پرانے وقتوں میں غدار اس وقت سامنے آتے تھے جب کوی مہم جو فوج لے کر آپکی سرحد پرآ دھمکتا . شہر کا محاصرہ ہوتے ہی غدار متحرک ہوجاتے اور مال و املاک کی ہوس میں اپنی ہی قوم کو تہہ و تیغ کروا دیتے یہ غدار اس سے پہلے معاشرے کے بہت ہی با اثر لیڈرز سمجھے جاتے اور انکا نقاب صرف اسی موقع پر سرکتا جب کوی انویڈر اپنے لاو لشکر سمیت آ گھستا
آج کے غدار بہت ہی چالاک لوگ ہیں یہ پڑھے لکھے بیوروکریٹ ہیں جو سیاستدانوں کی معاونت میں قوم کو ایسے ایسے گھاو لگا جاتے ہیں کہ برسوں تک انکا پتا ہی نہیں چلتا انمیں کچھ جرنیل بھی ضرور ہونگے مجھے یقین ہے کہ ان غداروں کا قلع قمع صرف فوج ہی کرنے کے قابل ہے سویلین گورنمنٹ سے اسکی امید قطا نہیں
میرے انکل بھاشا پراجیکٹ پر جاب کرتے تھے
انکل نے میرے استفسار پر جواب دیا کہ اگلی پاکستان انڈیا جنگ پانی کے مسئلے پر ہوگی ، وہ کیوں انکل
میں نے پھر پوچھا ،، پتا نہیں انہوں نے جان چھڑوانا چاہی یا کچھ خوفزدہ تھے کہ جاب ہی نہ جاتی رہے
میں نے پھر پوچھا کہ بھاشا ڈیم کہاں تک پنہچا ہے
کہاں تک کیا مطلب انکل نے حیرت سے کہا
بھاشا ڈیم مکمل ہے اور صرف الیکٹرک کیبلز کو ڈیم کے پاور اسٹیشن سے منسلک کرنے کا کام جاری ہے سال چھ ماہ میں پاورٹرانسمیشن شروع ہوجاۓ گی
تین ماہ بعد انکل نے ریٹائرمینٹ لے لی اور انتہائی مایوسی کے عالم میں بیرون ملک چلے گئے ، انکل بھاشا ڈیم کے پراجیکٹ میں ٹیکنیکل شعبے میں انجینئیر تھے اور بہت ایماندار تھے انکا اپنا گھر بھی وہی تھا جو انکو وراثت میں ملا تھا
انڈیا ہمارے دریاؤں پر پینسٹھ چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کرنا چاہتا ہے جنھیں پایہ تکمیل تک پنہچانے کیلئے انڈیا کو دس سال کا وقت چاہئے اس دوران اگر ہم اپنے ڈیمز بنا لیں تو انڈیا اوپر سے دریا کو روک نہیں سکے گا بلکہ اسکے ڈیم بنانے کے پلان فیل ہوجائیں گے
اس مسئلے کا حل انڈیا نے سوچ لیا تھا کہ کسی طرح پاکستانی بیوروکریسی کو رشوت دے کر ان منصوبوں کو ختم کروا دیا جاۓ اور اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو واپڈا کے لعنتی حرامخور اہلکاروں کے تھرو ان منصوبوں پر کام دس سال کیلئے لیٹ کروا دیا جاۓ
تیسرے نمبر پر انڈیا نے پاکستان کی چند سیاسی پارٹیوں کو بھی رشوت دے کر ڈیم کی مخالفت پر لگا دیا جن میں وہ تمام قوم پرست لعنتی پارٹیاں شامل ہیں جنہوں نے سب سے پہلے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کی تھی ،اگر کوی ذہین بندہ معاملے کی تہہ تک جانا چاہے تو اسکے لئے اتنا ہی کافی ہوگا کہ اے این پی ، اور جئے سندھ جیسی قوم پرست پارٹیاں کبھی بھی یہ نہیں بتا پائیں کہ کالا باغ ڈیم سے انکو نقصان کیا تھا انکے اندر انڈیا کا پیسہ بولتا تھا اسی لئے انکے منہ سے صرف ایک ہی بات نکلتی یہ ڈیم اڑا دیں گے اس سے ہمارا صوبہ بنجر ہوجاۓ گا دریاۓ سندھ سوکھ جاۓ گا وغیرہ ،
اب انسے پوچھا جانا چاہئے کہ دریاۓ سندھ تو کالا باغ ڈیم کے بغیر بھی سوکھ گیا ہےکیونکہ اوپر انڈیا نے اس پر بغلیار ڈیم بنا لیا ہے, لکھ دی لعنت
اگر اس وقت مان جاتے تو آج خشک سالی کے باوجود کالاباغ ڈیم سے تم لوگوں کو پانی ملتا رہتا کیونکہ نہ صرف دریا بلکہ سیلاب کا پانی بھی ادھر سٹور ہونا تھا
اسفند یار ولی کا یہ بیان اسکے اندر کے ایجنٹ کی چغلی کھا رہا ہے کہ وہ اکنامک کوریڈور کو بھی کالا باغ ڈیم بنادیں گے گویا انڈین ایجنسیز ایک بار پھر متحرک ہو چکی ہیں کہ اکنامک کوریڈور کو بھی قوم پرست جماعتوں کی مدد سے ناکام بنایا جاۓ اسفند یار کے اس بیان پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے
میرے خیال میں ان انڈین رشوت خوروں میں زرداری بھی ملوث ہوسکتا ہے کیونکہ اسکے دور میں کوئی ڈیم نہیں بنا اور بے تحاشا چین کے دورے کئے گئے جہاں اس نے چینی کمپنیوں سے صاف صاف اور کھل کر کک بیکس وصول کیے ،مال مفت (چاہے حرام کیوں نہ ہو) کی ضرورت کسے نہیں ہوتی لہذا نواز حکومت نے زرداری کے بعد چینی کمپنیوں سے کک بیکس وصول کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ،یہی وجہ تھی کہ دھرنے کے موقع پر زرداری اور نواز نے مل کر عمران کا مقابلہ کیا
اب واپس آتے ہیں بھاشا ڈیم کی طرف ،یہ ڈیم مکمل تھا اور اس سے حاصل ہونے والی پیداوار سے ملک میں بجلی کا بحران بالکل ختم ہوجانا تھا کیونکہ بجلی کا شارٹ فال چھ ہزار میگاواٹ جبکہ بھاشا ڈیم سے ہمیں دس ہزار میگاواٹ بجلی حاصل ہونی تھی جسکے بعد کوئلے اور گیس سے بجلی پیدا کرنے کے انتہائی مہنگے منصوبے شروع کر نے کی قطعا کوی ضرورت باقی نہ رہتی کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبے ویسے بھی ماحول کیلئے انتہائی مضر ہیں لہذا ان منصوبوں پر کک بیکس لینے کیلئے بھاشا ڈیم کو سیل کردیا گیا بہانہ اس بار انتہائی انوکھا بنایا گیا کہ ڈیم کیلئے فنڈز نہیں ہیں حالانکہ چینی کمپنیاں اس پر فنانسنگ کرنے کیلئے تیار تھیں
پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیوں نہ بیوروکریسی اور حکومت بھاشا ڈیم پر چینی کمپنی سے کک بیکس لے لیتی؟ اسکا جواب پھر وہی ہے کہ بھاشا ڈیم انڈیا کو منظور نہیں تھا اسلئے ان حرامخوروں نے چینی کمپنیوں کی بجاۓ انڈیا سے کک بیکس وصول کر لئے
میں سمجھتا ہوں کہ جسطرح فوج سندھ اور بلوچستان میں غداروں کے چہروں سے نقاب سرکا رہی ہے اسی طرح فوج کو پنجابی و سرحدی غداروں کے چہروں سے بھی نقاب اتارنے چاہئیں ، میرے نزدیک سب سے بڑے غدار وہ ہیں جو کسی بھی وجہ سے انڈیا کے ڈیمز پر تو خاموش ہیں اور پاکستانی ڈیم کا ابھی نقشہ بھی نہیں بنتا کہ انکے پیچھے کوئلے دہکنے لگتے ہیں سب سے بڑے غدار وہ ہیں جو ایک فائدہ بخش منصوبہ رکوا کر صرف ککس بیکس کی خاطر نقصان دہ منصوبے شروع کرواتے ہیں انکا کیا قومیں نسلوں تک بھگتتی ہیں ہم بھی بھگتیں گے لیکن کیوں نہ انکی خوشیاں بھی ہر حرامخور کی طرح خراب کر دی جائیں ؟
اسکا نسخہ فوج کے پاس ہے لیکن کام ایسا ہونا چاہئے کہ لوٹا ہوا مال بھی واپس آئے
کالاباغ اور بھاشا پر فوری کام شروع کروا کے انڈیا کے ایجنٹس کی کمیشن تو بند کروائیں پھر دیکھنا انڈیا کا حال
آج کے غدار بہت ہی چالاک لوگ ہیں یہ پڑھے لکھے بیوروکریٹ ہیں جو سیاستدانوں کی معاونت میں قوم کو ایسے ایسے گھاو لگا جاتے ہیں کہ برسوں تک انکا پتا ہی نہیں چلتا انمیں کچھ جرنیل بھی ضرور ہونگے مجھے یقین ہے کہ ان غداروں کا قلع قمع صرف فوج ہی کرنے کے قابل ہے سویلین گورنمنٹ سے اسکی امید قطا نہیں
میرے انکل بھاشا پراجیکٹ پر جاب کرتے تھے
انکل نے میرے استفسار پر جواب دیا کہ اگلی پاکستان انڈیا جنگ پانی کے مسئلے پر ہوگی ، وہ کیوں انکل
میں نے پھر پوچھا ،، پتا نہیں انہوں نے جان چھڑوانا چاہی یا کچھ خوفزدہ تھے کہ جاب ہی نہ جاتی رہے
میں نے پھر پوچھا کہ بھاشا ڈیم کہاں تک پنہچا ہے
کہاں تک کیا مطلب انکل نے حیرت سے کہا
بھاشا ڈیم مکمل ہے اور صرف الیکٹرک کیبلز کو ڈیم کے پاور اسٹیشن سے منسلک کرنے کا کام جاری ہے سال چھ ماہ میں پاورٹرانسمیشن شروع ہوجاۓ گی
تین ماہ بعد انکل نے ریٹائرمینٹ لے لی اور انتہائی مایوسی کے عالم میں بیرون ملک چلے گئے ، انکل بھاشا ڈیم کے پراجیکٹ میں ٹیکنیکل شعبے میں انجینئیر تھے اور بہت ایماندار تھے انکا اپنا گھر بھی وہی تھا جو انکو وراثت میں ملا تھا
انڈیا ہمارے دریاؤں پر پینسٹھ چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کرنا چاہتا ہے جنھیں پایہ تکمیل تک پنہچانے کیلئے انڈیا کو دس سال کا وقت چاہئے اس دوران اگر ہم اپنے ڈیمز بنا لیں تو انڈیا اوپر سے دریا کو روک نہیں سکے گا بلکہ اسکے ڈیم بنانے کے پلان فیل ہوجائیں گے
اس مسئلے کا حل انڈیا نے سوچ لیا تھا کہ کسی طرح پاکستانی بیوروکریسی کو رشوت دے کر ان منصوبوں کو ختم کروا دیا جاۓ اور اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو واپڈا کے لعنتی حرامخور اہلکاروں کے تھرو ان منصوبوں پر کام دس سال کیلئے لیٹ کروا دیا جاۓ
تیسرے نمبر پر انڈیا نے پاکستان کی چند سیاسی پارٹیوں کو بھی رشوت دے کر ڈیم کی مخالفت پر لگا دیا جن میں وہ تمام قوم پرست لعنتی پارٹیاں شامل ہیں جنہوں نے سب سے پہلے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کی تھی ،اگر کوی ذہین بندہ معاملے کی تہہ تک جانا چاہے تو اسکے لئے اتنا ہی کافی ہوگا کہ اے این پی ، اور جئے سندھ جیسی قوم پرست پارٹیاں کبھی بھی یہ نہیں بتا پائیں کہ کالا باغ ڈیم سے انکو نقصان کیا تھا انکے اندر انڈیا کا پیسہ بولتا تھا اسی لئے انکے منہ سے صرف ایک ہی بات نکلتی یہ ڈیم اڑا دیں گے اس سے ہمارا صوبہ بنجر ہوجاۓ گا دریاۓ سندھ سوکھ جاۓ گا وغیرہ ،
اب انسے پوچھا جانا چاہئے کہ دریاۓ سندھ تو کالا باغ ڈیم کے بغیر بھی سوکھ گیا ہےکیونکہ اوپر انڈیا نے اس پر بغلیار ڈیم بنا لیا ہے, لکھ دی لعنت
اگر اس وقت مان جاتے تو آج خشک سالی کے باوجود کالاباغ ڈیم سے تم لوگوں کو پانی ملتا رہتا کیونکہ نہ صرف دریا بلکہ سیلاب کا پانی بھی ادھر سٹور ہونا تھا
اسفند یار ولی کا یہ بیان اسکے اندر کے ایجنٹ کی چغلی کھا رہا ہے کہ وہ اکنامک کوریڈور کو بھی کالا باغ ڈیم بنادیں گے گویا انڈین ایجنسیز ایک بار پھر متحرک ہو چکی ہیں کہ اکنامک کوریڈور کو بھی قوم پرست جماعتوں کی مدد سے ناکام بنایا جاۓ اسفند یار کے اس بیان پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے
میرے خیال میں ان انڈین رشوت خوروں میں زرداری بھی ملوث ہوسکتا ہے کیونکہ اسکے دور میں کوئی ڈیم نہیں بنا اور بے تحاشا چین کے دورے کئے گئے جہاں اس نے چینی کمپنیوں سے صاف صاف اور کھل کر کک بیکس وصول کیے ،مال مفت (چاہے حرام کیوں نہ ہو) کی ضرورت کسے نہیں ہوتی لہذا نواز حکومت نے زرداری کے بعد چینی کمپنیوں سے کک بیکس وصول کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ،یہی وجہ تھی کہ دھرنے کے موقع پر زرداری اور نواز نے مل کر عمران کا مقابلہ کیا
اب واپس آتے ہیں بھاشا ڈیم کی طرف ،یہ ڈیم مکمل تھا اور اس سے حاصل ہونے والی پیداوار سے ملک میں بجلی کا بحران بالکل ختم ہوجانا تھا کیونکہ بجلی کا شارٹ فال چھ ہزار میگاواٹ جبکہ بھاشا ڈیم سے ہمیں دس ہزار میگاواٹ بجلی حاصل ہونی تھی جسکے بعد کوئلے اور گیس سے بجلی پیدا کرنے کے انتہائی مہنگے منصوبے شروع کر نے کی قطعا کوی ضرورت باقی نہ رہتی کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبے ویسے بھی ماحول کیلئے انتہائی مضر ہیں لہذا ان منصوبوں پر کک بیکس لینے کیلئے بھاشا ڈیم کو سیل کردیا گیا بہانہ اس بار انتہائی انوکھا بنایا گیا کہ ڈیم کیلئے فنڈز نہیں ہیں حالانکہ چینی کمپنیاں اس پر فنانسنگ کرنے کیلئے تیار تھیں
پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیوں نہ بیوروکریسی اور حکومت بھاشا ڈیم پر چینی کمپنی سے کک بیکس لے لیتی؟ اسکا جواب پھر وہی ہے کہ بھاشا ڈیم انڈیا کو منظور نہیں تھا اسلئے ان حرامخوروں نے چینی کمپنیوں کی بجاۓ انڈیا سے کک بیکس وصول کر لئے
میں سمجھتا ہوں کہ جسطرح فوج سندھ اور بلوچستان میں غداروں کے چہروں سے نقاب سرکا رہی ہے اسی طرح فوج کو پنجابی و سرحدی غداروں کے چہروں سے بھی نقاب اتارنے چاہئیں ، میرے نزدیک سب سے بڑے غدار وہ ہیں جو کسی بھی وجہ سے انڈیا کے ڈیمز پر تو خاموش ہیں اور پاکستانی ڈیم کا ابھی نقشہ بھی نہیں بنتا کہ انکے پیچھے کوئلے دہکنے لگتے ہیں سب سے بڑے غدار وہ ہیں جو ایک فائدہ بخش منصوبہ رکوا کر صرف ککس بیکس کی خاطر نقصان دہ منصوبے شروع کرواتے ہیں انکا کیا قومیں نسلوں تک بھگتتی ہیں ہم بھی بھگتیں گے لیکن کیوں نہ انکی خوشیاں بھی ہر حرامخور کی طرح خراب کر دی جائیں ؟
اسکا نسخہ فوج کے پاس ہے لیکن کام ایسا ہونا چاہئے کہ لوٹا ہوا مال بھی واپس آئے
کالاباغ اور بھاشا پر فوری کام شروع کروا کے انڈیا کے ایجنٹس کی کمیشن تو بند کروائیں پھر دیکھنا انڈیا کا حال