
آخر میں اپنی بات کو مکمل کرتے ہوئے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مسلمان ۷۳ فرقوں کے ساتھ ہیں اور اصل دشمن یہود و نصرا ہیں لیکن ان سے بھی دانشمندی کے ساتھ اپنے فائدے اور ان کے فائدے کے لیے معاہدے کر سکتے ہیں۔
اور جو کوئی بھی مسلمانوں کے اِن ۷۳ فرقوں کو ساتھ لیکر چلے گابس وہی حق دار ہونا چاہیے مسلمانوں کا خلیفہ بننے کے لیے اور یہی وہ خلیفہ ہوگا جو مسلمانوں کی قتل و غارت روکے گا اور سارے مسلم ماملک کو ایک آمریلہ میں رکھے گا اور اسلام کو زوال سے نکال کر اسلام کے منصفانہ نظام کو پھیلائے گا جبری نظام کی اسلام حمایت نہیں کرتا اگر جبری نظام کی اسلام نے حمایت کی ہوتی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم بے نمازی کا گھر جلا دیتے صرف خواہش ظاہر نہیں کرتے ۔ جو کام حضور نے نہیں کیا وہ ہم کیسے کرسکتے ہیں بے شک آپ کی خواہش اپنی جگہ اور بے شک وہ کتنی بھی جائز ہو لیکن اسلام کے نام پر جبر کرنے والے لوگ اسلام کی حدود کو پار کر کے دین اسلام سے ہی خارج ہوجاتے ہیں اور ان کو پتہ تک نہیں چلتا۔