لسانی تعصبات اور میرا پاکستان

ابابیل

Senator (1k+ posts)
لسانی تعصبات اور میرا پاکستان
رعایت اللہ فاروقی
میں نے اپنی زندگی کے ابتدائی ڈھائی سال پختونوں، اس کے بعد کے 22 سال مہاجروں اور اس کے بعد کے 22 سال پنجابیوں کے ساتھ گزارے ہیں۔ میرے والد کا ہم پر یہ احسان اپنی جگہ کہ ہمیں کراچی میں مستقل بسایا، لیکن معمولی یہ احسان بھی نہیں کہ ہمیں کراچی کے پختون علاقوں میں نہیں بلکہ مہاجر علاقے میں بسایا۔ آپ پنجابی کے تعصب کی بات کرتے ہیں، میں تو مہاجر کو بھی متعصب نہیں مانتا۔ کراچی میں ہمارا مرکز آج بھی اس عثمانیہ سوسائٹی میں ہے جس کے پہلو میں بدنام زمانہ کھجی گراؤنڈ واقع ہے۔ ہم ان پختون فیملیوں میں سے بھی نہیں جنہوں نے اپنی پشتو اردو کے چرنوں میں قربان کر دی۔ ہم بھائیوں کی باہمی زبان 40 سال قبل بھی پشتو تھی، آج بھی پشتو ہے اور اہلِ علم اچھی طرح جانتے ہیں کہ اپنی ثقافت سے دستبرداری کی ابتدا زبان سے دستبردار ہونے کی صورت ہوتی ہے۔ آپ صرف اپنی مادری زبان چھوڑتے ہیں، روایات خود بخود چھوٹ جاتی ہیں۔ ہم کراچی کے بدترین دور میں بھی اپنی پشتو اور پختون روایات سمیت یوپی اور دہلی سے آنے والوں کے بیچوں بیچ رہتے آ رہے ہیں، اگر مہاجر متعصب ہیں تو ہمیں کس خوشی میں بخشے رکھا؟ کیا ہم الطاف حسین کو بھتہ یا ڈونیشن دیتے ہیں؟ بات سیدھی سی ہے کہ آپ کو لسانیت کا کیڑا ہوتا ہے تو پھر لسانیت کے کیڑے آپ کو کاٹتے ہیں، ہمیں لسانیت کا کیڑا نہیں تھا۔ ہم سے یہ اعلان تو لوگوں نے سنا کہ ہم پختون ہیں لیکن یہ تاثر کبھی اخذ نہیں کیا کہ ہم ان سے برتر قوم ہیں۔ لسانی تعصب بنیادی طور پر برتری کا ہی جھگڑا ہوتا ہے۔

پچھلے بائیس سال سے میں پنجاب میں رہ رہا ہوں اور میں خدائے بزرگ و برتر کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ یوں رہتا آ رہا ہوں جیسے پنجاب میرے باپ دادا نے مجھے ترکے میں دیا ہو۔ کسی ایک بھی پنجابی کی سوئی کبھی میری پختونیت پر آ کر نہیں رکی۔ میرے دونوں بیٹوں کو میرٹ پر سکولوں میں داخلہ ملا اور میرٹ پر ہی گورنمنٹ کے بہترین کالجز میں گئے، نہ مجھے کسی کی منتیں کرنی پڑیں، نہ اپنی صحافت کا دھونس جمانا پڑا اور نہ ہی کسی وزیر سے سفارش کرانی پڑی۔ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ میں کسی خوف، دباؤ یا لالچ میں نہیں آتا۔ میں نے پچھلے بائیس سال میں یہ سیکھ لیا ہے کہ تعصبات میں پنجابی پاکستان کی سب سے آخری قوم ہے۔ متعصب وہ ہوتا ہے جو اپنے پڑوسی سے نہ نبھا سکے جبکہ پنجابیوں کی وسعت ظرفی کا تو یہ عالم ہے کہ یہ بیرونی حملہ آوروں کو بھی دل و جان سے قبول کرتے آ رہے ہیں اور یہی میری پنجابی سے سب سے بڑی شکایت بھی ہے۔ آپ تاریخ اٹھا کر دیکھیں، سلاطینِ دہلی، افغان حکمراں، انگریز اور پھر امریکہ تک ہر ایک کو یا تو انہوں نے فزیکلی یا فکری طور پر قبول کیا۔ ایک ہزار سے لے کر 10 ہزار کلومیٹر دور سے آنے والوں کے لیے بھی یہ دیدہ و دل فرشِ راہ کر لیتے ہیں، کیا یہ متعصب قوم کی علامت ہے؟

آپ تاریخ بھی چھوڑ دیجیے، صرف پچھلے دس سال کا ہی حال دیکھ لیں۔ بلوچستان میں بارہا درجن درجن لوگوں کو صرف پنجابی ہونے کے جرم میں قتل کرکے ان کے اجتماعی تابوت پنجاب بھیجے گئے، لیکن پنجابیوں نے لسانی رد عمل نہیں دیا۔ احتجاج تک نہیں کیا، اگر کیا تو صرف شکوہ کیا۔ آپ کہتے ہیں پنجابی سرکاری عہدوں اور فوج میں زیادہ ہیں تو ذرا انصاف سے بتائیے کیا یہی شکایت خیبر پختون خوا میں ہندکو بولنے والوں کو پختون سے نہیں؟ سندھ میں مہاجر کو سندھی سے نہیں؟ کیا بلوچستان کی بھی یہی صورتحال نہیں؟ جن کی آبادی زیادہ ہو، ان کا زیادہ نظر آنا ان کا جرم کیسے ہو سکتا ہے؟ سب سے بڑی بات یہ کہ خدا کو حاضر ناظر جان کر بتائیے کہ کیا پنجابی پاکستان کی سب سے پڑھاکو قوم نہیں؟ کیا اس گلے سڑے نظام تعلیم میں بھی ان کا معیار تعلیم دوسرے صوبوں سے بہتر نہیں؟ اگر وہ پڑھیں گے زیادہ تو پھر پڑھی لکھی پوسٹوں پر تو زیادہ نظر آئیں گے۔ میں اس وقت کراچی میں موجود ہوں جو اس کرہ ارض پر سب سے زیادہ پختون آبادی والا شہر ہے۔ یہاں پختونوں کے شعور کا یہ عالم ہے کہ ابھی گزشتہ ماہ چار پختونوں نے مل کر ایک غلیظ محلے میں 4 کروڑ کا پلاٹ خریدا ہے جس پر وہ چار مکان تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ آپ میں سے جو مجھے چیلنج کرنا چاہے وہ میرے ساتھ اس محلے میں جا کر صرف 10 منٹ گزار لے، اور اس جگہ ابلنے والے گٹر ہی نہیں بلکہ وہاں استعمال ہونے والی زبان بھی دیکھ لے تو آپ کو اس نتیجے پر پہنچنے میں دیر نہیں لگے گی کہ ان چاروں سے بدقسمت کوئی نہیں ہو سکتا کہ اللہ نے وسائل بھی دیے اور پھر بھی وہ اپنے بچوں کے اس قدر غلیظ ماحول میں رکھنے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔ اب یہ چار بھی چائے خانوں میں بیٹھ کر یہ تبصرہ کریں کہ پنجابی کھا گیا تو کیا یہ بات قبول کی جا سکتی ہے؟ آپ کو بڑا عہدہ چاہیے تو بڑے ماحول میں رہیے اور بڑی تعلیم حاصل کیجیے۔

2005ء کا ہولناک زلزلہ آیا تو اس سے خیبر پختون خوا میں واقع میرا ضلع بھی متاثر تھا۔ میں اور میرا بھائی اس ضلع میں مدد کو پہنچے تو ہمارے ساتھ ہمارے دو پنجابی اور دو مہاجر دوست بھی تھے جو اپنے ذاتی لاکھوں روپے وہاں خرچ کرنے آئے تھے۔ یہ ہے میرا پاکستان.

کچھ عرصہ قبل میرا ایک بھائی اپنے دوستوں کے ساتھ نصف شب کے وقت سندھ کی ایک ویران شاہراہ سے گزر رہاتھا تو ٹائر پنکچر ہو گیا۔ وہ ٹائر بدلنے کو رکے تو پیچھے سے ایک بڑی گاڑی بھی آ کر رک گئی، ایک وڈیرہ ٹائپ شخص اپنے گن مینوں کے ساتھ اترا اور وہیں کھڑا ہو گیا۔ میرے بھائی نے شکریہ ادا کرکے آگاہ کیا کہ کسی قسم کی مدد درکار نہیں تو وہ یہ کہہ کر آخر تک کھڑا رہا یہ علاقہ محفوظ نہیں، آپ کو تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا، یہ ہے میرا پاکستان.

میں نصف شب کے قریب اسلام آباد کے جی 8 سیکٹر سے ایک کرسچن کی ٹیکسی میں بیٹھ کر پنڈی اپنے گھر آیا اور جیب میں صرف ہزار کا نوٹ تھا، چینج نہ ہونے کے سبب میں نے یہ کہہ کر وہ نوٹ اسے دے دیا جب بھی اس علاقے میں آنا ہو بقایا دے جانا وہ کرسچن اگلے روز 700 روپے گھر دے گیا۔ یہ ہے میرا پاکستان.

اسلام آباد کے آئی 10 سیکٹر میں میرا بیٹا بیمار ہوا، میں ٹیکسی والے سے بھاؤ تاؤ کیے بغیر فورا اسے ٹیکسی میں ڈال کر پمز پہنچا اور ٹیکسی والے سے کرایہ پوچھا تو اس نے کہا میں مریضوں سے کرایہ نہیں لیتا عرض کیا مجھے کوئی تنگی نہیں، آپ لے لیں تو اس نے کہا اللہ آپ کو اور دے مگر میں مریضوں سے کرایہ نہیں لیتا، یہ ہے میرا پاکستان.

میں بہت ہی اداس کیفیت میں کراچی کے ایک چائے خانے پر بہت دیر سے بیٹھا تھا، دس برس کا کوئٹہ وال ویٹر بچہ میرے پاس آیا اور مسکراتے ہوئے پوچھا تم کیوں اتنا پریشان بیٹھا ہے؟ اور میرا سارا دکھ اسی لمحے ختم ہوگیا۔ یہ ہے میرا پاکستان.

جو میرے اس پاکستان میں نفرت کا پرچار کرے، وہ میرا دوست تو ہرگز نہیں ہو سکتا۔

https://daleel.pk/2017/02/27/32921
 
Last edited by a moderator:

angryoldman

Minister (2k+ posts)
ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہندو کی یہ جنگ بالواسطہ پختون قوم سے ہے۔ اس کی بڑی آسان وجہ ہے اور وہ ہے صدیوں سے پڑنے والی مار ۔جو اسے مختلف پٹھان نژاد جنگجوؤں سے پڑتی آئی ہے۔
 

maqson

Councller (250+ posts)
پریس ہو گیا تھا dislike آپ کی بات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں. غلطی سے

ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہندو کی یہ جنگ بالواسطہ پختون قوم سے ہے۔ اس کی بڑی آسان وجہ ہے اور وہ ہے صدیوں سے پڑنے والی مار ۔جو اسے مختلف پٹھان نژاد جنگجوؤں سے پڑتی آئی ہے۔
 

Piyasa

Minister (2k+ posts)
[FONT=&quot]2005ء کا ہولناک زلزلہ آیا تو اس سے خیبر پختون خوا میں واقع میرا ضلع بھی متاثر تھا۔ میں اور میرا بھائی اس ضلع میں مدد کو پہنچے تو ہمارے ساتھ ہمارے دو پنجابی اور دو مہاجر دوست بھی تھے جو اپنے ذاتی لاکھوں روپے وہاں خرچ کرنے آئے تھے۔ یہ ہے میرا پاکستان.[/FONT]

[FONT=&quot]کچھ عرصہ قبل میرا ایک بھائی اپنے دوستوں کے ساتھ نصف شب کے وقت سندھ کی ایک ویران شاہراہ سے گزر رہاتھا تو ٹائر پنکچر ہو گیا۔ وہ ٹائر بدلنے کو رکے تو پیچھے سے ایک بڑی گاڑی بھی آ کر رک گئی، ایک وڈیرہ ٹائپ شخص اپنے گن مینوں کے ساتھ اترا اور وہیں کھڑا ہو گیا۔ میرے بھائی نے شکریہ ادا کرکے آگاہ کیا کہ کسی قسم کی مدد درکار نہیں تو وہ یہ کہہ کر آخر تک کھڑا رہا ”یہ علاقہ محفوظ نہیں، آپ کو تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا“، یہ ہے میرا پاکستان.[/FONT]

[FONT=&quot]میں نصف شب کے قریب اسلام آباد کے جی 8 سیکٹر سے ایک کرسچن کی ٹیکسی میں بیٹھ کر پنڈی اپنے گھر آیا اور جیب میں صرف ہزار کا نوٹ تھا، چینج نہ ہونے کے سبب میں نے یہ کہہ کر وہ نوٹ اسے دے دیا ”جب بھی اس علاقے میں آنا ہو بقایا دے جانا“ وہ کرسچن اگلے روز 700 روپے گھر دے گیا۔ یہ ہے میرا پاکستان.[/FONT]

[FONT=&quot]اسلام آباد کے آئی 10 سیکٹر میں میرا بیٹا بیمار ہوا، میں ٹیکسی والے سے بھاؤ تاؤ کیے بغیر فورا اسے ٹیکسی میں ڈال کر پمز پہنچا اور ٹیکسی والے سے کرایہ پوچھا تو اس نے کہا ”میں مریضوں سے کرایہ نہیں لیتا“ عرض کیا ”مجھے کوئی تنگی نہیں، آپ لے لیں“ تو اس نے کہا ”اللہ آپ کو اور دے مگر میں مریضوں سے کرایہ نہیں لیتا“، یہ ہے میرا پاکستان.[/FONT]

[FONT=&quot]میں بہت ہی اداس کیفیت میں کراچی کے ایک چائے خانے پر بہت دیر سے بیٹھا تھا، دس برس کا کوئٹہ وال ویٹر بچہ میرے پاس آیا اور مسکراتے ہوئے پوچھا ”تم کیوں اتنا پریشان بیٹھا ہے؟“ اور میرا سارا دکھ اسی لمحے ختم ہوگیا۔ یہ ہے میرا پاکستان.[/FONT]

[FONT=&quot]جو میرے اس پاکستان میں نفرت کا پرچار کرے، وہ میرا دوست تو ہرگز نہیں ہو سکتا۔

[/FONT]
سبحان اللّہ ۔۔۔۔۔ يہ چند سطريں جان ہيں اس تحرير کی
 

Back
Top