Aafia Siddiqui: the Pakistani female scientist 'on ISIS list of demands'
Reports Isil demanded the release of a female scientist jailed for attempted murder suggest the group is trying to build support for Isil in Pakistan and Afghanistan
In the United States Dr Siddiqui is considered an al-Qaida courier and fundraiser involved in bomb making, but in Pakistan and Afghanistan, she is seen as an Islamic ‘damsel in distress’ who has been persecuted for her faith.
Their demand taps into feelings of ‘Muslim righteousness’ felt widely throughout the two countries, said Michael Semple, a leading expert on the Taliban and former European Union representative in Kabul.
Sympathy for Dr Siddiqui over her arrest, detention and extradition to the United States is so widespread in Pakistan that its government offered to swap her for a CIA contractor who shot dead two alleged robbers in a Lahore street in 2011.
Dr Siddiqui, a US-trained neuroscientist, was arrested in Ghazni, Afghanistan in 2008 and found to have documents on chemical weapons, dirty bombs and viruses indicating she was planning attacks against American enemies.
When she was interviewed by American soldiers and FBI officers the following day she allegedly grabbed a rifle left on a table and shot at her interrogators. She was treated for gunshot wounds suffered in the struggle and later sent to the United States where she was convicted of attempted murder and jailed for 86 years.
A call for her release would indicate Isil has a contingent of Taliban veterans from Afghanistan and Pakistan, a leading terrorism expert told the Telegraph on Thursday.
Isil’s demands for her release would be tactical and strategic, Mr Semple said. “One explanation is that people from the Afghan-Pakistan theatre have transferred to Iraq and Syria and her cause is part of their baggage.
“The strategic explanation is that it’s a good cause, she is a damsel in distress. Isil is trying to mobilise people in righteous condemnation of [what they see as] oppression of the Muslim nation at the hands of the West,” he explained.
Dr Ghairat Baheer, the son-in-law of Afghan insurgency leader Gulbuddin Hekmatyar, said he believed he had been held by the Americans at Bagram jail at the same time as Dr Siddiqui and that she was “mentally disturbed”.
“Muslims all over the world, but especially in Afghanistan and Pakistan, have great sympathy for her, regardless of her case, because she is a lady and she was mentally disturbed. The sympathy for her is natural and should be appreciated,” he said.
Palwasha Khan, a former member of the Pakistan National Assembly’s foreign affairs committee, said the country’s religious right had exploited her treatment as a woman.
“The facts behind her incarceration remain murky and undisclosed to date. The anti-West sentiment in Pakistan also helped in evoking great sympathy towards her and respective governments failed to bring the real facts to light”, she said.
[h=1]دولتِ اسلامیہ نے فولی کے بدلے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا[/h]امریکی اخبار گلوبل پوسٹ کے مطابق عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے امریکی صحافی جیمز فولی کی رہائی کے لیے بھاری تاوان کے علاوہ پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ گلوبل پوسٹ نے مسٹر فولی کے ورثا کی اجازت سے اُن کے والدین کو 12 اگست کو دولت اسلامیہ کی طرف سے ملنے والی آخری ای میل شائع کی ہے جس کے مطابق دولت اسلامیہ نے امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سمیت دوسرے مسلمان قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
دولتِ اسلامیہ نے جیمز فولی کے والدین کو ای میل میں لکھا تھا کہ آپ کو کیش کے بدلے اپنے قیدیوں کی رہائی کے کئی مواقع دیے گئے جس طرح کہ دوسری حکومتوں نے مان لیا ہے۔ ہم نے آپ کے پاس قید مسلمان قیدیوں بالخصوص ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بدلے قیدیوں کی رہائی کی پیشکش بھی کی ہے لیکن آپ نے بہت جلد یہ ثابت کر دیا ہے کہ آپ اس میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ گلوبل پوسٹ کے سربراہ نے بھی کہا ہے کہ دولتِ اسلامیہ نے ان کے لیے کام کرنے والے صحافی جیمز فولی کی رہائی کے لیے 13 کروڑ 20 لاکھ ڈالر امریکی ڈالر تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔ صحافی جیمز فولی کو نومبر سنہ 2012 میں اغوا کیا گیا تھا اور دولتِ اسلامیہ نے اس ہفتے کے اوائل میں ان کا سر قلم کرنے کی ویڈیو جاری کی تھی۔ گلوبل پوسٹ کے چیف ایگزیکٹیو فلپ بالبانی نے کہا کہ دولتِ اسلامیہ کے شدت پسندوں نے پہلی دفعہ تاوان کا مطالبہ گذشتہ سال کیا تھا۔
دریں اثنا امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے کہا ہے کہ آج تک امریکہ کو جتنے بھی خطروں کا سامنا کرنا پڑا oi، شدت پسند گروپ دولت اسلامیہ ان میں سب سے بڑا خطرہ ہے جو لمبے عرصے کے لیے ہے اور یہ کہ اسے شام اور عراق دونوں جگہوں پر لازمی طور پر شکست دینا ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ دولت اسلامیہ ایک دہشت گرد گروپ سے بڑھ کر ایک جدید تنظیم ہے جس کے پاس بہت پیسہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ دولت اسلامیہ ویسا ہی جدید اور خاصا مالدار گروپ ہے جیسے ہم پہلے دیکھ چکے ہیں۔ وہ محض ایک دہشت گرد گروپ سے بڑھ کے ہیں۔ انھیں اپنا نظریہ بہت عزیز ہے، ان کی اسٹریٹیجک اور ٹیکٹیکل فوجی طاقت ترقی یافتہ ہے اور خوفناک حد تک مالدار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے ہمارا جن سے واسطہ رہا یہ اس سے کہیں بڑھ کے ہے۔ اس لیے ہمیں لازماً ہر چیز کے لیے تیار ہونا چاہیے اور اس کا واحد راستہ یہ ہے کہ آپ ان پر ایک سرد اور فولادی نگاہ ڈالیں اور تیار ہو جائیں۔ جیمز فولی کے قتل کی ویڈیو میں شدت پسندوں نے شمالی عراق میں ان کے خلاف فضائی حملے نہ رکنے کی صورت میں ایک اور امریکی مغوی رپورٹر کو قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔ اس دھمکی کے باوجود موصل کے قریب امریکی فضائی حملے جاری رہے ہیں۔ امریکہ نے جیمز فولی کی ہلاکت کے جرم کی باقاعدہ تفتیش شروع کر دی ہے اور ملک کے اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے کہا ہے کہ امریکہ کی یاداشت لمبے عرصے کی ہے اور ہماری رسائی بہت دور تک ہے۔
برطانیہ میں پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے جیمز فولی کے قتل والی ویڈیو میں دکھائی دینے والے جہادی کی شناخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ شخص برطانوی لہجے میں انگریزی بول رہا تھا۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اس شخص کا تعلق لندن یا جنوب مشرقی لندن سے ہو سکتا ہے۔ جمعرات کو امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے کہا کہ امریکہ جیمز فولی کے قاتل کو پکڑنے کے لیے پرعزم ہے۔ انھوں نےکہا کہ ہم نے تفتیش شروع کر دی ہے اور جو لوگ اس قسم کی کارروائیاں کریں گے، انھیں اس محکمۂ انصاف، محکمۂ دفاع اور اس قوم کو سمجھنا چاہیے، ہماری یاداشت لمبے عرصے کی ہے اور ہماری رسائی بہت دور تک ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا ہم اسے نہیں بھولیں گے اور اس کے ذمہ داروں کا کسی طریقے سے احتساب ہوگا۔ اس سے پہلے امریکی صدر براک اوباما نے جمیز فولی کی قتل کی مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا۔ جیمز فولی کی عمر 40 سال تھی اور انھوں نے مشرق وسطیٰ میں کئی مقامات سے رپورٹنگ کی۔ وہ امریکی اخبار گلوبل پوسٹ اور دوسرے میڈیا اداروں کے لیے کام کر رہے تھے۔ جیمز فولی کے قتل کی مبینہ ویڈیو میں انھوں نے اپنے خاندان کو پیغام دیا اور اپنی موت کو امریکہ کی عراق میں بمباری کی مہم کا نتیجہ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ میں اپنے دوستوں، خاندان والوں اور چاہنے والوں کو پیغام دیتا ہوں کہ وہ حقیقی قاتلوں یعنی امریکی انتظامیہ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں کیونکہ جو کچھ بھی میرے ساتھ ہو گا اس کی وجہ اُن کا مجرمانہ رویہ اور معاونت ہے۔ اس کے بعدایک اور مغوی جنھیں امریکی صحافی سٹیون سوٹلوف کو دکھایا گیا ہے اور اس میں خبردار کیا گیا کہ ان کے مستقبل کا انحصار صدر اوباما کے اگلے قدم پر ہے۔ سوٹلوف کو ایک سال قبل شمالی شام سے اغوا کیا گیا تھا۔ http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2014/08/140821_james_foley_killers_ransom_rk.shtml
The full text of the email James Foley's parents received from ISIS
The full text of the email James Foley's parents received from Isis
The final, chilling email that James Foley’s murderers sent to his family has been published by the freelance journalist’s last employers, the Global Post, with his parent’s permission. This email was sent on 12 August - the video of Foley’s murder was released exactly one week later:
HOW LONG WILL THE SHEEP FOLLOW THE BLIND SHEPPARD?
A message to the American government and their sheep like citizens:
We have left you alone since your disgraceful defeat in Iraq. We did not interfere in your country or attack your citizens while they were safe in their homes despite our capability to do so!
As for the scum of your society who are held prisoner by us, THEY DARED TO ENTER THE LION’S DEN AND WHERE EATEN!
You were given many chances to negotiate the release of your people via cash transactions as other governments have accepted.
We have also offered prisoner exchanges to free the Muslims currently in your detention like our sister Dr Afia Sidiqqi, however you proved very quickly to us that this is NOT what you are interested in.
You have no motivation to deal with the Muslims except with the language of force, a language you were given in “Arabic translation” when you attempted to occupy the land of Iraq!
Now you return to bomb the Muslims of Iraq once again, this time resorting to Arial attacks and “proxy armies”, all the while cowardly shying away from a face-to-face confrontation!
Today our swords are unsheathed towards you, GOVERNMENT AND CITIZENS ALIKE! AND WE WILL NOT STOP UNTILL WE QUENCH OUR THIRST FOR YOUR BLOOD.
You do not spare our weak, elderly, women or children so we will NOT spare yours! You and your citizens will pay the price of your bombings!
The first of which being the blood of the American citizen, James Foley! He will be executed as a DIRECT result of your transgressions towards us!
Re: The full text of the email James Foley's parents received from ISIS
مفتی اعظم نے القاعدہ اور داعش کو اسلام کا سب سے بڑا دشمن قرار دیدیا
سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل الشیخ دولت اسلامیہ عراق وشام ـداعش اور القاعدہ پر برس پڑے ۔ انہوں نے القاعدہ اور دولت اسلامیہ کو اسلام کا سب سے بڑا دشمن قرار دے دیا۔ اپنے ایک بیان میں سعودی شیخ الاسلام کا کہنا ہے کہ شدت پسند خیالات اور دہشت گردی کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیںاور اس کی حمایت کرنے والے اسلام کے سب سے بڑے دشمن ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا پہلا شکار مسلمان ہی بنتے ہیںجس کی مثالیں داعش، القاعدہ اور اس سے منسلک گروپوں کے ہاتھوں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے دیکھی جاسکتی ہیں۔ انہوں نےکہا کہ جنگجو اسلامی تعلیمات کی صریح خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ سعودی مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں شدت پسند اسلامی ممالک کو کمزور کررہے ہیں اور انہوں نے مذہب کے نام پر مسلمانوں کو تقسیم کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کفر کے بعد مسلمانوں میں تفریق پیدا کرنا سب سے بڑا گناہ ہے ۔ انہوں نے مسلمانوں کو صبر اور برداشت کی تلقین بھی کی ۔ سعودی شیخ الاسلام کا کہنا ہے کہ داعش اور القاعدہ جیسے خوارج گروپوں کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ لوگ ہدایت پر http://www.khabraingroup.com/detail.aspx?id=11652ہیں
امریکی اخبار گلوبل پوسٹ کے مطابق عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے امریکی صحافی جیمز فولی کی رہائی کے لیے بھاری تاوان کے علاوہ پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ گلوبل پوسٹ نے مسٹر فولی کے ورثا کی اجازت سے اُن کے والدین کو 12 اگست کو دولت اسلامیہ کی طرف سے ملنے والی آخری ای میل شائع کی ہے جس کے مطابق دولت اسلامیہ نے امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سمیت دوسرے مسلمان قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ اسی بارے میں دولتِ اسلامیہ نے جیمز فولی کے والدین کو ای میل میں لکھا تھا کہ آپ کو کیش کے بدلے اپنے قیدیوں کی رہائی کے کئی مواقع دیے گئے جس طرح کہ دوسری حکومتوں نے مان لیا ہے۔ ہم نے آپ کے پاس قید مسلمان قیدیوں بالخصوص ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بدلے قیدیوں کی رہائی کی پیشکش بھی کی ہے لیکن آپ نے بہت جلد یہ ثابت کر دیا ہے کہ آپ اس میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ گلوبل پوسٹ کے سربراہ نے بھی کہا ہے کہ دولتِ اسلامیہ نے ان کے لیے کام کرنے والے صحافی جیمز فولی کی رہائی کے لیے 13 کروڑ 20 لاکھ ڈالر امریکی ڈالر تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔ صحافی جیمز فولی کو نومبر سنہ 2012 میں اغوا کیا گیا تھا اور دولتِ اسلامیہ نے اس ہفتے کے اوائل میں ان کا سر قلم کرنے کی ویڈیو جاری کی تھی۔ گلوبل پوسٹ کے چیف ایگزیکٹیو فلپ بالبانی نے کہا کہ دولتِ اسلامیہ کے شدت پسندوں نے پہلی دفعہ تاوان کا مطالبہ گذشتہ سال کیا تھا۔ "آپ کو کیش کے بدلے اپنے قیدیوں کی رہائی کے کئی مواقع دیے گئے جس طرح کہ دوسری حکومتوں نے مان لیا ہے۔ ہم نے آپ کے پاس قید مسلمان قیدیوں بالخصوص ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بدلے قیدیوں کی رہائی کی پیشکش بھی کی ہے لیکن آپ نے بہت جلد یہ ثابت کر دیا ہے کہ آپ اس میں دلچسپی نہیں رکھتے۔" دولتِ اسلامیہ دریں اثنا امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے کہا ہے کہ آج تک امریکہ کو جتنے بھی خطروں کا سامنا کرنا پڑا oi، شدت پسند گروپ دولت اسلامیہ ان میں سب سے بڑا خطرہ ہے جو لمبے عرصے کے لیے ہے اور یہ کہ اسے شام اور عراق دونوں جگہوں پر لازمی طور پر شکست دینا ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ دولت اسلامیہ ایک دہشت گرد گروپ سے بڑھ کر ایک جدید تنظیم ہے جس کے پاس بہت پیسہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ دولت اسلامیہ ویسا ہی جدید اور خاصا مالدار گروپ ہے جیسے ہم پہلے دیکھ چکے ہیں۔ وہ محض ایک دہشت گرد گروپ سے بڑھ کے ہیں۔ انھیں اپنا نظریہ بہت عزیز ہے، ان کی اسٹریٹیجک اور ٹیکٹیکل فوجی طاقت ترقی یافتہ ہے اور خوفناک حد تک مالدار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے ہمارا جن سے واسطہ رہا یہ اس سے کہیں بڑھ کے ہے۔ اس لیے ہمیں لازماً ہر چیز کے لیے تیار ہونا چاہیے اور اس کا واحد راستہ یہ ہے کہ آپ ان پر ایک سرد اور فولادی نگاہ ڈالیں اور تیار ہو جائیں۔ جیمز فولی کے قتل کی ویڈیو میں شدت پسندوں نے شمالی عراق میں ان کے خلاف فضائی حملے نہ رکنے کی صورت میں ایک اور امریکی مغوی رپورٹر کو قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔ اس دھمکی کے باوجود موصل کے قریب امریکی فضائی حملے جاری رہے ہیں۔ امریکہ نے جیمز فولی کی ہلاکت کے جرم کی باقاعدہ تفتیش شروع کر دی ہے اور ملک کے اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے کہا ہے کہ امریکہ کی یاداشت لمبے عرصے کی ہے اور ہماری رسائی بہت دور تک ہے۔ "دولت اسلامیہ ویسا ہی جدید اور خاصا مالدار گروپ ہے جیسے ہم پہلے دیکھ چکے ہیں۔ وہ محض ایک دہشت گرد گروپ سے بڑھ کے ہیں۔ انھیں اپنا نظریہ بہت عزیز ہے، ان کی اسٹریٹیجک اور ٹیکٹیکل فوجی طاقت ترقی یافتہ ہے اور خوفناک حد تک مالدار ہیں۔" امریکی وزیرِ دفاع چیک ہیگل برطانیہ میں پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے جیمز فولی کے قتل والی ویڈیو میں دکھائی دینے والے جہادی کی شناخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ شخص برطانوی لہجے میں انگریزی بول رہا تھا۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اس شخص کا تعلق لندن یا جنوب مشرقی لندن سے ہو سکتا ہے۔ جمعرات کو امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے کہا کہ امریکہ جیمز فولی کے قاتل کو پکڑنے کے لیے پرعزم ہے۔ انھوں نےکہا کہ ہم نے تفتیش شروع کر دی ہے اور جو لوگ اس قسم کی کارروائیاں کریں گے، انھیں اس محکمۂ انصاف، محکمۂ دفاع اور اس قوم کو سمجھنا چاہیے، ہماری یاداشت لمبے عرصے کی ہے اور ہماری رسائی بہت دور تک ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا ہم اسے نہیں بھولیں گے اور اس کے ذمہ داروں کا کسی طریقے سے احتساب ہوگا۔ اس سے پہلے امریکی صدر براک اوباما نے جمیز فولی کی قتل کی مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا۔ جیمز فولی کی عمر 40 سال تھی اور انھوں نے مشرق وسطیٰ میں کئی مقامات سے رپورٹنگ کی۔ وہ امریکی اخبار گلوبل پوسٹ اور دوسرے میڈیا اداروں کے لیے کام کر رہے تھے۔ جیمز فولی کے قتل کی مبینہ ویڈیو میں انھوں نے اپنے خاندان کو پیغام دیا اور اپنی موت کو امریکہ کی عراق میں بمباری کی مہم کا نتیجہ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ میں اپنے دوستوں، خاندان والوں اور چاہنے والوں کو پیغام دیتا ہوں کہ وہ حقیقی قاتلوں یعنی امریکی انتظامیہ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں کیونکہ جو کچھ بھی میرے ساتھ ہو گا اس کی وجہ اُن کا مجرمانہ رویہ اور معاونت ہے۔ اس کے بعدایک اور مغوی جنھیں امریکی صحافی سٹیون سوٹلوف کو دکھایا گیا ہے اور اس میں خبردار کیا گیا کہ ان کے مستقبل کا انحصار صدر اوباما کے اگلے قدم پر ہے۔ سوٹلوف کو ایک سال قبل شمالی شام سے اغوا کیا گیا تھا۔
مفتی اعظم نے القاعدہ اور داعش کو اسلام کا سب سے بڑا دشمن قرار دیدیا
سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل الشیخ دولت اسلامیہ عراق وشام ـ’’داعش اور القاعدہ پر برس پڑے ۔ انہوں نے القاعدہ اور دولت اسلامیہ کو اسلام کا سب سے بڑا دشمن قرار دے دیا۔ اپنے ایک بیان میں سعودی شیخ الاسلام کا کہنا ہے کہ شدت پسند خیالات اور دہشت گردی کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیںاور اس کی حمایت کرنے والے اسلام کے سب سے بڑے دشمن ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا پہلا شکار مسلمان ہی بنتے ہیںجس کی مثالیں داعش، القاعدہ اور اس سے منسلک گروپوں کے ہاتھوں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے دیکھی جاسکتی ہیں۔ انہوں نےکہا کہ جنگجو اسلامی تعلیمات کی صریح خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ سعودی مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں شدت پسند اسلامی ممالک کو کمزور کررہے ہیں اور انہوں نے مذہب کے نام پر مسلمانوں کو تقسیم کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کفر کے بعد مسلمانوں میں تفریق پیدا کرنا سب سے بڑا گناہ ہے ۔ انہوں نے مسلمانوں کو صبر اور برداشت کی تلقین بھی کی ۔ سعودی شیخ الاسلام کا کہنا ہے کہ داعش اور القاعدہ جیسے خوارج گروپوں کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ لوگ ہدایت پر http://www.khabraingroup.com/detail.aspx?id=11652ہیں
Alhamdolillah....Yeh fatwa is baat ka subboot hey k ISIS haq per hey... This picture was taken from Haql in Saudi. It has a clear view of #Eilat in #Israel. Abdollar leaves them alone
Here you can see #SaudiArabia and #Jordan from #Eilat city in #Israel. The apostate kings leave the #Zionists alone
The distance between #SaudiArabia and #Israel is less than 20km. Yet Khariji King Abdollar leaves the #Zionists alone
What happens when Govt thinks people may not fight against ISIS...
عراق : اہل سنُت کی مسجد پر حملہ ،68 نمازی جاں بحق جمعہ 25 شوال 1435هـ - 22 اگست 2014م
بغداد۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ ،ایجنسیاں عراق کے صوبے دیالا میں اہل سُنت کی ایک مسجد پر شیعہ ملیشیا کے حملے میں اڑسٹھ افراد جاں بحق اور دسیوں زخمی ہوگئے ہیں۔ عراق کے ایک فوجی افسر اور ایک پولیس افسر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ شیعہ ملیشیا نے بغداد سے شمال مشرق میں واقع صوبہ دیالا کے گاؤں امام ویس میں مسجد مصعب بن عمیر پر نماز جمعہ کے وقت حملہ کیا ہے۔پہلے ان کے ایک بمبار نے مسجد کے بیرونی دروازے پر خود کو دھماکے سے اڑا دیا اور اس کے بعد مسلح حملہ آوروں نے مسجد کے اندر گھس کر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ دو میڈیکل افسروں نے حملے میں اڑسٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔تاہم انھوں نے زخمیوں کی حتمی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شیعہ جنگجوؤں کے حملے میں مرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے لیکن اس اطلاع کی فوری طور پرتصدیق ممکن نہیں۔ عراقی حکام کا کہناہے کہ دولت اسلامی عراق وشام (داعش) سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں نے اس علاقے میں آباد دومقامی قبائل آل ویس اور الجبور کو اپنے ساتھ ملنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی ہے مگر ان دونوں قبیلوں نے اب تک داعش کے ساتھ شامل ہونے سے انکار کیا ہے۔ واضح رہے کہ دولت اسلامی کے جنگجوؤں نے حال ہی میں دیالا کے دوقصبوں جلولہ اور السعدیہ پر قبضہ کر لیا تھا۔تاہم شیعہ ملیشیا کے حملے کا نشانہ بننے والے گاؤں امام ویس پر ابھی تک حکومت کا ہی کنٹرول ہے۔
================================================================================================== بمباری سے اِنکار پر شامی فضائیہ کے تین ہواباز قتل جمعہ 25 شوال 1435هـ - 22 اگست 2014م
العربیہ ڈاٹ نیٹ شام کے ملٹری انٹیلی جنس حکام نے حکومت مخالف شہریوں پر بمباری کے احکامات ماننے سے انکار کی پاداش میں تین پائلٹ قتل کر دیے ہیں۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق تینوں ہوابازوں کو کہا گیا تھا کہ وہ حماتۃ فوجی اڈے سے شہر کے شمالی اور مغربی مقامات پر باغیوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کریں تاہم انہوں نے ایسا کرنے سے صاف انکار کر دیا تھا۔ ہوابازوں کی جانب سے بمباری سے انکار اس وقت کیا گیا جب یہ اطلاع آئی کہ انقلابی کارکنوں* نے طیارہ شکن میزائل سے ایک جنگی جہاز مار گرایا ہے۔ انکاری فوجی ہوابازوں کو بھی باغیوں کے حملوں کا خطرہ لاحق تھا، جس پر انہوں نے اعلیٰ حکام کے احکامات مسترد کر دیے اور اس کی پاداش میں انہیں قتل کر دیا گیا ہے۔ نیوز ویب پورٹ" سراج پریس" کے مطابق قتل کیے گئے ہوابازوں کی شناخت بریگیڈ جنرل احمد غانم، کرنل سامی رزق اور کرنل نوفل دیوب کے ناموں سے کی گئی ہے۔