
مراکش میں کشتی حادثے میں بچ جانے والے پاکستانیوں نے انکشاف کیا ہے کہ کشتی کو حادثہ پیش نہیں آیا تھا بلکہ کشتی میں قتل عام کیا گیا۔
مراکش میں ہونے والے کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کے ابتدائی بیانات ریکارڈ کرلیے گئے ہیں، جن میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ یہ کوئی معمولی حادثہ نہیں بلکہ ایک منظم قتل عام تھا۔ متاثرہ لوگوں نے واضح طور پر کہا کہ انسانی اسمگلروں نے انہیں چند روز تک کھلے سمندر میں روکے رکھا اور تاوان طلب کیا۔ جن مسافروں نے تاوان ادا کیا، انہیں چھوڑ دیا گیا، جبکہ جو افراد تاوان دینے میں ناکام رہے، انہیں ہتھوڑوں سے مار کر سمندر میں پھینک دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق یہ بیانات ایک چار رکنی تحقیقاتی ٹیم نے ریکارڈ کیے ہیں، جو پاکستان سے مراکش پہنچی ہے۔ اس ٹیم میں ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، ڈائریکٹر نارتھ ایف آئی اے، وزارت خارجہ اور انٹیلی جنس بیورو کے نمائندے شامل ہیں۔ متاثرین نے بتایا کہ کشتی میں سوار بیشتر افراد سرد موسم اور تشدد کے باعث ہلاک ہوئے، اور کشتی میں کھانے پینے کی سخت قلت کا سامنا بھی تھا۔
بیانات میں مزید کہا گیا کہ یہ کشتی بین الاقوامی انسانی اسمگلنگ کے ریکٹ کے زیر نگرانی تھی، جس میں سینیگال، موریطانیہ اور مراکش کے اسمگلروں کا کردار شامل تھا۔ اس ہولناک واقعہ کی تفصیلات نے نہ صرف پاکستانی معاشرے میں تشویش پیدا کی ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی انسانی حقوق کی ناقابل برداشت خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا ہے۔
حکومت پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے مراکش کے لیے تحقیقی ٹیم بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ اس واقعے کی مکمل تحقیق کی جا سکے۔ یہ خدمات اس دشوار وقت میں متاثرین اور ان کے خاندانوں کو انصاف فراہم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ یہ انکشافات اس بات کا ثبوت ہیں کہ انسانی اسمگلنگ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، جس کا فوری تدارک کرنا ناگزیر ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/c3V37XM/mraksh.jpg