فائیوور کے پاکستانی فری لانسر کو ’عدم دستیاب‘ کرنے کی حقیقت کیا ہے؟

fiveeh1i11.jpg


پاکستان میں انٹرنیٹ سروس کی فراہمی میں تعطل یا رفتار میں کمی کے باعث فری لانس سروسز فراہم کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے پلیٹ فارمز میں سے ایک فائیور جو پاکستان کے علاوہ ہمسایہ ملک بھارت میں آن لائن کام کرنے والوں میں یکساں مقبول ہے پر ایک پوسٹ نے دونوں ملکوں کے صارفین کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔ دونوں ملکوں کے سوشل میڈیا صارفین کے لیے اب یہ پوسٹ بحث کا نیا موضوع بن چکی ہے۔

فائیور کی ویب سائٹ کا حوالہ دے کر سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہوئی جس میں یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش کے بعد پاکستانی فری لانسرز کو فائیور اپنا پلیٹ فارم سروسز نہیں دے رہا۔ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جائزہ لینے کے بعد اس بات کی تصدیق ہوئی کہ زیرگردش خبریں 11 مئی 2023ء کو رپورٹ ہونے والے ایک واقعے سے پیدا ہوئیں یہ نئی نہیں ہیں۔

فائیور کے آفیشل کمیونٹی گروپس پر اس معاملے بارے کوئی حالیہ اپ ڈیٹ یا اطلاعات پوسٹ نہیں ہوئیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس خبر میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹ سے بھی یہ خبر شیئر کی گئی تھی جسے بعدازاں بہت سے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی طرف سے شیئر کیا گیا تھا۔

فائیور کے ساتھ کام کرنے والے بہت سے فری لانسرز کا کہنا تھا کہ دراصل یہ نوٹ پچھلے 1 سال کے دوران بہت دفعہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش کے دوران فائیور کی طرف سے پوسٹ کیا گیا لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہوا اور یہ انتباہی نوٹ پرانا ہے جو انٹرنیٹ پر گردش کر رہا ہے۔

پاکستان میں انٹرنیٹ کو اس سے پہلے بھی متعدد بار بندش کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی سکیورٹی وجوہات ہوتی ہیں جیسے کہ 9 یا 10 ویں محرم الحرام کو انٹرنیٹ بند کر دیا جاتا ہے۔ سیاسی نوعیت کے معاملات میں بھی بہت دفعہ ایسا ہو چکا ہے جیسے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے دوران 9 مئی کو بند کیا گیا یا اس کے بعد پرتشدد مظاہروں کے دوران بھی بند رہا تھا۔

فائیور کی کمیونٹی میں زیربحث پوسٹ دراصل کمیونٹی ممبر کی ہے جس میں 31 اگست 20 پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش بارے مطلع کیا گیا اور اس کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا کہا گیا ہے تاکہ معاملہ جلد حل کیا جا سکے۔ کاروباری برادری کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں پر الزام عائد کیا گیا کہ حکومت کی انٹرنیٹ ٹریفک کی نگرانی کیلئے کوششوں کے نتیجے میں ایسا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کی طرف سے بھی یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ حکومت کو بھی انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی کا نقصان اٹھانا ہو گا۔ مشترکہ اعلامیہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب 2 دن پہلے فیس بک، انسٹاگرام، وٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر سیفٹی فائروال کا ممکنہ طور پر آخری اور دوسرا کامیاب تجربہ مکمل کیا گیا جس کے حوالے سے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و پی ٹی اے حکام نے چپ سادھ رکھی ہے۔