غدارایک نہیں کئی ہیں

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
پرانے وقتوں میں غدار اس وقت سامنے آتے تھے جب کوی مہم جو فوج لے کر آپکی سرحد پرآ دھمکتا . شہر کا محاصرہ ہوتے ہی غدار متحرک ہوجاتے اور مال و املاک کی ہوس میں اپنی ہی قوم کو تہہ و تیغ کروا دیتے یہ غدار اس سے پہلے معاشرے کے بہت ہی با اثر لیڈرز سمجھے جاتے اور انکا نقاب صرف اسی موقع پر سرکتا جب کوی انویڈر اپنے لاو لشکر سمیت آ گھستا

آج کے غدار بہت ہی چالاک لوگ ہیں یہ پڑھے لکھے بیوروکریٹ ہیں جو سیاستدانوں کی معاونت میں قوم کو ایسے ایسے گھاو لگا جاتے ہیں کہ برسوں تک انکا پتا ہی نہیں چلتا انمیں کچھ جرنیل بھی ضرور ہونگے مجھے یقین ہے کہ ان غداروں کا قلع قمع صرف فوج ہی کرنے کے قابل ہے سویلین گورنمنٹ سے اسکی امید قطا نہیں

میرے انکل بھاشا پراجیکٹ پر جاب کرتے تھے

انکل نے میرے استفسار پر جواب دیا کہ اگلی پاکستان انڈیا جنگ پانی کے مسئلے پر ہوگی ، وہ کیوں انکل
میں نے پھر پوچھا ،، پتا نہیں انہوں نے جان چھڑوانا چاہی یا کچھ خوفزدہ تھے کہ جاب ہی نہ جاتی رہے

میں نے پھر پوچھا کہ بھاشا ڈیم کہاں تک پنہچا ہے

کہاں تک کیا مطلب انکل نے حیرت سے کہا

بھاشا ڈیم مکمل ہے اور صرف الیکٹرک کیبلز کو ڈیم کے پاور اسٹیشن سے منسلک کرنے کا کام جاری ہے سال چھ ماہ میں پاورٹرانسمیشن شروع ہوجاۓ گی


تین ماہ بعد انکل نے ریٹائرمینٹ لے لی اور انتہائی مایوسی کے عالم میں بیرون ملک چلے گئے ، انکل بھاشا ڈیم کے پراجیکٹ میں ٹیکنیکل شعبے میں انجینئیر تھے اور بہت ایماندار تھے انکا اپنا گھر بھی وہی تھا جو انکو وراثت میں ملا تھا

انڈیا ہمارے دریاؤں پر پینسٹھ چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کرنا چاہتا ہے جنھیں پایہ تکمیل تک پنہچانے کیلئے انڈیا کو دس سال کا وقت چاہئے اس دوران اگر ہم اپنے ڈیمز بنا لیں تو انڈیا اوپر سے دریا کو روک نہیں سکے گا بلکہ اسکے ڈیم بنانے کے پلان فیل ہوجائیں گے

اس مسئلے کا حل انڈیا نے سوچ لیا تھا کہ کسی طرح پاکستانی بیوروکریسی کو رشوت دے کر ان منصوبوں کو ختم کروا دیا جاۓ اور اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو واپڈا کے لعنتی حرامخور اہلکاروں کے تھرو ان منصوبوں پر کام دس سال کیلئے لیٹ کروا دیا جاۓ

تیسرے نمبر پر انڈیا نے پاکستان کی چند سیاسی پارٹیوں کو بھی رشوت دے کر ڈیم کی مخالفت پر لگا دیا جن میں وہ تمام قوم پرست لعنتی پارٹیاں شامل ہیں جنہوں نے سب سے پہلے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کی تھی ،اگر کوی ذہین بندہ معاملے کی تہہ تک جانا چاہے تو اسکے لئے اتنا ہی کافی ہوگا کہ اے این پی ، اور جئے سندھ جیسی قوم پرست پارٹیاں کبھی بھی یہ نہیں بتا پائیں کہ کالا باغ ڈیم سے انکو نقصان کیا تھا انکے اندر انڈیا کا پیسہ بولتا تھا اسی لئے انکے منہ سے صرف ایک ہی بات نکلتی یہ ڈیم اڑا دیں گے اس سے ہمارا صوبہ بنجر ہوجاۓ گا دریاۓ سندھ سوکھ جاۓ گا وغیرہ ،

اب انسے پوچھا جانا چاہئے کہ دریاۓ سندھ تو کالا باغ ڈیم کے بغیر بھی سوکھ گیا ہےکیونکہ اوپر انڈیا نے اس پر بغلیار ڈیم بنا لیا ہے, لکھ دی لعنت

اگر اس وقت مان جاتے تو آج خشک سالی کے باوجود کالاباغ ڈیم سے تم لوگوں کو پانی ملتا رہتا کیونکہ نہ صرف دریا بلکہ سیلاب کا پانی بھی ادھر سٹور ہونا تھا

اسفند یار ولی کا یہ بیان اسکے اندر کے ایجنٹ کی چغلی کھا رہا ہے کہ وہ اکنامک کوریڈور کو بھی کالا باغ ڈیم بنادیں گے گویا انڈین ایجنسیز ایک بار پھر متحرک ہو چکی ہیں کہ اکنامک کوریڈور کو بھی قوم پرست جماعتوں کی مدد سے ناکام بنایا جاۓ اسفند یار کے اس بیان پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے

میرے خیال میں ان انڈین رشوت خوروں میں زرداری بھی ملوث ہوسکتا ہے کیونکہ اسکے دور میں کوئی ڈیم نہیں بنا اور بے تحاشا چین کے دورے کئے گئے جہاں اس نے چینی کمپنیوں سے صاف صاف اور کھل کر کک بیکس وصول کیے ،مال مفت (چاہے حرام کیوں نہ ہو) کی ضرورت کسے نہیں ہوتی لہذا نواز حکومت نے زرداری کے بعد چینی کمپنیوں سے کک بیکس وصول کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ،یہی وجہ تھی کہ دھرنے کے موقع پر زرداری اور نواز نے مل کر عمران کا مقابلہ کیا

اب واپس آتے ہیں بھاشا ڈیم کی طرف ،یہ ڈیم مکمل تھا اور اس سے حاصل ہونے والی پیداوار سے ملک میں بجلی کا بحران بالکل ختم ہوجانا تھا کیونکہ بجلی کا شارٹ فال چھ ہزار میگاواٹ جبکہ بھاشا ڈیم سے ہمیں دس ہزار میگاواٹ بجلی حاصل ہونی تھی جسکے بعد کوئلے اور گیس سے بجلی پیدا کرنے کے انتہائی مہنگے منصوبے شروع کر نے کی قطعا کوی ضرورت باقی نہ رہتی کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبے ویسے بھی ماحول کیلئے انتہائی مضر ہیں لہذا ان منصوبوں پر کک بیکس لینے کیلئے بھاشا ڈیم کو سیل کردیا گیا بہانہ اس بار انتہائی انوکھا بنایا گیا کہ ڈیم کیلئے فنڈز نہیں ہیں حالانکہ چینی کمپنیاں اس پر فنانسنگ کرنے کیلئے تیار تھیں

پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیوں نہ بیوروکریسی اور حکومت بھاشا ڈیم پر چینی کمپنی سے کک بیکس لے لیتی؟ اسکا جواب پھر وہی ہے کہ بھاشا ڈیم انڈیا کو منظور نہیں تھا اسلئے ان حرامخوروں نے چینی کمپنیوں کی بجاۓ انڈیا سے کک بیکس وصول کر لئے

میں سمجھتا ہوں کہ جسطرح فوج سندھ اور بلوچستان میں غداروں کے چہروں سے نقاب سرکا رہی ہے اسی طرح فوج کو پنجابی و سرحدی غداروں کے چہروں سے بھی نقاب اتارنے چاہئیں ، میرے نزدیک سب سے بڑے غدار وہ ہیں جو کسی بھی وجہ سے انڈیا کے ڈیمز پر تو خاموش ہیں اور پاکستانی ڈیم کا ابھی نقشہ بھی نہیں بنتا کہ انکے پیچھے کوئلے دہکنے لگتے ہیں سب سے بڑے غدار وہ ہیں جو ایک فائدہ بخش منصوبہ رکوا کر صرف ککس بیکس کی خاطر نقصان دہ منصوبے شروع کرواتے ہیں انکا کیا قومیں نسلوں تک بھگتتی ہیں ہم بھی بھگتیں گے لیکن کیوں نہ انکی خوشیاں بھی ہر حرامخور کی طرح خراب کر دی جائیں ؟

اسکا نسخہ فوج کے پاس ہے لیکن کام ایسا ہونا چاہئے کہ لوٹا ہوا مال بھی واپس آئے
کالاباغ اور بھاشا پر فوری کام شروع کروا کے انڈیا کے ایجنٹس کی کمیشن تو بند کروائیں پھر دیکھنا انڈیا کا حال

 
Last edited by a moderator:

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
Jamaat Ali Shah escapes to Canada

Former Indus water commissioner was put on ECL for failing to prevent construction of Nimoo-Bazgo project

Khalid Mustafa
Monday, January 02, 2012
From Print Edition



ISLAMABAD: Syed Jamaat Ali Shah, former commissioner of Pakistan Commission of Indus Water, whose name was put on the Exit Control List after it was established that he had helped and facilitated India in building a hydropower project on Pakistan’s Indus River, inflicting huge damage to the country’s water interests, has escaped to Canada.

According to Additional Secretary Hamid Ali, it was established in the report prepared by Mohammad Imtiaz Tajwar, Secretary Wapda, that Syed Jamaat Ali Shah did not play his due role and remained silent about the Nimoo Bazgo Hydropower Project (built by India during 2002- 2009) and did not raise any objections during the Pak-India meetings at the level of Permanent Indus Commission of Indus Waters.
 

Pak1stani

Prime Minister (20k+ posts)
According to official document page 4. It says that main project completion was scheduled for 2022/23 but due to shortage of funds main project is not commenced.



http://www.wapda.gov.pk/pdf/DiamerBashaDam.pdf


Implementation / construction activities of main project which were scheduled to commence in 2012-2013 and completion is envisaged in 2022-2023 but could not becommenced due to non arrangement of funds from donor agencies. Implementation ofthe main project has been divided in 5 Lots as discussed below:-
 

stranger

Chief Minister (5k+ posts)
mubarak ho... zammer faroshon ki taveel list main kuch or shamil ho giay..... jaza saza ke waqat pakistani census or is list main 19-20 ka faraq niklay ga :)
 

Hadith

Minister (2k+ posts)
Army ko khud ye project. Bhi dundy ke zoor per bunwa dena chahiye iss bar.inn sary haram khoroon ko. Lutkany ke sath jo jo projects pakistan ke wajood ke leye zarori hain wo sub mukamel Ker dey juld uz juld .
Inn haram khor siasatdanoon sy kisi achai ki tawaqa nahi.
 

Altaf Lutfi

Chief Minister (5k+ posts)
آج صبح یونان کے شہری سڑکوں پر پریشان گھُوم رھے تھے کیوںکہ یونان دیوالیہ ھو چکا ھے اور بئیکوں کو ایک ھفتے سے پیسہ نہ ھونے کی وجہ سے تالے لگے ھوےؑ ھیں، آج جو لوگ پریشان تھے ان کے بچوں کے لیے ناشتہ نھیں تھا، بوڑھوں کے پاس علاج کے پیسے نہ تھے اور بے روزگار نوجوان یا تو رو رھے تھے اور یا تمام پچھلے حکمرانوں کو گالیاں دے رھے تھے، یونانی دوست بھی ھماری طرح نعرے باز لیڈروں کے عاشق تھے اور گزشتہ 30 سال سے حکمران ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے دباتے جا رھے تھے، حتیٰ کہ ملکی معیشت کی سانس رُک گیؑی، اربوں روپے غلط منصوبوں میں ڈبونے والے، کپشن سے اپنی جیبیں بھرنے والے ان حکمرانوں کو یونانی نوروں اور جیالوں کی ھمیشہ حمایت حاصل رھی لیکں آج سویرے نہ یونانی نورے کے گھر ناشتہ بنا اور جیالے کے بچے بھی بھوکے بیٹھے رھے ،
 

yasir18

Councller (250+ posts)
I don't think there is any other country in the world except Pakistan where the traitors like ANP, MQM and others are free to take part in elections, sit in parliament, took decisions about the country they are not interested in and give their expert advice on TV channels. It seems no one is interested about this country and its people.
 

dildar

MPA (400+ posts)
پینتالیس ارب ڈالرز میں سے تقریبا چالیس ارب ڈالرزمہنگی اور ماحول دشمن بجلی بنانے پر خرچ ہونے ہیں کک بیکس اتنے زیادہ ہیں کہ بھاشا ڈیم کے بنانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا شائد انکو معلوم ہوگیا ہے کہ عمران جان چھوڑنے والا نہیں اسلئے جتنا مال بنا سکتے ہیں اتنا ہی تھوڑا ہے
فوج کو سب سے بڑا جہاد یعنی کرپشن جہاد شروع کرنا چاہئے فوری پنجاب سے شروع کریں
 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
پینتالیس ارب ڈالرز میں سے تقریبا چالیس ارب ڈالرزمہنگی اور ماحول دشمن بجلی بنانے پر خرچ ہونے ہیں کک بیکس اتنے زیادہ ہیں کہ بھاشا ڈیم کے بنانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا شائد انکو معلوم ہوگیا ہے کہ عمران جان چھوڑنے والا نہیں اسلئے جتنا مال بنا سکتے ہیں اتنا ہی تھوڑا ہے
فوج کو سب سے بڑا جہاد یعنی کرپشن جہاد شروع کرنا چاہئے فوری پنجاب سے شروع کریں
دونوں چور پارٹیاں ایکدوسرے کو پرٹیکشن دے رہی ہیں اسی میں انکی بقا ہے ، حال ہی میں زرداری کو بمع فیملی ملک سے جانے کیلئے سہولت نواز شریف نے دی
 
Unforyunately we are lacking honest people to run this islamic state. its hard but possible to clean our whole system,only we need honest and expert people in every field.i suggest if army could not find reliable and honest people inside they can borrow from other islamic countries.
 

moazzamniaz

Chief Minister (5k+ posts)
بلیور بھائی، معاملات اتنے سادہ نہیں جتنے کہ نظر آتے ہیں. قوم پرست ہمدردگان میں بہت سے پڑھے لکھے لوگ بھی شامل ہیں اور سوچیے کہ اگر آپ کی طرح کا پڑھا لکھا بندہ کسی قوم پرستانہ پارٹی کے کسی موقف سے اتفاق کرتا ہو گا تو ضرور کچھ سمجھ میں آنے والی وجہ تو ضرور ہو گی. بدقسمتی سے قوم پرست لیڈران کو شاید ہی کبھی مقبول ملکی میڈیا پر اپنا موقف واضح طور پر پیش کرنے کی اجازت دی گئی ہے جس کی وجہ سے ہمیں یہ سب لوگ ملک دشمن اور غدار نظر آتے ہیں. مثال کے طور پر یھاں میں مختصرا سندھی قوم پرستوں کے کالا باغ ڈیم پر اعتراض کی وجہ بیان کرنا چاہتا ہوں

صوبہ سندھ کے سمندر سے ملحق علاقے کو ہر سال ایک مخصوص مقدار میں پانی اور اس پانی میں شامل مٹی یا سلٹ کی ضرورت ہوتی ہے. سمندر میں بہایا جانے والا یہ پانی سمندر سے منسلک زمیں پر جڑی بوٹیوں اور مخصوص درختوں(مین -گروو) کی افزائش کرتا ہے . اس طرح یہ نبا تات اور دریائی پانی میں مکسڈ مٹی سمندر سے منسلک زمیں کو سمندر کے پانی کے کٹاؤ سے محفوظ رکھتی ہے. گویا ان علاقوں میں سمندر اور دریا کے درمیان رقبے کے حصول کیلیے ایک مسلسل جنگ چل رہی ہوتی ہے. دریا کے پانی میں کمی کا مطلب سلٹ اور مینگروو میں کمی اور اسکے نتیجے میں خشک زمین کا سمندر برد ہونا لازم ہے. پانی کی کمی سے زمینی پانی کڑوا ہو جاتا ہے ، مچھلیاں ناپید ہو جاتی ہیں ، مقامی زراعت برباد ہو جاتی ہے وغیرہ وغیرہ. اس علاقے میں بسنے والے لاکھوں لوگوں پر اسکا منفی اثر ہوتا ہے. المختصر ، پچھلے ستر سالوں میں شمالی علاقوں میں ڈیم اور پھر ان سے نہریں نکالنے کی وجہ سے پانی کی کمی کا شکار بن کر صوبہ سندھ کا پینتیس لاکھ ایکڑ رقبہ سمندر برد ہو چکا ہے گویا موجودہ سندھ کی تقریبا تین تحصیلیں اسوقت سمندر کی تہہ بن چکی ہیں. اسی طرح لاکھوں ایکڑ رقبہ پر محیط مین -گروو جنگلات تباہ ہو چکے ہیں

پانی کی کمی اسی طرح جاری رہی تو ایک دن خدانخواستہ سارا سندھ سمندر کی تہہ بن چکا ہو گا

اب آتے ہیں حکومت پاکستان کی چھوٹے صوبوں سے پہ در پہ بد عہدیوں اور وعدہ خلافیوں کی طرف. سندھ طاس معاہدہ سے منسلک قومی انڈس واٹر کمیشن اتھارٹی(ارسا) کے فورم پر وفاق پاکستان نے ہر نیا ڈیم بناتے ہوے سندھ کو یہ وعدہ کیا کہ وہ ان ڈیموں سے کوئی بھی نہر نہیں نکالیں گے تا کہ کوٹری بیرا ج سے زیریں جانب سمندر میں بہانے کیلیے مخصوص پانی سارا سال میسر ہو . مگر وفاق میں بیٹھے جھوٹے اور دغا باز فرعونوں نے ہمیشہ ہر وعدے کی خلاف ورزی کی. ان بے غیرتوں نے کسی بدمست ہاتھی کی مانند سندھ اور اسکی عوام کو پس پشت ڈال کر پرانے ڈیموں سے نئی نہریں نکالیں(گدو، تونسہ،غازی بروتھا سے رینی، کھچی اور گریٹر تھل کینال)، سیلابی نہروں کو مستقل نہریں بنادیا(چشمہ جہلم فلڈ کینال) وغیرہ وغیرہ. سندھی عوام، دانشور اور اسکے نمایندے چیختے چلاتے رہے مگر وفاق نے پروا ہ نہ کی اور ہر وعدہ توڑتے گے. حقیقت یہ ہے کہ جب بھی پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا اور پاکستانیوں پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹے، ان سالوں میں انڈس ڈیلٹا کو وافر پانی کی صورت میں نئی سانس ملی

کیا سندھی قوم پرست دریاے سندھ پر کسی بھی ڈیم کے خلاف ہیں؟؟ بالکل نہیں. ماضی کی وعدہ خلافیوں کی وجہ سے سندھی صرف ان نسبتا میدا نی ڈیمز کے خلاف ہیں کہ جن سے میدا نی علاقہ ہونے کی وجہ سے نہریں نکالی جا سکتی ہیں. کیونکہ وفاق درجنوں بار عادی جھوٹا اور دغا باز ثابت ہو چکا ہے، اسلیے ان میدا نی ڈیمز (مثلا کالا باغ) کے بارے میں چھوٹے صوبے کسی بھی گارنٹی کو ماننے کیلیے ہرگز تیار نہیں. البتہ وہ پہاڑی علاقوں میں بناے جانے والے ہر اس ڈیم کے زبردست سپورٹرز ہیں کہ جس سے پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے نہریں نہ نکالی جا سکیں(مثلا سکردو ڈیم، بھاشا ڈیم وغیرہ وغیرہ).ا

کیا ہی اچھا ہوتا کہ اگر فرعون بن کر وعدہ خلافیاں نہ کی جاتیں. مگر اب بھی ان بڑے پہاڑی ڈیمز کو بنانے میں کس قوم پرست نے مخالفت کی ہے؟؟؟ ان سے بجلی بھی حاصل ہو گی اور پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بھی بڑھے گی . ان آدھا درجن غیر متنازعہ بڑے ڈیمز کو بنانے کی بجاے پچھلے چالیس سال سے ہر وقت کالا باغ ڈیم کا ماتم کرتے رہنا بڑی ہی حیرت انگیز بات ہے. واضح مطلب یہی ہے کہ کچھ کرنے کی بجاے متنازعہ اور لاینحل پسوڑیوں میں وقت ضائع کرنا ان حکمرانوں کا اصل مشن ہے. بجلی کی کمی کی وجہ سے عوام مر رہی ہے، پانی کی کمی سے عوام اور زراعت دونوں آخری دموں پر ہے، ہر تیسرے چوتھے سال سیلاب کی وجہ سے لاکھوں ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر میں ضائع کیا جاتا ہے اور ہماری سوئی کالا باغ پر ہی اٹکی ہوئی ہے . یہ پانچ چھ بڑے ڈیمز بنا لیں آپکو کالا باغ کی ضرورت ہی نہیں رہے گی اور قوی امکان ہے کہ اسوقت تک چھوٹے صوبے وفاق کی نیک نیتی پر یقین کر کے کالا باغ پر بھی راضی ہو ہی جایئں
 
Last edited:

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
بلیور بھائی، معاملات اتنے سادہ نہیں جتنے کہ نظر آتے ہیں. قوم پرست ہمدردگان میں بہت سے پڑھے لکھے لوگ بھی شامل ہیں اور سوچیے کہ اگر آپ کی طرح کا پڑھا لکھا بندہ کسی قوم پرستانہ پارٹی کے کسی موقف سے اتفاق کرتا ہو گا تو ضرور کچھ سمجھ میں آنے والی وجہ تو ضرور ہو گی. بدقسمتی سے قوم پرست لیڈران کو شاید ہی کبھی مقبول ملکی میڈیا پر اپنا موقف واضح طور پر پیش کرنے کی اجازت دی گئی ہے جس کی وجہ سے ہمیں یہ سب لوگ ملک دشمن اور غدار نظر آتے ہیں. مثال کے طور پر یھاں میں مختصرا سندھی قوم پرستوں کے کالا باغ ڈیم پر اعتراض کی وجہ بیان کرنا چاہتا ہوں

صوبہ سندھ کے سمندر سے ملحق علاقے کو ہر سال ایک مخصوص مقدار میں پانی اور اس پانی میں شامل مٹی یا سلٹ کی ضرورت ہوتی ہے. سمندر میں بہایا جانے والا یہ پانی سمندر سے منسلک زمیں پر جڑی بوٹیوں اور مخصوص درختوں(مین -گروو) کی افزائش کرتا ہے . اس طرح یہ نبا تات اور دریائی پانی میں مکسڈ مٹی سمندر سے منسلک زمیں کو سمندر کے پانی کے کٹاؤ سے محفوظ رکھتی ہے. گویا ان علاقوں میں سمندر اور دریا کے درمیان رقبے کے حصول کیلیے ایک مسلسل جنگ چل رہی ہوتی ہے. دریا کے پانی میں کمی کا مطلب سلٹ اور مینگروو میں کمی اور اسکے نتیجے میں خشک زمین کا سمندر برد ہونا لازم ہے. پانی کی کمی سے زمینی پانی کڑوا ہو جاتا ہے ، مچھلیاں ناپید ہو جاتی ہیں ، مقامی زراعت برباد ہو جاتی ہے وغیرہ وغیرہ. اس علاقے میں بسنے والے لاکھوں لوگوں پر اسکا منفی اثر ہوتا ہے. المختصر ، پچھلے ستر سالوں میں شمالی علاقوں میں ڈیم اور پھر ان سے نہریں نکالنے کی وجہ سے پانی کی کمی کا شکار بن کر صوبہ سندھ کا پینتیس لاکھ ایکڑ رقبہ سمندر برد ہو چکا ہے گویا موجودہ سندھ کی تقریبا تین تحصیلیں اسوقت سمندر کی تہہ بن چکی ہیں. اسی طرح لاکھوں ایکڑ رقبہ پر محیط مین -گروو جنگلات تباہ ہو چکے ہیں

پانی کی کمی اسی طرح جاری رہی تو ایک دن خدانخواستہ سارا سندھ سمندر کی تہہ بن چکا ہو گا

اب آتے ہیں حکومت پاکستان کی چھوٹے صوبوں سے پہ در پہ بد عہدیوں اور وعدہ خلافیوں کی طرف. سندھ طاس معاہدہ سے منسلک قومی انڈس واٹر کمیشن اتھارٹی(ارسا) کے فورم پر وفاق پاکستان نے ہر نیا ڈیم بناتے ہوے سندھ کو یہ وعدہ کیا کہ وہ ان ڈیموں سے کوئی بھی نہر نہیں نکالیں گے تا کہ کوٹری بیرا ج سے زیریں جانب سمندر میں بہانے کیلیے مخصوص پانی سارا سال میسر ہو . مگر وفاق میں بیٹھے جھوٹے اور دغا باز فرعونوں نے ہمیشہ ہر وعدے کی خلاف ورزی کی. ان بے غیرتوں نے کسی بدمست ہاتھی کی مانند سندھ اور اسکی عوام کو پس پشت ڈال کر پرانے ڈیموں سے نئی نہریں نکالیں(گدو، تونسہ،غازی بروتھا سے رینی، کھچی اور گریٹر تھل کینال)، سیلابی نہروں کو مستقل نہریں بنادیا(چشمہ جہلم فلڈ کینال) وغیرہ وغیرہ. سندھی عوام، دانشور اور اسکے نمایندے چیختے چلاتے رہے مگر وفاق نے پروا ہ نہ کی اور ہر وعدہ توڑتے گے. حقیقت یہ ہے کہ جب بھی پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا اور پاکستانیوں پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹے، ان سالوں میں انڈس ڈیلٹا کو وافر پانی کی صورت میں نئی سانس ملی

کیا سندھی قوم پرست دریاے سندھ پر کسی بھی ڈیم کے خلاف ہیں؟؟ بالکل نہیں. ماضی کی وعدہ خلافیوں کی وجہ سے سندھی صرف ان نسبتا میدا نی ڈیمز کے خلاف ہیں کہ جن سے میدا نی علاقہ ہونے کی وجہ سے نہریں نکالی جا سکتی ہیں. کیونکہ وفاق درجنوں بار عادی جھوٹا اور دغا باز ثابت ہو چکا ہے، اسلیے ان میدا نی ڈیمز (مثلا کالا باغ) کے بارے میں چھوٹے صوبے کسی بھی گارنٹی کو ماننے کیلیے ہرگز تیار نہیں. البتہ وہ پہاڑی علاقوں میں بناے جانے والے ہر اس ڈیم کے زبردست سپورٹرز ہیں کہ جس سے پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے نہریں نہ نکالی جا سکیں(مثلا سکردو ڈیم، بھاشا ڈیم وغیرہ وغیرہ).ا

کیا ہی اچھا ہوتا کہ اگر فرعون بن کر وعدہ خلافیاں نہ کی جاتیں. مگر اب بھی ان بڑے پہاڑی ڈیمز کو بنانے میں کس قوم پرست نے مخالفت کی ہے؟؟؟ ان سے بجلی بھی حاصل ہو گی اور پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بھی بڑھے گی . ان آدھا درجن غیر متنازعہ بڑے ڈیمز کو بنانے کی بجاے پچھلے چالیس سال سے ہر وقت کالا باغ ڈیم کا ماتم کرتے رہنا بڑی ہی حیرت انگیز بات ہے. واضح مطلب یہی ہے کہ کچھ کرنے کی بجاے متنازعہ اور لاینحل پسوڑیوں میں وقت ضائع کرنا ان حکمرانوں کا اصل مشن ہے. بجلی کی کمی کی وجہ سے عوام مر رہی ہے، پانی کی کمی سے عوام اور زراعت دونوں آخری دموں پر ہے، ہر تیسرے چوتھے سال سیلاب کی وجہ سے لاکھوں ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر میں ضائع کیا جاتا ہے اور ہماری سوئی کالا باغ پر ہی اٹکی ہوئی ہے . یہ پانچ چھ بڑے ڈیمز بنا لیں آپکو کالا باغ کی ضرورت ہی نہیں رہے گی اور قوی امکان ہے کہ اسوقت تک چھوٹے صوبے وفاق کی نیک نیتی پر یقین کر کے کالا باغ پر بھی راضی ہو ہی جایئں
ڈاکٹر صاھب یہ وہ لوگ ہیں جو پیسے کیلئے ماں بیچ دیتے ہیں لوگوں سے مراد پوری قوم نہیں تین طبقے ہیں پہلے نمبر پر مولوی ،دوسرے نمبر پر بیوروکریٹ اور تیسرے حکمران
انہوں نے ماضی میں وعدہ خلافیاں کرتے ہوے ڈیمز سے نہریں نکالی ہیں وجہ جسکی عوامی فلاح نہیں بلکہ سیاسی مقاصد ہونگے، ان کی وجہ سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے ، میرا بتانے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ دریاۓ سندھ پر کالاباغ کی لڑائی میں انڈیا نے فائدہ اٹھایا اور جلدی سے بغلیار ڈیم بنا کر سندھ کو خشک کر دیا ، آپ نے درست کہا کہ دریا میں پانی ہونا ضروری ہے کیونکہ اسطرح سمندر کے کٹاو سے بچا جا سکتا ہے اور کالاباغ ڈیم کی وجہ سے دریاۓ سندھ میں پانی نہیں بہے گا تو زیریں سندھ میں ماحولیات کی تباہی ہے
مجھے یہ بتایئے کہ کبھی اس دریا کی ہسٹری میں ایسا وقت آیا تھا کہ لوگ ریت کے سمندر کو پیدل پار کر رہے ہوں ؟ وجہ اسکی انڈیا کا متنازعہ ڈیم ہے ، ہماری قوم پرست پارٹیوں کی ہٹ دھرمی اور بیورکریسی کی لالچ نے دریاۓ سندھ کا پانی بھی کھو دیا اور ڈیم بھی نہ بننے دیا گویا سو گنڈے بھی کھاۓ اور سو چھتر بھی ،کالاباغ ڈیم بن جاتا تو کم از کم اپنے لوگ فائدے میں رہتے ،پانی اسٹور ہونے کی وجہ سے جب مرضی استمعال کر سکتے تھے پر اب انڈیا کھا رہا ہے اور پی رہا ہے اور سندھی قوم پرست صرف غور فرما رہے ہیں کہ ہیں یہ کیا ہوگیا ، اب حالت یہ ہے کہ سندھ میں پانی کی کمی ہے اور کالاباغ کی بجاۓ بغلیار ہمارے سروں پر بیٹھا منہ چڑھا رہا ہے، ہماری آپس کی لڑائی کا مذاق بنا رہا ہے ،میرا یہ بھی گل ہے کہ قوم پرست پارٹیاں جلوس نکالتیں اور حکومت کو مجبور کرتیں کہ کالاباغ کی طرح بغلیار کو بھی روکا جاۓ مگر تب یہ منہ میں گھنگھنیاں ڈالے بیٹھے رہے پڑھے لکھے لوگوں کو آج کون اگے آنے دیتا ہے سب جاہل ، بدمعاش اور بھتہ خور ہیں جو لیڈرز بنے بیٹھے ہیں. کیا آپ اسفند یار کو پڑھا لکھا سمجھتے ہیں ؟
ڈاکٹر صاھب کالاباغ ڈیم پر اتنی سخت بحث چھڑ چکی تھی کہ ناممکن تھا کوی اس میں سے نہریں نکالتا یہی زائد پانی جو سمندر میں جارہا تھا انڈیا کو بغلیار ڈیم بنانے کی بنیاد فراہم کر گیا جسکی وجہ سے ہم اپنا مقدمہ بھی ہار گئے ،پانی بھی دیا اور ڈیم بھی نہ بنا سکے آفرین ہے
آپ نے ابھی بتایا کہ بھاشا متنازعہ نہیں ہے ، اس ڈیم کو اسلئے نہیں بنایا جارہا کیونکہ اس سے ہماری پاور ڈیمانڈ پوری ہوجاۓ گی اور یہ جو کمیشن کھا کر کوئلے ،تیل اور گیس کے پراجیکٹ لگانے جارہے ہیں ان حرامخوروں کی کمیشن مر جاۓ گی، کیا آپ نے نوٹ نہیں کیا کہ چین کی پینتالیس ارب کی انوسٹمنٹ پاور سیکٹر کیلئے ہے اور اس کے اعلان سے ایک دو ماہ پہلے حکومت کا یہ پراسرار فیصلہ سامنے آیا کہ بھاشا ڈیم تیئس سال بعد دیکھیں گے، وہاں جو مشینری اور کنسٹرکشن کی گئی ہے وہ بھی اربوں کی ہے تیئس سال بعد تو اسکی ایکسپائری ڈیٹ آجاۓ گی یہ حرامزادے کس کو دھوکا دے رہے ہیں صاف کیوں نہیں کہتے کہ وہ منصوبہ انڈیا کو منظور نہیں یا اس میں ہمیں کمیشن نہیں ملتا ؟
 

moazzamniaz

Chief Minister (5k+ posts)
ڈاکٹر صاھب یہ وہ لوگ ہیں جو پیسے کیلئے ماں بیچ دیتے ہیں لوگوں سے مراد پوری قوم نہیں تین طبقے ہیں پہلے نمبر پر مولوی ،دوسرے نمبر پر بیوروکریٹ اور تیسرے حکمران
انہوں نے ماضی میں وعدہ خلافیاں کرتے ہوے ڈیمز سے نہریں نکالی ہیں وجہ جسکی عوامی فلاح نہیں بلکہ سیاسی مقاصد ہونگے، ان کی وجہ سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے ، میرا بتانے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ دریاۓ سندھ پر کالاباغ کی لڑائی میں انڈیا نے فائدہ اٹھایا اور جلدی سے بغلیار ڈیم بنا کر سندھ کو خشک کر دیا ، آپ نے درست کہا کہ دریا میں پانی ہونا ضروری ہے کیونکہ اسطرح سمندر کے کٹاو سے بچا جا سکتا ہے اور کالاباغ ڈیم کی وجہ سے دریاۓ سندھ میں پانی نہیں بہے گا تو زیریں سندھ میں ماحولیات کی تباہی ہے
مجھے یہ بتایئے کہ کبھی اس دریا کی ہسٹری میں ایسا وقت آیا تھا کہ لوگ ریت کے سمندر کو پیدل پار کر رہے ہوں ؟ وجہ اسکی انڈیا کا متنازعہ ڈیم ہے ، ہماری قوم پرست پارٹیوں کی ہٹ دھرمی اور بیورکریسی کی لالچ نے دریاۓ سندھ کا پانی بھی کھو دیا اور ڈیم بھی نہ بننے دیا گویا سو گنڈے بھی کھاۓ اور سو چھتر بھی ،کالاباغ ڈیم بن جاتا تو کم از کم اپنے لوگ فائدے میں رہتے ،پانی اسٹور ہونے کی وجہ سے جب مرضی استمعال کر سکتے تھے پر اب انڈیا کھا رہا ہے اور پی رہا ہے اور سندھی قوم پرست صرف غور فرما رہے ہیں کہ ہیں یہ کیا ہوگیا ، اب حالت یہ ہے کہ سندھ میں پانی کی کمی ہے اور کالاباغ کی بجاۓ بغلیار ہمارے سروں پر بیٹھا منہ چڑھا رہا ہے، ہماری آپس کی لڑائی کا مذاق بنا رہا ہے ،میرا یہ بھی گل ہے کہ قوم پرست پارٹیاں جلوس نکالتیں اور حکومت کو مجبور کرتیں کہ کالاباغ کی طرح بغلیار کو بھی روکا جاۓ مگر تب یہ منہ میں گھنگھنیاں ڈالے بیٹھے رہے پڑھے لکھے لوگوں کو آج کون اگے آنے دیتا ہے سب جاہل ، بدمعاش اور بھتہ خور ہیں جو لیڈرز بنے بیٹھے ہیں. کیا آپ اسفند یار کو پڑھا لکھا سمجھتے ہیں ؟
ڈاکٹر صاھب کالاباغ ڈیم پر اتنی سخت بحث چھڑ چکی تھی کہ ناممکن تھا کوی اس میں سے نہریں نکالتا یہی زائد پانی جو سمندر میں جارہا تھا انڈیا کو بغلیار ڈیم بنانے کی بنیاد فراہم کر گیا جسکی وجہ سے ہم اپنا مقدمہ بھی ہار گئے ،پانی بھی دیا اور ڈیم بھی نہ بنا سکے آفرین ہے
آپ نے ابھی بتایا کہ بھاشا متنازعہ نہیں ہے ، اس ڈیم کو اسلئے نہیں بنایا جارہا کیونکہ اس سے ہماری پاور ڈیمانڈ پوری ہوجاۓ گی اور یہ جو کمیشن کھا کر کوئلے ،تیل اور گیس کے پراجیکٹ لگانے جارہے ہیں ان حرامخوروں کی کمیشن مر جاۓ گی، کیا آپ نے نوٹ نہیں کیا کہ چین کی پینتالیس ارب کی انوسٹمنٹ پاور سیکٹر کیلئے ہے اور اس کے اعلان سے ایک دو ماہ پہلے حکومت کا یہ پراسرار فیصلہ سامنے آیا کہ بھاشا ڈیم تیئس سال بعد دیکھیں گے، وہاں جو مشینری اور کنسٹرکشن کی گئی ہے وہ بھی اربوں کی ہے تیئس سال بعد تو اسکی ایکسپائری ڈیٹ آجاۓ گی یہ حرامزادے کس کو دھوکا دے رہے ہیں صاف کیوں نہیں کہتے کہ وہ منصوبہ انڈیا کو منظور نہیں یا اس میں ہمیں کمیشن نہیں ملتا ؟

جب آپ نے کہہ دیا کہ حکمران، ملا اور بیوروکریٹ پیسے کیلیے کچھ بھی کر سکتے ہیں تو باقی پیچھے کیا رہ جاتا ہے؟؟ بدقسمتی سے سندھ کے قوم پرست ڈیمز کے ایشو پر معلومات کے حوالے سے اتھارٹی ہیں، ہم جیسے پنجابی طفل مکتب بھی نہیں؛ وہ کہتے ہیں نا کہ جیدے تن لگے اوہی جانڑے، سندھیوں کا بھی یہی قصہ ہے ؛ ویسے بھی اکثریت ہمیشہ 'فارغ العلم' ہی ہوتی ہے

دیکھیں نہ اگر آپ حکمران ہوتے تو مجھے یقین ہے کہ کالا باغ سے نہریں نہ نکالتے، لیکن انہوں نے ضرور نکالنی تھیں. کھچی، رینی، گریٹر تھل کینال، چولستان کینال(ون-آر) پچھلے پندرہ سالوں میں بنائی گئی ہیں. یہ تو پرانے ڈیموں کی ریزنگ کے نام پر ان سے نہریں نکال رہے ہیں اور آپ کہتے ہیں کہ انہوں نے کالا باغ کو 'معاف' کر دینا تھا. رینی، چولستان کینال، گریٹر تھل اور کھچی کینال زیادہ تر جرنیلوں کو دیے جانیوالے مربعوں کو سیراب کرنے کیلیے نکالی گئی ہیں (تھل، چولستان، اپر سندھ اور بلوچستان میں الاٹ شدہ لاٹوں کی آبپاشی کیلیے). لیکن یہ بھی کوئی اتنی زیادہ معیوب بات نہیں کہ کاشت تو کسی چھوٹے موٹے کسان نے ہی کرنی ہوتی ہے، کونسا جرنیل خود آ کر ہل چلاتے ہیں. اور بالاخر بنجر زمیں بھی قا بل کاشت ہو جاتی ہے

کالا باغ کے متبادل کے طور پر وفاق نے غازی بروتھا بنا کر اس سے نہریں نکا ل لیں اور سندھی قوم پرستوں کو بعد میں پتہ چلا جب شہباز شریف نے نہر سے بجلی بنانے کیلیے چشمہ جہلم لنک فلڈ کینال کو مستقل پانی کی فراہمی کی درخواست کی

سندھی قوم پرست دریا ے سندھ پر بڑے پہاڑی ڈیمز کے بہت بڑے سپورٹرز ہیں. کیونکہ کوٹری بیراج سے نیچے سمندر میں چھوڑنے کیلیے سارا سال کم از کم اور صرف دو ہزار کیوسک پانی کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ پانی کے بڑے بڑے ذخائر بناے بغیر ممکن نہیں. یہ بڑے ذخائر والے ڈیمز ہونگے تو ہی سارا سال پانی کی بلا تعطل فراہمی ممکن ہو گی، وگرنہ موجودہ دور کی طرح ، سردیوں میں پانی کا ایک قطرہ میسر نہیں اور گرمیوں میں ضرورت سے بہت زیادہ ملینز ایکڑ فٹ پانی سمندر برد ہوتا رہے گا، سیلاب کی صورت میں لاکھوں سندھیوں کا بے گھر ہونا اور ہزاروں اموات الگ سے. آپ بڑے پہاڑی ڈیمز بنائیں، پھر سیلاب میں ضائع ہونے والا وافر پانی میسر ہو گا، تو پھر چاہے جتنی مرضی نہریں نکال کر جو مرضی کریں

ایک بار پھر دہراؤں گا کہ قوم پرستوں کے نعروں کو وجہ اور حقیقت وفاق نے دی ہے، قوم پرستوں نے نہیں. اسفند یار بیشک چول انسان ہو مگر اسکے پاس تربیلا اور منگلا ڈیمز کے متاثرین کا سارا کچا چٹھا ہے جو آج تک دربدر دھکے کھاتے پھر رہے ہیں. ساری دنیا میں بڑے ڈیم کی سینکڑوں مربع میل جھیل کیلیے متاثرین کے گاؤں پہلے بناۓ جاتے ہیں اور ڈیم کی تعمیر بعد میں شروع ہوتی ہے، یھاں شروع سے ہی سارا کام اللہ کے حوالے ہوتا تھا. شکر ہے کہ اب موجودہ زیر تعمیر ڈیمز بناتے ہوے واپڈا متاثرین کی پہلے آباد کاری کے بین الاقوامی قوانین پر پوری طرح کاربند ہے. ایک تو مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ اپنی ہی عوام سے دھوکہ کر کے بے غیرت حکومت کو کیا مزہ آتا ہے؟؟؟

سندھ طاس معاہدے کے مطابق انڈیا ہمارے تین دریاؤں (چناب، جہلم، سندھ) پر بجلی پیدا کرنے کیلیے ،پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت سے محروم،' رن آف دا ریور' ڈیمز بنا سکتا ہے اور آگے بھی بناتا رہے گا اور یہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے . یہی وجہ ہے کہ ہم سندھ پر چار-پانچ ہزار میگا واٹ کے تربیلا ، بھاشا، سکردو ڈیمز وغیرہ بناتے ہیں اور انڈیا پانچ سو میگا واٹ کا رن آف دا ریور باز نیمو ڈیم . انڈیا ان تین دریاؤں کا ایک قطرہ بھی خرچ نہیں کر سکتا اور نہ ہی کرے گا . کشن گنگا، بگلیہار اور باز نیمو ڈیمز پر ہم نے جو بھی اعتراضات اٹھاے اور جو بھی عالمی ثالثوں نے فیصلے دیے، انڈیا نے ان پر ہو بہو عمل کیا ہے. ہمیں دشمنی میں بھی انصاف کو مدنظر رکھنا چاہیے( پانی اور ڈیمز پر انڈیا-پاکستان تعلقات دراصل وفاق پاکستان -چھوٹے صوبوں کے مابین تعلقات اور ان پر کی گئی وعدہ خلافیوں سے یکسر مختلف ہیں ) . اصل مسلہ ہمارے پالیسی ساز حکمرانوں کا ہے جو ڈیمز نہیں بنا رہے. انڈیا نے رن آف دا ریور ڈیمز بناے ہیں، صرف بجلی کیلیے؛ ذخیرہ کی صلاحیت سے محروم، بغیر نہریں نکالے؛ اب اس پر قوم پرست کیا احتجاج کریں کہ انڈیا نے پانی سے بجلی(اور ساری طاقت) نکالی لی ہے اور پانی فصلوں کو دیے جانے کے قابل نہیں:)؟؟؟ مجھے کسی انڈین فلم میں انکی صوبائی پارلیمنٹ میں کسی ایم ایل اے کا یہ اعتراض نما جملہ یاد آ گیا

پاکستان کی بجلی کی طلب صرف خدا ہی پوری کر سکتا ہے، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر؛ کوئی پلاننگ وغیرہ اس امر سے قاصر ہے:). پانی سے پیدا کردہ جتنی بجلی ہو تو اتنی ہی کم ہے. بھاشا اور سکردو جیسے ایک ڈیم سے اگلے دس سال کیلیے جی ڈی پی اور شرح نمو میں تین فیصد کا اضافہ ہو جاتا ہے.سستی بجلی سے سستی اشیا ایکسپورٹ کیلیے اور دنیا میں آپکی ایکسپورٹس کا کوئی مقابلہ ہی نہیں

بہرحال، مجھے آپکے اور سندھی قوم پرستوں کے موقف میں کوئی فرق نظر نہیں آتا . دونوں ہی اپنے اپنے حق کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوے پاکستان کی ترقی کے خواہاں ہیں
 

CanPak2

Minister (2k+ posts)
Bahi sb ek general nay river India ko bech die. Phil zia aur musharraf is qoum Kay Sar per 25 saal Beth Kar chalky gaye . Tu agar last 40 main say 25 in dictators nay zaya kite tu 15 saal ki lallou panjou civilian got hi rah jaati hay Galiano khanay.. kuchh sharam hoti...
 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
Bahi sb ek general nay river India ko bech die. Phil zia aur musharraf is qoum Kay Sar per 25 saal Beth Kar chalky gaye . Tu agar last 40 main say 25 in dictators nay zaya kite tu 15 saal ki lallou panjou civilian got hi rah jaati hay Galiano khanay.. kuchh sharam hoti...
پندرہ سال بھی بہت ہوتے ہیں ، پینتیس سال سے تو نواز شریف حکومت میں ہے ، ملایشیا میں ڈویلپمنٹ دس سال کے قلیل عرصے میں ہوئی تھی
 

CanPak2

Minister (2k+ posts)

پندرہ سال بھی بہت ہوتے ہیں ، پینتیس سال سے تو نواز شریف حکومت میں ہے ، ملایشیا میں ڈویلپمنٹ دس سال کے قلیل عرصے میں ہوئی تھی

Ji is liye Kay wahan continously government kaam karti Rahee. Yahan swaye last govt Kay baqi sab ko 1.5 say 3 saal milay. Fouji dictator tu 10 saal Nikal gaye Har Bari main, unkay baray may irshaad ho jaye, who tu drugs, broken system or corrupt society hi day sakkay, ya defence housings Kay liye zamenain pakartay Rahay.. Pitty. Yeh bloody civilian issi qabil hain Kay sou jouttay bhi kahein aur sou piaaz bhi aur boot palishioun say galian khaa Kar ush naa Karain, bloody civilians.
 

zeshaan

Chief Minister (5k+ posts)
سانپ تو نکل گیا اب بیٹھ کر اسکی لکیرکو پیٹتے رہو ،
.بس کچھ ایسا ہی مقدر ہے اس ملک کے باسیوں کا
اور بیوروکریسی ، اور حکمرانوں کو
قوم کا مفاد جہاں پرنظر آیا انکو غشی پڑ گئی