| |||
Sahih Intl. | And hold firmly to the rope of Allah all together and do not become divided. And remember the favor of Allah upon you - when you were enemies and He brought your hearts together and you became, by His favor, brothers. And you were on the edge of a pit of the Fire, and He saved you from it. Thus does Allah make clear to you His verses that you may be guided. | ||
Najafi | اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقہ پیدا نہ کرو اور اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا ہے کہ تم آپس میں دشمن تھے اس نے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کر دی اور تم اس کی نعمت (فضل و کرم) سے بھائی بھائی ہوگئے۔ اور تم آگ کے بھرے ہوئے گڑھے (دوزخ) کے کنارے پر کھڑے تھے جو اس نے تمہیں اس سے بچا لیا اس طرح اللہ تمہارے لیے اپنی نشانیاں ظاہر کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔ | ||
Junagarhi | اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب مل کر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو، اور اللہ تعالیٰ کی اس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی، پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے، اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پہنچ چکے تھے تو اس نے تمہیں بچا لیا۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ | ||
Jawadi | اور اللہ کی ر سّی کو مضبوطی سے پکڑے رہو اور آپس میں تفرقہ نہ پیدا کرو اور اللہ کی نعمت کو یاد کرو کہ تم لوگ آپس میں دشمن تھے اس نے تمہارے دلوں میں اُلفت پیدا کردی تو تم اس کی نعمت سے بھائی بھائی بن گئے اور تم جہّنم کے کنارے پر تھے تو اس نے تمہیں نکال لیا اور اللہ اسی طرح اپنی آیتیں بیان کرتا ہے کہ شاید تم ہدایت یافتہ بن جاؤ | ||
Qadri | اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو، اور اپنے اوپر اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو جب تم (ایک دوسرے کے) دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کردی اور تم اس کی نعمت کے باعث آپس میں بھائی بھائی ہوگئے، اور تم (دوزخ کی) آگ کے گڑھے کے کنارے پر(پہنچ چکے) تھے پھر اس نے تمہیں اس گڑھے سے بچا لیا، یوں ہی اللہ تمہارے لئے اپنی نشانیاں کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم ہدایت پا جاؤ، | ||
Jalan | اور سب مل کر خدا کی (ہدایت کی رسی) کو مضبوط پکڑے رہنا اور متفرق نہ ہونا اور خدا کی اس مہربانی کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی اور تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ چکے تھے تو خدا نے تم کو اس سے بچا لیا اس طرح خدا تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ | ||
Ahmed Ali | اور سب مل کر الله کی رسی مضبوط پکڑو اور پھوٹ نہ ڈالو اور الله کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب کہ تم آپس میں دشمن تھے پھر تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی پھر تم اس کے فضل سے بھائی بھائی ہو گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پر تھے پھر تم کو اس سے نجات دی اس طرح تم پر الله اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ | ||
Kanzul Iman | اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو سب مل کر اور آپس میں پھٹ نہ جانا (فرقوں میں نہ بٹ جانا) اور اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب تم میں بیر تھا اس نے تمہارے دلوں میں ملاپ کردیا تو اس کے فضل سے تم آپس میں بھائی ہوگئے اور تم ایک غار دوزخ کے کنارے پر تھے تو اس نے تمہیں اس سے بچادیا اللہ تم سے یوں ہی اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں تم ہدایت پاؤ، | ||
Maududi | سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو اللہ کے اُس احسان کو یاد رکھو جو اس نے تم پر کیا ہے تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، اُس نے تمہارے دل جوڑ دیے اور اس کے فضل و کرم سے تم بھائی بھائی بن گئے تم آگ سے بھرے ہوئے ایک گڑھے کے کنارے کھڑے تھے، اللہ نے تم کو اس سے بچا لیا اس طرح اللہ اپنی نشانیاں تمہارے سامنے روشن کرتا ہے شاید کہ اِن علامتوں سے تمہیں اپنی فلاح کا سیدھا راستہ نظر آ جائے | ||
| |||
Sahih Intl. | And let there be [arising] from you a nation inviting to [all that is] good, enjoining what is right and forbidding what is wrong, and those will be the successful. | ||
Najafi | اور تم میں سے ایک گروہ ایسا ہونا چاہیے جو نیکی کی دعوت دے اور اچھے کاموں کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے یہی وہ لوگ ہیں (جو دین و دنیا کے امتحان میں) کامیاب و کامران ہوں گے۔ | ||
Junagarhi | تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہئے جو بھلائی کی طرف بلائے اور نیک کاموں کا حکم کرے اور برے کاموں سے روکے، اور یہی لوگ فلاح ونجات پانے والے ہیں | ||
Jawadi | اور تم میں سے ایک گروہ کو ایسا ہونا چاہئے جو خیر کی دعوت دے, نیکیوں کا حکم دے برائیوں سے منع کرے اور یہی لوگ نجات یافتہ ہیں | ||
Qadri | اور تم میں سے ایسے لوگوں کی ایک جماعت ضرور ہونی چاہئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائیں اور بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں، اور وہی لوگ بامراد ہیں، | ||
Jalan | اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہیئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اور اچھے کام کرنے کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے یہی لوگ ہیں جو نجات پانے والے ہیں | ||
Ahmed Ali | اور چاہیئے کہ تم میں سے ایک جماعت ایسی ہو جو نیک کام کی طرف بلاتی رہے اوراچھے کاموں کا حکم کرتی رہے اور برے کاموں سے روکتی رہے اور وہی لوگ نجات پانے والے ہیں | ||
Kanzul Iman | اور تم میں ایک گروہ ایسا ہونا چاہئے کہ بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بری سے منع کریں اور یہی لوگ مراد کو پہنچے | ||
Maududi | تم میں کچھ لوگ تو ایسے ضرور ہی رہنے چاہییں جو نیکی کی طرف بلائیں، بھلائی کا حکم دیں، اور برائیوں سے روکتے رہیں جو لوگ یہ کام کریں گے وہی فلاح پائیں گے | ||
اے لوگوں جو ایمان لائے ہو ، اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے۔ تم کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو۔[SUP]82[/SUP]سب مل کر اللہ کی رسی [SUP]83[/SUP]کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔ اللہ کے اس احسان کو یاد رکھو جو اس نے تم پر کیا ہے۔ تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، اس نے تمہارے دل جوڑ دیے اور اس کے فضل و کرم سے تم بھائی بھائی بن گئے۔ تم آگ سے بھرے ہوئے ایک گڑھے کے کنارے کھڑے تھے،اللہ نے تم کو اس سے بچالیا۔[SUP]84[/SUP] اس طرح اللہ اپنی نشانیاں تمہارےسامنے روشن کرتا ہے شاید کہ ان علامتوں سے تمہیں اپنی فلاح کا سیدھا راستہ نظر آجائے۔[SUP]85[/SUP]
تم میں کچھ لوگ ایسے ضرو رہی رہنے چاہییں جو نیکی کی طرف بلائیں ، بھلائی کا حکم دیں، اور برائیوں سے روکتے رہیں۔ جو لوگ یہ کام کریں گے وہی فلاح پائیں گے۔ کہیں تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو فرقوں میں بٹ گئے اور کھلی کھلی واضح ہدایا ت پانے کے بعد پھر اختلافات میں مبتلا ہوئے۔[SUP]86[/SUP] جنھوں نے یہ روش اختیار کی وہ اس روز سخت سزا پائیں گے جبکہ کچھ لوگ سرخرُو ہوں گے اور کچھ لوگوں کا منہ کالا ہو گا، جن کا منہ کالا ہوگا﴿ان سے کہا جا ئے گا کہ ﴾ نعمتِ ایمان پانے کے بعد بھی تم نے کافرانہ رویّہ اختیار کیا؟ اچھا تو اب اس کفرانِ نعمت کے صلہ میں عذاب کا مزہ چکھو۔ رہے وہ لوگ جن کے چہرے روشن ہوں گے تو ان کو اللہ کے دامن ِ رحمت میں جگہ ملے گی اور ہمیشہ وہ اسی حا لت میں رہیں گے۔یہ اللہ کے ارشادات ہیں جو ہم تمہیں ٹھیک ٹھیک سنا رہے ہیں کیو نکہ اللہ دنیا والوں پر ظلم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔[SUP]87[/SUP] زمین و آسمان کی ساری چیزوں کا مالک اللہ ہے اور سارے معاملات اللہ ہی کے حضُور پیش ہوتے ہیں۔ ؏١١
___________________________________________________________________________________________
اللہ کی رسّی سے مراد اس کا دین ہے ، اور اس کو رسّی سے اس لیے تعبیر کیا گیا ہے کہ یہی وہ رشتہ ہے جو ایک طرف اہلِ ایمان کا تعلق اللہ سے قائم کرتا ہے اور دُوسری طرف تمام ایمان لانے والوں کو باہم ملا کر ایک جماعت بناتا ہے۔ اس رسّی کو ”مضبوط پکڑنے“ کا مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کی نگاہ میں اصل اہمیت”دین“ کی ہو، اسی سے ان کو دلچسپی ہو، اسی کی اقامت میں وہ کوشاں رہیں اور اسی کی خدمت کے لیے آپس میں تعاون کرتے رہیں۔ جہاں دین کی اساسی تعلیمات اور اس کی اقامت کے نصب العین سے مسلمان ہٹے اور ان کی توجّہات اور دلچسپیاں جزئیات و فروع کی طرف منعطف ہوئیں، پھر ان میں لازماً وہی تفرقہ و اختلاف رُونما ہو جائے گا جو اس سے پہلے انبیاء علیہم السّلام کی اُمتوں کو ان کے اصل مقصدِ حیات سے منحرف کر کے دنیا اور آخرت کی رسوائیوں میں مبتلا کر چکا ہے۔
یہ اشارہ اُن اُمّتوں کی طرف ہے جنہوں نے خدا کے پیغمبروں سے دینِ حق کی صاف اور سیدھی تعلیمات پائیں مگر کچھ مُدّت گزر جانے کے بعد اساسِ دین کو چھوڑ دیا اور غیر متعلق ضِمنی و فروعی مسائل کی بنیاد پر الگ الگ فرقے بنانے شروع کر دیے، پھر فضول و لایعنی باتوں پر جھگڑنے میں ایسے مشغول ہوئے کہ نہ اُنہیں اُس کام کا ہوش رہا جو اللہ نے ان کے سپرد کیا تھا اور نہ عقیدہ و اخلاق کے اُن بنیادی اُصُولوں سے کوئی دلچسپی رہی جن پر در حقیقت انسان کی فلاح و سعادت کا مدار ہے۔