dangerous tears
Senator (1k+ posts)
ایک اطلاع کے مطابق بہت سے مسلمان مہاجرین جرمنی میں جاکر مسیحیت قبول کر رہے ہیں جس سے اسلام کو شدید خطر ات لاحق ہوگئے ہیں
۔ چونکہ مسلمان ایک جسم اور ایک جان کی طرح ہیں۔ ایک نبی اور ایک اللہ کو مانتے ہیں، ہر سال ایک جگہ اکٹھے حج کرتے ہیں۔
اسلام کو جہاں خطرہ ہوتا ہے وہاں جا کر جہاد پر تل جاتے ہیں۔ لہٰذا ایک تجویز پیش کی جاتی ہے کہ
جنگ زدہ یا آفت زدہ علاقوں کی مالی معاونت کرنا مسلمانوں ہی کا فرض ہے
۔ دوسرے کافر ممالک بھی امداد بھیج سکتے ہیں لیکن وہ امداد بھی علمائے کرام سے دم کرا کر مسلمانوں میں تقسیم کرنی چاہئے۔
دوسرے غریب یا آفت زدہ علاقوں سے مسلمانوں کو دوسرے مسلمان ممالک میں ہجرت کرنی چاہیے۔
اور میزبان ملک ان کو مناسب دانہ پانی مہیا کرنے کا پابندہونا چاہئے ۔
اس حوالے سے او آئی سی بہترین پلیٹ فارم ہے ، اگر او آئی سی اس حوالے سے کچھ نہیں کرتی تو اقوام متحدہ میں قرار داد پیش کی جائے
کہ تمام مسلمان آفت زدہ مہاجریں کو مسلمان ممالک ہی میں بسایا جائے اس حوالے سے مسلمان کہلانے والے ممالک کے وسائل کی
نسبت سے مہاجرین کو تقسیم کیا جائے، وسائل کا حساب لگانے کا سیدھا طریقہ ہے فی کس اآمدن نکال لی جائے
۔اسی تناسب سے مسلم مہاجرین کو بسایا جائے ،اس سے مسلمانوں دیگر مذاہب کو قبول کرنے سے بھی بچ جائیں گے
اور گھر جیسا ماحول بھی میسر ہو گا۔ اگر کوئی ملک اس طریقہ کار کو نہیں مانتا تو دوسرے تمام مسلمانوں کو اس پر حملہ کر دینا چاہئے۔
یا پھر مسلمان ایک قوم کا نعرہ لگانے والوں کو ۔۔۔ داعش کے سپرد کر دیا جائے ۔
سورس
۔ چونکہ مسلمان ایک جسم اور ایک جان کی طرح ہیں۔ ایک نبی اور ایک اللہ کو مانتے ہیں، ہر سال ایک جگہ اکٹھے حج کرتے ہیں۔
اسلام کو جہاں خطرہ ہوتا ہے وہاں جا کر جہاد پر تل جاتے ہیں۔ لہٰذا ایک تجویز پیش کی جاتی ہے کہ
جنگ زدہ یا آفت زدہ علاقوں کی مالی معاونت کرنا مسلمانوں ہی کا فرض ہے
۔ دوسرے کافر ممالک بھی امداد بھیج سکتے ہیں لیکن وہ امداد بھی علمائے کرام سے دم کرا کر مسلمانوں میں تقسیم کرنی چاہئے۔
دوسرے غریب یا آفت زدہ علاقوں سے مسلمانوں کو دوسرے مسلمان ممالک میں ہجرت کرنی چاہیے۔
اور میزبان ملک ان کو مناسب دانہ پانی مہیا کرنے کا پابندہونا چاہئے ۔
اس حوالے سے او آئی سی بہترین پلیٹ فارم ہے ، اگر او آئی سی اس حوالے سے کچھ نہیں کرتی تو اقوام متحدہ میں قرار داد پیش کی جائے
کہ تمام مسلمان آفت زدہ مہاجریں کو مسلمان ممالک ہی میں بسایا جائے اس حوالے سے مسلمان کہلانے والے ممالک کے وسائل کی
نسبت سے مہاجرین کو تقسیم کیا جائے، وسائل کا حساب لگانے کا سیدھا طریقہ ہے فی کس اآمدن نکال لی جائے
۔اسی تناسب سے مسلم مہاجرین کو بسایا جائے ،اس سے مسلمانوں دیگر مذاہب کو قبول کرنے سے بھی بچ جائیں گے
اور گھر جیسا ماحول بھی میسر ہو گا۔ اگر کوئی ملک اس طریقہ کار کو نہیں مانتا تو دوسرے تمام مسلمانوں کو اس پر حملہ کر دینا چاہئے۔
یا پھر مسلمان ایک قوم کا نعرہ لگانے والوں کو ۔۔۔ داعش کے سپرد کر دیا جائے ۔
سورس
- Featured Thumbs
- http://s7.postimg.org/x4iu0gidn/image.jpg