عیدِ قربان قریب ہے۔ اس عید پر ایک بہت بڑی غلطی بلکہ میں تو اس کو جرم کہوں گا، یہ کیا جاتا ہے کہ جگہ جگہ جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے اور اس بات کا قطعاً خیال نہیں کیا جاتا کہ بچے اس ہیبتناک منظر کو مت دیکھیں۔ بلکہ بیشتر گھر والے تو بچوں کے سامنے جانور کوذبح کرتے ہیں۔ ہم اکیسیوں صدی میں رہتے ہیں، اب تو سوشل میڈیا پر کوئی خونی منظر یا خونی تصویر ہو تو اس سے پہلے گرافک وارننگ دی جاتی ہے، مگر ہمارے ملک میں ابھی بھی صدیوں پہلے کی جنگلی تہذیب چل رہی ہے کہ ہم بچوں کے سامنے خون خرابا کرکے ان کی نفسیات میں تشدد شامل کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
بچوں کے اندر فطری نرم دلی ہوتی ہے، جب ان کے سامنے جانوروں کے گلے کاٹے جاتے ہیں، جانوروں کا خون بہایا جاتا ہے، ان کو تڑپا تڑپا کر مارا جاتا ہے تو اس سے بچوں کی نفسیات پر بہت برا اثر پڑتا ہے، اور جب ہر سال یہ عمل ان کے سامنے کیا جاتا ہے تو نتیجے کے طور پر ایک ایسی نسل وجود میں آتی ہے جن کے لئے پھر خون بہانا ایک نارمل سی بات ہوتی ہے، چاہے وہ خون جانور کا ہو یا انسان کا۔ پاکستان میں صرف عیدِ قربان پر ہی نہیں بلکہ عام دنوں میں بھی کھلے عام جگہ جگہ پر قصائی پھٹے لگا کر مرغیاں ذبح کرکے بیچ رہتے ہوتے ہیں، آپ کسی مہذب ملک میں چلے جائیں آپ کو کہیں جانور قتل ہوتا نظر نہیں آئے گا، بلکہ مہذب ممالک میں جانور چرند پرند آپ کو انسانوں سے ڈرتے نظر نہیں آئیں گے، اسی لئے ان قوموں میں تشدد نہیں پایا جاتا، وہاں یوں دنگے اور قتلِ عام نہیں ہوتا جیسے ہمارے معاشروں میں ہوتا ہے۔۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان کی آنے والی نسلیں محبت، امن اور پیار کے جذبے سے سرشار ہوں، لڑائی، مار دھاڑ اور خون خرابے سے دور ہوں تو یہ ضروری ہے کہ عیدِ قربان پر جانوروں کو ہرگز بچوں کے سامنے ذبح مت کریں، بچوں کو جانوروں کا خون تک نہ دکھائیں۔۔
بچوں کے اندر فطری نرم دلی ہوتی ہے، جب ان کے سامنے جانوروں کے گلے کاٹے جاتے ہیں، جانوروں کا خون بہایا جاتا ہے، ان کو تڑپا تڑپا کر مارا جاتا ہے تو اس سے بچوں کی نفسیات پر بہت برا اثر پڑتا ہے، اور جب ہر سال یہ عمل ان کے سامنے کیا جاتا ہے تو نتیجے کے طور پر ایک ایسی نسل وجود میں آتی ہے جن کے لئے پھر خون بہانا ایک نارمل سی بات ہوتی ہے، چاہے وہ خون جانور کا ہو یا انسان کا۔ پاکستان میں صرف عیدِ قربان پر ہی نہیں بلکہ عام دنوں میں بھی کھلے عام جگہ جگہ پر قصائی پھٹے لگا کر مرغیاں ذبح کرکے بیچ رہتے ہوتے ہیں، آپ کسی مہذب ملک میں چلے جائیں آپ کو کہیں جانور قتل ہوتا نظر نہیں آئے گا، بلکہ مہذب ممالک میں جانور چرند پرند آپ کو انسانوں سے ڈرتے نظر نہیں آئیں گے، اسی لئے ان قوموں میں تشدد نہیں پایا جاتا، وہاں یوں دنگے اور قتلِ عام نہیں ہوتا جیسے ہمارے معاشروں میں ہوتا ہے۔۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان کی آنے والی نسلیں محبت، امن اور پیار کے جذبے سے سرشار ہوں، لڑائی، مار دھاڑ اور خون خرابے سے دور ہوں تو یہ ضروری ہے کہ عیدِ قربان پر جانوروں کو ہرگز بچوں کے سامنے ذبح مت کریں، بچوں کو جانوروں کا خون تک نہ دکھائیں۔۔