لاہور( نمائندہ جسارت )جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام لاہور میں اسلامی تحریکوں کی عالمی کانفرنس شروع ہوگئی ہے ۔کانفرنس میں 40 سے زائد اسلامی تحریکوں کے رہنما شریک ہیں ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن نے کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امت اس وقت جن مشکلات و مصائب سے دوچارہے ‘ان سے نجات حاصل کرنے کے لیے امت مسلمہ کے اتحاد کی ضرورت ہے ۔
اس وقت دنیا بھر میں مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ۔ پوری امت اس وقت آزمائش سے دوچار ہے اور اس لمحہ ٔ تاریخ میں اپنوں کے چہرے اور رویے دشمن سے خراب تر دکھائی دیتے ہیں ۔ آزمائش کی اس گھڑی میں عالمی اسلامی تحریکوں کا اتنی بڑی تعداد میں جمع ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگ آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں ‘ گزشتہ 2 ماہ سے اہل مصر جس آزمائش سے گزرہے ہیں‘ وہ ایسی المناک داستان ہے جس کے تذکرے سے بھی دل لرزتااور روح کانپتی ہے ۔ مصر میں عوام کی منتخب حکومت کو بلڈوز کر دیاگیا اور پرامن احتجاج کرنے والوں کو ٹینکوں اور بلڈوزروں سے کچل دیا گیالیکن مغربی اور یورپی ادارے چپ سادھے بیٹھے ہیں ۔
مغربی دنیا جو عوام کی تائید اور جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والی حکومتوں کے مینڈیٹ کا احترام کرنے کا ڈھنڈورا پیٹتی ہے ، ڈاکٹر محمد مرسی کی حکومت پر شب خون مارنے پر خاموش تماشائی بنی رہی ۔ اس سے قبل الجزائر اور فلسطین میں وہاں کے عوام کی منتخب حکومت کو تسلیم نہیں کیا گیا ۔روس اور امریکا ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں‘ وہ اسلام دشمنی اور مسلم کشی میں ایک ہی ایجنڈے پر کارفرما ہیں ۔
امت کے مسائل کے حل کے لیے عالمی اسلامی تحریکوں کا یہ اجلاس پورے عالم اسلام اور دنیا بھرمیں مظالم کا شکار مسلمانوں کے لیے حوصلے کا باعث بنے گا۔ کانفرنس میں مصر ، ترکی ، مراکش ، سوڈان ، شام اور فلسطین کی اسلامی تحریکوں سمیت 22 ممالک کے 40 سے زائد سربراہوں اور نمائندوں نے شرکت کی ۔ افتتاحی اجلاس سے اخوان المسلمون اردن کے سربراہ حمام سعید ، مراکش کی حکمران پارٹی کے سربراہ محمد الحمداوی اور حزب اسلامی ملائیشیا کے سربراہ عبدالہادی اوانگ نے بھی خطاب کیا۔
کانفرنس کل بھی جاری رہے گی۔سیدمنورحسن نے کہاکہ مصر کے عوام نے 64 سال کی آمریت کے بعد اخوان کے نمائندوں کا انتخاب کیاتھا لیکن ان کے ساتھ جو کچھ کیا گیا ، وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ۔ وحشیانہ مظالم اور درندگی کی حدیں پار کر نے والوں میںانسانیت کا شائبہ تک نظر نہیں آتا۔ مصر میں اس وقت ہزاروں لوگ جیلوں میں اور ہزاروں زخمی ہسپتالوں میں پڑے ہیں ۔ اخوان پر پابندی لگا کر ان کے اثاثے ضبط کر لیے گئے ہیں ۔ ظلم کی یہ داستان ختم ہوتی نظر نہیں آتی اس کے باوجود اخوان نے صبر و تحمل کاثبوت دیاہے ۔ انہو ں نے کہاکہ شام میں بشار الاسد نے عوام کے خون سے ہاتھ رنگے ہیں ۔ بنگلہ دیش میں اسلامی رہنمائوں کو موت کی سزائیں سنائی جارہی ہیں لیکن مغرب و یورپ جس میں سزائے موت کے خاتمے کے لیے بحث ہو رہی ہے ،وہ بنگلہ دیش میںموت کی سزائوں پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔ انہو ںنے کہا کہ فلسطین، کشمیر ، افغانستان اور اراکان کابھی یہی معاملہ ہے ۔16 لاکھ سے زائد افراد کو غزہ میں محصور کر کے ان سے جینے کا حق چھین لیاگیاہے ۔
انہوں نے کہاکہ امریکا امت مسلمہ کے وسائل پر قبضہ کرناچاہتاہے اگر امت نے متحد ہو کر اسلام دشمن قوتوں کا راستہ روکنے کی کوشش نہ کی تو مظالم کی یہ داستان ختم نہیں ہو گی ۔ اخوان المسلمون اردن کے سربراہ حمام سعید نے اسلامی تحریکوں کی کانفرنس کے انعقاد پر جماعت اسلامی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ آج خوش بختی کے لمحات ہیں کہ مشرق سے مغرب تک کی اسلامی تحریکوں کے ذمہ داران اکٹھے ہیں ۔مصر میںعوام کی منتخب حکومت کو ایک سال بھی چلنے نہیں دیا گیا ۔ بچوں اور عورتوں کو قتل کیا جارہاہے ، سینکڑوں لوگوں کو جلا کر راکھ کر دیا گیا ۔انہوں نے کہاکہ ہم مصری آمر السیسی کے ساتھ ساتھ صدر اوباما کے رویے اور پالیسیوں کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں ۔
مراکش کی حکمران پارٹی کے سربراہ محمد الحمداوی نے کہاکہ ہم انقلاب یا مظالم کی مذمت کرنے کے لیے نہیں بیٹھے ، اسلامی تحریکوں نے اس مشکل گھڑی میں جس صبر و تحمل کا مظاہرہ کیاہے ، اس سے عوام کو ایک حوصلہ ملاہے اور مایوسی و ناامیدی کے اندھیرے چھٹے ہیں ۔ ظلم و جبر کے خاتمے کے لیے ہم نے کام شروع کردیاہے ۔ ظلم کا پرچم اٹھانے والوں نے امت کو موت کی نیند سلانے کا تہہ کر لیاہے ۔ انہو ں نے کہاکہ جب ظلم حد سے بڑھ جاتاہے تو اللہ کے عذاب کاکوڑا برستاہے اس سے پہلے بھی مسلمانوں کو اقتدار سے دوررکھنے کے لیے انتخابات میں دھاندلی اور دھونس کے حربے آزمائے جاچکے ہیں ۔ تشدد کامیابی کا راستہ نہیں روک سکتا۔ پرامن جدوجہد کے ذریعے تمام ہتھیاروں کو ناکام کیا جاسکتاہے ۔
حزب اسلامی ملائیشیا کے رہنما عبدالہادی اوانگ نے کہاکہ مسلمانوں پر پراکسی وار مسلط کر دی گئی ہے ۔ ہم دوسروں کی جنگ کا بل ادا کررہے ہیں ۔ عالم اسلام کی تحریکوں کو کچلنے کے لیے شیطانی قوتوں نے تمام حربے استعمال کیے جن کی ناکامی پر دشمن نے ہمارے اندر فرقہ بندی اور تعصب پیدا کر کے باہم دست و گریبان کر دیا ۔کانفرنس میں نائب امیر جماعت اسلامی چوہدری محمد اسلم سلیمی ، ڈاکٹر محمد کمال، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ اور شعبہ امور خارجہ جماعت اسلامی کے ڈائریکٹر عبدالغفار عزیز ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، شیخ القرآن و الحدیث مولانا عبدالمالک ، حافظ محمد ادریس اورامیر جماعت اسلامی لاہور میاں مقصود احمد بھی موجود تھے ۔
http://jasarat.com/index.php?date=2013-09-26