فسطائیت
یہ تحریک موزولینی نے 1919 میں شروع کی !یہ تحریک انتہا پسند قوم پرستی کے نظریے پر مبنی تھی !وہ لوگ جو فسطائی نظریے کے مخالف یا نقاد تھے انہیں فسطائی معاشرے میں جینے کا کوئی حق حاصل نہ تھا اور مخالفین کو بزور طاقت کچل دیا گیا !
ہماری کچھ سیاسی جماعتوں پر آجکل جن نظریات کا غلبہ نظر آرہے وہ بھی کچھ عجیب و غریب صورتحال ہے ، جس طرح کے بیانات داغے جارہے ہیں اور جو رویے اختیار کیے جارہے ہیں وہ کسی مثبت پیش رفت کا پیش خیمہ نظر نہیں آرہے !! ان بیانات اور رویوں سے اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے کہ کچھ قوتیں معاشرے کو "ماڈریٹ فاشزیم " اور "ماڈریٹ انتہا پسندی " کی طرف لے جارہی ہیں !اور اہم بات یہ کہ یہ کوشش ان لوگوں کی طرف جاری ہے جو خود کو اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تہذیب واقدار کا امین سمجھتے ہیں !!
اسلام آباد میں صحافیوں کو جس طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیااور اس "دشت گردی" پر جس انداز میں معافی مانگی گئی ، دونوں ہی قابل ِمذمت ہیں ۔ ابصار عالم ایک معزز صحافی ہیں ان کے بقول "آج نیوز" کے کیمرہ مین پر اس لئے تشدد کیا گیاکہ وہ اُن مناظر کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کررہا تھا ، جب تحریک انصاف کے کچھ لڑکے ایک لڑکی کے زبردستی کپڑے پھاڑنے کی کوشش کررہے تھے!! اب کیا "انقلابی" اس طرح کے انقلاب کی کوشش میں ہیں؟؟کیا اخلاقی اقدار کی کوئی وقعت باقی نہیں بچی؟؟
پھر ان رویوں اور اخلاقی اقدار کی دھجیاں بکھرنے پر تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت سے لے کر ایک عام ہمددر تک ایک ہی رویہ پایا جاتا ہے !! کسی دوسرے کی رائے کو اہمیت دینا تو دور کی بات !! سننا تک برداشت نہیں!!! ان کے نزدیک صر ف وہی تعلیم، اخلاقیات ، معاشرتی اقدار ، وسعت نظری کی معراج پر فائز ہیں !! اور دوسر ے سب جاہل، جھوٹے ، حکومت کے ہمددر پٹواری ہیں !!! ہر قسم کی گالی کا وہ شخص مستحق ہوگا، جو نام نہاد آزادی کا پیر و کار نہیں ہوگا یا اس پر تنقید کر گا !!! اپنی رائے کو اس قدر"لوجیکل" قرار دیں گے جیسے ارسطو ! سقراط! بقراط! افلاطون سب ان کی شاگردی میں ہی پروان چڑھ تھے!!!
تحریک انصاف جس راستے پر چل رہی ہے!! یا اُسے چلا جارہا وہ کسی خوش گوار اختتام کی طرف نہیں بڑھ رہی ! اس لئے تحریک انصاف کی قیادت کو اپنے ان رویوں کا جائز لینے کی ضرورت ہے !
ورنہ داستاں تک نہ ہو گی ، داستانوں میں!!!
یہ تحریک موزولینی نے 1919 میں شروع کی !یہ تحریک انتہا پسند قوم پرستی کے نظریے پر مبنی تھی !وہ لوگ جو فسطائی نظریے کے مخالف یا نقاد تھے انہیں فسطائی معاشرے میں جینے کا کوئی حق حاصل نہ تھا اور مخالفین کو بزور طاقت کچل دیا گیا !
ہماری کچھ سیاسی جماعتوں پر آجکل جن نظریات کا غلبہ نظر آرہے وہ بھی کچھ عجیب و غریب صورتحال ہے ، جس طرح کے بیانات داغے جارہے ہیں اور جو رویے اختیار کیے جارہے ہیں وہ کسی مثبت پیش رفت کا پیش خیمہ نظر نہیں آرہے !! ان بیانات اور رویوں سے اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے کہ کچھ قوتیں معاشرے کو "ماڈریٹ فاشزیم " اور "ماڈریٹ انتہا پسندی " کی طرف لے جارہی ہیں !اور اہم بات یہ کہ یہ کوشش ان لوگوں کی طرف جاری ہے جو خود کو اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تہذیب واقدار کا امین سمجھتے ہیں !!
اسلام آباد میں صحافیوں کو جس طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیااور اس "دشت گردی" پر جس انداز میں معافی مانگی گئی ، دونوں ہی قابل ِمذمت ہیں ۔ ابصار عالم ایک معزز صحافی ہیں ان کے بقول "آج نیوز" کے کیمرہ مین پر اس لئے تشدد کیا گیاکہ وہ اُن مناظر کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کررہا تھا ، جب تحریک انصاف کے کچھ لڑکے ایک لڑکی کے زبردستی کپڑے پھاڑنے کی کوشش کررہے تھے!! اب کیا "انقلابی" اس طرح کے انقلاب کی کوشش میں ہیں؟؟کیا اخلاقی اقدار کی کوئی وقعت باقی نہیں بچی؟؟
پھر ان رویوں اور اخلاقی اقدار کی دھجیاں بکھرنے پر تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت سے لے کر ایک عام ہمددر تک ایک ہی رویہ پایا جاتا ہے !! کسی دوسرے کی رائے کو اہمیت دینا تو دور کی بات !! سننا تک برداشت نہیں!!! ان کے نزدیک صر ف وہی تعلیم، اخلاقیات ، معاشرتی اقدار ، وسعت نظری کی معراج پر فائز ہیں !! اور دوسر ے سب جاہل، جھوٹے ، حکومت کے ہمددر پٹواری ہیں !!! ہر قسم کی گالی کا وہ شخص مستحق ہوگا، جو نام نہاد آزادی کا پیر و کار نہیں ہوگا یا اس پر تنقید کر گا !!! اپنی رائے کو اس قدر"لوجیکل" قرار دیں گے جیسے ارسطو ! سقراط! بقراط! افلاطون سب ان کی شاگردی میں ہی پروان چڑھ تھے!!!
تحریک انصاف جس راستے پر چل رہی ہے!! یا اُسے چلا جارہا وہ کسی خوش گوار اختتام کی طرف نہیں بڑھ رہی ! اس لئے تحریک انصاف کی قیادت کو اپنے ان رویوں کا جائز لینے کی ضرورت ہے !
ورنہ داستاں تک نہ ہو گی ، داستانوں میں!!!