پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے محمود خان اچکزئی کو دیگر سیاسی جماعتوں سے بات کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام روبرو میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے محمود خان اچکزئی کو دوسری سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنے کی اجازت دے دی ہے تاہم ابھی تک کسی سیاسی جماعت کی جانب سے اس بارے کوئی پروپوزل نہیں آیا۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمن سے بات چیت میں بھی کامیابی ملے گی اور امید ہے کہ وہ استعفے کی شرط بھی نہیں رکھیں گے۔
عمران خان نے یہ نہیں بتایا کہ کسی سیاسی جماعت سے بات کریں یا کس سے نہیں، محمود خان اچکزئی کی مرضی ہے کہ وہ کس سیاسی جماعت سے بات کرتے ہیں، کب کرتے ہیں اور پہلے کس سے بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ بات چیت ہوتی رہے، دریچے کھلے رہیں جن سے ہوا بھی آتی رہے، عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ کسی سیاسی جماعت سے مذاکرات کے نتیجے میں کوئی پیشکش آئے تو مجھے بتائیں۔ ہمیں ابھی تک کسی سیاسی جماعت کی طرف سے کوئی پروپوزل نہیں آیا، ہم چاہتے ہیں کہ تنائو کا ماحول ختم ہو۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی پیشکش کا اب تک کوئی جواب نہیں آیا، 9 مئی کے دن جو کچھ ہوا وہ غلط ہوا، ایسا ہونا نہیں چاہیے تھا۔ ہماری خواہش ہے کہ اس اتحاد میں باقی سیاسی جماعتوں بھی شامل ہوں، امید ہے کہ مولانا فضل الرحمن سے بات چیت عرصہ دراز سے بات چیت چل رہی ہے امید ہے اس میں کامیابی حاصل ہو گی اور وہ ہمارے سامنے استعفے کی شرط نہیں رکھیں گے۔
انہوں نے 5 اگست کو صوابی میں ہونے والے جلسے بارے کہا کہ پورے پاکستان سے لوگ وہاں پر پہنچیں گے، عمران خان اور ان کی اہلیہ کو جیل میں رکھنا ناانصافی ہے، انہیں اس لیے جیل میں رکھا گیا ہے تاکہ عمران خان کو دبائو میں لایا جائے۔ عمران خان کی پکار پر عوام بڑی تعداد میں باہر نکلے گی اور بہت بڑا جلسہ ہوگا جس میں عوام عمران خان سے اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کریں گے۔