Zia Hydari
Chief Minister (5k+ posts)
اسلام کی کمان حضرت عمر رضی اللہ کے ہاتھ میں آئی تو اسلام پھیلنا شروع ہو گیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہ صلہ اللی علیہ وسلم نے جس شخص کے لئے دعا کی اس میں لازماً کوئی بات ضرور تھی کہ جب اسلام لایا تو اسلام طاقتور ہو گیا اور جب خلیفہ بنا تو اسلامی حکومت مصر تک پہنچ چکی تھی، تاریخِ اسلام میں جس قدر ترقی خلافتِ فاروقِ اعظم کے دور میں ہوئی کبھی نہ ہو سکی۔اسلام عرب سے نکل کر عجم کی جانب گامزن تھا، لشکرِ اسلام نئی نئی سر زمینوں اور نئے ممالک کے در پر دستک دے رہا تھا۔ ایران اور روم اس وقت کی بڑی بڑی حکومت زیرنگین ہو چکی تھیں۔
18 ہجری میں نیشاپور، الجزیرہ، 19 ہجری میں قسیاریہ، 20 ہجری میں مصر، 21 ہجری میں اسکندریہ اور نہاوند پر اسلام پرچم لہرایا گیا۔ 38لاکھ مربع کلو میٹر پر اسلامی حکومت قائم کی، اتنے وسیع علاقے پرحکومت کرنے والا کسی عالی شان محل میں نہیں بلکہ ایک کمرہ کے مکان میں رہتا تھا ۔
آج کے عہد کی جمہوری، اشتراکی، شورائی اور سرمایہ دارانہ حکومتوں کی اصلاحات، قواعد و ضوابط، طرز ہائے زندگی، ہر ہر شعبے اور ہر ہر سوسائٹی کا موازنہ حضرت عمر فاروقؓ کے دور سے کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ محمدی شریعت کو چند ہی سالوں میں انسانوں کی فلاح کا سب سے آسان اور سہل ترین ذریعہ قرار دینے والے اس خلیفہ نے جو کام 1400 سال قبل کیا تھا، سارے طریقے آزمانے کے بعد بھی رعایا پروری کے ان اصولوں تک جدید حکومتیں نہیں پہنچ سکی ہیں۔
حضرت عمر فاروقؓ کی اصلاحات اور کارناموں پر بڑے بڑے فلاسفر اور حکمران سردھن چکے ہیں۔ دنیا کا کوئی مؤرخ اور اسکالر حضرت عمرؓ کی اصطلاحات کو نظرانداز کیے بغیر سستے انصاف کے حامل اصول رقم نہ کر سکا۔ حضرت عمرؓ کا عدالتی نظام عصر حاضر کی طرح نہ تھا۔ انتہائی آسان اور سہل انصاف آپؓ کی خصوصیات میں ہے۔ یہاں کسی قسم کی رشوت، سفارش، جھوٹی گواہی، جانبداری اور بے ایمانی کا تصور ہی نہ تھا۔ خود خلیفہ وقت بھی عدالت کے روبرو پیش ہو کر جواب دینے کا پابند تھا۔
حضرت عمر فاروقؓ نے دنیا کے تمام مفتوحہ ممالک کا دورہ کیا۔ ہر ہر شہر اور ہر ہر علاقے میں کھلی کچہریاں لگائیں، موقع پر احکامات جاری کیے، حکمرانوں کے دروازے پر دربان مقرر کرنے پر پابندی لگائی، ساری ساری رات بازاروں اور گلیوں کے پہرے دیے، بھوکوں، پیاسوں، بے خانمائوں اور ضرورت مندوں کے لیے خود چل کر گئے۔ رعایا کے ہر طبقے کی ضروریات کی تکمیل کے لیے رات اور دن کا آرام چھوڑ دیا تھا۔ قحط میں آپ نے گھی اور زیتون ترک کر دیا تھا۔ آپ کا رنگ سیاہ پڑ گیا تھا لیکن آپ رعایا پروری اور غریبوں کے دکھ درد میں برابر شریک رہے۔
حضرت عمر فاروقؓ کا دور اسلامی تاریخ کا درخشندہ اور بے مثال دور ہے۔ اس عہد کی کہانیاں تمام مذاہب میں ضرب المثل بن گئی ہیں۔ ایڈورڈ گبن، روسو، ویدرک، برنارڈشا، گاندھی، نہرو اور عیسائی، یہودی، کمیونسٹ سبھی حکمران آپ کے طرزِ زندگی، دستورِ مملکت پر آج تک رطب اللسان ہیں۔
حضرت عمر فاروق ؓ کے دور میں مندرجہ ذیل محکموں کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ جن میں محکمہ افتاء ، مفتی ،فوج اور پولیس، جیل خانہ کی ایجاد، بیت المال یا خزانہ، پبلک و نظارات نافعہ، فوجی چھاؤنیاں ۔ حضرت عمر فاروق ؓ نے جو نہریں تیار کروائیں ان میں نہر ابی موسیٰ ، نہر معقل ،نہر سعد، نہر امیر المومنین۔ حضرت عمر فاروقؓ نے جو عمارتیں تعمیر کروائی ان میں مہمان خانے، قید خانے ، مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ تک چوکیاں اور سرائیں تعمیر کروائیں۔ سڑکوں اور پلوں کا انتظام کیا۔ مختلف علاقوں میں شہر آباد کیے گئے ان میں بصرہ، کوفہ، موصل وغیرہ شامل ہیں۔
حضرت عمر فاروق ؓ نے ایسے ایسے کارنامے سرانجام دیے پوری دنیا کے تاریخ دان ان کے کارناموں کو سنہری حروف میں لکھتے آئے ہیں۔ 23لاکھ مربع میل کے علاقے پرحکومت کرنے والا کسی عالی شان محل میں نہیں بلکہ ایک کمرہ کے مکان میں رہتا تھا ۔ فتح خیبر کے وقت جو زمین ملی وہ غریبوں میں تقسیم کر دی۔ حضرت عمر فاروقؓ کے دسترخوان کا جائزہ لیں تو روٹی اور روغن زیتون سے گزارا کرتے ۔ لباس کی بات کریں تو لباس بھی معمولی ہوتا تھا۔ برنس کی ایک خاص ٹوپی تھی سادگی اس حد تک کہ ایک دفعہ دیر تک گھر میں رہے باہر آئے تو لوگ انتظار کر رہے تھے معلوم ہوا کہ پہننے کیلئے کپڑے نہ تھے اس لیے انہیں کپڑوں کو دھو کر سوکھنے کے لیے ڈال دیا تھا ۔ خشک ہو گئے تو وہی پہن کر باہر نکلے ۔ یہ ہے حکمران 23لاکھ مربع میل کے علاقے پر حکومت کرنے والا حضرت عمر فاروق ؓ ۔ جس کے خزانہ میں سونے ، چاندی، ہیرے جواہرات اور ریشم کے انبار تھے ۔ اس کے پاس نہ کچھ پہننے کیلئے نہ کھانے کیلئے ۔دوسری طرف ہمارے چھوٹے سے خطے پر حکومت کرنے والے ہیں جن کے کچن کا خرچہ کروڑوں روپے ہے۔ لاکھوں روپے کا پٹرول صدر اور وزیر اعظم کی گاڑیوں میں ڈالا جاتا ہے ۔
کروڑوں روپے مالیت کی سینکڑوں گاڑیاں ان کے پاس ہیں ۔ قلعوں نما عالیشان محل ہیں۔ ان کے پاس ہزاروں ملازمین ہیں۔ لوٹ مار کے اربوں ڈالر باہر کے ملکوں میں پڑے ہیں۔ سینکڑوں انسانوں جن میں اکثریت معصوم بچوں اور عورتوں کی ہوتی ہے ۔ ڈرون حملوں اور دیگر دہشت گردی کے واقعات میں مر رہے ہیں۔ اور یہ اپنے اقتدار کو بچانے میں لگے۔ اپوزیشن والے ان سے اقتدار کھینچنے میں لگے ہیں۔
سیاستدانوں ہوش کے ناخن لو ۔ خدا کے قہر سے بچو اور آج تمہاری پید ا کی ہوئی مہنگائی، لوڈ شیڈنگ اور غربت سے ہزاروں لوگ فاقوں پر مجبور ہیں۔ اکثر فاقوں سے تنگ آکر خودکشیاں کر رہے ہیں۔ اپنے آپکو حضرت عمر فاروق ؓ کے جانشین بناؤ اور انکے نقشے قدم پر چلو ۔ اپنے گناہوں کی معافی مانگو ۔لوٹی ہوئی تمام دولت واپس لے آؤ ورنہ کل قیامت کے دن اللہ کی عدالت ہو گی اور ہر ایک کے ساتھ برابر انصاف کیا جائے گا۔
Last edited: