CanPak2
Minister (2k+ posts)
فوج بلوچستان پولیس کو اسلحہ اور تربیت دے گی
آخری وقت اشاعت: اتوار 11 اگست 2013 ,* 14:29 GMT 19:29 PST
-

چوہدری نثار نے کہا کہ امریکہ جیسے ملک کو نائن الیون کے بعد قومی سلامتی پالیسی لانے میں ایک سال لگ گیا تھا
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج بلوچستان پولیس کو ہنگامی بنیادوں پر انسدادِ دہشتگردی کی تربیت اور پانچ ہزار ایس ایم جی بندوقیں دے گی۔
ا
یہ بات انھوں نے وزیرِ اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک کے ساتھ کوئٹہ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی۔ اس سے پہلے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وزیرِ اعلیٰ اور وزیرِ داخلہ کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ کوئٹہ آنے سے پہلے ان کی پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل پرویز اشفاق کیانی سے گفتگو ہوئی جس میں جنرل کیانی نے ان اقدامات کی پیشکش کی۔یاد رہے کہ صوبہ بلوچستان میں شدت پسندی کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں جن میں سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔کلِکبلوچستان ہلاکتوں پر چیف جسٹس کا از خود نوٹسکلِکبلوچستان میں شدت پسندی کے اہم واقعاتکلِکسکیورٹی اداروں سے تجاویز طلب، کوتاہی پر احتسابکلِکسول، فوجی قیادت کا اجلاس طلب، نئی سکیورٹی پالیسی جلدوزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ صوبے کی پولیس کی استعداد میں اضافے کے لیے انھوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے بھی پیشکش وزیرِاعلیٰ کو کی ہے۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ وزیرِاعلیٰ کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے اس بات پر بھی غور کیا کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومت اور دونوں حکومتوں کے سیکیورٹی اداروں اور ملک کی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے درمیان معلومات کے تبادلے کو بہتر کیسے بنایا جا سکتا ہے۔
"سکیورٹی پالیسی کی عدم موجودگی کی شکایت کرنے والے ماہرین گذشتہ تیرہ سال سے کہاں تھے؟"
وزیرِ داخلہ چوہدری نثار
دہشتگردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ جنگ ہماری نہیں تھی۔ یہ جنگ پاکستان پر مسلط کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ کو تیرہ سال ہو گئے ہیں اور اس سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے پوری قوم کو اکھٹا کرنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ تیرہ سال سے ملک میں کوئی سکیورٹی پالیسی نہیں تھی اور ہم اپنی پالیسی ہوم ورک کرنے کے بعد ہی سامنے لائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ تیرہ سال کا گند کسی آن آف بٹن سے ٹھیک نہیں ہوگا۔انھوں نے کہا کہ شہریوں کی عزتِ نفس مجروح نہ ہو، اسی لیے کوئٹہ میں سیکیورٹی چیک پوسٹوں اور ٹریفک کے نظام کو بہتر کرنے پر بھی غور کیا گیا۔چوہدری نثار نے اس سے پہلے کوئٹہ میں سی ایم ایچ کا بھی دورہ کیا جہاں انھوں نے گذشتہ چند روز میں شہر میں پے در پے ہوئے دھماکوں میں زخمی ہونے والے افراد کی اعیادت کی۔