لاہور بمقابلہ پنجاب

akmal1

Chief Minister (5k+ posts)
ترقیاتی منصوبوں میں لاہور سب سے آگے ، باقی پورا پنجاب نظر انداز


ساڑھے چھ کھرب کا بجٹ ، 18 سرکاری ہسپتال ، تین میڈیکل یونیورسٹیز ، اورنج ٹرین ، فلائی اوورز ، بیورو کریسی کی موجودگی سے دیگر صوبوں میں احساس محرومی بڑھنے لگا

لاہور (دنیا نیوز ) لاہور ایک طرف دوسری طرف پورا پنجاب ، تعلیم ہو صحت یا پھر ترقی ، صوبے کے تمام چھوٹے بڑے شہر مل کر بھی صوبائی دارالحکومت کا مقابلہ نہیں کرسکتے ۔ دور دراز علاقوں کے لوگ بہتر مستقبل کی خاطر لاہور کا رخ کر رہے ہیں اسی لئے لاہور کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں ۔ لاہور شہرِ بے مثال ترقی میں کمال پر پہنچ گیا ، بڑے بڑے پلان بننے لگے ، ہسپتال ، تعلیمی ادارے ، ٹرانسپورٹ اور کھیل کے میدان ڈویلپمنٹ کا دور آنے سے لاہور بدل گیا ۔ لیکن باقی پنجاب میں تبدیلی صرف خواب بن کر رہ گئی ۔ محتاط اندازے کے مطابق پنجاب کی آبادی دس کروڑ اور لاہور کی ایک کروڑ ہے جس میں سے نو کروڑ افراد نظرانداز ہو رہے ہیں ۔ ایک کروڑ کیلئے سب سہولتیں لاہور کا بجٹ ساڑھے چھ کھرب جبکہ باقی صوبے کیلئے صرف ڈھائی کھرب رکھے گئے ہیں ۔جنوبی ہی نہیں شمالی پنجاب بھی احساس محرومی کا شکار ہوگیا ۔ صحت کی سہولتیں ہوں ، تعلیم کی فراہمی ، ٹرانسپورٹ کی دستیابی یا پھر صنعتوں کی روانی پنجاب کے سارے شہر مل کر بھی لاہور کا مقابلہ نہیں کرسکتے ۔ تقابلی جائزہ لیں تو ایسی حقیقت نظر آتی ہے کہ آنکھ کھل جاتی ہے ۔ صحت عوام کا بنیادی حق متعلقہ محکمے بھی موجود ، ہسپتال بھی قائم لیکن سہولتیں صرف لاہور میں ہیں ، تبھی تو دور دراز علاقوں سے لوگ یہاں آتے ہیں ۔ رش بڑھتا ہے تو مسائل بھی بڑھ جاتے ہیں ، ایک اندازے کے مطابق لاہور کے ہسپتالوں میں 76 فیصد مریض قریبی اضلاع لائے جاتے ہیں ۔ پنجاب کے ایک سو باون میں سے اٹھارہ بڑے اور جدید سرکاری ہسپتال اسی شہر میں ہیں ۔ تعلیمی میدان میں بھی دیگر پینتیس اضلاع میں سہولتوں کا فقدان ہے ۔ صوبے میں کالجوں کی تعداد سات سو دس ہے جس میں سے چون صرف لاہور میں ہیں ۔ پنجاب کی ستائیس جامعات میں سے نو اسی شہر میں چل رہی ہیں ۔ سب سے بڑی انجینئرنگ یونیورسٹی ، تینوں میڈیکل یونیورسٹیز ، بارہ میں سے تین میڈیکل کالج بھی صوبائی دارالحکومت ہی میں ہیں ۔ ان تعلیمی اداروں میں اساتذہ بھی پورے معیار بھی موجود ہیں تبھی تو دوسرے شہروں سے طلبہ لاہور کا رخ کرتے ہیں ، اس طرح اس شعبے میں بھی تعداد کے ساتھ ساتھ مسائل بھی بڑھتے ہیں ۔ تمام میگا پراجیکٹس بھی لاہور میں چل رہے ہیں ، میٹرو بس چل رہی ہے ، اورنج ٹرین بن رہی ہے ، فلائی اوورز کی تعمیر ہو یا انہیں کارپٹڈ کرنے کی مہم ، دوسرے اضلاع سے فنڈ کاٹ کر کروڑوں اربوں یہاں خرچ ہوتے ہیں ۔جہاں منصوبے چل رہے ہوں روزگار بھی وہیں ملتا ہے ۔ لاہور میں بھی ایسی ہی صورتحال ہے ، یہاں کاروباری منڈیاں بھی ہیں اور صنعتوں کا جال بھی ، تجارتی مراکز بھی ہیں اور بڑے بڑے شاپنگ مال بھی ، اسی لئے روزی روٹی کی تلاش بھی یہیں ختم ہوتی ہے ۔ معاشی مسائل کے جکڑے لوگ لاہور آتے ہیں اور اپنا روزگار چلاتے ہیں ۔ دنیا نیوز کی تحقیقات کے مطابق آٹھ برس میں لاہور کی آبادی تینتالیس فیصد بڑھی ۔ مسافر زیادہ ہوئے تو گاڑیاں بھی بڑھ گئیں ۔ اس وقت روزانہ سات لاکھ پچاس ہزار گاڑیاں لاہور میں آتی اور یہاں سے جاتی ہیں ۔ شہر میں پچاس ہزار گاڑیاں بطور پبلک ٹرانسپورٹ بھی چل رہی ہیں ۔ صوبے میں مجموعی طور پر ایک کروڑ چونسٹھ لاکھ پینتیس ہزار گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں جن میں سے ایک کروڑ دو ہزار تین سو پینتیس کی رجسٹریشن لاہور میں ہے ۔سال دو ہزار سولہ میں صوبے بھر میں رجسٹریشن کی یہ تعداد ایک لاکھ بیس ہزار رہی جن میں سے چھیانوے ہزار دو سو پچیس کے کاغذات لاہور سے بنے ۔ صوبائی سول سیکرٹریٹ لاہور میں قائم ، چیف سیکرٹری سمیت اعلیٰ ترین بیورو کریسی یہیں بیٹھتی ہے ۔ مسائل رلاتے ہیں تو مجبور لوگ حل کے لئے ادھر ہی آتے ہیں ۔ وزرا بھی اپنے حلقوں کے بجائے یہیں پائے جاتے ہیں ترقی اور طرز زندگی کا یہ فرق ایسے ہی نہیں بلکہ تمام اضلاع کے بجٹ سے بھی زیادہ فنڈز کا ثمر ہے کیونکہ حکومت کی صرف لاہور پر ہی نظر ہے ۔ پورے لاہور کا بجٹ ایک طرف جبکہ باقی 35 اضلاع کا بجٹ ایک طرف ہے ۔ رواں مالی سال اب تک صرف لاہور کے لئے چھ کھرب تریپن ارب بیس کروڑ بانوے لاکھ ستاون ہزار پانچ سو پینسٹھ روپے کا ترقیاتی بجٹ جاری ہوچکا ہے ۔ اس کے مقابلے میں دیگر شہروں کے لئے دو کھرب پینسٹھ ارب چھیانوے کروڑ اکیانوے لاکھ تراسی ہزار تہتر روپے رکھے گئے ہیں ، صرف لاہور پر زور باقی پورا صوبہ اگنور کرنے کی پالیسی جہاں عوام میں احساس کمتری بڑھا رہی ہے وہیں اپوزیشن کا پارہ بھی چڑھا رہی ہے ۔ ترقی سب کا حق ہے لیکن اگر حکومت صرف صوبائی دارالحکومت ہی کو ترجیح دیتی رہی تو باقی علاقوں کی محرومیاں بڑھتی رہیں گی اور دوریاں بھی پروان چڑھتی رہیں گی
۔​
 
Last edited by a moderator:

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم

اور لاہور کی حالت اس قدر بری ہے پہلے کبھی نہی تھی

یہ پیسے کھاۓ گے ہیں دراصل
 

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)

اور لاہور کی حالت اس قدر بری ہے پہلے کبھی نہی تھی

یہ پیسے کھاۓ گے ہیں دراصل
سو فیصد درست۔ اب لاھور کے نام پہ صرف آلودگی رہ گئی ہے۔ ہمارا لاھور تو دم توڑ گیا ہے۔ اب بس کمیشن اور کرپشن سے ادھیڑا ہوا لاھور باقی ہے۔
 

dingdong

Banned

اور لاہور کی حالت اس قدر بری ہے پہلے کبھی نہی تھی

یہ پیسے کھاۓ گے ہیں دراصل
Aur abb to Buttni frarri bhi apna Trunk laay karr aa gai hai aur uska ghatia aur Chore Chowkidaar to apnay pooray khandaan ke trunk laay karr aaya hai


 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
سو فیصد درست۔ اب لاھور کے نام پہ صرف آلودگی رہ گئی ہے۔ ہمارا لاھور تو دم توڑ گیا ہے۔ اب بس کمیشن اور کرپشن سے ادھیڑا ہوا لاھور باقی ہے۔

لاہور نہی بھائی لیا ہور

شریفوں نے اس کو لیا ہور بنا لیا ہے
Lia Hore
 

Osama Altaf

MPA (400+ posts)
Punjab Govt spending all budget on Lahore

2860883_46036665.jpg.pagespeed.ce.2gO3IDN1S-.jpg
 

Asad Mujtaba

Chief Minister (5k+ posts)

اور لاہور کی حالت اس قدر بری ہے پہلے کبھی نہی تھی

یہ پیسے کھاۓ گے ہیں دراصل

The longest serving ruler after Ranjit Singh couldn't built 1 good hospital in Punjab so that he and his family wouldn't have to go London for medical check up.
 

Back
Top