Haris Abbasi
Minister (2k+ posts)
مارشل لاء ناگزیر! کیوں ؟

ابتدہ میں آپ کو میں یہ بتاتا چلوں کہ میں کئی سالوں سے جمہوریت پسند ہوں .تحریک انصاف کے ٢٠١٤ کے دھرنے کے دوران استادوں سے میری سیاسی بحث چلتی رہتی تھی .تحریک انصاف کے ہر موقف کا ڈٹ کر دفاع کرتا تھا .استاد بھی تحریک انصاف کے سخت مخالف ہوتے تھے .زیادہ تر میری بحث کمپیوٹر کے استاد سر عبدالرؤف ملک سے ہوتی رہتی تھی .فرسٹ ایئر کی کمپیوٹر آسان ہوتی ہے اسی وجہ سے سر 30 منٹ پڑھاتے اور ١٠ منٹ بحث و مباحثہ کرتے .دھرنے کے دوران ہر دن یہ بحث چلتی رہتی .ایک دن سر نے کہا کہ میں تو کہتا ہوں مارشل لاء ہی لگ جائے تو بہتر ہے یہی مسائل کا واحد حل ہے .میں نے اس بات کی بھی سخت مخالفت کی .آج دو سال بعد یہ جمہوریت پسند (حارث عباسی )، مارشل لاء کا حامی کیوں ہوگیا ہے ؟ .پہلے تو میں ایک دعوی کرتا چلوں کہ عمران خان اور تحریک انصاف ٢٠١٨ کے انتخابات نہیں جیت سکتے .عمران خان کی نیک نیتی ،تحریک انصاف کی طرف سے بنیادی مسائل پر آواز اٹھانا اور خیبر پختونخوا کی اچھی کارکردگی بھی ٢٠١٨ کے انتخابات نہیں جیتا سکتی .پنجاب (لاہور اور راولپنڈی کو چھوڑ کر )کے تحریک انصاف کسی شہر سے بھاری اکثریت حاصل نہیں کر سکتی .اس کی دو وجوہات ہیں ایک ہے دھاندلی اور ایک ہے الیکٹبلز کی سیاست .پنجاب میں سیاسی نظام اس طرح کا بنا دیا گیا ہے کہ یہاں الیکشن کے بجائے سلیکشن ہوتی ہے .الیکٹبلز کے نخرے اٹھانے پڑتے ہیں .یہ جو ایک لوٹیروں کا ٹولہ ہے یہ کیوں تحریک انصاف کی ٢٠١٨ کے انتخابات میں حمایت کرے گا جب انکو معلوم ہے کہ تحریک انصاف نے حکومت میں آنے کے بعد ان سے ٹیکس لے کر غریب عوام کی فلاح کے لئے استعمال کرنا ہے .ہماری عوام میں جہالت اتنی عام ہوچکی ہے کہ اپنے کسی جاننے والے کو الیکشن میں کھڑا ہوتا دیکھ کر ہم بیوقوف بن جاتے ہیں اور آنکھیں بند کرکے اس کو ووٹ دیتے ہیں .عوام کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ جس پارٹی سے کھڑا ہورہا ہے ہم اس کو آزما چکے ہیں .لیکن پھر بھی جہالت کی دھند کی وجہ سے یہ کچھ نہیں دیکھ سکتے .٢٠١٣ کے انتخابات میں نون لیگ نے بھی ایسا ہی کچھ کیا .ہر حلقے کے مشہور وڈیر،جاگیردار اور فراڈیئےکو اپنے ٹکٹ پر کھڑا کیا .اس وڈیر نے اپنے حلقے کے ہر علاقے کے جاننے والے مشہور پیروں اور طاقت ور شخصیات کے ذریعے عوام سے قرآن پر حلف لیا .رہی سہی کسر دھاندلی کے ذریعے نکالی گئی .دھاندلی کے بھی دو مرحلے ہوتے ہیں ایک مرحلہ ہوتا ہے ووٹنگ کے دوران جعلی ووٹ ڈالنا اور دوسرا مرحلہ ہوتا ہے فرشتوں کو رات کے وقت اتارنا .جعلی ووٹ ڈالنے کے عمل کو تو روکا جاسکتا ہے مگر فرشتوں کی آمد کو نہیں .ریٹرننگ افسر کا کردار جتنا شرمناک ہوتا ہے اس کا ہماری بیشتر عوام کو علم ہی نہیں
کل عدالت میں پانامہ لیکس کے حوالے سے سماعت ہوئی .پہلے فاضل جج نے پندرہ دن کے لئے سماعت ملتوی کی پھر اب جاکر جب کیس تحریک انصاف کا مظبوط ہورہا تھا تو سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی .یہ عدالت ہم سے کیا ڈرامے کرانا چاہتی ہے .جب تحریک انصاف لاک ڈاؤن کرنے جارہی تھی ان ججوں نے بہترین اداکاری کا مظاہرہ کیا .اس طرح کے ریمارکس ججز صاحبان کی طرف سے دئے گئے "پوری قوم کی نظریں ہماری طرف ہیں .ہم نے اس کیس کو ہر صورت جلد سے جلد نمٹانا ہے .نیب کیوں اب تک خاموش رہا .نیب کے چیرمین کے خلاف ہم کاروائی کریں گے " .کہاں گئے تم لوگوں کے ریمارکس .اگر تمہیں اتنی فکر تھی تو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرتے .کیا تاریخوں کے پیچھے عوام کو لگا دیا ہے .آپ کے ایک جج نے وزیر اعظم کی طرف سے خط نہ لکھنے پر وزیر اعظم کو گھر بھیج دیا مگر اداروں کے کرپٹ چیئرمینز کی طرف سے کاروائی نہ کرنے پر آپ نے ابھی تک برطرف نہیں کیا .جب نیب کے چیرمین نے اپنی اصلیت دیکھا دی تھی تو آپ نے ابھی تک اس کو فارغ کیوں نہیں کیا .جس چیرمین کو قوم کے پیسے کی فکر نہیں وہ کہاں اس لائق ہے کہ ایک احتساب کرنے والے ادارے کا چیرمین بنے .اگر آپ اس کے خلاف کاروائی نہیں کرسکتے تو مان لیں کہ آپ نے وہ ڈرامے بازی نورے کو بچانے کے لئے کی تھی .مجھے تو کم از کم ان سے کوئی امید نہیں .ان کا کام ہے کہ نواز شریف سے منی ٹریل مانگنا اور پھر آئی ایس آئی کے ذریعے تحقیقات کرانا مگر یہ کہہ رہے ہیں کہ تحریک انصاف ثابت کرے کہ انہوں نے کب لندن فلیٹس لیے.اگر آپ اداروں سے تحقیقات نہیں کراسکتے تو تمام ادارے بشمول سپریم کورٹ کو بند کردیں .یہ وہی عدالت ہے جو زین کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے پر نہ لا پائی .کہا جاتا ہے "جسٹس ڈلیڈ از جسٹس ڈنائڈ ".ہماری عدالتوں میں نظام انصاف اتنا سست ہے کہ یہاں کسی کی طرف سے انصاف کی تمنا کرنا اپنی جان خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے .16 سالہ زین جس کو سابق وزیر صدیق کانجو کے بیٹے مصطفیٰ کانجو نے ١ اپریل ٢٠١٥ کو قتل کیا مگر ساتھ ماہ گزر جانے کے باوجود زین کی ماں انصاف نہ حاصل کر پائی اور وقت کے ساتھ ساتھ گواہان اپنے بیانات سے پیچھے ہٹتے گئے .١٧ نومبر ٢٠١٥ کے دن زین کی ماں نے ہمارے عدالتی نظام پر تھوک پھینکا .زین کی ماں کا روتے ہوئے یہ کہنا تھا "میں نے اپنے بیٹے کے قاتلوں کو معاف نہیں کیا لیکن میں کیس سے پیچھے ہٹ رہی ہوں .میں الله پر معاملہ چھوڑ رہی ہوں .میری دو بیٹیاں ہیں .میں انکی زندگی خطرے میں نہیں ڈال سکتی .میرے اندر لڑنے کی طاقت نہیں " .
30 اکتوبر ٢٠١٥ کو ملک سے بھاگنے والا ابھی تک آزاد ہے .انٹر پول کے ذریعے اس درندے کو ملک واپس لایا جاسکتا ہے مگر یہاں کہاں ریاست غریبوں کے لئے ہے .اب وقت آگیا ہے کہ ملک میں کوئی جرنل مارشل لاء لگا کر ملک کے عدالتی نظام کو پوری طرح تبدیل کرے .ملک میں فوجی عدالتوں کا قیام کیا جائے .ملک میں موجود ضمانت جیسا گھٹیا قانون کو ختم کیا جائے .اگر کسی پر قتل کا الزام لگے اور وہ کسی بااثر شخصیت کا بیٹا یا رشتے دار ہو تو اس کا کورٹ مارشل کیا جائے .فریقین کو سیکورٹی دی جائے .پولیس جو بری طرح سیاسی ہوگئی ہے اسے غیر سیاسی کیا جائے .ملک کا ہر وہ شخص جو دہشتگردی میں ملوث ہے اس کا سر قلم کیا جائے .ان تمام طاقتور لوگوں کو قانون کے نیچے فوج کا ڈنڈا ہی لاسکتا ہے .فوج میں بھی برائیاں ہیں مگر کم از کم وہ ڈسپلنڈ ہیں .ان میں نظم و ضبط ہے .فوج کا کوئی بڑا حاضر جنرل کسی غریب کے حقوق سلب کرنے میں ملوث نہیں رہا .پولیس کو اسکاٹ لینڈ یارڈ جیسی پولیس میں تبدیل کیا جائے تاکہ ہر معاملے میں فوج کو ٹانگ نہ اڑانی پڑے .آج ملک میں ایک طاقتور حصہ قانون سے بلاتر ہے .فوج نے ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کرکے ثابت کیا تھا کہ بااثر لوگ قانون کے کٹہرے میں آسکتے ہیں .نیب اور ایف آئی اے جو بری طرح سیاسی ہوچکی ہے اسے ایک بہترین احتسابی ادارے میں تبدیل کیا جائے .بلکہ میں تو کہتا ہوں رینجرز اور نیب کو ملا کر ایک نیا ادارہ تشکیل دیا جائے .تاکہ آئندہ نیب کا کوئی اہلکار دھمکیوں کی زد میں نہ آئے .جب جنرل ملک کے تمام اداروں کو مظبوط کرلے تو ملک میں صدارتی نظام رائج کردے جس میں ایک با شعور شخص کو انتخابات لڑنے کے لئے مچھوں والے بد دیانت لوگوں کا سہارہ نہ لینا پڑے .اب ملک کی جڑیں کو نئے طریقے سے چھیڑنا پڑے گا ورنہ یہ ملک کبھی تبدیل نہیں ہوسکے گا .یہ ملک آہستہ آہستہ مفلوج ہوتا جارہا ہے .امیر اور مڈل کلاس طبقے کے درمیاں فاصلے بڑھتے جارہے ہیں .ملک میں ناامیدی کی وجہ سے نفرتیں پھیل رہی ہیں .آپ کو ساتھ ہی ساتھ میں یہ بھی بتاتا چلوں کہ میں عمران خان کا اٹل حمایتی ہوں ،تھا اور رہوں گا .اگر ملک میں مارشل لاء نہ لگا اور خان صاحب ٢٠١٨ کے انتخابات جیت گئے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ میں نہ امید ہوجاؤں گا .مجھے بلکہ بہت خوشی ہوگی .میں پورے واسوخ کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اگر خان صاحب آئے تو وہ ملک میں بڑے ریفارمز لائیں گے .ہمارے عدالتی نظام میں بھی بڑی تبدیلیاں لائیں گے مگر سوال یہ ہے کہ خان صاحب آئیں گے کیسے ؟ اس انتخابی نظام اور پولیس کے ہوتے ہوئے .مجھے تو عمران خان کا الیکشن جتنا ناممکن نظر آرہا ہے .بہتر یہ ہی ہے کہ جنرل باجوہ مارشل لاء لگائیں اور خان اس مارشل لاء کی حمایت کریں .پھر دونوں مل کر اس ملک میں جو گندگی پھیلی ہوئی ہے اس کا خاتمہ کریں .تحریک انصاف کے میرے بھائیوں اگر خان صاحب ٢٠١٨ کے انتخابات ہار گئے تو پھر کیا کریں گے آپ .کس امید پر بیٹھیں گے .شاید جو لوگ (نون لیگ اور پیپلزپارٹی کے حمایتیوں کو الگ کرکے ) مجھ سے اختلاف کریں گے وہ بس مئی ٢٠١٨ کو مجھ سے پوچھئے گا .الله اس ملک میں کوئی بڑی تبدیلی لائے اگر یہ ملک ایسے ہی چلتا رہا تو شاید چند سالوں تک تباہ ہوجائے گا .آپ کا بھائی حارث عباسی

Last edited by a moderator: