گزشتہ دنوں فواد چوہدری نے غریدہ فاروقی کے پروگرام میں شرکت کی، غریدہ فاروقی تحریک انصاف کی مخالف ترین صحافیوں میں سمجھی جاتی ہیں اور انکے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے بہت قریب ہیں۔
غریدہ فاروقی کے شو میں فوادچوہدری کی شرکت پر شہبازگل نے اعتراض اٹھاتے ہوئے غریدہ فاروقی کو گھٹیا صحافی نما ٹاؤٹ قرار دیا اور غریدہ فارقی کی صحافت کو غلاظت قرار دیا جس پر فوادچوہدری بھی جواب دئیے بغیر نہ رہ سکے۔
شہبازگل نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ چوہدری صاحب ایسے گھٹیا صحافی نما ٹاؤٹ کے پروگرام پر جا کر آپ اپنے نام کا نقصان کریں گے۔ انہوں نے صحافت نہیں کی خطرناک ٹاؤٹ گیری کی ہے۔ ان کے شو پر بیٹھنا اس پوری موومنٹ کی توہین ہے۔
اس پر فوادچوہدری نے جواب دیا کہ صحافی اور سیاستدان مستقل حقیقتیں ہیں باقی لوگ آتے جاتے رہتے ہیں، اپنے نقطہ نظر کے خلاف بات کرنے والوں کو بھی سپیس دینی ہوتی ہے جمہوریت اسی اصول پر کھڑی ہے ۔۔۔ انشاللہࣿ آپ واپس آئیں گے تو یہ سارے ناقدین اس وقت آپ کے ساتھ ہوں گے وقت بدلتے کون سی دیر لگتی ہے۔۔
شہبازگل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ چوہدری صاحب آپ درست کہہ رہے۔ نقطہ نظر کے خلاف بات کرنے والوں کو بھی برداشت کرنا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر زاہد حسین صاحب ہوں یا محمد حنیف صاحب یا حامد میر ہوں یا محمد مالک یا عارفہ نور ہوں یا بینظیر شاہ۔ یہ تمام لوگ دبا کر تنقید کرتے ہیں اور ہم ان کا احترام۔
شہبازگل نے مزید کہا کہ معاف کرنا یہ خاتون صحافی نہیں ہے۔ نہ ہی اس نے صحافت کی۔ انہوں نے غلاظت کی ہے۔ غلاظت کو صحافت کہنا مختلف نقطہ نظر کہنا میرے خیال میں درست نہیں ہے۔ انہوں نے وہ حدود کراس کی ہیں جو ہمارے معاشرے میں دشمن بھی نہیں کرتے۔ ان میں سے چند لوگوں کے ہاتھوں ہمارے لوگوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا احتساب ضروری ہو گا۔ وقت ہے یہ بھی گزر جائے گا۔ جنہوں نے ارشد شریف کی مییت کی توہین کی وہ حساب تو دیں گے ایک دن دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔