jani1
Chief Minister (5k+ posts)
مر مر کے جینا۔۔
یہ جینا بھی کوئی جینا ہے للُو۔کسی پُرانی ہندی فلم کا ڈائیلاگ ہے شاید۔جس میں بات کرنے والا تیسری دُنیا کے نچھلے اور پسے ہوئے طبقے کی ساری کہانی اس ایک جُملے میں بیان کر دیتا ہےکہ وہ جیتے تو ہیں مگر وہ جینا نہیں ہوتا بلکہ جینے کے نام پر ایک دھوکہ ہوتا ہے۔۔
آج اگر ہماری اشرافیہ مطلب ہمارے سیاح و سُفید کے مالکان ہماری تقدیروں و ایک ایک سانس کو کنٹرول کرنے کے خواہشمندان یا آسان الفاظ میں ہمارے حُکمران یا اُن کے ٹبران کو دیکھیں تو یہ نہیں لگے گا کہ وہ کسی تیسری دُنیا کے باسی ہیں۔بلکہ یوں لگے گا کہ یہ انگریز کے کولونیل دور سے اس دور جدید میں آئے ہیں ہم پر حُکمرانی کرنے۔۔ نا تو ان کو کوئی سروکار ہے ہماری تکالیف سے اور نہ ہی ہماری گُھٹن سے۔۔
یا شاید انگریزوں سے بھی دو قدم آگے کی کوئی مخلُوق ہے کہ انہوں نے جہاں اس قوم کو غُلام رکھا وہیں کُچھ نا کُچھ دے کر بھی گئے۔۔جہاں ہماری کمزوریوں کا فائدہ اُٹھاتے ہیں وہیں ہمارے اپنوں کو اپنی زمین پر سہارہ بھی دیتے ہیں۔۔
اُن کے مُقابلے میں اگر انہیں دیکھیں تو لگے گا کہ ان کی دلی آرزُو ہمارے خاتمے کی ہی ہے مگر ہمیں نیم مُردہ یا یوں کہیں کہ زندہ لعش کی صُورت میں رکھنے پر مجبُور ہیں۔۔کیونکہ مُکمل خاتمے کے بعد ان کے ہاتھ میں بھی کُچھ باقی نہ رہے گا۔۔ نہ ہی کوئی محکوم اور نہ ہی کوئی غُلام۔۔اور ہم بھی انگریز کی طویل غُلامی کے بعد غُلامی کے عادی ہوگئے۔۔اور غُلامی کو اپنی تقدیر سمجھ کر اُس سے دل لگا بیٹھے۔۔
جس طرح ہر کالی رات کے بعد سویرا ہوتا ہے۔۔ اُسی طرح کولونیل اور غُلامی کے دور کے بعد آزادی ہوتی ہے۔اب
دیکھنا ہے کہ کب ہم اپنے ہاتھوں میں پہنی غُلامی کی زنجیروں کو سونے کے کنگن سمجھنا چھوڑتے ہیں اور کب ہم اس گُھٹن کی زندگی۔۔اس مر مر کے جینے سے دل لگانا بند کرتے ہیں ۔۔اُمید ہے اس دل کے بند ہونے سے پہلے ۔۔۔۔
https://www.facebook.com/Jani-1244855932238006/
یہ جینا بھی کوئی جینا ہے للُو۔کسی پُرانی ہندی فلم کا ڈائیلاگ ہے شاید۔جس میں بات کرنے والا تیسری دُنیا کے نچھلے اور پسے ہوئے طبقے کی ساری کہانی اس ایک جُملے میں بیان کر دیتا ہےکہ وہ جیتے تو ہیں مگر وہ جینا نہیں ہوتا بلکہ جینے کے نام پر ایک دھوکہ ہوتا ہے۔۔
آج اگر ہماری اشرافیہ مطلب ہمارے سیاح و سُفید کے مالکان ہماری تقدیروں و ایک ایک سانس کو کنٹرول کرنے کے خواہشمندان یا آسان الفاظ میں ہمارے حُکمران یا اُن کے ٹبران کو دیکھیں تو یہ نہیں لگے گا کہ وہ کسی تیسری دُنیا کے باسی ہیں۔بلکہ یوں لگے گا کہ یہ انگریز کے کولونیل دور سے اس دور جدید میں آئے ہیں ہم پر حُکمرانی کرنے۔۔ نا تو ان کو کوئی سروکار ہے ہماری تکالیف سے اور نہ ہی ہماری گُھٹن سے۔۔
یا شاید انگریزوں سے بھی دو قدم آگے کی کوئی مخلُوق ہے کہ انہوں نے جہاں اس قوم کو غُلام رکھا وہیں کُچھ نا کُچھ دے کر بھی گئے۔۔جہاں ہماری کمزوریوں کا فائدہ اُٹھاتے ہیں وہیں ہمارے اپنوں کو اپنی زمین پر سہارہ بھی دیتے ہیں۔۔
اُن کے مُقابلے میں اگر انہیں دیکھیں تو لگے گا کہ ان کی دلی آرزُو ہمارے خاتمے کی ہی ہے مگر ہمیں نیم مُردہ یا یوں کہیں کہ زندہ لعش کی صُورت میں رکھنے پر مجبُور ہیں۔۔کیونکہ مُکمل خاتمے کے بعد ان کے ہاتھ میں بھی کُچھ باقی نہ رہے گا۔۔ نہ ہی کوئی محکوم اور نہ ہی کوئی غُلام۔۔اور ہم بھی انگریز کی طویل غُلامی کے بعد غُلامی کے عادی ہوگئے۔۔اور غُلامی کو اپنی تقدیر سمجھ کر اُس سے دل لگا بیٹھے۔۔
جس طرح ہر کالی رات کے بعد سویرا ہوتا ہے۔۔ اُسی طرح کولونیل اور غُلامی کے دور کے بعد آزادی ہوتی ہے۔اب
دیکھنا ہے کہ کب ہم اپنے ہاتھوں میں پہنی غُلامی کی زنجیروں کو سونے کے کنگن سمجھنا چھوڑتے ہیں اور کب ہم اس گُھٹن کی زندگی۔۔اس مر مر کے جینے سے دل لگانا بند کرتے ہیں ۔۔اُمید ہے اس دل کے بند ہونے سے پہلے ۔۔۔۔

https://www.facebook.com/Jani-1244855932238006/
- Featured Thumbs
- https://pbs.twimg.com/media/CqZzBDNWcAA1tcF.jpg
Last edited: