* (مسخرے انقلاب اور فوج (آخری پوسٹ

Haidar Ali Shah

MPA (400+ posts)
آج مجھے یقین ہوگیا ہے کہ تقریباً سب اسلامی ملکوں میں چے گویرا اور کا سترو کی اشد ضرورت ہیں. ہم روز خبروں میں دیکھتے ہے کہ لوگ بیروزگاری سے تنگ آکر خودکشیاں کر رہے ہیں بچوں کے علاج کیلئے کیمروں کے سامنے رو رو کر مدد مانگتے ہیں. جیب کترا جیلوں میں سڑ جاتا ہے ملک کترا عدالتوں جنریلوں اور باقی تیس مارخانو کے سینوں پر مونگ دلتا ہے. لیکن خیر ان عدالتوں کے جج کونسے زم زم کے نہائے ہوئے ہیں. یہ بھی ان ملک کتروں کی ذات ہے بس ان کی پہونچ "تھوڑی" کم ہیں. آج تک کسی اعلی عدالت کے جج نے ایسا فیصلہ نہیں کیا کہ جس کو دیکھ کر کچھ امید پیدا ہو. جو لوگ پولیس افسر "خریدتے" ہے وہ عدالتیں اور ان کے فیصلے جیب میں رکھ کر گھومتے ہے. یہ عدالتیں اور پولیس "امیر" کو غریب کے ہاتھوں سے بچانے کیلئے بنائی گئی ہیں.

یہاں غریب پھانسی کے تختے پر لٹکنے کے دو تین سال بعد "باعزت" بری ہوتے ہیں اور امیر "ماں" کی گود سے لیکر دھرتی ماں کی "گور" تک باعزت گھوم پھیر کر بیس کروڑ کیڑے مکوڑوں کوپاؤں تلے مسلتا رہتا ہے. جنریل بھی انہیں کی نسل ہے ان کو بھی عوام کی تکلیف تب یاد آتی ہے جب ان کے مالی منصوبوں پر ضرب لگنے کا خطرہ ہوتا ہیں. نواز اور زارداری یہ راز جان چکے ہیں. اب کے بعد کوئی جنرل مارشل لاء نہیں لگائے گا. سب جنرلز دولت کمانے میں اتنے مصروف ہیں کہ ان کو کچھ سوچنے سمجھنے کا موقع نہیں مل رہا ویسے یہ حضرات سوچ بھی کیا سکتے ہیں؟

ملک میں جہاں دیکھو صابن سیمنٹ زمینیں اور اب رہائشی منصوبے* سب کے سب فوجی ادارے چلا رہے ہیں. کسی کی مجال ہے کہ ان سے پوچھے تمہیں سرحدوں کی حفاظت کیلئے سروں پر بیٹھایا ہوا ہے فوجی رہائشی منصوبوں کیلئے نہیں لیکن پھر وہی بات کون پوچھے گا ان "پراسرار غازیوں" سے.جس ملک کے باشندے بمشکل یومیہ ایک ڈالر کماتے ہو وہاں کا وزیراعظم خصوصی طیارے پر آنے کیلئے تیس ملین لگائے بھوک لگے تو خصوصی تیارے کھانوں کے دیگیں گھر کے دروازے تک پہنچائے تو اس ملک کے عدالتوں* اور جنرلو پر اللہ کی لعنت ہو لیکن ٹھریے لعنت ملامت سے کیا ہوتا ہے. ہم سب ایک جیسے ہیں ہم بھی یقیناً یہی کرینگے اگر کھبی موقع ملا . انقلاب کیلئے زمین تیار ہے لیکن ہمارے ذہن ابھی تیار نہیں ہیں اور شاید کھبی نہ ہو.

ہمیں شاید انقلاب کے نام پر مسخرے ہی ملے ہیں اور آگے بھی یہی ہونے والا ہے. اس ملک کے پانی میں وٹامن کی نہیں اخلاص کی کمی ہے انقلاب کیلئے اخلاص پہلی سیڑھی ہوتی ہے. چے گویرا اور کاسترو نے کرپٹ حکومت کے ساتھ ساتھ ان کی ہزاروں "فوجیوں" کو بھی موت کے گھاٹ اتارا تھا. انقلاب کیلئے ہم ابھی تیار نہیں ابھی ہم صرف ایک دوسرے کو ناپسند کرتے ہیں فوج اب بھی "مقدس" گائے ہے انقلاب ابھی نہیں آئے گا

نوٹ.. میرا مقصد فوج یا عدالتوں کی تذلیل نہیں نا ہی میں چاہتا ہو کہ لوگ فوجیوں کو مارے اس مضمون میں "انقلاب" سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ انقلاب لانے کیلئے لاکھوں بےگناہوں کا خون بہتا ہے. چے گویرا اور کاستروں کے دامن بھی صاف نہیں ہیں.

سب دوستوں سے معذرت خواہ ہو کہ اج کے بعد آپ کو پشتو زدہ اردو میں ہنسا اور رولا نہیں سکو گا
 
Last edited by a moderator:

insaf-tiger

Banned
yeh akhir wali line say mujhay ikhtalaf hai .. baat woh jo thook baja ki ke jaye pakistan bachanay hai tu g h q or pma girana hai .. jab tak pma trained ghq zaday mojood hain ..hamari kismat main nala laiee ka kinara he rahay ga or in ki kismat mein askari defence bahria waghira waghira ..hamray bachay apnay schoolon nama shidat pasand khano ki rait ighati kartay rahain gain or in ke haram or group s.. ki pedarwar manila or italy tenis khailtay jatay rahain gai . pakistan eik british fraud hai hamey iss nizam ke khilaf othna ho ga warna roz eik eik kar ke shikar tu ho he rahay hain
 

Haristotle

Minister (2k+ posts)
سب دوستوں سے معذرت خواہ ہو کہ اج کے بعد آپ کو پشتو زدہ اردو میں ہنسا اور رولا نہیں سکو گا


کیوں شاہ جی ، پشتو خراب ہو رہی ہے یا اردو ٹھیک؟


یا پھر قوم سدھارتا کا بھوت اترچکا
 
گاڑی چلی گئی تھی پٹڑی چمک رہی تھی

Track1.jpg


قُلی: یہ ٹرنک بھی آپ ہی کا ہے بیگم صاحب؟

ثُریّا: ہاں۔۔۔ میرا ہی ہے۔۔۔ بس اب باربار نہ پوچھنا۔ سب سامان میں تمہیں بتا چکی ہوں۔۔۔ مجھ سے زیادہ مغزدردی نہیں ہو سکتی۔۔۔ ہاں بہن تو میری بات سن کرسکینہ بیگم نے کہا۔۔۔ لو ان کا بھانجا ممتاز ہر روز آتا ہے۔۔۔ وہ موادُم کٹا لنڈورا کوٹ پہن کر اور کبھی کبھی چار چار دن خالہ ہی کے یہاں رہتا ہے۔۔۔ میں نے کہابھئی ہو گا۔ جو آگ کھائے گاانگارے ہگے گا۔۔۔ اب سامنے کھڑکی میں بیٹھی ہوئی بشیرا کی ماں یہ ساری باتیں سُن رہی تھیں۔ باتیں خوب غور سے سنیں پیٹ میں چوہے دوڑنے لگے ۔ چدریا اوڑھ سیدھی گمانی خانم بریلی والی بیگم کی بڑی بہن کے یہاں پہنچیں۔ گمانی خانم نے بڑی آؤ بھگت سے بشیرا کی ماں کو بٹھایا اور کہنے لگیں۔ سُناؤ بشیرا کی ماں اتنے دن کہاں رہیں۔۔۔ تم تو چودھویں کا چاند ہو گئیں۔۔۔ آج کدھر راستہ بھول کر ادھر آگئیں۔۔۔۔ سارا قصہ تو مجھ سے سنایا نہ جائے گا بہن کہ میں زیادہ بول نہیں سکتی اور پھر مجھے پوری بات بھی تو کبھی یاد نہیں رہتی۔۔۔ اس نگوڑی خاموش پسند طبیعت کو کیا کہوں۔

شمشاد: آپ تو پھر دو بول منہ سے بول لیتی ہیں۔ پر یہاں تو ہر وقت منہ بند رہتا ہے۔

قُلی: یہ پندنیا آپ ہی کی ہے۔

ثُریّا: ہاں۔۔۔ میری ہی ہے۔ پر دیکھو ذرا احتیاط سے ٹرنک کے اوپر رکھ دینا۔

۔۔۔ ہاں تو بشیرا کی اماں نے کہا۔ آج کچھ ایسی ہی بات ہے جو خاص کر تم سے ملنے آگئی۔ ۔۔۔ اے سنا تم نے ۔ مبارک ہو۔۔۔ میں نے تو سنا کہ تمہاری بہن بریلی والی بیگم کی لے پالک اب ماشاء اللہ خوب ناچتی ہے۔ روزناچ گھر بھی جاتی ہے اور ۔۔۔ اور ممتاز بھی کئی کئی دن خالہ ہی کے یہاں رہتا ہے۔۔۔ جب گمانی خانم نے یہ سناتو بول اٹھیں ہے ہے خدا کا غصب بہتان جھوٹ۔ سفید جھوٹ ۔ اے کل ہی تو انہیں بھولی پرسوں شام کو وہاں گئی ہوئی تھی۔ فریدہ کسی ناچ گھر میں نہیں جاتی۔ پر ہاں یہ تو کہو تم نے یہ بات سُنی کس سے۔۔۔ بشیرا کی ماں نے جواب دیا۔ سیکنہ بیگم کلثوم بائی کی زبانی یہ سارا قصہ میری ہمسائیثُریّا بیگم کو سُنا رہی تھیں۔۔۔ میں کیا جانوں سچ ہے یا جھوٹ۔ گناہ کہنے والے کی گردن پر ۔ مجھے تو خود تعجب تھا۔

شمشاد: اس پر گمانی خانم تو بہت بگڑی ہوں گی۔

ثُریّا: گمانی خانم چلا کر بولیں سنو بشیرا کی اماں تمہیں کاہے کا ڈر میں تو بغیر صحیح صحاوے اس بات کو چھوڑوں گی نہیں سیکنہ بیگم اور کلثوم بائی دونوں کو بلواؤں گی اور تم کو بھی آنا ہو گا۔ نابابا کسی کی بہو بیٹی کو بدنام کرنا کیا اچھی بات ہے۔ فریدہ کے ماں باپ سنیں گے تو کیا کہیں گے میری بہن کو کہ میں نے لڑکی اس لیئے آپ کے یہاں رکھی تھی کہ وہ یوں بدنام ہو۔ ہم لوگ غریب ضرور ہیں پر اشراف ہیں۔ یہ ذلت ہم سے گوارانہ ہوگی۔۔۔ سُنا تم نے بشیرا کی اماں۔ اس بات کا آمنا سامنا کرانا ضروری ہے۔۔۔ میں تو کلثوم بائی کے لتے لے ڈالوں گی۔۔۔ ان کو کیا حق کہ کسی کی بہو بیٹی کو جھوٹ بدنام کرتی پھریں اور ایسی حالت میں کہ ایک نہیں دو دو ان کی بھی جوان کنواری لڑکیاں ہیں۔۔۔ نہ کرساس برائی کہ تیرے آگے بھی جائی۔ واہ یہ خوب وتیرا نکالا ہے۔

(گھنٹے کی آواز۔۔۔ پھر ریل کی سیٹی)

شمشاد: بہن گاڑی چھوٹنے کا وقت ہو گیا۔۔۔ جائیے آپ کا سارا اسباب باہر نکل چکا ہے۔۔۔ قُلی باہر رہ گیا ہے۔۔۔ دیکھ لیجئے۔ کوئی چیز رہ نہ گئی ہو۔

ثُریّا: جاتی ہوں بہن۔ پریہ بات ادھوری ہی رہ گئی۔۔۔ یہ نگوڑی خاموشی پسند طبیعت بھی کسی کی نہ ہو۔۔۔ ہاں بہن تو اس قصے کا لب لباب یہ تھا۔۔۔

شمشاد لیکن بہن۔۔۔

ثُریّا: گاڑی چھوٹنے میں ابھی پانچ منٹ تو ضرور ہوں گے۔۔۔ میں اچھی طرح جانتی ہوں۔ ایک بار رشید کے ابا مسوری سے آرہے تھے۔ اسٹیشن پر۔۔۔ لیکن ہاں۔۔۔ ہاں تو میں اس کا لب لباب بیان کرنے والی تھی۔۔۔ یہ اسٹیشن والی بات تو بہت لمبی ہے اور مجھے ساری یاد بھی کہاں ہوگی۔ یہ نگوڑی اختصار پسند طبیعت۔۔۔ ہاں بہن تو اس قصے کا لبِ لباب یہ تھا کہ رائی کا پہاڑ بنا لیا گیا تھا۔ پھنسی کا بھگندر ہو گیا تھا۔ بات صرف یہ تھی کہ فریدہ بیچاری شامت اعمال سے ایک روز ریڈیو گھر دیکھنے چلی گئی تھی۔ ساتھ ممتاز بھی تھا۔۔۔ بس اتنی سی بات تھی۔ جسے افسانہ کر دیا۔۔۔ وہ تو خیر گزری۔۔۔

شمشاد: لیکن بہن گاڑی بس اب چھوٹا ہی چاہتی ہے۔

ثُریّا: مجھے معلوم ہے۔۔۔ پچھلے دنوں رشید کے ابا مسوری سے جب واپس آرہے تھے۔ مسوری میں ان کی بہت بڑی دکان ہے ان کے بھانجے کی لڑکی سعیدہ کا خالو اور میرے بھتیجے کی نانی۔۔۔ مگر مجھے یہ رشتے بھی کہاں یاد ہیں۔ یہ نگوڑی ہر دم چپ رہنے والی طبیعت ۔۔۔ ہاں بہن اب میں جاتی ہوں۔۔۔ پر مجھے سدا اس بات کا افسوس رہے گا کہ آپ سے کھل کر باتیں نہ کر سکی۔۔۔تو آپ ضرور کبھی مسوری آئیے گا۔۔۔ ان کے بھانجے کی لڑکی سعیدہ کاخالو اور میرے بھتیجے کی نانی۔۔۔ نہیں۔۔۔نہیں۔۔۔ میرا مطلب یہ ہے کہ ہماری مسوری میں ایک نہیں دو تین کوٹھیاں ہیں۔۔۔ میں آپ کو دعوت دے چکی ہوں دیکھئے بھو لیئے گا نہیں۔۔۔ اچھا تو میں چلی۔۔۔ خدا حاف٭۔۔۔ آپ بمبئی جارہی ہیں نا۔۔۔ مجھے یاد آیا۔ ان کے چچا کا خلیرا بھائی بمبئی ہی میں تو رہتا ہے۔ کیا آپ ان کو نہیں جانتے۔۔۔ ٹھہرئیے میں آپ کو ان کا سارا پتہ بتاتی ہوں۔۔۔

(گھنٹہ بجنے کی آواز۔۔۔پھر ریل کی سیٹی)

شمشاد: اب آپ جائیے۔۔۔ گاڑی بس اب چلنے والی ہے۔۔۔

اچھا خدا حافظ۔

(دروازہ کھلنے اور بند کرنے کی آواز)

ثُریّا: اچھا بہن خدا حاف٭۔۔۔ بھئی مجھے معاف کر دینا۔ اس سفر میں آپ کے ساتھ میں کھل کر باتیں نہ کر سکی۔۔۔ دراصل میری خاموشی پسند طبیعت۔۔۔ (انجن کے چلنے کی آواز)۔۔۔ اچھا خدا حافظ۔

شمشاد : خدا حافظ (گاڑی چلنے کی آواز) خُدا حاف٭۔۔۔(اطمینان کا سانس لے کر) شکر ہے۔۔۔ دماغ چاٹ گئی تھی۔۔۔ باتیں کرتی تھی۔ معلوم ہوتا تھا۔ چکن کاڑھتی چلی جارہی ہے۔۔۔متواتر تین گھنٹے سے بول رہی تھی۔۔۔ توبہ۔

سعادت حسن منٹو




 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
اگر اس فیصلے کی وجہ یہ ہے کے آپ کی اردو کا مذاق اڑایا جاتا ہے، پختون ہونے کی وجہ سے تضحیک جاتی ہے، جائے پیدائش کی وجہ سے طعنے دئیے جاتے ہیں. تو انتہائی نا معقول فیصلہ ہے
 

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)
شاہ جی واقعی بیگ پیک باندھ لیا ہے؟ آپ چلے گئے تو یہ سخت نقصان ہو گا فورم کا۔ حکم کریں ہم آپ کی تحریر پہ تنقید کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ قصور ہی بتاتے جائیں جو ہم سے سر زرد ہو گیا اور آپ انتہائی فیصلہ لے بیٹھے۔ میں تو صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ آپ اگر اپنے اندر سے میں نکال کے ہمارے کچھ نقاط کو بھی ایک اندازِ فکر سمجھ لیتے تو شاید آپ کو ہر وقت میرے کومنٹ تنقید نہ لگتے۔ خیر آپ کی مرضی ہے۔ آپ کو روکنا میرا فرض تھا کہ سب سے ذیادہ تنگ بھی میں نے آپ کو کیا، اس کا اظہار ایک دوسرے دھاگے پہ بھی کیا تھا، لیکن آپ نے آنکھوں کے آگے جو پٹی باندھ لی ہے اب وہ یہ تو دیکھنا پسند نہیں کرتی کے ہماری بھی کوئی رائے ہے۔ اگر آپ رک جائیں اور جو میں دل سے چاہتا ہوں کہ آپ رک جائیں تو آپ کی مہربانی ہو گی۔ اور اس خوشی میں اپنی اگلی نظم آپ کے نام کروں گا۔ کیا خیال ہے؟
 
مجھے جانا ہے
تو جاؤ
ٹھیک ہے پر جاؤں کہاں؟
جہاں تم جانا چاہتے ہو
میں باہر جانا چاہتاہوں
باہرجانے کے لئے اندر آئے ہو باہر سے باہر ہی کیوں نہ چلے گئے
اچھا یہ بتاؤ کہ کہاں جاؤ گے؟
کابل،قندھار،جلال آباد یا پھرکنڑ
کہیں بھی بھیج دو پر میں اب یہاں ایک پل بھی رکنا نہیں چاہتا
اچھا نام بتاؤ
مست شاہ خان
کیا کرتے ہو؟
فی الحال پشاور میں رکشہ چلاتا ہوں
ٹھیک ہے کل شب تمہیں تورخم یا چمن کا بارڈر پار کرا وا دیں گے
اچھا بھائی جاؤ جہاں رہو خوش رہو
اچھا رک
واپس آجا
پیا بسنتی رے
واپس آجا

 

Sphere Manisfest

Senator (1k+ posts)
میں خود حیدر کو روکنا چاہ رہا تھا پر کیا کروں یہ نگوڑی خاموش پسند طبعیت. ہی ہی ہی


اوے حیدر. بیٹھ جا. کہیں آنے جانے کی ضرورت نہیں.

مجھے جانا ہے
تو جاؤ
ٹھیک ہے پر جاؤں کہاں؟
جہاں تم جانا چاہتے ہو
میں باہر جانا چاہتاہوں
باہرجانے کے لئے اندر آئے ہو باہر سے باہر ہی کیوں نہ چلے گئے
اچھا یہ بتاؤ کہ کہاں جاؤ گے؟
کابل،قندھار،جلال آباد یا پھرکنڑ
کہیں بھی بھیج دو پر میں اب یہاں ایک پل بھی رکنا نہیں چاہتا
اچھا نام بتاؤ
مست شاہ خان
کیا کرتے ہو؟
فی الحال پشاور میں رکشہ چلاتا ہوں
ٹھیک ہے کل شب تمہیں تورخم یا چمن کا بارڈر پار کرا وا دیں گے
اچھا بھائی جاؤ جہاں رہو خوش رہو
اچھا رک
واپس آجا
پیا بسنتی رے
واپس آجا

 

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)
شاہ جی ہماری نہیں تو اپنے خاموش چاہنے والوں کی بات مان جائیں جو یہاں آپ کی تحریر اور آپ کی رائے پڑھنے آتے تھے۔ میں دل سے انتہائی شرمندہ ہوں، میرا ہر گز مقصد اس فورم سے آپ کو جدا کرنا نہیں تھا۔ ہم جیسے تنگ کرنے والے بس آپ کے تھریڈ کو پرولونگ کرنے کے لیے آ جاتے تھے۔ صمیمِ قلب سے میں آپ کی فورم واپسی کا خواستگار ہوں۔ اس بندۂ پر خطا کی درخواست پہ غور نہیں عمل کریں۔
 

Abdul jabbar

Minister (2k+ posts)
سیاسی معاملات میں ہر شہری کو اپنی پسند نا پسند رکھنے اور اس کا اظہار کرنے کا حق ہے۔اور میرے ساتھ ساتھ ہر فرد کو اس سے اختلاف کا بھی۔ لیکن،
اس آزادی اظہار کے پردے میں اگر کوئی دھرتی ماں۔ اس کے ذمہ دار اور قابل احترام اداروں کو اپنی مکروہ خواہشات کے لئے خبث باطن کا نشانہ بناتا ہے تو اسے سراہا نہیں جا سکتا۔ چی گویرا اور کاسترو جیسے افراد کونہ صرف پاکستان بلکہ ساری اسلامی دنیا کے مسائل کا حل کرداننے والے بچے کچھے،بلوں میں گھسے ،سرخ انقلابیوں کے بڑے،ساری زندگی لینن،سٹالن کو پکارتے پکارتے نیست ہو گئےاور
آج اس جیسے بالشتیےیہ جانتے بوجھتے بھی کہ
انقلاب لانے کیلئے لاکھوں بےگناہوں کا خون بہتا ہے. چے گویرا اور کاسترو کے دامن بھی صاف نہیں ہیں""
انہیں یا ان جیسوں کو ہی بطور علاج تجویز کرتا ہے۔
عوام خاص طور پر غریبوں کے لئے انتہائی نرم گوشہ اپنے دل میں رکھنے کا اظہار کرنے والا
اسی عوام کے چنے نمائندوں،
عمران سمیت ساری سیاسی قیادت
قابل احترام عدلیہ۔
اپنی جانوں کا نذراانہ دے کر وطن کا دفاع کرنے والے اداروں
کی تضحیک ہی نہیں تذلیل کرتا ہے۔ الزامات لگاتا ہے، نام بگاڑتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کا قلم"
اس ملک کے عدالتوں* اور جنرلو پر اللہ کی لعنت ہو" جیسی اخلاق باختگی لکھنے میں بھی جھجک محسوس نہیں کرتا۔"
کوئی بھی تحریر اس کے لکھنے والے کے باطن کا آئینہ ہوتی ہے
اور یہ تحریر دھرتی کے مخلص بیٹے کی عکاسی نہیں کرتی۔
اس تحریر اور اس کے لکھنے والے کو سراہنا تو کجا پسند کرنا بھی بہت مشکل ہے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ یہ قابل نفرین ہے۔
سب گند بک کر اور لوگوں کے اذہان کو ورغلا ،اکسا کر پھر یہ کہنا۔"
.. میرا مقصد فوج یا عدالتوں کی تذلیل نہیں نا ہی میں چاہتا ہو کہ لوگ فوجیوں کو مارے اس مضمون میں "انقلاب" سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ انقلاب لانے کیلئے لاکھوں بےگناہوں کا خون بہتا ہے. چے گویرا اور کاستروں کے دامن بھی صاف نہیں ہیں"اس سرخے کی دیانتداری اور اپنے کاز میں اخلاص کا پول کھول دینے کے لئے کافی ہے۔ " ۔
ہاں،ہمارے نظام میں خرابیاں ہیں۔ عدالتی نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے اور افواج پاکستان کے بڑوں کو سازشی سیاستدانوں کے جال میں پھنس کر کوئی ایکشن کرنے جیسی غیر آئینی خامی پر قابو پانے کی کوشش ضرور کرنا چاہئئے مگر اس کا علاج ان سب کی عزت اچھالنا اور بے وقعت کر دینا نہیں ہے۔ یہ ہم پاکستانیوں کے ادارے ہیں۔ ان پر تنقید ضرور کریں مگر اسی انداز میں جس طرح اپنے بھائی یا بیٹے پر کرتے ہو۔ کیونکہ یہ ہمارے ہی بھائی بیٹے ہیں۔ یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ گالی بک کر کسی کو آپ سمجھا نہیں سکتے ہو، میٹھے لفظوں اور میٹھے لہجے میں سرکش سے سرکش انسان کے دل میں اپنی بات پہنچائی جا سکتی ہے۔
 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)
شاہ جی ہماری نہیں تو اپنے خاموش چاہنے والوں کی بات مان جائیں جو یہاں آپ کی تحریر اور آپ کی رائے پڑھنے آتے تھے۔ میں دل سے انتہائی شرمندہ ہوں، میرا ہر گز مقصد اس فورم سے آپ کو جدا کرنا نہیں تھا۔ ہم جیسے تنگ کرنے والے بس آپ کے تھریڈ کو پرولونگ کرنے کے لیے آ جاتے تھے۔ صمیمِ قلب سے میں آپ کی فورم واپسی کا خواستگار ہوں۔ اس بندۂ پر خطا کی درخواست پہ غور نہیں عمل کریں۔




اس سے زیادہ مناسب پوسٹ اور کیا ہو سکتی ہے ؟ حیدر شاہ صاھب کے پاس آپ کوئی جواز نہیں رہنا چاہیے


لوٹ آنے ، فیصلہ بدل دینے ہی میں بہادری / خوبی ہے


:jazak:شکریہ شکریہ
 

Haris Abbasi

Minister (2k+ posts)
حیدر بھائی .اگر چی جیسا انقلاب یہاں آیا تو یہ ملک بھی شام اور عراق میں تبدیل ہوجائے گا چی کا انقلاب اپنی جگہ درست تھا مگر آج کے دور میں اسکا اطلاق نہیں ہوسکتا .آپ چاہتے ہیں کہ فوجی مریں ؟.حیدر ذرا سوچیں اگر یہ فوج نہ ہوتی تو بھارت اور امریکا اس ملک کا ستیاناس کردیتے .ہم گھروں میں چھپ کر بیٹھے ہوتے .بمبوں کی آوازوں کی وجہ سے یہاں بچے اُس شامی بچے کی طرح نہ امید اور نڈھال پڑے ہوتے .کوئی اس سسٹم کے اندر سے تبدیلی لائے یا پھر غیر سیاسی طاقت اس نظام کو ٹھیک کرے
حیدر بھائی لوگوں کا کام ہے تنقید کرنا .مجھ پر آپ سے زیادہ تنقید ہوتی ہے بیشک میرے حالیہ تھریڈ " مارشل لاء نہ گزیر " دیکھ لیں ..شکریہ :)
 

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)
حیدر بھائی .اگر چی جیسا انقلاب یہاں آیا تو یہ ملک بھی شام اور عراق میں تبدیل ہوجائے گا چی کا انقلاب اپنی جگہ درست تھا مگر آج کے دور میں اسکا اطلاق نہیں ہوسکتا .آپ چاہتے ہیں کہ فوجی مریں ؟.حیدر ذرا سوچیں اگر یہ فوج نہ ہوتی تو بھارت اور امریکا اس ملک کا ستیاناس کردیتے .ہم گھروں میں چھپ کر بیٹھے ہوتے .بمبوں کی آوازوں کی وجہ سے یہاں بچے اُس شامی بچے کی طرح نہ امید اور نڈھال پڑے ہوتے .کوئی اس سسٹم کے اندر سے تبدیلی لائے یا پھر غیر سیاسی طاقت اس نظام کو ٹھیک کرے
حیدر بھائی لوگوں کا کام ہے تنقید کرنا .مجھ پر آپ سے زیادہ تنقید ہوتی ہے بیشک میرے حالیہ تھریڈ " مارشل لاء نہ گزیر " دیکھ لیں ..شکریہ :)
باتوں باتوں میں اپنے دھاگے کی مارکیٹینگ کر لی۔ (bigsmile) شاہ جی نے آنا بھی ہوا تو وہ، وہ دھاگہ پڑھ کر نہیں آئیں گے۔ فوج کو خدا سمجھنا چھوڑ دو اور جو فوج کا کام ہے اسے وہ کرنے دو۔ آج فوج اپنا 'سیاسی گند' نکال لے پاکستان سے کل کو پاکستان آج کے پاکستان سے مضبوط ہو گا۔ لیکن پھر فوج کی اپنی روٹیاں بھی خطرے میں پڑ جائیں گی۔
 

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)
سیاسی معاملات میں ہر شہری کو اپنی پسند نا پسند رکھنے اور اس کا اظہار کرنے کا حق ہے۔اور میرے ساتھ ساتھ ہر فرد کو اس سے اختلاف کا بھی۔ لیکن،
اس آزادی اظہار کے پردے میں اگر کوئی دھرتی ماں۔ اس کے ذمہ دار اور قابل احترام اداروں کو اپنی مکروہ خواہشات کے لئے خبث باطن کا نشانہ بناتا ہے تو اسے سراہا نہیں جا سکتا۔ چی گویرا اور کاسترو جیسے افراد کونہ صرف پاکستان بلکہ ساری اسلامی دنیا کے مسائل کا حل کرداننے والے بچے کچھے،بلوں میں گھسے ،سرخ انقلابیوں کے بڑے،ساری زندگی لینن،سٹالن کو پکارتے پکارتے نیست ہو گئےاور
آج اس جیسے بالشتیےیہ جانتے بوجھتے بھی کہ
انقلاب لانے کیلئے لاکھوں بےگناہوں کا خون بہتا ہے. چے گویرا اور کاسترو کے دامن بھی صاف نہیں ہیں""
انہیں یا ان جیسوں کو ہی بطور علاج تجویز کرتا ہے۔
عوام خاص طور پر غریبوں کے لئے انتہائی نرم گوشہ اپنے دل میں رکھنے کا اظہار کرنے والا
اسی عوام کے چنے نمائندوں،
عمران سمیت ساری سیاسی قیادت
قابل احترام عدلیہ۔
اپنی جانوں کا نذراانہ دے کر وطن کا دفاع کرنے والے اداروں
کی تضحیک ہی نہیں تذلیل کرتا ہے۔ الزامات لگاتا ہے، نام بگاڑتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کا قلم"
اس ملک کے عدالتوں* اور جنرلو پر اللہ کی لعنت ہو" جیسی اخلاق باختگی لکھنے میں بھی جھجک محسوس نہیں کرتا۔"
کوئی بھی تحریر اس کے لکھنے والے کے باطن کا آئینہ ہوتی ہے
اور یہ تحریر دھرتی کے مخلص بیٹے کی عکاسی نہیں کرتی۔
اس تحریر اور اس کے لکھنے والے کو سراہنا تو کجا پسند کرنا بھی بہت مشکل ہے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ یہ قابل نفرین ہے۔
سب گند بک کر اور لوگوں کے اذہان کو ورغلا ،اکسا کر پھر یہ کہنا۔"
.. میرا مقصد فوج یا عدالتوں کی تذلیل نہیں نا ہی میں چاہتا ہو کہ لوگ فوجیوں کو مارے اس مضمون میں "انقلاب" سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ انقلاب لانے کیلئے لاکھوں بےگناہوں کا خون بہتا ہے. چے گویرا اور کاستروں کے دامن بھی صاف نہیں ہیں"اس سرخے کی دیانتداری اور اپنے کاز میں اخلاص کا پول کھول دینے کے لئے کافی ہے۔ " ۔
ہاں،ہمارے نظام میں خرابیاں ہیں۔ عدالتی نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے اور افواج پاکستان کے بڑوں کو سازشی سیاستدانوں کے جال میں پھنس کر کوئی ایکشن کرنے جیسی غیر آئینی خامی پر قابو پانے کی کوشش ضرور کرنا چاہئئے مگر اس کا علاج ان سب کی عزت اچھالنا اور بے وقعت کر دینا نہیں ہے۔ یہ ہم پاکستانیوں کے ادارے ہیں۔ ان پر تنقید ضرور کریں مگر اسی انداز میں جس طرح اپنے بھائی یا بیٹے پر کرتے ہو۔ کیونکہ یہ ہمارے ہی بھائی بیٹے ہیں۔ یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ گالی بک کر کسی کو آپ سمجھا نہیں سکتے ہو، میٹھے لفظوں اور میٹھے لہجے میں سرکش سے سرکش انسان کے دل میں اپنی بات پہنچائی جا سکتی ہے۔

دیکھیں آپ کی بات ایک حد تک درست ہے لیکن میں آپ سے صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ایک بندہ جو اپنے گھر میں آرام سے رہتا تھا، اس کے علاقے میں پہلے فوجیوں نے مجاہد اگائے اور جب اس علاقے کے لوگوں کو فوجیوں نے ہی یہ یقین دلا دیا کہ یہ مجاہدین ہیں اور اسلام کی سر بلندی کی جنگ لڑ رہے ہیں تو بتائیں اس علاقے کے لوگوں کی بغیر تعلیم کے کیا ذہنیت بنائی گئی برسوں میں اور پھر اچانک سے اسی ذہنیت کو قصور وار ٹہرا دیا گیا؟ پھر ایک دن پتہ چلا کہ ان میں رچ بس جانے والوں میں سے چند دہشتگرد قرار پا گئے ہیں کیونکہ امریکہ نے انہیں دہشتگرد کہہ دیا ہے تو ان کی سوچ جو تیس سالوں میں بنی وہ ایک دن میں بدل سکتی ہے؟ اب آپ سوچیں جب اس علاقے کے رہنے والوں کے بچوں اور عام شہریوں کو بھی مشرف ڈالر کے لیے امریکہ کو بیچ دے۔ اصل دہشتگردوں کو مارنے کے بجائے ان کی نسلوں تک کو ڈرون میں مروا دے

اور جو بچ جائیں وہ اپنی جان بچا کے، اپنا گھر بات چھوڑ کر، اپنے بچپن کی یادیں چھوڑ کر کسی دوسرے شہر یا ملک اپنی مرضی کے بغیر جا بسیں کیا ان کو اتنا بھی حق نہیں کہ ان کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرنے والی آرمی سے جواب بھی نہ لی سکیں۔ تضحیک کا نشانہ آرمی نہیں وہ جنرل ہیں جنہوں نے بجائے ایک پراپر آپریشن کے جس میں ان کے گھر عزت جان اور مال کا خیال رکھا جاتا، ڈنگ ٹپاؤ طریقے سے ہر نظر آنے والے شخص اور بچے کو دہشت گرد قرار دے کے مار ڈالا۔ اب کیا وہ اپنا نوحہ بھی نہ روئے اس آرمی کے خلاف؟ کون سی عدالت نے آج تک اس ملک میں انصاف کیا؟ کیا شاہ زین کی ماں کو انصاف مل گیا؟ کیا قصور کے بچوں کو انصاف مل گیا؟ کیا شاہ زین کی ماں نے ہم سب کے منہ پہ اور خصوصاً عدلیہ کے منہ پہ لعنت نہیں بھیجی کہ میری جوان بٹیاں ہیں میں کیا کروں؟؟؟ آپ اس کی جگہ خود کو رکھ کے دیکھیں۔ اپنے بچپن کے دوستوں اور اپنے گلی محلوں میں رہنے والوں کے لاشے اٹھائیں، پھر آپ کو پتہ چلے گا کہ آپ کے دل میں کیا بھانبھڑ بلتے ہیں۔

کن اداروں کو بے وقعت نہ کریں؟ جو ہمیں قدم قدم پہ ذلیل کرتے ہیں، جو ہمیں قدم قدم پہ کیڑے مکوڑے ہونے کا احساس دلاتے ہیں، جو ہمارے پیسوں سے تنخواہیں لے کر ہمی سے رشوتیں لے کر ہمارے کام کرتے ہیں۔ بتائیں اس ملک کے کس ادارے کے جا کے پیر پکڑوں کہ اس ملک میں بڑے چوروں قاتلوں اور لٹیروں کو پکڑو، وہ آئینہ مجھے دیں جس کو اس ملک کی اشرافیہ کے سامنے رکھوں تو ان کو اپنا غلیظ چہرہ اس میں دکھے۔ نا اس ملک میں انصاف، نہ روزگار، نہ صحت، نہ تعلیم اور نہ ہی عزتِ نفس تو کیا ایک بے بس انسان، ایک عام شہری اس ملک کے اداروں پہ لعنت نہیں بھیجے گا؟ میں بھی اس ملک کے اداروں پہ لعنت بھیجتا ہوں، کیونکہ اس ملک کے اداروں کو تھر کے مرتے بچے نظر نہیں آئے، اس ملک کے اداروں نے ڈالروں کے عوض عام شہری بیچنے والے مشرف کو نہیں ٹانگا، اس ملک کے اداروں نے شاہ زین اور شاہزیب کی ماں کو انصاف نہیں دیا۔ جب اس ملک کے اداروں نے میرے جیسے کیڑے مکوڑوں کو سوئی جتنا انصاف بھی فراہم نہیں کیا تو کیا میں بے بس کیڑا مکوڑا ان اداروں پہ لعنت بھی نہیں بھیج سکتا؟ کیا کروں اور میں سوائے انقلاب کے نعرے لگانے کے؟ کیا ہے میرے پاس جو اس گلوبل ورلڈ میں مجھے عزتِ نفس بھی نہ دے سکے؟ سچ تلخ ہوتا ہے۔ اس کو برداشت کریں۔ آپ اپنے حصے کا سچ لکھیں، اس کے حصے کے سچ پہ تنقید کریں لیکن اس کو گالیاں اور اس کے علاقے کی خواتین کی تضحیک نہ کریں۔ اس کو بھی پاکستانی ہی سمجھیں، اس کے دل میں جلتے بھانبھڑ کی تپش کو محسوس کریں، اس کو اپنا بھائی سمجھیں نہ کہ اپنے مقدس اداروں کا دشمن جو آج تک مجھے آپ کو یا کسی اور کیڑے مکوڑے کو کچھ نہ دے سکے اور پھر بھی ریسپیکٹ چاہتے ہیں۔
 
Last edited:

Constable

MPA (400+ posts)
محفل میں اس خیال سے پیر آ گئی ہوں میں
شاید مجھے نکال کر کچھ کا رہی ہوں آپ

آخری سے پوسٹ سے پہلے والا شعر

:lol: :lol: :lol: :lol: :lol:
خخ خخ خخ خخ خخ
 

Raisani

Banned
حیدر بھائی کو میرا تو مخلصانہ مشورہ یہی ہوگا کہ چھوڑ کر نہ جائیں۔ وہ جس بھی نئی آئی ڈی سے آئیں گے اپنی مخصوص اردو کی وجہ سے پکڑے جائیں گے۔
اب آپ کی ایک پہچان بن گئی ہے بس اسی کو جاری رکھیں۔ آگے آپ کی مرضی۔
 

Abdul jabbar

Minister (2k+ posts)

دیکھیں آپ کی بات ایک حد تک درست ہے لیکن میں آپ سے صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ایک بندہ جو اپنے گھر میں آرام سے رہتا تھا، اس کے علاقے میں پہلے فوجیوں نے مجاہد اگائے اور جب اس علاقے کے لوگوں کو فوجیوں نے ہی یہ یقین دلا دیا کہ یہ مجاہدین ہیں اور اسلام کی سر بلندی کی جنگ لڑ رہے ہیں تو بتائیں اس علاقے کے لوگوں کی بغیر تعلیم کے کیا ذہنیت بنائی گئی برسوں میں اور پھر اچانک سے اسی ذہنیت کو قصور وار ٹہرا دیا گیا؟ پھر ایک دن پتہ چلا کہ ان میں رچ بس جانے والوں میں سے چند دہشتگرد قرار پا گئے ہیں کیونکہ امریکہ نے انہیں دہشتگرد کہہ دیا ہے تو ان کی سوچ جو تیس سالوں میں بنی وہ ایک دن میں بدل سکتی ہے؟ اب آپ سوچیں جب اس علاقے کے رہنے والوں کے بچوں اور عام شہریوں کو بھی مشرف ڈالر کے لیے امریکہ کو بیچ دے۔ اصل دہشتگردوں کو مارنے کے بجائے ان کی نسلوں تک کو ڈرون میں مروا دے

اور جو بچ جائیں وہ اپنی جان بچا کے، اپنا گھر بات چھوڑ کر، اپنے بچپن کی یادیں چھوڑ کر کسی دوسرے شہر یا ملک اپنی مرضی کے بغیر جا بسیں کیا ان کو اتنا بھی حق نہیں کہ ان کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرنے والی آرمی سے جواب بھی نہ لی سکیں۔ تضحیک کا نشانہ آرمی نہیں وہ جنرل ہیں جنہوں نے بجائے ایک پراپر آپریشن کے جس میں ان کے گھر عزت جان اور مال کا خیال رکھا جاتا، ڈنگ ٹپاؤ طریقے سے ہر نظر آنے والے شخص اور بچے کو دہشت گرد قرار دے کے مار ڈالا۔ اب کیا وہ اپنا نوحہ بھی نہ روئے اس آرمی کے خلاف؟ کون سی عدالت نے آج تک اس ملک میں انصاف کیا؟ کیا شاہ زین کی ماں کو انصاف مل گیا؟ کیا قصور کے بچوں کو انصاف مل گیا؟ کیا شاہ زین کی ماں نے ہم سب کے منہ پہ اور خصوصاً عدلیہ کے منہ پہ لعنت نہیں بھیجی کہ میری جوان بٹیاں ہیں میں کیا کروں؟؟؟ آپ اس کی جگہ خود کو رکھ کے دیکھیں۔ اپنے بچپن کے دوستوں اور اپنے گلی محلوں میں رہنے والوں کے لاشے اٹھائیں، پھر آپ کو پتہ چلے گا کہ آپ کے دل میں کیا بھانبھڑ بلتے ہیں۔

کن اداروں کو بے وقعت نہ کریں؟ جو ہمیں قدم قدم پہ ذلیل کرتے ہیں، جو ہمیں قدم قدم پہ کیڑے مکوڑے ہونے کا احساس دلاتے ہیں، جو ہمارے پیسوں سے تنخواہیں لے کر ہمی سے رشوتیں لے کر ہمارے کام کرتے ہیں۔ بتائیں اس ملک کے کس ادارے کے جا کے پیر پکڑوں کہ اس ملک میں بڑے چوروں قاتلوں اور لٹیروں کو پکڑو، وہ آئینہ مجھے دیں جس کو اس ملک کی اشرافیہ کے سامنے رکھوں تو ان کو اپنا غلیظ چہرہ اس میں دکھے۔ نا اس ملک میں انصاف، نہ روزگار، نہ صحت، نہ تعلیم اور نہ ہی عزتِ نفس تو کیا ایک بے بس انسان، ایک عام شہری اس ملک کے اداروں پہ لعنت نہیں بھیجے گا؟ میں بھی اس ملک کے اداروں پہ لعنت بھیجتا ہوں، کیونکہ اس ملک کے اداروں کو تھر کے مرتے بچے نظر نہیں آئے، اس ملک کے اداروں نے ڈالروں کے عوض عام شہری بیچنے والے مشرف کو نہیں ٹانگا، اس ملک کے اداروں نے شاہ زین اور شاہزیب کی ماں کو انصاف نہیں دیا۔ جب اس ملک کے اداروں نے میرے جیسے کیڑے مکوڑوں کو سوئی جتنا انصاف بھی فراہم نہیں کیا تو کیا میں بے بس کیڑا مکوڑا ان اداروں پہ لعنت بھی نہیں بھیج سکتا؟ کیا کروں اور میں سوائے انقلاب کے نعرے لگانے کے؟ کیا ہے میرے پاس جو اس گلوبل ورلڈ میں مجھے عزتِ نفس بھی نہ دے سکے؟ سچ تلخ ہوتا ہے۔ اس کو برداشت کریں۔ آپ اپنے حصے کا سچ لکھیں، اس کے حصے کے سچ پہ تنقید کریں لیکن اس کو گالیاں اور اس کے علاقے کی خواتین کی تضحیک نہ کریں۔ اس کو بھی پاکستانی ہی سمجھیں، اس کے دل میں جلتے بھانبھڑ کی تپش کو محسوس کریں، اس کو اپنا بھائی سمجھیں نہ کہ اپنے مقدس اداروں کا دشمن جو آج تک مجھے آپ کو یا کسی اور کیڑے مکوڑے کو کچھ نہ دے سکے اور پھر بھی ریسپیکٹ چاہتے ہیں۔
عزیزم،آپ کے جذبات، احساسات اور شکوے سو فیصد درست ہیں۔ میں انہیں نہ صرف تسلیم کرتا ہوں بلکہ آپ کے خلوص اور جزبے کی تحسین بھی کرتا ہوں۔
درست کہ بہت سی نا انصافیاں اورزیادتیاں بھی ہوئی ہیں مگر"ٰخون کو خون سے دھویا نہیں جا سکتا:اگر ریاست سے کوئی زیادتی یا نا انصافی ہوئی ہے تو اسے احساس دلایا جا سکتا ہے ۔ ریاست ماں کے جیسی ہوتی ہے اور اگر ماں بغیر قصور کےکسی بچے کو تھپڑ مار بھی دے تو بچہ ماں کو سر بازار رسوا کرنے پر نہیں تل جایا کرتا۔ جو بچہ ایسا کرتا ہے تو اسے جنم دینے والی ماں کے منہ سے بھی نکل جاتا ہے کہ " تو میرا ہے ہی نہیں" پاکستان ہماری ماں ہے، ہم نے اس دھرتی سے جنم لیا ہے اور اسی نے مرنے کے بعد اپنی آغوش میں لے لینا ہے۔ اس کی ادارے اس کے ہاتھ پائوں دل و دماغ ہیں۔ ماں کی عزت کے لئے ہمیں اداروں کا احترام کرنا ہے۔، ان سے کوئی زیادتی ہوئی ہو تب بھی ہم شکوہ تو کر سکتے ہیں،گالی نہیں بک سکتے۔ ہم احساس دلانے کے لئے پیار، نرمی اور اپنائیت سے اس کےنا مناسب انداز کو مناسب انداز میں بدلنے پر مائل کر سکتے ہیں۔
میٹھا بول، جی ہاں میٹھے بول میں ہی جادو ہے،اور ہمارا میٹھا بول ہی اثر انداز ہو سکتا ہے۔اس کی مثال آپ کا انداز گفتگو ہے جو آپ کی اس تحریر سے عیاں ہے۔ آپ نے شاید تھریڈ سٹارٹر سے بہت زیادہ کہہ دیا مگر اس انداز میں کہ کسی کو برا نہیں لگا۔ آپ کی بات کو ایک درد مند دل کی پکار سمجھ کر اپنے دل میں جگہ دی گئی ، احترام دیا گیااور سمجھنے کی کوشش کی گئی۔ اور پھر درد بھرے نرم لفظوں نے دل پر چوٹ بھی لگائی۔اثر پزیر بھی ہوئی
مثبت انداز میں کی گئی بات ہی اثر کرتی ہے


 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)





اسلام علیکم۔۔


سلام کے بعد عرض یہ ہے کہ ہم سب خیریت سے ہیں اور اُمید ہے آپ بھی خیریت سے ہونگے۔۔۔

وہ بھی کیا زمانے تھے جب ہم اسی طرح سے ایک دوسرے کو اپنا حال بتاتے اور اُن کے اچھے حال کی اُمید لگاتے۔۔یا خداوندکریم سے اُن کے اچھے حال کی دُعا کرتے۔۔۔

اب یہ زمانہ آگیا کہ فٹ سے چھٹی سیکنڈوں میں پہنچ جاتی ہے ۔۔جس کی نہ وہ پہلے والی قدر رہتی ہے اور نا قیمت۔۔۔شاید اسی لئے ہمارے دل بھی جلد ہی بھر جاتے ہیں ایک دوسرے سے۔۔۔ایک دوسرے کی مثبت یا چلیں منفی کہہ لیں تنقید ہم برداشت نہیں کرپاتے۔۔اور پھر ایک دوسرے کی شکل دیکھنا بھی گوارہ نہیں کرتے۔۔۔

شاید یہ ایکسیس آف کمیونیکیشن ہی ہے جس کی وجہ سے حیدر میاں کا دل بھر گیا۔۔۔یا پھر اُنہیں کوئی اور مصرُفیت مل گئی۔۔۔اگر وجہ پہلے والی ہے تو میرے خیال سے کُچھ دن آرام کریں اور پھر دوبارہ سے کُشتی۔۔۔۔۔

مزاق ایک طرف۔۔۔۔۔
میں نے ان کے اور اسد کے درمیان تقریبا ساری پوسٹیں پڑھیں ۔۔مجھے کہیں بھی ان دونوں کی طرف سے ماں بہن تک یا گھر والوں یا بیلو دہ بیلٹ قسم اٹیک کی پوسٹ نہیں ملی۔۔۔اور شاید اسی لئے ہمارے اکثر دوستوں کو ان کی یہ نوک جھونک پسند بھی آئی۔۔۔ مسئلہ صرف وہیں شروع ہوتا تھا جب کوئی ڈڈو بیچ میں کھودتا۔۔۔ خیر اُن کاذکر کرکے اپنی پوسٹ کا مزہ خراب کرنے سےبہتر ۔۔۔۔

میں حیدر سے دل کی گہرائیوں سے ریکوئسٹ کرونگا کہ نہ جائیں اور یہاں اپنی رائے سے اگاہ کرتے رہیں۔۔۔
جو نارمل تنقید ہوگی اُسے درگُزر کریں۔۔۔۔اور جو کسی ایبنارمل کی طرف سے ایبنارمل یا بلو دہ بیلٹ ہوگی اُسے ہم مل کر دیکھیں گے۔۔۔

کسی قسم کی دل آزاری کے لئے معظرت خواہ و دعاوں کا طلبگار۔۔۔۔۔۔
جانی۔۔




 
Last edited:

Annie

Moderator


اس سے زیادہ مناسب پوسٹ اور کیا ہو سکتی ہے ؟ حیدر شاہ صاھب کے پاس آپ کوئی جواز نہیں رہنا چاہیے


لوٹ آنے ، فیصلہ بدل دینے ہی میں بہادری / خوبی ہے


:jazak:شکریہ شکریہ

اونچ نیچ کہاں نہیں ہوتی ؟ میں سمجھتی تھی شاید لیڈیز ہی نازک مزاج ہوتی ہیں اور بات دل کو لگا لیتی ہیں ، لیکن حیدر بھی نازک مزاج نکلے ، بھلا خار دار وادی میں قدم رکھا تھا تو مشکلات بھی پیش آنا ہی تھیں ، آپ اس میدان کے مقبول اور پرانے کھلاڑی ہیں آپ ہی انکو نصیحت کریں کے کتنی مشکلات آتی ہیں ،لیکن گھبرایا نہیں کرتے


باقی حیدر صاحب ، اسد نے بھی معذرت کی ، اور آپکو روکا ہے ، اسد بھی اوپر اوپر سے ہی فائر کرتے یہں اندر سے برے نہیں ہیں ، واپس آجاؤ نہیں تو انہوں نے دکھی شاعری کا دفتر کھول دینا ہے ،
عبدل مالک بھی آپکو اپنے سٹائل سے رکنے کو کہہ رہے ہیں .. تلخیاں ہو جاتی ہیں ..دو بھائیوں میں بھی اونچ نیچ ہو جاتی ہے .. یہ ہم پردیسیوں کی بیٹھک ہے .. اسے اپنی بحث سے تکرار سے گرماۓ رکھیں .. اب ناراضگی چھوڑیں اور واپس آئیں
 

Back
Top