جی ہاں یہ ہے عمران نیازی کی فطرت۔
یہ بندہ شارٹ کٹس اور 2 نمبر طریقوں سے چیزیں حاصل کرنے کا عادی ہے۔
کرکٹ میں بھی اسی طرح آیا، ماجد خان، جاوید برکی اور اپنے ایک انکل کی سفارش سے قومی کرکٹ ٹیم میں شامل ہوا۔ کئی سال تک خوار ہوتا رہا، تب جاکر وکٹیں ملنا شروع ہوئیں۔ میرٹ پر آتا تو پشت پر لات پڑتی اور 2، 4 میچز کے بعد ہی نکال دیا جاتا۔
کرکٹ کے بعد اس کو کسی دولت مند عورت کی تلاش تھی، جس کے باپ کے پیسے پر عیاشی کر سکے۔ سیتاوہائٹ کو پھنسایا مگر اس کے باپ نے دھمکی دی کہ اگر شادی کی تو ایک پھوٹی کوڑی بھی نہیں ملے گی۔ پھر جمائمہ کو پھنسایا، وہ بھی ایک امیر کبیر باپ کی بیٹی تھی۔
جمائمہ کی ماں کے ذریعے اور لوگوں سے پیسہ ہتھیاکر شوکت خانم ہسپتال بنایا۔ ہسپتال کی زمین بھی نواز شریف سے ہتھیائی۔ ہسپتال بن گیا تو اس کو اپنی سیاست کے لیے سیڑھی کے طور پر استعمال کیا۔
سیاست دان بن گیا اور جمائمہ سے مزید پیسے ملنے کی امید کم ہو گئی تو اس کو چھوڑ دیا۔
جب سیاست میں ناکام ہو گیا تو کامیابی کا راز جانا کہ وردی والوں کی گود میں بیٹھنا ہوگا۔ گود بھی ملی اور امپائر کی انگلی بھی ملی۔
جہانگیر ترین ملا، علیم خان ملا اور عمران خان ان دونوں کو اے ٹی ایم مشین بنا کر ان کے مال پر عیاشی کرنے لگا۔
چوں کہ مقابلہ کرنے کی تربیت اس کو اس کے بڑوں نے نہیں دی۔ شارٹ کٹس اور 2 نمبری کی تربیت ملی ہے۔ اس لیے اس کو یقین تھا کہ نواز شریف اور زرداردی کے ہوتے ہوئے، یہ وزیراعظم نہیں بن سکتا۔ چوں کہ زرداری پہلے ہی بدنام تھا، اس لیے اب اصل ہدف نواز تھا۔ نواز کو وردی والوں کی سازش استعمال کر کے، راستے سے ہٹانے کی ہر ممکن کوشش کی۔ نواز نہیں ہوگا تو میچ آسان ہو جائے گا۔ مقابلہ نہیں کرنا پڑے گا۔
پھر نواز کو نااہل کروانے اور اب سزائیں دلوانے کے بعد، زرداری کی باری آگئی۔ زرداری کے پیچھے ایف آئی اے کو لگا دیا۔
جب نواز بھی نہیں ہوگا، زرداری بھی نہیں ہوگا، تو کسی سے بھی مقابلہ نہیں کرنا پڑے گا اور وزارت عظمیٰ پلیٹ میں رکھ کر پیش کر دی جائے گی۔
اب آپ سمجھے اس ذہنی معذور عمران نیازی کی فطرت؟
یہ بندہ شارٹ کٹس اور 2 نمبر طریقوں سے چیزیں حاصل کرنے کا عادی ہے۔
کرکٹ میں بھی اسی طرح آیا، ماجد خان، جاوید برکی اور اپنے ایک انکل کی سفارش سے قومی کرکٹ ٹیم میں شامل ہوا۔ کئی سال تک خوار ہوتا رہا، تب جاکر وکٹیں ملنا شروع ہوئیں۔ میرٹ پر آتا تو پشت پر لات پڑتی اور 2، 4 میچز کے بعد ہی نکال دیا جاتا۔
کرکٹ کے بعد اس کو کسی دولت مند عورت کی تلاش تھی، جس کے باپ کے پیسے پر عیاشی کر سکے۔ سیتاوہائٹ کو پھنسایا مگر اس کے باپ نے دھمکی دی کہ اگر شادی کی تو ایک پھوٹی کوڑی بھی نہیں ملے گی۔ پھر جمائمہ کو پھنسایا، وہ بھی ایک امیر کبیر باپ کی بیٹی تھی۔
جمائمہ کی ماں کے ذریعے اور لوگوں سے پیسہ ہتھیاکر شوکت خانم ہسپتال بنایا۔ ہسپتال کی زمین بھی نواز شریف سے ہتھیائی۔ ہسپتال بن گیا تو اس کو اپنی سیاست کے لیے سیڑھی کے طور پر استعمال کیا۔
سیاست دان بن گیا اور جمائمہ سے مزید پیسے ملنے کی امید کم ہو گئی تو اس کو چھوڑ دیا۔
جب سیاست میں ناکام ہو گیا تو کامیابی کا راز جانا کہ وردی والوں کی گود میں بیٹھنا ہوگا۔ گود بھی ملی اور امپائر کی انگلی بھی ملی۔
جہانگیر ترین ملا، علیم خان ملا اور عمران خان ان دونوں کو اے ٹی ایم مشین بنا کر ان کے مال پر عیاشی کرنے لگا۔
چوں کہ مقابلہ کرنے کی تربیت اس کو اس کے بڑوں نے نہیں دی۔ شارٹ کٹس اور 2 نمبری کی تربیت ملی ہے۔ اس لیے اس کو یقین تھا کہ نواز شریف اور زرداردی کے ہوتے ہوئے، یہ وزیراعظم نہیں بن سکتا۔ چوں کہ زرداری پہلے ہی بدنام تھا، اس لیے اب اصل ہدف نواز تھا۔ نواز کو وردی والوں کی سازش استعمال کر کے، راستے سے ہٹانے کی ہر ممکن کوشش کی۔ نواز نہیں ہوگا تو میچ آسان ہو جائے گا۔ مقابلہ نہیں کرنا پڑے گا۔
پھر نواز کو نااہل کروانے اور اب سزائیں دلوانے کے بعد، زرداری کی باری آگئی۔ زرداری کے پیچھے ایف آئی اے کو لگا دیا۔
جب نواز بھی نہیں ہوگا، زرداری بھی نہیں ہوگا، تو کسی سے بھی مقابلہ نہیں کرنا پڑے گا اور وزارت عظمیٰ پلیٹ میں رکھ کر پیش کر دی جائے گی۔
اب آپ سمجھے اس ذہنی معذور عمران نیازی کی فطرت؟