۔ قائداعظمؒ کو یہ قیادت وراثت میں نہیں ملی تھی۔ میرے منہ میں خاک‘ وہ بلاول تھے نہ حمزہ شہباز! وہ کوئی مولانا تھے نہ صنعتکار نہ فیوڈل! انہوں نے سندھ کارڈ کھیلا نہ جاگ پنجابی جاگ کا نعرہ لگایا۔ مذہب کو فروخت کیا نہ یہ واویلا مچایا کہ اسلام کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔
وہ ایک کھرے اور دل کی بات منہ پر کرنے والے لیڈر تھے۔ ان کی مخالفت میں مذہب کو استعمال کیا گیا اور وطنیت کو بھی! مگر آفرین ہے برصغیر کے مسلمانوں پر کہ قائداعظمؒ کے مقابلے میں وہ کسی کو خاطر میں نہ لائے۔ انہوں نے اُس شخص کو ووٹ دیئے جو انگریزی لباس پہنتا تھا اور انگریزی بولتا تھا -
کیا عجب 2018ء میں بھی بیلٹ بکسوں سے یہی حکمران نکلیں!
عوام کے ذوق میں یہ پستی کیسے آئی؟ ان کا معیار انتخاب کیونکر اس قدر گر گیا؟ کیا افتاد پڑی؟ ستر سالوں میں چوٹی سے گر کر پاتال میں قوم کس طرح گری؟
ہے کوئی سکالر‘ کوئی تجزیہ کار‘ سوشیالوجی کا کوئی ماہر؟ جو اس گرہ کو کھولے؟