Bubber Shair
Chief Minister (5k+ posts)
ایک ڈکٹیٹ کی طفیلی پارٹی تھی ڈکٹیٹر کو گئے زمانے بیت گئے مگر یہ ابھی تک اسی تنخواہ پر آٹھ دس ایم پی اے اور چار پانچ ایم این اے ۔ خیر آج وہ بھی ختم ہوگیا اور پرویزالہی اور اس کی گلہری (مونس الہی) نے ق لیگ کو دفنانے میں گورکن کا کردار ادا کیا
کہا جاسکتا ہے کہ ایک اور مذہبی کارڈ کھیلنے والا سیاستدان عبرتناک سیاسی موت سے ہمکنار ہوگیا
کل کی ق لیگی, وفات پرملال میں کئی دلچسپ حقائق بھی سامنے آے مثلا
سپریم کورٹ میں ایک نقوی نام کے یوتھیا جج کی دبدیانتی نے سپریم کورٹ کو ذلیل کروا دیا کیونکہ پچیس ڈس کوالیفای اراکین اسمبلی اس یوتھئیے جج کی بددیانتی کی بھینٹ چڑھ گئے تھے اب کل کی ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کےبعد سپریم کورٹ پھنس چکی ہے
اگر سپریم کورٹ کل کی رولنگ غلط قرار دیتی ہے تو پھر پچیس ارکان بحال کرنے پڑیں گے اور انتخابات بھی کالعدم ہوجائیں گے
اگر یوتھئیے جج کی آئینی تشریح درست مانی جاتی ہے تو پھر کل کی رولنگ بھی درست ماننی پڑے گی
دونوں صورتوں میں وزیراعلی حمزہ شہباز ہی رہتا ہے اور ہر دو صورتوں میں ق لیگ کی تدفین نامعلوم لاش کی صورت کرنی پڑتی ہے۔ گویا ق لیگ ختم ہوچکی ہے
پرویزالہی نے انا اور ہوس اقتدار میں اپنی گلہری کے پیچھے لگ کے منہ پر بہت ساری کالک ملوا لی ہے۔ اس سے زیادہ تو زرداری زبان کا دھنی نکلا جس نے ملک ریاض کی کال پر صاف کہہ دیا تھا کہ اب عمران خان سے "پیچ اپ" ناممکن ہے۔ زرداری نے پی ڈی ایم میں جو زبان دی تھی اس کو نبھایا اور پیچھے نہ ہٹا مگر گجراتی چور کئی بار زبان دے کر مکر گیا ۔ زرداری سے مٹھای کھا کر بنی گالہ چلا گیا۔
اب جو کام پرویزالہی نے کرنے کی ناکام کوشش کی وہ سب سے زیادہ ذلت آمیر تھا۔ یعنی اپنے بڑے بھای "ق لیگ" کے بوڑھے سربراہ کو دھوکا دے کر اس کی پارٹی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ سربراہ پارٹی کے ہدایت نامہ کا ق لیگ کی پارلیمانی میٹنگ میں کوی ذکر ہی نہیں کیا اور ان کو شجاعت حسین کے حکم کے خلاف پی ٹی آی کے امیدوار (خود کو) ووٹ دینے کی ہدایت کی
اب یہ تمام ممبران بھی ڈس کوالیفای ہوچکے ہیں اور موصوف کی سپیکر شپ بھی جو پارٹی سربراہ کی مرہون منت تھی ختم ہوچکی ہے
میرے خیال مین آئیندہ چوہدری شجاعت کے بیٹے ن لیگ اور پرویزالہی اور اس کی گلہری پی ٹی آی میں شامل ہوکر سیاست کریں گے۔ یہ چھوٹی پارٹیاں ختم کرنی ضروری ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے کرپشن زیادہ ہوتی ہے
کہا جاسکتا ہے کہ ایک اور مذہبی کارڈ کھیلنے والا سیاستدان عبرتناک سیاسی موت سے ہمکنار ہوگیا
کل کی ق لیگی, وفات پرملال میں کئی دلچسپ حقائق بھی سامنے آے مثلا
سپریم کورٹ میں ایک نقوی نام کے یوتھیا جج کی دبدیانتی نے سپریم کورٹ کو ذلیل کروا دیا کیونکہ پچیس ڈس کوالیفای اراکین اسمبلی اس یوتھئیے جج کی بددیانتی کی بھینٹ چڑھ گئے تھے اب کل کی ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کےبعد سپریم کورٹ پھنس چکی ہے
اگر سپریم کورٹ کل کی رولنگ غلط قرار دیتی ہے تو پھر پچیس ارکان بحال کرنے پڑیں گے اور انتخابات بھی کالعدم ہوجائیں گے
اگر یوتھئیے جج کی آئینی تشریح درست مانی جاتی ہے تو پھر کل کی رولنگ بھی درست ماننی پڑے گی
دونوں صورتوں میں وزیراعلی حمزہ شہباز ہی رہتا ہے اور ہر دو صورتوں میں ق لیگ کی تدفین نامعلوم لاش کی صورت کرنی پڑتی ہے۔ گویا ق لیگ ختم ہوچکی ہے
پرویزالہی نے انا اور ہوس اقتدار میں اپنی گلہری کے پیچھے لگ کے منہ پر بہت ساری کالک ملوا لی ہے۔ اس سے زیادہ تو زرداری زبان کا دھنی نکلا جس نے ملک ریاض کی کال پر صاف کہہ دیا تھا کہ اب عمران خان سے "پیچ اپ" ناممکن ہے۔ زرداری نے پی ڈی ایم میں جو زبان دی تھی اس کو نبھایا اور پیچھے نہ ہٹا مگر گجراتی چور کئی بار زبان دے کر مکر گیا ۔ زرداری سے مٹھای کھا کر بنی گالہ چلا گیا۔
اب جو کام پرویزالہی نے کرنے کی ناکام کوشش کی وہ سب سے زیادہ ذلت آمیر تھا۔ یعنی اپنے بڑے بھای "ق لیگ" کے بوڑھے سربراہ کو دھوکا دے کر اس کی پارٹی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ سربراہ پارٹی کے ہدایت نامہ کا ق لیگ کی پارلیمانی میٹنگ میں کوی ذکر ہی نہیں کیا اور ان کو شجاعت حسین کے حکم کے خلاف پی ٹی آی کے امیدوار (خود کو) ووٹ دینے کی ہدایت کی
اب یہ تمام ممبران بھی ڈس کوالیفای ہوچکے ہیں اور موصوف کی سپیکر شپ بھی جو پارٹی سربراہ کی مرہون منت تھی ختم ہوچکی ہے
میرے خیال مین آئیندہ چوہدری شجاعت کے بیٹے ن لیگ اور پرویزالہی اور اس کی گلہری پی ٹی آی میں شامل ہوکر سیاست کریں گے۔ یہ چھوٹی پارٹیاں ختم کرنی ضروری ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے کرپشن زیادہ ہوتی ہے