پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے، جس میں اہم اقتصادی معاملات پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ ان مذاکرات کے پہلے دن تکنیکی سطح پر گفتگو ہوئی جس میں آئی ایم ایف کی ٹیم نے ناتھن پورٹر کی سربراہی میں شرکت کی۔
پاکستانی حکام میں ایف بی آر، وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک، اور وزارت توانائی کے نمائندے شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق، مذاکرات کے دوران حکومتِ پاکستان نے پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کرنے کی تجویز دی۔ فی الوقت، پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی صفر ہے، جبکہ پیٹرولیم لیوی 60 روپے فی لیٹر وصول کی جا رہی ہے، جسے بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کرنے پر بھی غور ہو رہا ہے۔
اس کے علاوہ، ایف بی آر کے اہداف کو پورا کرنے اور نئے ٹیکس اقدامات پر بھی بات چیت ہوئی۔ "ٹیک اینڈ پے" ماڈل کے تحت، 18 آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ دو ہفتوں میں نئے معاہدے کا امکان بھی زیر غور ہے۔
ان مذاکرات کا مقصد پاکستان کی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد اور حکومتی ریونیو بڑھانے کے اقدامات پر اتفاق کرنا ہے۔