Hunain Khalid
Chief Minister (5k+ posts)
لوہڑی تہوار اور دلا بھٹی ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لوہڑی کی تاریخ کے بارے میں دو روایات پائی جاتی ہیں ۔۔
نمبر ایک : یہ ایک ایسا ہندو مذہبی تہوارہے جس میں آگ کا الائو جلا کر سخت سردی کے موسم میں سورج کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔۔ چونکہ ہندومت میں آگ کو دیوتا کی زبان کہا جاتا ہے، اسی لیے اس تہوار کے موقع پر دیوتا کی خوشنودی کے لیے دیسی گھی، تیل اور خشک میوہ جات کو آگ میں پھینکا جاتا ہے۔۔ یہی وجہ ہے کہ لوہڑی کو سخت موسم میں منایا جاتا ہے ۔۔ یعنی وسط دسمبر اور وسط جنوری کے درمیان ۔۔۔ چونکہ یہ تہوار پنجاب اور ہریانہ بھارت کے سکھوں میں کافی مقبول ہو چکا ہے اس لیے موجودہ دور کے سکھ پنڈت اور مذہبی لوگ سختی سے اپنے ہم مذہب لوگوں کو اس تہوار سے روک رہے ہیں ۔۔۔ اپنی مذہبی تقاریر میں نہ صرف لوہڑی تہوار کا تعلق سکھ مت سے توڑا گیا ہے بلکہ اس کو بے کار اور فضول ترین بھی کہا گیا ۔۔ ایک معروف سکھ مقرر نے لوہڑی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ۔۔ کھانے والی چیزوں کو آگ میں جلانا جہالت ہے۔۔ لوہڑی کے موقع پر بیٹوں کی پیدائش کی خوشی منا کر ہم بیٹیوں کی توہین اور بے اولاد جوڑوں کی دل آزاری کرتے ہیں ۔۔
نمبر دو: یہ تہوار بادشاہ اکبر کے دور کے معروف باغی اور ڈاکو رائے عبداللہ خاں بھٹی عرف دلا بھٹی کی بہادری کی یاد میں منایا جاتا ہے ۔۔۔ لوہڑی کے ساتھ جس واقعہ کو جوڑا جاتا ہے وہ کچھ یوں ہے کہ ۔۔
سندری اور مندری نامی دو ہندو برہمن لڑکیوں کے چچا نے کسی زمیندار کو قرض دینا تھا ۔۔ قرض ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں زمیندار نے ان دونوں لڑکیوں کو قبضے میں لے لیا ۔۔ جب یہ بات دلا بھٹی تک پہنچی تو اس نے نہ صرف ریسکیو کیا بلکہ جنگل کی طرف لیجا کر ان کی مناسب لڑکوں سے شادی بھی رچائی ۔۔ لکڑیاں اکٹھی کیں، آگ جلائی اورپاس موجود شکر اور تل دونوں کی جھولی میں ڈال کر رسم ادا کی۔۔ اس موقع پر جو اشعار دلا بھٹی نے کہے وہ لوہڑی پر جھوم جھوم کر گائے جاتے ہیں اور بھنگڑا بھی ڈالا جاتا ہے ۔۔ اس لوہڑی کے تہوارکو بھارت میں الگ الگ عقیدے اور سوچ کے ساتھ الگ الگ انداز میں منایا جاتا ہے ۔۔
رائے عبداللہ خاں بھٹی عرف دلا بھٹی کے کردار پر اب تک بھارت میں کم و بیش آٹھ فلمیں بن چکی ہیں۔۔ ایک فلم پاکستان میں بھی بن چکی ہے جس پر ضیاالحق دور میں یہ اعتراض لگایا تھا کہ اس فلم میں دلا بھٹی کو بھٹو اور اکبر بادشاہ کو ضیاالحق فرض کیا جا رہا ہے ۔۔ دلا بھٹی نے دراصل اپنے باپ اور دادا کی پھانسی کا بدلہ لینے کے لیے بغاوت کی تھی ۔۔۔ اکبر بادشاہ کو پندرہ سال دارالخلافہ لاہور منتقل کرنا پڑا ۔۔ دلا بھٹی نے مغلیہ سلطنت کو اپنی روزمرہ کاروائیوں سے تگنی کا ناچ نچا کر رکھ دیا تھا ۔۔ ایک منصف بشیر بھٹی کی روایت کے مطابق دلا بھٹی نے ایک موقع پر اکبر بادشاہ کو اغوا بھی کیا، جس میں بادشاہ نے خود کو بھانڈ کہہ کر جان بخشوائی ۔۔۔ اس کے بعد اکبر بادشاہ نے اس بہادر باغی کو دھوکا دیتے ہوئے صلح کے لیے اپنے دربار میں بلایا اور مقدمہ چلوا دیا ۔۔ دلا بھٹی کو لاہور میں پھانسی دی گئی اور ان کی تدفین بھی یہیں ہوئی ۔۔
میں لوہڑی کے تہوار کے ساتھ جڑی ہوئی قباحتوں کی وجہ اس کو منانے کے حق میں نہیں ہوں۔۔ ویسے بھی دلا بھٹی کی شخصیت کسی لوہڑی نامی تہوار کی محتاج کیسے ہو سکتی ہے ۔۔ بس ہمیں اپنی اگلی نسلوں کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے ۔۔۔ آخر میں لوہڑی تہوار کا مقبول پنجابی گیت ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سندر مندری ہو۔۔ تیرا کون وچارا ؟ ہو
سندر مندری ہو۔۔ تیرا کون وچارا ؟ ہو
دلا بھٹی والا ۔۔ ہو
دلے دی دھی ویائی۔۔ ہو۔۔
سیر شکر پائی ۔۔ ہو
کڑی دا لال پٹاکا ۔۔ ہو
کڑی دا سالو پھاٹا ۔۔ ہو
سالو کون سمیٹے ؟ چاچا گالی دیسے ۔۔
چاچے چوڑی کٹی ۔۔ زمینداراں لٹی ۔۔
زمیندار سدھائے ۔۔ بم بم پولے آئے ۔۔
اک پولا رہ گیا ۔۔ سپاہی پھر کے لے گیا ۔۔
سپاہی نے ماری ایٹ ۔۔۔ پاوے رو تے پاوے پٹ ۔۔
سانوں دے لوہڑی ۔۔ تیری جیوے جوڑی ۔۔
:)
Last edited by a moderator: