قاضی فائز عیسیٰ کا احتساب ، کرپٹ سیاستدانوں کے تابوت میں آخری کیل .
سپریم کورٹ سے کرپٹ ججز کو ہٹایا جانا اس وقت ملک میں سب سے ضروری کام ہے .
نواز اور زرداری کے کیسز آخر کار سپریم کورٹ میں ہی انجام کو پوھنچھیں گے .
ایسا صاف نظر آ رہا ہے کے نیچے والی کورٹ تب تک کیسز کو فائنل نہیں کریں گی جب تک سپریم کورٹ میں نواز اور زرداری کے مطلب کا بندا چیف جسٹس نا بن جائے . آج اگر لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ نواز اور زرداری کے تمام کیسوں کے فیصلہ کر دیتی ہے تو ان کو سپریم کورٹ سے کوئی ریلیف نہیں ملے گا . نیچے والی کورٹس جو بھی فیصلہ کریں . سپریم کورٹ ووہی فیصلہ دے گی جو احتساب کورٹ نے دیا ہے .
اس کا مطلب یہ ہے کے نواز اور زرداری کی سزا پکی اور پھر عدالتوں کے سارے دروازے بھی ان کے لئے بند ہو جائے گے .
نواز شریف اور زردای کی پوری کوشش ہے کے نیچے والی کورٹ سے ان کے کیسز کا حتمی فیصلہ تب تک نہ اے جب تک قاضی فائز عیسا چیف جسٹس نہیں بن جاتا . اور یہ کوئی مشکل کام بھی نہیں ہے . اگر باری کے حساب سے دیکھا جائے تو ان کے کیسز کو کئی سال تک کے لئے موخر کیا جا سکتا ہے کیوں کے عدالتوں میں کیسوں کی بھرمار ہے اور عدالت جس کیس کو لائن میں لگا دے اس کو سننے میں دس دس سال لگا دیتی ہے اور اگر سننا چاہے تو اگلے ہی دن سن سکتی ہے . نواز شریف مریم نواز پہلے ہی ضمانت پر رہا ہیں اور ان کو کوئی فرق بھی نہیں پڑتا اگر ان کا کیس پانچ سال بعد سنا جائے .
ان بدمعاشوں کی کوشش یہ ہے کے جب تک پہلے دو ججز سپریم کورٹ سے ریٹائر نہیں ہو جائے اور تیسرے نمبر والے جج فائز عیسیٰ چیف جسٹس نہیں بن جاتے ان کے کیسز نیچے والی عدالتوں میں ہی رہیں ورنہ ان کی جیل پکّی .
نواز شریف نے لاکھ کوشش کی کے ثاقب نثار اور جسٹس کھوسہ کی کوئی پراپرٹی یا کوئی کرپشن ان کو مل جائے لیکن وہ ناکام رہے . لیکن قاضی فائز عیسیٰ شکنجے میں آ گیا ہے .
اب نہ بدماشیا بچے گی نا ان کے سہولتکار .
سپریم کورٹ سے کرپٹ ججز کو ہٹایا جانا اس وقت ملک میں سب سے ضروری کام ہے .
نواز اور زرداری کے کیسز آخر کار سپریم کورٹ میں ہی انجام کو پوھنچھیں گے .
ایسا صاف نظر آ رہا ہے کے نیچے والی کورٹ تب تک کیسز کو فائنل نہیں کریں گی جب تک سپریم کورٹ میں نواز اور زرداری کے مطلب کا بندا چیف جسٹس نا بن جائے . آج اگر لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ نواز اور زرداری کے تمام کیسوں کے فیصلہ کر دیتی ہے تو ان کو سپریم کورٹ سے کوئی ریلیف نہیں ملے گا . نیچے والی کورٹس جو بھی فیصلہ کریں . سپریم کورٹ ووہی فیصلہ دے گی جو احتساب کورٹ نے دیا ہے .
اس کا مطلب یہ ہے کے نواز اور زرداری کی سزا پکی اور پھر عدالتوں کے سارے دروازے بھی ان کے لئے بند ہو جائے گے .
نواز شریف اور زردای کی پوری کوشش ہے کے نیچے والی کورٹ سے ان کے کیسز کا حتمی فیصلہ تب تک نہ اے جب تک قاضی فائز عیسا چیف جسٹس نہیں بن جاتا . اور یہ کوئی مشکل کام بھی نہیں ہے . اگر باری کے حساب سے دیکھا جائے تو ان کے کیسز کو کئی سال تک کے لئے موخر کیا جا سکتا ہے کیوں کے عدالتوں میں کیسوں کی بھرمار ہے اور عدالت جس کیس کو لائن میں لگا دے اس کو سننے میں دس دس سال لگا دیتی ہے اور اگر سننا چاہے تو اگلے ہی دن سن سکتی ہے . نواز شریف مریم نواز پہلے ہی ضمانت پر رہا ہیں اور ان کو کوئی فرق بھی نہیں پڑتا اگر ان کا کیس پانچ سال بعد سنا جائے .
ان بدمعاشوں کی کوشش یہ ہے کے جب تک پہلے دو ججز سپریم کورٹ سے ریٹائر نہیں ہو جائے اور تیسرے نمبر والے جج فائز عیسیٰ چیف جسٹس نہیں بن جاتے ان کے کیسز نیچے والی عدالتوں میں ہی رہیں ورنہ ان کی جیل پکّی .
نواز شریف نے لاکھ کوشش کی کے ثاقب نثار اور جسٹس کھوسہ کی کوئی پراپرٹی یا کوئی کرپشن ان کو مل جائے لیکن وہ ناکام رہے . لیکن قاضی فائز عیسیٰ شکنجے میں آ گیا ہے .
اب نہ بدماشیا بچے گی نا ان کے سہولتکار .
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/primary/2019/05/5cef5d2b6e6dc.jpg
Last edited by a moderator: