ماں کو میرے آنے کی خبر کیسے ہو جاتی ہے۔

KK YASIR

Minister (2k+ posts)


meri+maa+ki+duaon+na+asman+rok+rakha+hai.jpg




بہت عرصہ مجھے اس راز کا پتہ ہی نہ چل سکا کہ ماں کو میرے آنے کی خبر کیسے ہو جاتی ہے۔

میں سکول سے آتا تو دستک دینے سے ہہلے دروازہ کھل جاتا۔

کالج سے آتا تو دروازے کے قریب پہنچتے ہی ماں کا خوشی سے دمکتا چہرہ نظر آ جاتا۔

وہ پیار بھری مسکراہٹ سے میرا استقبال کرتی، دعائیں دیتی اور پھر میں صحن میں اینٹوں سے بنے چولہے کے قریب بیٹھ جاتا۔

ماں گرما گرم روٹی بناتی اور میں مزے سے کھاتا ۔

جب میرا پسندیدہ کھانا پکا ہوتا تو ماں کہتی چلو مقابلہ کریں۔
یہ مقابلہ بہت دلچپ ہوتا تھا۔

ماں روٹی چنگیر میں رکھتی اور کہتی اب دیکھتے ہیں کہ پہلے میں دوسری روٹی پکاتی ہوں یا تم اسے ختم کرتے ہو۔ ماں کچھ اس

طرح روٹی پکاتی ... ادھر آخری نوالہ میرے منہ میں جاتا اور ادھر تازہ تازہ اور گرما گرم روٹی توے سے اتر کر میری پلیٹ میں آجاتی۔
یوں میں تین چار روٹیاں کھا جاتا۔


لیکن مجھے کبھی سمجھ نہ آئی کہ فتح کس کی ہوئی!

ہمارے گھر کے کچھ اصول تھے۔ سب ان پر عمل کرتے تھے۔

ہمیں سورج غروب ہونے کے بعد گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی۔

لیکن تعلیم مکمل کرنے کے بعد مجھے لاہور میں ایک اخبار میں ملازمت ایسی ملی کہ میں رات گئے گھر آتا تھا۔

ماں کا مگر وہ ہی معمول رہا۔

میں فجر کے وقت بھی اگر گھر آیا تو دروازہ خود کھولنے کی ضرورت کبھی نہ پڑی۔

لیٹ ہو جانے پر کوشش ہوتی تھی کہ میں خاموشی سے دروازہ کھول لوں تاکہ ماں کی نیند خراب نہ ہو لیکن میں ادھر چابی جیب سے نکالتا، ادھر دروازہ کھل جاتا۔

میں ماں سے پوچھتا تھا.... آپ کو کیسے پتہ چل جاتا ہے کہ میں آ گیا ہوں؟
وہ ہنس کے کہتی مجھے تیری خوشبو آ جاتی ہے۔

پھر ایک دن ماں دنیا سے چلی گئی !

ماں کی وفات کے بعد ایک دفعہ میں گھر لیٹ پہنچا، بہت دیر تک دروازے کے پاس کھڑا رہا، پھر ہمت کر کے آہستہ سے دروازہ

کھٹکٹایا۔ کچھر دیر انتظار کیا اور جواب نہ ملنے پر دوبارہ دستک دی۔ پھر گلی میں دروازے کے قریب اینٹوں سے بنی دہلیز پر بیٹھ گیا۔

سوچوں میں گم نجانے میں کب تک دروازے کے ساتھ ٹیک لگائے بیٹھا رہا اور پتہ نہیں میری آنکھ کب لگی۔ بس اتنا یاد ہے کہ مسجد

سے آذان سنائی دی، کچھ دیر بعد سامنے والے گھر سے امّی کی سہیلی نے دروازہ کھولا۔ وہ تڑپ کر باہر آئیں۔
انہوں نے میرے سر پر ہاتھ رکھا اور بولی
"

پتر! تیری ماں گلی کی جانب کھلنے والی تمہارے کمرے کی کھڑکی سے گھنٹوں جھانکتی رہتی تھی۔ ادھر تو گلی میں قدم رکھتا

تھا اور ادھر وہ بھاگم بھاگ نیچے آ جاتی تھیں۔


وہ بولی پتر تیرے لیٹ آنے، رات گئے کچن میں برتنوں کی آوازوں اور شور کی وجہ سے تیری بھابی بڑی بڑ بڑ کیا کرتی تھی کیونکہ

ان کی نیند خراب ہوتی تھی۔

پھر انہوں نے آبدیدہ نظروں سے کھڑکی کی طرف دیکھا اور بولیں "پتر ھن اے کھڑکی کدے نیئں کھلنی"۔

کچھ عرصہ بعد میں لاھور سے اسلام آباد آ گیا جہاں میں گیارہ سال سے مقیم ہوں۔
سال میں ایک دو دفعہ میں لاھور جاتا ہوں۔

میرے کمرے کی وہ کھڑکی اب بھی وہاں موجود ہے۔

لیکن ماں کا وہ مسکراہٹ بھرا چہرہ مجھے کبھی نظر نہیں آیا۔
 

Niazi Hawk

Minister (2k+ posts)
yeah bilkul sach hai.............mein aksar lahore sy jis gari py ghar aata tha..........wo raat 2 ya 3 bajy ghar phunchati thi..........poora ghar so rha hta tha........laken pta nhi aami har waqat jaag rhi hti theen............
 

bhaibarood

Chief Minister (5k+ posts)
BHAI AAJ kal maa apnaey bachoon ke laash ka soda bhi kaerti hai aur baki zindagee aram se betay ke laash ke kamai khatee hai
har maa isey nahee hoti but examples :

SHAHZEB KE MAA
IBAD UR REHMAN KE MAA
SARFARAZ SHAH KI MAA..
LIST GOES ON......
 

xeno1984

MPA (400+ posts)
kia yaaaaaaaaaaaaaaaaaaaar ... Allah sabki mothers ko salamat rakhey aur siron pe saaya taa hayaaat barqarar rahey aameeen
 

punjabi

Councller (250+ posts)
After Looooooooooooooooooooooong 9 years AMA G KI AWAZ NAI SUNNI. Pata nai kab sunu ga. Mera Khyal hai jab BARI aye gi. Allah sab ki maun ko salmat Rakhe. Ameen
 

Back
Top