یہ تصویر ان قبائیلوں کی ہیں جس نے پاکستان کی شہ رگ کشمیر کو بچانے کے لیے اس وقت اپنی زندگی صرف اور صرف پاکستان کے لیے داو پر لگائی تھی جب پاکستان کی فوج بھی لڑنے کے لیے شش و پنج میں تھی. اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے غیرت مند پختوں نے اپنے ملک کے آبرو کے لیے کیسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا اور ہر محاز پر فوج کے شانہ بشانہ ملک و قوم کا دفاع کیا ہیں لیکن اس وقت عجیب وغریب تماشہ پورے ملک میں برپا ہے کہ پختونوں میں ہونے والی خون ریزی کو دیکھ کر یقین نہیں ہوتا کہ آیا ہم انسان بھی کہلانے کے لائق ہیں یا نہیں الیکڑانک میڈیا میں دکھائے جانے والے مناظر اس حد تک گھناﺅنے اور پرتشد د ہیں کہ یوں لگتا ہے کہ جیسے ہم زمانہ قدیم کے کسی جانوروں والے ماحول میں رہنے والے لوگ ہیں. رمضان المبارک ہو یا عید ، ہر روز سینکڑوں انسانوں کو وزیر ستان میں موت کے گھاٹ اتار کر نجانے کون سی سیاست کی جارہی ہے. اس پر طرفہ تماشہ یہ ہے کہ کیا حکومت اور کیا اپوزیشن کوئی بھی پوائنٹ سکورنگ سے بڑھ کر پختون عوام کے حق کی بات نہیں کررہا.
اس تصویر کو دیکھ کر تو بہت سارے سوال ذھن پر بجھ سا بن گیا ہیں کہ:
آج اسلامی جمہوریہ پاکستان کی آذادی ہو یا ١٩٦٥ کی جنگ پختون عوام کی قربانیوں کو بھلا کر کیوں ان کے خون کی ساتھ ہولی کھیلی جا رہی ہیں ؟؟؟
اخیر کیا وجہ ہے کہ افواج پاکستان کو ایک سازش کے تحت پاکستان کے اپنے ہی قبائلی مجاہدوں سے لڑوا دیا گیا ؟؟؟
آج کل پختونوں کا یہ صورت حال کیوں ہو گیا ؟؟؟ کیوں پختونوں پر دہشت گردی کا لیبل چسبا دیا گیا ؟؟؟
آخیر کیوں پاکستان کے مستقبل اور بقا کی علامت کشمیر کیس کو انٹرنیشنل پلیئر ز کے اشاروں پر رول بیک کرتے ہوئے تحریک آزادی کشمیر کے مجاہدین کو بنیادپرست اور اسلامی دہشت گرد جیسے عنوان دے دیئے گئے؟؟؟
پاکستان میں بد قسمتی سے ڈکٹیٹروں نے مغربی مفادات کا تحفظ کیا اور ان کے مقصد کو آگے بڑھایا۔ اور یہی وجہ ہے کہ موجودہ سیاسی پارٹیاں بھی اسی کلچر کا حصہ بن گئیں اور وہ بھی عوامی رائے پر مغربی رائے کو فوقیت دیتی ہیں لیکن بےوقوفی کی حد تک سادہ لوح قوم یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ دشمن کا کام تو یہی ہے کہ وہ ہمیں تقسیم درتقسیم کے عمل سے گزار کر اس حد کمزور کردے کہ ہم اپنا دفاع کرنے کے بھی قابل نہ رہیں یہی وجہ ہیں کہ آج پختون قوم کو ختم کیا جا رہا ہیں.
کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہیں :
کیا جانیے روتے ہوں تو مر جاتے ہوں فیصل
وہ لوگ جو آنکھوں کو کبھی نم نہیں کرتے
اس تصویر کو دیکھ کر تو بہت سارے سوال ذھن پر بجھ سا بن گیا ہیں کہ:
آج اسلامی جمہوریہ پاکستان کی آذادی ہو یا ١٩٦٥ کی جنگ پختون عوام کی قربانیوں کو بھلا کر کیوں ان کے خون کی ساتھ ہولی کھیلی جا رہی ہیں ؟؟؟
اخیر کیا وجہ ہے کہ افواج پاکستان کو ایک سازش کے تحت پاکستان کے اپنے ہی قبائلی مجاہدوں سے لڑوا دیا گیا ؟؟؟
آج کل پختونوں کا یہ صورت حال کیوں ہو گیا ؟؟؟ کیوں پختونوں پر دہشت گردی کا لیبل چسبا دیا گیا ؟؟؟
آخیر کیوں پاکستان کے مستقبل اور بقا کی علامت کشمیر کیس کو انٹرنیشنل پلیئر ز کے اشاروں پر رول بیک کرتے ہوئے تحریک آزادی کشمیر کے مجاہدین کو بنیادپرست اور اسلامی دہشت گرد جیسے عنوان دے دیئے گئے؟؟؟
پاکستان میں بد قسمتی سے ڈکٹیٹروں نے مغربی مفادات کا تحفظ کیا اور ان کے مقصد کو آگے بڑھایا۔ اور یہی وجہ ہے کہ موجودہ سیاسی پارٹیاں بھی اسی کلچر کا حصہ بن گئیں اور وہ بھی عوامی رائے پر مغربی رائے کو فوقیت دیتی ہیں لیکن بےوقوفی کی حد تک سادہ لوح قوم یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ دشمن کا کام تو یہی ہے کہ وہ ہمیں تقسیم درتقسیم کے عمل سے گزار کر اس حد کمزور کردے کہ ہم اپنا دفاع کرنے کے بھی قابل نہ رہیں یہی وجہ ہیں کہ آج پختون قوم کو ختم کیا جا رہا ہیں.
کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہیں :
کیا جانیے روتے ہوں تو مر جاتے ہوں فیصل
وہ لوگ جو آنکھوں کو کبھی نم نہیں کرتے