لاوارث۔۔۔...Lawaris

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
لاوارث۔۔۔...Lawaris

لاوارث۔۔تحریر:جانی۔

بھاگتے بھاگتے وہ ایک پُرانی سی جیپ کے نیچھے جا چُھپا۔۔۔اور اوندھے مُنہ لیٹ کر ادھر اُدھردیکھنے لگا۔ گھبراہٹ اور ٹھنڈ کی وجہ سے اُس پر کپکپی سی طاری تھی ۔ ابھی تک اُس کی سانسیں بحال نہیں ہو پائیں تھیں۔ موسم اور حالات کے اثرات اُس کے چہرے پر نُمایاں تھے۔ ہونٹ خُشک اور جلد کھردری سی ہوگئی تھی۔۔وہ بارہ تیرا سال کا کم سن لڑکا تھا۔ جسے اُس کی معاشی مجبُوری یا شاید قسمت کی ٹھوکروں نے اس عُمر میں اپنے گاوں سے دور ایک بڑے شہر میں رہنے پر مجبُور کر دیا تھا۔
اُس کے گاوں میں اُس کا ابا سارا دن ملک صاحب کے کھیت میں ہل چلا کر بھی ملک صاحب کے احسانات کا بدلا نہیں چُکا پاتا تھا۔ جو کہ اکثر قرضے کی شکل میں ہوتے۔ اور قرضے تھے کہ پاکستان کے قرضے کی طرح ختم ہونے کے بجائے بڑھتے ہی جارہے تھے۔کیونکہ ملک صاحب اچھے خاصے سُود خور بھی تھے۔ اور اپنی اسی خُوبی کی وجہ سے وہ تقریبا آدھے گاوں کے مالک بن بیٹھے تھے۔
خیر۔۔ جب وہ یہاں اس بڑے شہر میں کام ڈھونڈنے آیا تو سب سے پہلا مسئلہ تو رہائش کا تھا۔ کہ جس دوست کے آسرے پر وہ آیا تھا وہ خُود بے آسرا ہوگیا تھا۔ اور جس زیرتعمیر عمارت میں وہ دوست رہائش پزیر تھا اُس کی تعمیر مُکمل ہوگئی تھی۔
یہ کھبی کسی فُٹپاتھ تو کھبی کسی ریڑی یا کسی پارک شُدہ ٹرک کے پچھلے حصے پر راتیں گُزارتا۔ اور دن میں مارکیٹ وغیرہ میں سامان ریڑیوں پر لاد کر اور اُنہیں دھکے لگا کر گزر بسر کرتا۔۔اُس گزر بسر میں اُس کی دو وقت کی روٹی کے علاوہ ایک دو چائے آجاتی اور سو دوسو بچ بھی جاتے۔مگردو دن کی سرکاری چُھٹیاں اور پھراتوار، مطلب ایک لانگ ویک اینڈ۔ جو جہاں اشرافیہ کے لئے دُبئی وغیرہ گھوم آنے کا بہانہ لاتی ہے تو وہیں اس جیسے بے آسرا و لاوارث بد قسمتوں کی جیب خالی ہونے کی وجہ بھی بنتی ہے جس سے اکثر اُن کو کھانے کے لالے پڑ جاتے ہیں۔
اُس پر سختیاں پہلے بھی آئیں تھیں مگر ایسی نہیں کہ دو وقت سے زیادہ وقت کھانے کے بغیر گزارہ ہو۔۔دوسرے دن جب اُسے بھوک ستانے لگی تو وہ ایک چائے پراٹے والے ہوٹل کے ایک خالی بینچ پر بیٹھ کر لوگوں کو پراٹا کھاتے اور چائے کی چُسکیاں لیتے ایسے دیکھنے لگا جیسے کوئی عاشق اپنی محبُوبہ کو کسی اور کی ڈولی میں رُخصت ہوتے دیکھتا ہو۔۔
مانا کہ عشق پر زور و کنٹرول نہیں ہوتا مگر وہ انسان کی ضرُورت نہیں ہوتا جبکہ پیٹ کا جہنم بھرنے کے لئے ایندھن فراہم کرنا انسان کی ضرُورت ہوتی ہے۔بلکہ مجبُوری۔۔ہوٹل مالک نے اسے بہت دیر تک بغیر کُچھ آرڈر کئے بیٹھا پایا تو اس سے آرڈر لینا چاہا جس کا نفی میں جواب پا کراسے بینچ خالی کرنے کو کہا۔۔
تب وہ سوچ رہا تھا کہ کاش یہ بینچ کسی کورٹ کا بینچ ہوتا اور وہ اُس پر بیٹھا کوئی مُنصف ۔۔ پھر وہ دیکھتا کہ کیسے کوئی اُسے خالی کرنے کا کہتا ہے۔
اُس کا خیال تھا کہ ہوٹل بینچ پربیٹھنے سے شاید ہوٹل مالک اُس کا حُلیہ دیکھ کراُسے مفت میں کوئی چائے وغیرہ پلا دے گا۔۔ مگر ایسا نہ ہو سکا۔۔ہوٹل والا بھی شاید بھیک منگو کی فوج سے عاجز آگیا تھا۔۔ اور اسی لیئے اس نے مزید خیراتی چائے پلانی بند کردی تھی۔۔
اب اُسے پیٹ کی فکر ستانے لگی کہ مارکیٹ تو کل کُھلے گی۔ تب تک وہ کیا کرے گا ۔ادھر اُدھر خاموش گُھومتے شام ہوگئی اور اس کی حالت خراب ہوتی گئ۔۔کہ اچانکا اسے اس کا وہ دوست تیز تیز قدموں سے چلتا ہوا اس کی طرف آتا دکھائی دیا۔جس کے آسرے پر وہ اس شہر آیا تھا۔۔
کیا ہوا یار۔۔۔کیوں ایسے بھاگےچلے آ رہے ہو۔۔۔
اس نے اپنی بات مُکمل بھی نہیں کی تھی کہ ۔۔اُس نےاس کے قریب آتے ہی ہاتھ میں پکڑے بیگ کو کھولا اور اُس میں سے کچھ نکال کراسےتھماتے ہوئے بولا۔ یہ پکڑو۔ اور پیچھے مت دیکھنا۔بس میرے پیچھے آتے رہنا۔۔
ارے ارے یہ کیا۔۔کیا ہے اس میں۔۔وہ گھبرا کر اس کے پیچھے چلتے ہوئے بولا۔۔
بس خاموشی سے میرے پیچھے چلتے رہو ۔۔۔
اور پھر وہ اُس کے پیچھے چلنے لگا ۔۔کہ عقب میں کُچھ شور سا محسوس کر کے اُس نے جلدی سے مڑ کر پیچھے دیکھا تو کُچھ لوگ بھاگتے ہوئے ان کی طرف آرہے تھے۔یہ منظر دیکھنا تھا کہ اس کا دوست چلاّیا۔۔"بھاگ۔بھاگ۔اور کہیں بھی روکنا مت۔وہیں ملیں گے جہاں روز ملتے ہیں"۔ اور خُود بیگ لئے ایک طرف کو بھاگا۔تب سے ہاتھ میں تھامے وہ موٹے کاغذ میں لپٹی چیز کولئے بھاگتے جارہا تھا۔کہ موقعہ پاکر اس جیپ کے نیچھے چُھپنے میں کامیاب ہوا۔
پیچھا کرنے والے شاید دو گروپوں میں تقسیم ہوکر۔۔ کُچھ اس کے دوست کا اور بقایا اس کا پیچھا کر رہے تھے۔۔
تھوڑی دیر وہیں رہنے کے بعد جب خاموشی سی چھاگئ اور پیچھا کرنے والے ادھر اُدھر ہوگئے ۔ تووہ آہستہ سے جیپ کے نیچھے سے نکلا اور اپنے کپڑے جھاڑے بغیر ایک طرف کو روانا ہوا۔۔۔ کہ اُنہیں جھاڑ کرویسے بھی کوئی خاص فرق نہ پڑتا۔
کُچھ دیر چلنے کے بعد وہ اُس خالی ٹرک کے پچھلے حصے میں پہنچا جہاں وہ رات بیتاتا تھا۔ اوریہ خیال کرتے ہوئے لیٹنے لگا کہ شاید پروردگار کی یہی مرضی ہو کہ آج بھی خالی پیٹ ہی سویا جائے۔کہ ۔تجسس سے مجبور ہو کر اس نے وہ کاغذ میں لپٹی چیز ٹٹولی۔اوراُس کاغذ کو آہستہ سے کھولنا شُروع کیا۔۔۔ وہ نرم و مُلائم چیز اور کُچھ نہیں بلکہ روٹی میں لپٹی مچھلی تھی۔۔یہ دیکھ کر اُس کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ اور اُسے ایسےبُوسہ دیا ۔جیسے کوئی اپنی محبُوب چیز کو بہت سی تکالیف برداشت کر نے کے بعد پاتے وقت دیتا ہے۔۔
بیقراری سے اُسے کھانے کے بعد۔۔جب وہ لیٹنے لگا تو لیٹتے ہوئے اسے خیال آیا کہ۔یہ کیسا مُلک ہے ۔کیسے لوگ ہیں اسکے۔ جہاں جتنا بڑا چور ہو وہ اُتنی ہی آسانی سے بچ نکلتا ہے اور معمُولی چوروں کو بھگا بھگا کر مار دیتے ہیں۔کوئی کتنا بڑا مُجرم ہو اس مُلک کا ۔وہ بچ نکلتا ہے۔شاید اس لئے کہ یہ ملک اس دُنیا میں میری ہی طرح کا ایک لاوارث ہے۔ جس کے ساتھ جتنی بھی بڑی نہ انصافی ہوجائے کوئی پُوچھنے والا نہیں ہوتا۔۔



 
Last edited:

ifteeahmed

Chief Minister (5k+ posts)
جتنا بڑا چور ہو وہ اُتنی ہی آسانی سے بچ نکلتا ہے

چاہئے انصافی ھو یا پٹواری ، جانے کیوں ہر کسی کو اوپر والی لائن پڑھتے ہی خیال نواز شریف کی طرف جاتا ھے۔
(bigsmile)
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
سچ کو لفظوں میں پرونا بہترین انداز سے

(clap)(clap)مبارکباد قبول کیجئے
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
چاہئے انصافی ھو یا پٹواری ، جانے کیوں ہر کسی کو اوپر والی لائن پڑھتے ہی خیال نواز شریف کی طرف جاتا ھے۔
(bigsmile)


کیونکہ اُس کی داڑھی میں تنکا نہیں بلکہ پُوری جھاڑوُ ہے۔۔۔۔۔

سوری اُس کی تو داڑھی ہی نہیں۔۔۔۔اُس کے ٹنڈ پر جھاڑو ہے۔۔(bigsmile)۔۔




 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
Too painful to read that. There are too many young kids go though the same situation.


اس کہانی میں کُچھ اسی قسم کی ناانصافیوں پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔۔۔۔

کہ چائلڈ لیبر۔۔۔وہ بھی اپنے ہی مُلک میں لاوارث۔۔۔

اور اگر وہ اپنی مجبُوری کی وجہ سے کوئی چھوٹی چوری کرےتو مار مار کے اُس کا بھس نکال دیتے ہیں۔۔۔

اور بڑے چوروں کو آنکھ اُٹھا کر بھی نہیں دیکھ سکتے۔۔۔

یہی کسی معاشرے کی زوال کی نشانیاں ہوتی ہیں۔۔۔۔


 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
[FONT=&quot]لانگ ویک اینڈ۔۔ جو اشرافیہ کے لئے دُبئی وغیرہ گھوم آنے کا بہانہ لاتی ہے وہیں اس جیسے بے آسرا و لاوارث بد قسمتوں کی جیب خالی ہونے کی وجہ بھی بنتی ہے جس سے اکثر اُن کو کھانے کے لالے پڑ جاتے ہیں۔۔۔
very painfull[/FONT]
(cry)
[FONT=&quot]

[/FONT]
 

1mr4n

Minister (2k+ posts)
انسانیت مر گئ ہے بھوکے کو کھانا نہیں کھلانا لیکن جنت کیلیے کتے کو بچا کھانا بلی کو دودھ لازمی دیناجانی جی شکریہ
 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)


جے أی ٹیز بنتی رهیں ، کمیشن بھی جڑتے رهے ، کمیٹیاں بیٹھتی رهیں ، اشرافیہ کبهی بھی شفافیت پر متفق نأ ھوی

کبھی این آر او بھی ھماری ایجاد رهی ، نیب کا دس فیصدی قانون بھی ھمارا اعزاز ، یہ سب عدلیہ ، فوج اؤر سیاستدانوں ھی کے کمالات

لیکن ؟ کیا لیکن ؟ یهی که ، کرپشن کویہاں تحفظ ھے ، عزت ھے ، سب کچھ ھے ،

حکمران ؤ انتظام دونوں کے پاس اخلاقی جواز ھی نہہیں اسی لیے ، نظآم مسلسل روبہ زوال ھے
 

eye-eye-PTI

Chief Minister (5k+ posts)
اسے پتا ہونا چاہئے یہ ایسا ملک ہے جہاں چوری کرنے پر بچ نکلنے کے لئے شریف ہونا ضروری ہوتا ہے

وہ شریف ہی کیا جو چوری کے ساتھ ساتھ جج بھی نہ کرے

جج سے یاد آیا جب جج صاحب کو حرام خانے کی لت لگ جائے ، سیاسی محسنوں کو نوازنا ان کا فرض عین بن جاتا ہے

کچھ ایسا ہی اس لا وارث ملک کی لا وارث عوام کے ساتھ ہو رہا ہے اور چور چوری کر رہے ہیں ، جج چوروں کی چوری بچانے کو چھٹیاں منا رہے ہیں
 

Salma Khan

Minister (2k+ posts)
Wao fabulous.......(clap)

Yeah,Plenty of such bitter examples all around us, sadly......
&
This must be dedicated to CJ of Pakistan

"
تب وہ سوچ رہا تھا کہ کاش یہ بینچ کسی کورٹ کا بینج ہوتا اور وہ اُس پر بیٹھا مُنصف ہوتا۔۔۔ پھر وہ دیکھتا کہ کیسے کوئی اُسے خالی کرنے کا کہتا۔۔۔"
 

Back
Top