چیف جسٹس قاضی فائز عیسی مدت ملازمت میں توسیع لیں گے یا نہیں اس حوالے سے خبریں زیر گردش ہیں, سیاسی رہنما بھی اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں, عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع ان کا ذاتی معاملہ ہے۔
ایک آدمی کی پینشن سے کیا ملک ڈوب جائے گا؟ آج قاضی فائز عیسیٰ کا امتحان ہے، وہ اپنی عزت بچا لیں یا ایکسٹینشن لے لیں، ’یہ اپنی عزت بچا لیں یا تین سال لے لیں‘، انہیں تین سال مزید نوکری مل جاتی ہے تو پھر عزت نہیں رہے گی۔
شاہد خاقان عباسی نے آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ججز کی مدت ملازت آج کیوں بڑھ رہی ہے اس پر اسمبلی میں بحث ہو نا، آئین کی ترامیم ایک دن میں ہوتی ہیں اس پر بحث نہیں ہوتی؟ اس پر تو چھ مہینے بحث ہونی چاہئیے اس کے محرکات دیکھنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا اسپیکر کو پارلیمنٹ سے گرفتاریوں کا معاملہ پریویلییجز کمیٹی کو بھیجنا چاہئیے تھا، کیونکہ پارلیمان کا استحقاق مجروح ہوا ہے, اسپیکر نے جو کمیٹی بنائی ہے وہ بھی ٹھیک ہے، لیکن معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجنا چاہئیے تھا اور ان کو فوری طور پر آئی جی سمیت تمام متعلقہ افراد کو طلب کرنا چاہئیے تھا، یہ اسپیشل کمیٹی کا کام نہیں ہے، قومی اسمبلی کے بڑے واضح رولز ہیں جنہیں جان بوجھ کر توڑا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ اب کمیٹیوں میں جائے گا، پانچ چھ مہینے وہاں چلتا رہے گا اور پھر ڈفیوز ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر گرفتار کرنا ہی تھا تو گیٹ پر کرلیتے ، 1990 کی بات ہے جب معراج خالد اسپیکر تھے، مجھے اور اعجاز الحق کو ایک ایس پی نے اسمبلی کے گیٹ پر اندر داخل ہونے سے صرف 15 منٹ روکا تھا، اِس پر اُس کا کرئیر ختم ہوگیا تھا۔
اسپیکر کے چارٹر آف پارلیمنٹ بنانے کی بات پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چارٹر آف پارلیمنٹ کیا ہوتا ہے، ہر چیز چارٹر بناتے رہتے ہیں، قانون موجود ہے آئین موجود ہے ، قوسمی اسمبلی کے رولز ہیں اس کو نافذ کریں ، اگر ٹھیک نہیں ہے تو اس میں ترمیم کرلیں۔