چیئرمین نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا) طارق ملک نے وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں اپنا استعفیٰ پیش کیا۔ وزیراعظم نے طارق ملک کا استعفیٰ قبول کر کے ان کے عہدے سے مستعفی ہونے کا نوٹیفیکیشن متعلقہ محکموں کو جاری کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
چیئرمین نادرا کیخلاف اس وقت ایف آئی اے اور نیب تحقیقات کر رہے ہیں، ان پر بیرون ملک سفر کرنے پر عارضی طور پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
سینئر صحافی فہیم اختر ملک نے چیئرمین نادرا کے استعفیٰ کے متن کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: چیرمین نادرا طارق ملک کا استعفیٰ کم چارج شیٹ زیادہ ہے، اپنی استعفیٰ میں کشیدہ سیاسی صورتحال کو استعفیٰ کی وجہ بتایا ہے، دراصل استعفیٰ دینے کی وجہ دبائو تھا جسے وہ قبول نہیں کررہے تھے!
طارق ملک نے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ: چیئرمین نادرا منتخب ہونے سے پہلے میں یونائیٹڈ نیشنز ڈویلپمنٹ پروگرام نیویارک میں چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر کے طور پر کام کر رہا تھا۔ میں نے اس ادارے کی بہتری کیلئے اپنی تمام توانائیاں استعمال کیں، قوم کی خدمت کو ایک مشن سمجھ کر کام کیا۔ نادرا جیسے بڑے ملکی ادارے کی سربراہی کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔
ملک میں کوئی بھی جماعت برسراقتدار ہو میں نے اپنی ذمہ داریاں ایمانداری سے نبھائیں، پارلیمانی کمیٹیوں میں نادرا کے سربراہ کے طور اپوزیشن یا حکومتی بینچ کے پارلیمنٹیرینز کی طرف سے ان کے تمام خدشات پر معاونت فراہم کی۔ الیکشن کمیشن نے معاونت کیلئے کہا تو میں نے ملک کے تمام سیاسی سٹیک ہولڈرز کے ساتھ کام کیا۔
ملک کی 300 سیاسی جماعتوں کیلئے نادرا کے دروازے کھول دیئے تاکہ وہ دیکھ سکیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی موجودگی میں ووٹرلسٹ کیسے تیار کی جا رہی ہے۔
میں اداروں کی تبدیلی کی طاقت جو افراد اور جماعتوں سے بالاتر ہو پر یقین رکھتا ہوں۔ سیاسی حالات،مجھ سے لگی امیدوں کی وجہ سے میرا کام کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے،موجودہ سیاسی ماحول میں میرے لیے میرے لیے کام کرنا ممکن نہیں رہا ۔جن سمجھوتوں کی مجھ سے امید کی جارہی وہ میرے لیے میری اقدار سے اہم نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کسی بھی پیشہ ور کے لیے ایسے ماحول میں اپنی عزت اور آزادی کو برقرار رکھنا مشکل ہے جو لوگوں کو "ہم بمقابلہ ان" کی منطق میں مستقل طور پر کھوکھلا کرتا ہے اور جہاں سیاسی وفاداری کو قابلیت پر فوقیت دی جاتی ہے۔
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ کسی حاضر سروس یا ریٹائرڈ کو میری جگہ لگانے کی بجائے کسی پروفیشنل کو تعینات کیا جائے،نادرا کسی سیاسی تجربے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔