پاک فوج نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے دامن میں موجود دو دیہاتوں کی 3400 کنال سے زائد اراضی دفاعی مقاصد کیلئے حاصل کرنے کیلئے خط لکھ دیا ہے، پاک فوج نے دفاعی مقاصد کی وضاحت نہیں کی ہے، علاقے کے رہائشیوں نے حکومت اور فوج سے رحم کی اپیل کردی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق ایبٹ آباد کنٹونمنٹ بورڈ کے ملٹری اسٹیٹ آفس کی جانب سے ہری پور کے ڈپٹی کمشنر کو ایک خط ارسال کیا گیا ہےجس میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج کو ضلع ہری پور کی تحصیل خان پور میں دفاعی مقاصد کیلئے3ہزار 481 کنال 17 مرلہ کی زمین درکار ہے۔
اس اراضی پر کینتھلا اور کوٹ جنداں کے نام سے دو دیہات آباد ہیں، خط میں ڈپٹی کمشنر سے اس ارضی کے حوالے سے تفصیلات مانگی گئی ہیں، ملٹری اسٹیٹ آفس کے اہلکار نے بی بی سے خصوصی گفتگو کے دوران کہاکہ فوج کی 10 کور سے خط موصول ہوا جس کی بنیاد پر ضلعی انتظامیہ کو خط بھیج کر اراضی کے حوالے سے تفصیلات مانگی گئیں،تاہم ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جوابی خط موصول نہیں ہوا ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور کی حدود میں آنے والے کینتھلا گاؤں کے رہائشی مطلوب احمد کا کہنا ہے کہ فوج جو زمین مطلوب ہے اس میں سے 2500 کنال اراضی ہمارے گاؤں کی ہے، اس زمین میں زرعی اراضی شامل ہے جبکہ اس پر تقریبا 100 گھرانے بھی آباد ہیں، تین خاندانوں کے علاوہ یہاں کی تمام آبادی کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے اور ہم کئی سو برسوں سے یہاں رہ رہے ہیں، یہ ہمارے آباؤ اجداد کی زمینیں ہیں ہم ان زمینوں کو نہیں چھوڑیں گے۔
اسلام آباد کے سیکٹر ڈی 12 سے تقریبا 45 منٹ کی مسافت پر واقع جنداں نامی گاؤں کی تقریبا 900 کنال اراضی فوج کو مطلوب ہے، اس علاقے کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ہم کسی ادارے سے لڑائی نہیں چاہتے، اگر فوج سمیت کسی بھی ادارے کو ہماری زمین چاہیے تو لے لیں مگر ہم حق ملکیت دینے کیلئے تیار نہیں ہیں۔
سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ انگریز دور کے قانون کے تحت عوام سے دفاعی مقاصد کیلئے زمینیں لی جارہی ہیں، کیا ان دفاعی مقاصد کی وضاحت کرنے میں کوئی قباحت ہے؟ اس معاملے کو سوال اٹھانے کے بعد گالی گلوچ بریگیڈ ڈیجیٹل ٹیررازم کاشور مچا کر اس معاملے کو بھی قومی مفاد کے پیچھے دھکیل دیا جائے گا؟
حکام کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو مخصوص سیاسی جماعتیں اور مقامی لینڈ مافیا اپنے ذاتی مفاد کیلئے غلط رنگ دے رہی ہیں،ہر سال تمام حکومتی اداے تعمیر ات کیلئے آئین کے مطابق لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894 کے تحت زمینیں حاصل کرتے ہیں، ایسا صرف اشد ضرورت کے تحت ہی کیا جاتا ہے اور اس عمل کی جانچ پڑتال کیلئے مختلف ادارے اور وزارتیں خصوصا وزارت خزانہ بھی موجود ہیں۔