نیب لاہور نے فتویٰ کی آڑ میں ایل پی جی بزنس کے نام پر 1622 متاثرین سے ایک ارب 13 کروڑ روپے کا فراڈ کرنے والے "پرائم زون اسکینڈل" کے ملزمان کے خلاف احتساب عدالت میں کرپشن ریفرنس دائر کر دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق، نیب نے یہ ریفرنس 1622 متاثرین کی شکایات پر دائر کیا، جنہوں نے ملزمان کے خلاف 1.13 ارب روپے کے کلیم جمع کرائے۔
نیب کے مطابق، کیس میں مرکزی ملزم عمران علی مفرور ہے، جبکہ پانچ شریک ملزمان—شہزاد احمد، حافظ افضال، ندیم انور، فہیم انجم اور محمد رضوان—کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دو دیگر ملزمان، سید شہزاد عزیز اور محمد نسیم خان، تاحال روپوش ہیں۔ ملزمان سوشل میڈیا پر ایک نام نہاد ایل پی جی بزنس کے ذریعے عوام کو بھاری منافع کا جھانسہ دے کر سرمایہ کاری کی ترغیب دیتے تھے۔
نیب حکام کے مطابق، شریک ملزم مفتی رضوان اس جعلی بزنس کو اسلامی اصولوں کے مطابق قرار دینے کے لیے فتویٰ دیتا تھا، جس کے ذریعے عوام سے بڑی رقوم اکٹھی کی جاتی تھیں۔ کھلی کچہری میں متعدد شکایات موصول ہونے کے بعد ڈی جی نیب لاہور نے اس معاملے کی براہ راست تحقیقات کا حکم دیا، جس کے نتیجے میں جون 2024 میں انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کر دیا گیا۔
ڈی جی نیب لاہور نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پونزی اسکیموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور عوام کو دھوکہ دہی سے بچانے کے لیے ایسے اقدامات کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔