قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کیلئے مذاکرات میں بطور ثالث کردار ادا کرنے کے عمل کو معطل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
دوحہ: خلیجی ریاست قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے کے عمل کو اس وقت تک معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک دونوں فریقین اپنی آمادگی اور سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے اس حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ قطر نے 10 روز قبل اسرائیل اور حماس کو اطلاع دی تھی کہ اگر انہوں نے اس دوران کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش نہیں کی تو قطر ثالثی کی کوششیں روک دے گا۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق ایک سفارتی ذریعے نے بتایا کہ حماس اور اسرائیل 'نیک نیتی' سے مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہیں، جس کے باعث قطر نے ثالثی سے دستبرداری کا فیصلہ کیا۔ اس بیان کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ قطر کے اس فیصلے کے پیچھے دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کی سنجیدگی کی کمی ہے۔
قطر نے 2012 سے حماس کی سیاسی قیادت کی میزبانی کی ہے اور اس دوران غزہ میں جنگ بندی کے لیے طویل سفارتی کوششیں کی ہیں۔ قطر نے متعدد بار اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی ہے، لیکن ان میں سے بیشتر مذاکرات ناکام رہے ہیں۔
گزشتہ نومبر میں قاہرہ اور واشنگٹن کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے دوران ایک ہفتے تک جنگ بندی برقرار رکھی گئی تھی، مگر اس کے بعد مذاکرات میں تعطل آ گیا۔ قطر نے اسرائیل، حماس اور امریکی انتظامیہ کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اس وقت تک ثالثی کے عمل میں دوبارہ شامل نہیں ہو گا جب تک فریقین مذاکرات میں سنجیدہ نہ ہوں۔
ذرائع کے مطابق، دوحہ نے حماس کے سیاسی دفتر کو بھی واضح کیا ہے کہ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کی معطلی کے بعد، ان کے اقدامات اب مقصد حاصل کرنے میں ناکام ہو سکتے ہیں۔ تاہم، ایک سینئر حماس عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں قطر چھوڑنے کی کوئی درخواست نہیں ملی۔
قطر نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اگر دونوں فریقین سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار ہوں گے تو وہ اپنے کردار کو دوبارہ فعال کر سکتا ہے۔ تاہم، موجودہ صورتحال میں دونوں طرف سے سنجیدگی کی کمی اور جنگ کی شدت کے باعث امن کے امکانات دور دور تک نظر نہیں آ رہے۔
دوسری جانب، غزہ میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں شدت آتی جا رہی ہے اور جنگ بندی کے آثار دکھائی نہیں دے رہے۔ گزشتہ روز غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 14 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ غزہ میں اس وقت جنگ کی شدت اور مظالم کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کی اموات کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی مظالم کے نتیجے میں اب تک 43,500 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، جب کہ ایک لاکھ سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے ایک تازہ رپورٹ میں اسرائیل کی جانب سے اکتوبر 2023 کے بعد سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی تفصیلات پیش کی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے شہریوں کی اموات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، اور ان اموات میں 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔