مخصوص نشستیں: تحریک انصاف،سنی اتحاد کونسل نے کشتیاں جلادیں

1747539220782.png


سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں تین متفرق درخواستیں دائر !!!! متفرق درخواستیں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے دائر کی گئی ہیں بنچ پر اعتراض، کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواستیں شامل چھبیسویں ترمیم کیس کا فیصلہ مخصوص نشستوں کے کیس سے پہلے کرنے کی درخواست بھی دائر

صحافی سعید بلوچ کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل نے کشتیاں جلا دیں

انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشستوں کے خلاف نظرثانی کیس میں سنی اتحاد کونسل نے بینچ کی تشکیل پر تحفظات کا اظہار کر دیا، سنی اتحاد کونسل نے متفرق درخواست دائر کر دی

سعید بلوچ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کہ مخصوص نشستوں کے نظر ثانی کیس کا فیصلہ آئندہ ہفتے آ جائے گا جس سے یہ شکوک پیدا ہونا شروع ہو چکے ہیں کہ وفاقی حکومت کو ممکنہ طور پہ فیصلے کا بھی علم ہے
https://twitter.com/x/status/1923451511729721700
انکے مطابق چار ہفتے پہلے پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا تھا کہ انہیں پیغام دیا گیا ہے کہ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو نہیں ملیں گی

سعید بلوچ کے مطابق وفاقی وزیر قانون کے بیان کے اگلے ہی روز سنی اتحاد کونسل نے انتہائی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا ہے۔ جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مرکزی کیس میں جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں آٹھ ججز نے اکثریتی فیصلہ دیا، جسٹس یحیٰی آفریدی نے الگ رائے دی جس میں نہ اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا گیا نہ ہی اختلاف کیا گیا۔

عدالتی معاملات کور کرنیوالے صحافی کے مطابق اسوقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال مندوخیل نے جزوی طور پر اختلافی نوٹ لکھا، جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم افغان نے الگ سخت اختلافی نوٹ لکھا، سپریم کورٹ کی عام پریکٹس کے بر خلاف مخصوص نشستوں کی نظرثانی درخواستیں ایک طویل وقت تک زیر التوا رہیں، یہ مضبوط تاثر ہے کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 26ویں آئینی ترمیم کے منظوری کے انتظار میں جان بوجھ کر نظرثانی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر نہ کیں، قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر 2024 کو ریٹائر ہوئے، جب 25 اکتوبر کو قاضی فائز عیسیٰ ریٹائر ہوئے اس کے بعد بھی نظرثانی درخواستیں التوا میں رکھی گئیں

ان کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل نے 26 ویں آئینی ترمیم جوڈیشل کمیشن آئینی بینچ میں ججز کی نامزدگی اور وفاقی حکومت کے درمیان موجود ڈیزائن کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے پہلے سے ایک منظم منصوبے کے تحت سپریم کورٹ میں کورٹ پیکنگ کے لیے نئے ججوں کی تعیناتی کیا جانا تھی، جب 23 مستقل، ایک قائم مقام اور دو ایڈہاک ججوں کے ساتھ سپریم کورٹ مکمل پیک ہو گئی تو دس ماہ کے بعد 13 رکنی بینچ کے سامنے درخواستیں مقرر کی گئیں


انہوں نے مزید کہا کہ قانونی طور پر یہ بات بہت عجیب ہے کہ اس تیرہ رکنی بینچ میں ان چھ ججوں کو شامل نہیں کیا گیا جنہوں نے بارہ جولائی کا اکثریتی فیصلہ دیا، اکثریتی فیصلہ تحریر کرنے والے جج سمیت پانچ جج اس وقت سپریم کورٹ کا حصہ ہیں انہیں بینچ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ درخواست کے مطابق نظرثانی کیس کے بینچ میں شامل جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عقیل عباسی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق، جسٹس علی باقر نجفی مرکزی بینچ کا حصہ ہی نہیں تھے، یہ حیران کن ہے امر ہے کہ اختلاف کرنے والے دو ججوں (جسٹس عائشہ ملک، جسٹس عقیل عباسی) کو بینچ سے الگ کر دیا گیا ہے

سعید بلوچ کے مطابق سنی اتحاد کونسل کا کہنا ہے دس ماہ تک سوئے رہنے کے بعد سپریم کورٹ اچانک حد سے زیادہ متحرک ہو گئی ہے، کیس کی سماعت کے دوران مختصر تاریخیں دی جا رہی ہیں، بظاہر یوں لگتا ہے کہ کیس کی سماعت میں بہت عجلت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، نظرثانی بینچ کی تشکیل سپریم کورٹ رولز اور آئین و قانون کے خلاف ہے، سات نئے ججوں کو نظرثانی بینچ میں شامل غیر آئینی ہے، صرف ریٹائر ہونے والے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جگہ نیا جج بینچ میں شامل کیا جا سکتا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس نظر ثانی کیس میں جسٹس فیصل عرب کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس امین الدین کو شامل کیا گیا تھا، تاخیر سے کیس کو فکس کرنا، غیر قانونی بینچ کی تشکیل، جلد بازی میں سماعتیں، ججز کو بینچ میں شامل نہ کرنا بہت عجیب ہے، یہ ایک گھناؤنا منصوبہ لگتا ہے کہ ایک تاریخی فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے

صحافی کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے آئینی بینچ میں شامل ججز پر بھی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے اگر موجودہ بینچ کیس کی سماعت جاری رکھتا ہے تو یہ عدالتی نظام کی شرمندگی کا باعث بنے گا، جن ججوں نے مرکزی کیس نہیں سنا وہ نظرثانی درخواستیں سننے کے اہل ہی نہیں، اگر نئے جج بینچ سے الگ نہیں ہوتے تو یہ تاثر جائے گا کہ فاضل ججز کسی مقصد کے تحت بینچ سے لاگ نہیں ہو رہے

سعید بلوچ کے مطابق درخواست میں سنی اتحاد کونسل نے استدعا کی ہے کہ مخصوص نشستوں کی نظرثانی درخواستوں کی سماعت کرنے والے بینچ کو دوبارہ تشکیل دیا جائے اور اکثریتی فیصلہ دینے والے ججوں کو بینچ میں شامل کیا جائے
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
جرنیل پاکستان نامی جنگل کا بادشاہ ہے اسکی مرضی ہے انڈا دے یا بچہ۔۔؟

اگر سپریم کورٹ چاہے تو ان تمام درخواستوں کا ایک سطری جواب دے سکتا ہے کہ ملک میں باقی کام کونسے آئین و قانون کے مطابق ہو رہے ہیں جو ہم سے توقع کر رہے ہو؟

اور پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں ملے یا نہ ملے ، پی ٹی آئی کے بزدل ممبران نے پہلے کسی کا کیا اکھاڑ لیا جو یہ زرق برق میک اپ زدہ خواتین اسمبلیوں میں آ کے اکھاڑ لینگی۔۔۔؟ انہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کرلی تو ایک اور بھی کر لینگے اسمیں کیا مشکل ہے؟
 

Mocha7

Chief Minister (5k+ posts)
Sunni Ittehad Council ka is case se kiya lena dena hai? Youthiye judges ne tu SIC ke appeal reject kar de the. Aur appeal na karne wale party, PTI ko seats de deen theen.
SIC ko tu party constitution ke تحت seats mil he nahi saktee.
 

Back
Top