فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت شروع۔۔!!
خوشی ہوئی کہ آپ نے بھی درخواست دائر کی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری سے مکالمہ۔۔!!
گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی، انہوں نے 102 افراد کے ٹرائل کی بات کی، وکیل عمران خان
میں آئی ایس پی آر کی اسٹیٹمنٹ پر قائم ہوں،عدالت میں وزارت دفاع کے نمائندے موجود ہیں وہ مزید بہتر بتا سکیں گے،اٹارنی جنرل
ابھی تک کسی سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع نہیں ہوا، میں آج بھی اپنے بیان پر قائم ہوں، اٹارنی جنرل
ہمیں آپ کی بات پر یقین ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
جنگی حالات نہ ہوں تو سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے لیے آئینی ترمیم درکار ہے، جسٹس منیب اختر
ایسا کیا ہے جس کا تحفظ آئین فوجی افسران کو نہیں دیتا لیکن باقی شہریوں کو حاصل ہے؟، جسٹس منیب اختر
ملٹری کورٹس بھیجے گئے ملزمان پر سیکشن 2 ڈی ون لگائی گئی ہے یا 2 ڈی 2 ؟، کل کے بعد اس معاملے کی وضاحت ضروری ہو گئی ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی
ابھی تک سیکشن 2ڈی 2 لگائی گئی ہے، سیکشن 2 ڈی ون کا اطلاق بعد میں ہو سکتا ہے، اٹارنی جنرل کا جواب
ڈی جی آئی ایس پی آر کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس کے بعد صورتحال بالکل واضح ہے، کیا سویلینز کا افواج سے اندرونی تعلق جوڑا جا رہا ہے؟،جسٹس یحییٰ آفریدی
سویلین کے فوجی عدالت میں ٹرائل کی اجازت دینے کے صوابدیدی اختیار کا استعمال شفافیت سے ہونا چاہئے، جسٹس اعجاز الاحسن
دلچسپ بات ہے کہ ہمارے پاس آفیشل سیکریٹ ایکٹ دستیاب ہی نہیں اور ہوا میں باتیں کی جا رہی ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
فہیم اختر کے مطابق سپریم کورٹ میں ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب چیف جسٹس نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ ہمارے پاس دستیاب نہیں سب باتیں ہوا میں ہورہی ہیں۔۔۔