
لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے چیئرمین نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل منظور کرلی اور سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چوہدری اقبال اور جسٹس احمد ندیم ارشد پر مشتمل بینچ نے یہ فیصلہ سنایا۔ جسٹس چوہدری محمد اقبال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد وفاقی حکومت کی درخواست پر فیصلہ دیا اور منیر افسر کو چیئرمین نادرا کے عہدے پر بحال کر دیا۔
یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب 6 ستمبر 2024 کو لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے شہری اشبا کامران کی درخواست منظور کرتے ہوئے چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کی تقرری کو کالعدم قرار دیا تھا۔ جسٹس عاصم حفیظ نے 30 صفحات پر مشتمل فیصلے میں قرار دیا تھا کہ چیئرمین نادرا کی تعیناتی قانونی جواز کے بغیر کی گئی، اور یہ کہ مجاز اتھارٹی نے ایسے اختیارات استعمال کیے جو قانون نے انہیں تفویض نہیں کیے تھے۔
وفاقی حکومت نے اس فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چیئرمین نادرا کی تقرری قانونی طریقہ کار کے مطابق ہوئی تھی اور سنگل بینچ کا فیصلہ حقائق کے برعکس تھا۔ دو رکنی بینچ نے اس اپیل پر سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ سنایا اور سنگل بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ نگران وفاقی حکومت نے 2 اکتوبر 2023 کو اس وقت جی ایچ کیو میں تعینات آئی جی کمیونیکیشن اینڈ آئی ٹی لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو نادرا کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔ اب لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے فیصلے کے بعد ان کی تقرری برقرار رہے گی۔
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/primary/2025/02/19150215871c0f9.jpg