تحریک انصاف کی ہتھنی فواد چوہدری کا فرمانا تھا کہ ہم شدت پسندوں کے آگے سر نہیں جھکائیں گے اور اقلیتوں (قادیانیوں) کے 'حقوق' کا تحفظ کریں گے (حقوق کے تحفظ کے لیے قادیانیوں کو حکومت میں شامل کرنا ضروری ہے؟)۔
فواد ہتھنی کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے بھی ایک قادیانی کو وزیرخارجہ بنایا تھا (تو تم پوٹیوں نے اس مخدوم کو وزیرخارجہ کیوں بنایا؟ اسی عاطف میاں کو وزیرخارجہ یا پھر وزیر خزانہ بنادیتے)۔
پی ٹی آئی کی آنٹی نے بھی فواد ہتھنی کی ٹوئیٹنی کی تائید کی اور فرمایا کہ ہاں ہم قائد کا پاکستان چاہتے ہیں۔
پھر ہوا یوں کہ جس طرح پاکپتن سرکار کے حضور نیازی سجدہ ریز ہو گئے تھے، ویسے ہی کل شدت پسند خداؤں کے آگے نہ صرف سجدہ کر لیا بلکہ چوم چاٹ کے بھی برابر کر دیا۔ ہم علماء کو ناراض نہیں کر سکتے۔ ہم عمران احمد خان نیازی کو سلمان تاثیر دوئم نہیں بنانا چاہتے۔
پوٹی چوہدری موٹے کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا تھا۔
اس ہتھنی کے بچے کو کون سمجھائے کہ رسول اللہ ﷺ کی ریاست مدینہ میں یہودیوں اور جھوٹے نبی کے پیروکاروں کو حکومت کا حصہ نہیں بنایا جاتا تھا، بلکہ ان سے جزیہ لیا جاتا تھا اور جھوٹے نبی (مسیلمہ کذاب) کے پیروکاروں کے خلاف جہاد بھی کیا گیا تھا۔
تو تم پی ٹی آئی کی ریاست مدینہ میں قادیانیوں سے جزیہ کب لے رہے ہو ہتھنی کے بچے؟
قادیانیت اور عمران احمد خان نیازی
مجھے نہیں پتہ کہ آیا عمران نیازی ڈھکے چھپے قادیانیت کا حامی ہے یا اس کے والدین میں کوئی قادیانی تھا، اللہ بہتر جانتا ہے۔ کیوں کہ اکثر قادیانی لوگ تقیہ کے ذریعے اپنی شناخت چھپاتے ہیں۔ تاہم شواہد کہتے ہیں کہ عمران نیازی نے جب اپنی جماعت بنائی تو اس کی پشت پر یہودیوں کا ہاتھ تھا۔ قادیانی خلیفہ کے مطابق عمران نیازی نے اس سے قادیانی جماعت کی حمایت طلب کی اور ووٹ مانگے تھے۔ 2013 میں بھی تحریک انصاف کی عہدے دار نادیہ رمضان چوہدری نے قادیانی خلیفہ سے تحریک انصاف کے لیے حمایت طلب کی تھی۔
تین سال بعد 2016 میں تحریک انصاف کا چھچھورا حمزہ علی عباسی قادیانیت کے تحفظ کے لیے میدان میں آیا۔ چھچھورا پاکستانیوں کا قادیانیت کے حوالے سے ذہن پڑھنا چاہتا تھا۔ اس کا خیال تھا کہ پاکستان کا 'پڑھا لکھا' ماڈریٹ طبقہ اپنی روشن خیالی کے باعث قادیانیوں کے لیے نرم خوئی کا مظاہرہ کرے گا۔ گھٹیا عباسی نے منہ کی کھائی۔
نون لیگ کے اواخر دور میں ایک قانون سازی کے ذریعے تمام جماعتوں کے چند ارکان نے قادیانیت کے لیے گنجائش نکالنے کی سازش کی، جو اللہ کے حکم سے پکڑی گئی۔
جنرل باجوہ کے دربار میں حاضری کے دو دن بعد عمران احمد خاں نیازی نے عاطف میاں کو اپنا میاں بنالیا۔ دال میں کالا اس لیے نظر آیا کہ باجوہ کی تقرری کے وقت جمعیت اہلحدیث کے سربراہ نے باجوہ کی قادیانیت کے بارے میں سوال اٹھایا تھا، جسے دبا دیاگیا۔ اور عاطف میاں کا نام اگر نیازی کے منہ سے نکلتا ہے تو اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ وہ نام نیازی کے منہ میں ڈالنے والا وردی والوں کا ایجنٹ جہانگیر خان ترین ہے۔ یہی ترین شیطان اس وقت نیازی کے پہلو میں کھڑا تھا جب 2014 میں نیازی اپنے کنٹینر پر کھڑے ہو کر عاطف میاں قادیانی کو اپنا مستقبل کا وزیر خزانہ بنانے کا اعلان کر رہا تھا۔
پاکستان کے مسلمانوں پر لازم ہے کہ ہوشیار رہیں۔ باجوہ اور اس کے شیرو، عمران نیازی کی حرکات و سکنات پر گہری نظر رکھیں۔
پوٹی چوہدری موٹے کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا تھا۔
اس ہتھنی کے بچے کو کون سمجھائے کہ رسول اللہ ﷺ کی ریاست مدینہ میں یہودیوں اور جھوٹے نبی کے پیروکاروں کو حکومت کا حصہ نہیں بنایا جاتا تھا، بلکہ ان سے جزیہ لیا جاتا تھا اور جھوٹے نبی (مسیلمہ کذاب) کے پیروکاروں کے خلاف جہاد بھی کیا گیا تھا۔
تو تم پی ٹی آئی کی ریاست مدینہ میں قادیانیوں سے جزیہ کب لے رہے ہو ہتھنی کے بچے؟
قادیانیت اور عمران احمد خان نیازی
مجھے نہیں پتہ کہ آیا عمران نیازی ڈھکے چھپے قادیانیت کا حامی ہے یا اس کے والدین میں کوئی قادیانی تھا، اللہ بہتر جانتا ہے۔ کیوں کہ اکثر قادیانی لوگ تقیہ کے ذریعے اپنی شناخت چھپاتے ہیں۔ تاہم شواہد کہتے ہیں کہ عمران نیازی نے جب اپنی جماعت بنائی تو اس کی پشت پر یہودیوں کا ہاتھ تھا۔ قادیانی خلیفہ کے مطابق عمران نیازی نے اس سے قادیانی جماعت کی حمایت طلب کی اور ووٹ مانگے تھے۔ 2013 میں بھی تحریک انصاف کی عہدے دار نادیہ رمضان چوہدری نے قادیانی خلیفہ سے تحریک انصاف کے لیے حمایت طلب کی تھی۔
تین سال بعد 2016 میں تحریک انصاف کا چھچھورا حمزہ علی عباسی قادیانیت کے تحفظ کے لیے میدان میں آیا۔ چھچھورا پاکستانیوں کا قادیانیت کے حوالے سے ذہن پڑھنا چاہتا تھا۔ اس کا خیال تھا کہ پاکستان کا 'پڑھا لکھا' ماڈریٹ طبقہ اپنی روشن خیالی کے باعث قادیانیوں کے لیے نرم خوئی کا مظاہرہ کرے گا۔ گھٹیا عباسی نے منہ کی کھائی۔
نون لیگ کے اواخر دور میں ایک قانون سازی کے ذریعے تمام جماعتوں کے چند ارکان نے قادیانیت کے لیے گنجائش نکالنے کی سازش کی، جو اللہ کے حکم سے پکڑی گئی۔
جنرل باجوہ کے دربار میں حاضری کے دو دن بعد عمران احمد خاں نیازی نے عاطف میاں کو اپنا میاں بنالیا۔ دال میں کالا اس لیے نظر آیا کہ باجوہ کی تقرری کے وقت جمعیت اہلحدیث کے سربراہ نے باجوہ کی قادیانیت کے بارے میں سوال اٹھایا تھا، جسے دبا دیاگیا۔ اور عاطف میاں کا نام اگر نیازی کے منہ سے نکلتا ہے تو اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ وہ نام نیازی کے منہ میں ڈالنے والا وردی والوں کا ایجنٹ جہانگیر خان ترین ہے۔ یہی ترین شیطان اس وقت نیازی کے پہلو میں کھڑا تھا جب 2014 میں نیازی اپنے کنٹینر پر کھڑے ہو کر عاطف میاں قادیانی کو اپنا مستقبل کا وزیر خزانہ بنانے کا اعلان کر رہا تھا۔
پاکستان کے مسلمانوں پر لازم ہے کہ ہوشیار رہیں۔ باجوہ اور اس کے شیرو، عمران نیازی کی حرکات و سکنات پر گہری نظر رکھیں۔
Last edited: