
سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہےکہ پیٹرولیم لیوی 50 روپے پر لے کر جا رہے ہیں، پیٹرولیم لیوی میں اضافے سے ملک میں مہنگائی 35 سے 40 فیصد پر چلی جائیگی اور انڈسٹری بند ہوجائے گی۔ پیٹرول کی قیمتیں اوپر جانے سے مہنگائی کا طوفان آجائے گا، اس ماحول میں کون سرمایہ کاری کرے گا؟
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 10 جون کو خانہ پوری بجٹ آیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ اصل بجٹ نہیں تھا، مقتدر حلقوں سے پوچھتا ہوں ہمیں کیوں ہٹایا گیا، ابھی بھی دیر نہیں ہوئی فوری الیکشن کروائے جائیں۔
انہوں نے کہا حکومت نے 6 ہفتے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا، بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوگا، حکومت کو روس سے سستا تیل لینا چاہیے تھا، حکومتی اقدامات کی وجہ سے ڈالرکی قدر بڑھی، یہ پرانا پاکستان پر چلے گئے ہیں، ہماری اپروچ پروگریسو تھی ان کی اپروچ "پرانا پاکستان" ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ آئل، ایل این جی اور کوئلے کی درآمد کم نہیں ہوسکتی۔ حکومت ایک قدم آگے اور2 قدم پیچھے لے رہی ہے، حکومتی اتحاد کا مقصد معیشت کو ٹھیک کرنا نہیں نیب ترامیم تھا۔
حکومتی طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اس بجٹ میں گروتھ ریٹ ساڑھے 5 فی صد تھا، پرونشنل سرپلس 8 سو ارب ہے، حکومت نے ریٹیلرز پر فکسڈ ٹیکس لگایا ہے، سابق حکومت ریٹیلرز سے ڈیجیٹل طریقے سے ٹیکس اکٹھا کر رہی تھی، حکومت ٹیکس پیئر پر مزید ٹیکس لگا رہی ہے لیکن ٹیکس نیٹ میں اضافہ نہیں کررہی۔