عمران نیازی نے اپنے بیوی بچوں کی جائیدادوں کی تفصیلات کیوں جمع نہیں کروائیں؟

الرضا

Senator (1k+ posts)
لندن جائیدادوں سے متعلق کچھ نہیں چھپایا، جسٹس قاضی فائز عیسٰی
ڈان اخباراپ ڈیٹ 04 جون 2019

5cf5fe5c97dad.jpg

صدر مملکت کو لکھے گئے خط میں انہوں نے ریفرنس کی کاپی فراہم کیے جانے کی درخواست دہرائی — فوٹو: بشکریہ عدالت عظمیٰ ویب سائٹ

اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جی سی) میں ریفرنس کا سامنا کرنے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو دوسرا خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ریفرنس کی کاپی فراہم کیے جانے کی درخواست دہرائی اور کہا کہ انہوں نے لندن میں موجود جائیدادوں سے متعلق کچھ نہیں چھپایا ۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 8 صفحات پر مشتمل خط میں اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر مملکت اپنے اختیارات کے تحت اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آئین کی پیروی کی جائے۔

اس سے قبل 29 مئی کو انہوں نے صدرِ مملکت کو ایک صفحے پر مشتمل خط لکھا تھا جس میں انہوں نے شکوہ کیا تھا کہ ذرائع ابلاغ میں آنے والی مختلف خبریں ان کی کردار کشی کا باعث بن رہی ہیں جس سے منصفانہ ٹرائل میں ان کے قانونی حق کو خطرات کا سامنا ہے۔

اس نئے خط میں، جسے قانونی مبصرین کی جانب سے جج پر لندن میں 3 جائیدادیں رکھنے کے الزامات کا جواب مانا جارہا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جواب دیا کہ وہ خود پر اور اپنے خاندان کے خلاف تحقیقات کے طریقے پر صبر کرلیں لیکن کیا یہ معاملہ عدلیہ کی آزادی سلب کرنے کا مرتکب نہیں ہورہا؟

خط میں انہوں نے کہا کہ جج ایسا کچھ ہونے کی اجازت نہیں دیتے اور اپنے آئینی حلف کے مطابق وہ آئین کی حفاظت اور اس کا دفاع کرتے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ اگر عدلیہ کی آزادی کو نقصان پہنچایا جاتا ہے تو آئین میں موجود لوگوں کے بنیادی حقوق کاغذ پر لکھے گئے الفاظ سے بھی چھوٹے ہوجاتے ہیں۔

صدرِ مملکت کو لکھے گئے خط میں ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کا تقدس ان کی اولین ترجیح ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 5 کہتا ہے کہ آئین اور قانون کی تابعداری ہر شہری کی ذمہ داری ہے جس کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی، اس میں مزید کہا گیا کہ یہ ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے جو آئینی دفاتر میں موجود ہوتے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں شکوہ کیا کہ حکومت کے ارکان کی جانب سے آدھے ادھورے سچ کو بنیاد بنا کر انہیں اور ان کے خاندان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو کہ انتہائی پریشان کن ہے۔

خط میں کہا گیا کہ اگر مقصد نجی زندگیوں میں مداخلت کرنا اور رازداری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سازش کرنا ہے تو پورے سچ کو کیوں چھپایا گیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تفتیش کرنے والے لازمی طور پر جانتے ہوں گے کہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ان کے دونوں بچوں نے لندن میں کام کیا اور حکومتی افراد کی جانب سے 3 جائیدادوں کی جس تفصیل کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا وہاں وہ اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جائیدادیں ان کے نام پر ہیں جو اس کے مالک ہیں اور ملکیت چھپانے کی کوشش کبھی نہیں کی گئی، جائیدادیں کسی ٹرسٹ کے ماتحت نہیں نہ ہی کبھی کوئی آف شور کمپنی قائم کی گئی۔

خط میں کہا گیا کہ جج پر اپنے فنانسز / فنانشلز ظاہر کرنا لازمی نہیں لیکن انہوں نے رضاکارانہ طور پر ایسا کیا کیونکہ ان کی دیانت داری پر شک ظاہر کیا گیا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پاکستان کے ٹیکس نظام کے تابعدار ہیں اور کبھی بھی ان کی جائیدادوں یا اہلیہ اور بچوں سے متعلق کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔

خط میں کہا گیا کہ جب سے انہوں نے یہ پیشہ اختیار کیا وہ انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں، ان کے خلاف انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی کوئی شکایت موجود نہیں نہ ہی ان کے خلاف انکم ٹیکس کی کوئی کارروائی جاری ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں حیرانی کا اظہار کیا کہ کیا وزیراعظم نے اپنے تمام ٹیکس ریٹرنز میں اپنی اہلیہ اور بچوں کی جائیداداوں کی تفصیلات ظاہر کیں، اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا تو وہ لازمی طور پر صدر کو ریفرنس جمع کروانے کی ایڈوائس نہیں کرتے۔

خط میں کہا گیا کہ کونسل کی جانب سے کسی نوٹس کے اجرا سے قبل ہی انہیں دیے جانے والے آئینی تحفظ اور شفاف ٹرائل کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

 

الرضا

Senator (1k+ posts)
ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ بھینس کے دماغ والے جرنیلوں نے غصے کے عالم میں نیازیوں کو حکم دیا کہ اس جج کی بینڈ بجانی ہے، اور نیازیوں نے جرنیلوں کا جلال دیکھا تو تھر تھر کانپنے لگے۔ شہزاد اکبر اور باقی چیلوں نے تابعداری کرتے ہوئے جلد بازی کی اور 28 دنوں میں اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑی مارنے کا سامان خرید لیا۔
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
Hrr hram ko apna hisab daina hai pehlay yeh essa apna hisab daay phirr imran saay bhi poochh laay koi bndaa bhi above the law nahi naa yeh essa naa imran naa zadardari naa nnawaz hrr bndaa jawab deh hai laikin yeh babaa essa pehlay apna hisab daay phirr baqi sabkaa hisab bhi mang laay ,
 

nasir77

Chief Minister (5k+ posts)
Apnay Qaid Qadi 420 kay nakshay kedam per chaltay howay, mujahay kuan nikal thereek chalanay ki koshish main hai. Wah Qazi Faiz Khisa. Maal bhi Bano aur Ankhian bhi Dikhao......
 

Onlypakistan

Chief Minister (5k+ posts)
PAKISTANI SIRF IS LEYE IMRAN KHAN KO LIKE KERTEY HAEN K WO NOOREY ,ZARDARI KI TARA CORRUPT NAI
AB IN CHORON KI CHEEKHAEN KO NIKLAEN GI
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ بھینس کے دماغ والے جرنیلوں نے غصے کے عالم میں نیازیوں کو حکم دیا کہ اس جج کی بینڈ بجانی ہے، اور نیازیوں نے جرنیلوں کا جلال دیکھا تو تھر تھر کانپنے لگے۔ شہزاد اکبر اور باقی چیلوں نے تابعداری کرتے ہوئے جلد بازی کی اور 28 دنوں میں اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑی مارنے کا سامان خرید لیا۔
کلہاڑی خان نے اپنے پیروں پر ماری ہے اور جان تمہاری نکلنے پر آگئی ہے ابے چھری کے نیچے دم لے اور قاضی کو سپرم جوڈیشل کونسل میں جانے دے کیوں مرنے پر آیا ہوا ہے نقصان ہوگا تو خان کا ہوگا
 

الرضا

Senator (1k+ posts)
So its simple. He has already accepted that he has voilated the law and started a blame game.
Now he also has the option to go against PM on the respective forum which is election commission.
کہاں مریخ میں یا قمری کیلنڈر کے چاند پر؟
کہاں پر اس نے قبول کیا ہے کہ اس نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے؟
الیکشن کمیشن نہیں، ابھی تو میڈیا میڈیا کھیلنا ہے۔ میڈیا پر آپ کے بھگوان جی کی عزت جو پہلے سے ہی نہیں ہے، تھوڑی سی اور خراب کرنی ہے۔
تو نیازی جی نے بیگم اور بچوں کی جائیدادیں کیوں ظاہر نہیں کیں؟ حرام کی کمائی یا چوری کا مال؟
 

الرضا

Senator (1k+ posts)
کلہاڑی خان نے اپنے پیروں پر ماری ہے اور جان تمہاری نکلنے پر آگئی ہے ابے چھری کے نیچے دم لے اور قاضی کو سپرم جوڈیشل کونسل میں جانے دے کیوں مرنے پر آیا ہوا ہے نقصان ہوگا تو خان کا ہوگا
سپریم جوڈیشل کاؤنسل میں جانے سے پہلے یہ جج تمہارے بھگوان کا میڈیا ٹرائل کر کر کے اس کو ادھ موا کر دے گا۔ ابھی بہت دن ہیں۔ مزے لو۔
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
لندن جائیدادوں سے متعلق کچھ نہیں چھپایا، جسٹس قاضی فائز عیسٰی
ڈان اخباراپ ڈیٹ 04 جون 2019

5cf5fe5c97dad.jpg

صدر مملکت کو لکھے گئے خط میں انہوں نے ریفرنس کی کاپی فراہم کیے جانے کی درخواست دہرائی — فوٹو: بشکریہ عدالت عظمیٰ ویب سائٹ

اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جی سی) میں ریفرنس کا سامنا کرنے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو دوسرا خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ریفرنس کی کاپی فراہم کیے جانے کی درخواست دہرائی اور کہا کہ انہوں نے لندن میں موجود جائیدادوں سے متعلق کچھ نہیں چھپایا ۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 8 صفحات پر مشتمل خط میں اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر مملکت اپنے اختیارات کے تحت اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آئین کی پیروی کی جائے۔

اس سے قبل 29 مئی کو انہوں نے صدرِ مملکت کو ایک صفحے پر مشتمل خط لکھا تھا جس میں انہوں نے شکوہ کیا تھا کہ ذرائع ابلاغ میں آنے والی مختلف خبریں ان کی کردار کشی کا باعث بن رہی ہیں جس سے منصفانہ ٹرائل میں ان کے قانونی حق کو خطرات کا سامنا ہے۔

اس نئے خط میں، جسے قانونی مبصرین کی جانب سے جج پر لندن میں 3 جائیدادیں رکھنے کے الزامات کا جواب مانا جارہا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جواب دیا کہ وہ خود پر اور اپنے خاندان کے خلاف تحقیقات کے طریقے پر صبر کرلیں لیکن کیا یہ معاملہ عدلیہ کی آزادی سلب کرنے کا مرتکب نہیں ہورہا؟

خط میں انہوں نے کہا کہ جج ایسا کچھ ہونے کی اجازت نہیں دیتے اور اپنے آئینی حلف کے مطابق وہ آئین کی حفاظت اور اس کا دفاع کرتے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ اگر عدلیہ کی آزادی کو نقصان پہنچایا جاتا ہے تو آئین میں موجود لوگوں کے بنیادی حقوق کاغذ پر لکھے گئے الفاظ سے بھی چھوٹے ہوجاتے ہیں۔

صدرِ مملکت کو لکھے گئے خط میں ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کا تقدس ان کی اولین ترجیح ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 5 کہتا ہے کہ آئین اور قانون کی تابعداری ہر شہری کی ذمہ داری ہے جس کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی، اس میں مزید کہا گیا کہ یہ ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے جو آئینی دفاتر میں موجود ہوتے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں شکوہ کیا کہ حکومت کے ارکان کی جانب سے آدھے ادھورے سچ کو بنیاد بنا کر انہیں اور ان کے خاندان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو کہ انتہائی پریشان کن ہے۔

خط میں کہا گیا کہ اگر مقصد نجی زندگیوں میں مداخلت کرنا اور رازداری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سازش کرنا ہے تو پورے سچ کو کیوں چھپایا گیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تفتیش کرنے والے لازمی طور پر جانتے ہوں گے کہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ان کے دونوں بچوں نے لندن میں کام کیا اور حکومتی افراد کی جانب سے 3 جائیدادوں کی جس تفصیل کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا وہاں وہ اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جائیدادیں ان کے نام پر ہیں جو اس کے مالک ہیں اور ملکیت چھپانے کی کوشش کبھی نہیں کی گئی، جائیدادیں کسی ٹرسٹ کے ماتحت نہیں نہ ہی کبھی کوئی آف شور کمپنی قائم کی گئی۔

خط میں کہا گیا کہ جج پر اپنے فنانسز / فنانشلز ظاہر کرنا لازمی نہیں لیکن انہوں نے رضاکارانہ طور پر ایسا کیا کیونکہ ان کی دیانت داری پر شک ظاہر کیا گیا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پاکستان کے ٹیکس نظام کے تابعدار ہیں اور کبھی بھی ان کی جائیدادوں یا اہلیہ اور بچوں سے متعلق کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔

خط میں کہا گیا کہ جب سے انہوں نے یہ پیشہ اختیار کیا وہ انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں، ان کے خلاف انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی کوئی شکایت موجود نہیں نہ ہی ان کے خلاف انکم ٹیکس کی کوئی کارروائی جاری ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں حیرانی کا اظہار کیا کہ کیا وزیراعظم نے اپنے تمام ٹیکس ریٹرنز میں اپنی اہلیہ اور بچوں کی جائیداداوں کی تفصیلات ظاہر کیں، اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا تو وہ لازمی طور پر صدر کو ریفرنس جمع کروانے کی ایڈوائس نہیں کرتے۔

خط میں کہا گیا کہ کونسل کی جانب سے کسی نوٹس کے اجرا سے قبل ہی انہیں دیے جانے والے آئینی تحفظ اور شفاف ٹرائل کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

جب سے تیرے اس باپ کے خلاف ریفرنس کی بات چلی ہے تم نے منہ میں زبان نہیں ڈالی ابے جب یہ جج سچا اور بےقصور ہے تو پھر تیری گاف کے پٹاخے کیوں نکل رہے ہیں
 

الرضا

Senator (1k+ posts)
جب سے تیرے اس باپ کے خلاف ریفرنس کی بات چلی ہے تم نے منہ میں زبان نہیں ڈالی ابے جب یہ جج سچا اور بےقصور ہے تو پھر تیری گاف کے پٹاخے کیوں نکل رہے ہیں
یہ جج سچا ہے یا جھوٹا ہے۔ جو آفت تم لوگوں پر آرہی ہے، اس کو دو آتشہ کرنے دو۔ دشمن کو کبھی آرام کا موقع نہیں ملنا چاہیے۔ کمزور پا کر جوتے لازمی مارنے چاہیئیں۔
 

Nadir Bashir

Minister (2k+ posts)
کہاں مریخ میں یا قمری کیلنڈر کے چاند پر؟
کہاں پر اس نے قبول کیا ہے کہ اس نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے؟
الیکشن کمیشن نہیں، ابھی تو میڈیا میڈیا کھیلنا ہے۔ میڈیا پر آپ کے بھگوان جی کی عزت جو پہلے سے ہی نہیں ہے، تھوڑی سی اور خراب کرنی ہے۔
تو نیازی جی نے بیگم اور بچوں کی جائیدادیں کیوں ظاہر نہیں کیں؟ حرام کی کمائی یا چوری کا مال؟
He is welcome to discuss on respective platform. Imran Khan is not above Law and also no one is above Law.
This was our stance during lawyers movements and its same now.................
 

الرضا

Senator (1k+ posts)
He is welcome to discuss on respective platform. Imran Khan is not above Law and also no one is above Law.
This was our stance during lawyers movements and its same now.................
جب حکومت نے متعلقہ پلیٹ فارم اختیار کرنے کے بجائے میڈیا میں خبریں لیک کیں، تو پھر جج کیوں صرف متعلقہ فورم پر انحصار کرے؟ اس کو بھی میڈیا پر نیازیوں کی بینڈ بجانے کا پورا حق حاصل ہے۔
 

Back
Top