عمران خان کے 3 خطوں کو بڑے پیمانے پر اشتعال انگیزسمجھا جا رہا ہے،انصار

Arshad Chachak

Moderator
Siasat.pk Web Desk
GkCkaAmXoAACjLy


پاکستان تحریک انصاف ایک مرتبہ پھر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پس پردہ بات چیت کی خواہاں ہے، اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ وہ اس کوشش میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایک باخبر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ گنڈا پور بات چیت کی بحالی کیلئے اپنے تعلقات کا استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم، پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات وقاص اکرم شیخ نے تردید کی ہے کہ ایسی کوئی کوشش ہو رہی ہے۔ اس تردید کے باوجود، ذریعے کا اصرار تھا کہ پی ٹی آئی اس پس پردہ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کیلئے بے قرار ہے اور گنڈا پور کو اہم شخصیت سمجھتی ہے کہ وہی بات چیت بحال کرا سکتے ہیں۔ تاحال، اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ دوسرا فریق بات چیت کیلئے آمادہ ہے یا نہیں۔ فوج اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ وہ خود کو سیاسی مذاکرات میں شامل نہیں کرے گی اور یہ سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ وہ اپنے مسائل بات چیت سے حل کریں۔ چند روز قبل، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی جانب سے خط موصول ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایسا خط آیا بھی تو وہ اسے پڑھنے کے بجائے وزیراعظم کو بھجوا دیں گے۔ ان کا یہ بیان میڈیا کے سوالات کے جواب میں اُس وقت سامنے آیا جب کرپشن سے لیکر دہشت گردی سمیت مختلف الزامات کے تحت اگست 2023ء سے جیل میں قید پارٹی کے بانی چیئرمین نے جیل سے آرمی چیف کو تیسرا کھلا خط لکھا تھا۔ حال ہی میں پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر نے جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی تھی جس سے ممکنہ سیاسی بات چیت کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔ تاہم، حکومتی اور سیکورٹی ذرائع کا اصرار تھا کہ یہ ایک غیر طے شدہ میٹنگ تھی جس میں صرف اور صرف سیکورٹی امور پر توجہ دی گئی۔ اگرچہ عمران خان نے کہا یہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے مذاکرات کے آغاز ہو سکتا ہے اور اس پر انہوں نے جوش و خروش کا اظہا رکیا تھا، لیکن بیرسٹر گوہر محتاط رہے، میڈیا کو یہ کہتے رہے کہ صرف سیکیورٹی امور پر بات ہوئی ہے۔ میڈیا کے کچھ حلقوں کی طرف سے سامنے آنے والی اطلاعات میں یہ تاثر ملا کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کی دیگر شخصیات کے درمیان فالو اپ میٹنگ ہوئی، جبکہ ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ ایسی کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ اس کے بجائے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی رہنمائوں نے ایک وفاقی وزیر سے ملاقات کی تھی۔ جس وقت گنڈاپور جیسے رہنما بیک چینل مذاکرات کیلئے کوشاں ہیں، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کیخلاف جارحانہ موقف اپنائے ہوئے ہیں۔ ان کے تین کھلے خطوط کو بڑے پیمانے پر اشتعال انگیز سمجھا جا رہا ہے۔ دریں اثنا، پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس نمائندے کو بتایا کہ پارٹی کا غیر ملکی چیپٹر عمران خان کی رہائی کیلئے پاکستان پر دبائو ڈالنے کیلئے واشنگٹن میں لابنگ کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ یورپی یونین پی ٹی آئی کی جانب سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر پاکستان کیخلاف اقدام کر سکتی ہے۔
 

Altruist

Minister (2k+ posts)
GkCkaAmXoAACjLy


پاکستان تحریک انصاف ایک مرتبہ پھر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پس پردہ بات چیت کی خواہاں ہے، اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ وہ اس کوشش میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایک باخبر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ گنڈا پور بات چیت کی بحالی کیلئے اپنے تعلقات کا استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم، پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات وقاص اکرم شیخ نے تردید کی ہے کہ ایسی کوئی کوشش ہو رہی ہے۔ اس تردید کے باوجود، ذریعے کا اصرار تھا کہ پی ٹی آئی اس پس پردہ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کیلئے بے قرار ہے اور گنڈا پور کو اہم شخصیت سمجھتی ہے کہ وہی بات چیت بحال کرا سکتے ہیں۔ تاحال، اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ دوسرا فریق بات چیت کیلئے آمادہ ہے یا نہیں۔ فوج اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ وہ خود کو سیاسی مذاکرات میں شامل نہیں کرے گی اور یہ سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ وہ اپنے مسائل بات چیت سے حل کریں۔ چند روز قبل، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی جانب سے خط موصول ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایسا خط آیا بھی تو وہ اسے پڑھنے کے بجائے وزیراعظم کو بھجوا دیں گے۔ ان کا یہ بیان میڈیا کے سوالات کے جواب میں اُس وقت سامنے آیا جب کرپشن سے لیکر دہشت گردی سمیت مختلف الزامات کے تحت اگست 2023ء سے جیل میں قید پارٹی کے بانی چیئرمین نے جیل سے آرمی چیف کو تیسرا کھلا خط لکھا تھا۔ حال ہی میں پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر نے جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی تھی جس سے ممکنہ سیاسی بات چیت کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔ تاہم، حکومتی اور سیکورٹی ذرائع کا اصرار تھا کہ یہ ایک غیر طے شدہ میٹنگ تھی جس میں صرف اور صرف سیکورٹی امور پر توجہ دی گئی۔ اگرچہ عمران خان نے کہا یہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے مذاکرات کے آغاز ہو سکتا ہے اور اس پر انہوں نے جوش و خروش کا اظہا رکیا تھا، لیکن بیرسٹر گوہر محتاط رہے، میڈیا کو یہ کہتے رہے کہ صرف سیکیورٹی امور پر بات ہوئی ہے۔ میڈیا کے کچھ حلقوں کی طرف سے سامنے آنے والی اطلاعات میں یہ تاثر ملا کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کی دیگر شخصیات کے درمیان فالو اپ میٹنگ ہوئی، جبکہ ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ ایسی کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ اس کے بجائے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی رہنمائوں نے ایک وفاقی وزیر سے ملاقات کی تھی۔ جس وقت گنڈاپور جیسے رہنما بیک چینل مذاکرات کیلئے کوشاں ہیں، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کیخلاف جارحانہ موقف اپنائے ہوئے ہیں۔ ان کے تین کھلے خطوط کو بڑے پیمانے پر اشتعال انگیز سمجھا جا رہا ہے۔ دریں اثنا، پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس نمائندے کو بتایا کہ پارٹی کا غیر ملکی چیپٹر عمران خان کی رہائی کیلئے پاکستان پر دبائو ڈالنے کیلئے واشنگٹن میں لابنگ کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ یورپی یونین پی ٹی آئی کی جانب سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر پاکستان کیخلاف اقدام کر سکتی ہے۔

Who is begging for his life?

It's pretty stupid of this guy to post things like this. Must be hungry for payments!
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
...lekin tumhein to ye khatt milay hi nahi thay.
یار ہندو خان نے اگلا خط شیطان کو لکھنا - وہ اسے میلے ہی میلے اور شیطان اسے پڑھے ہی پڑھے
تم اپنے تایا جی کو ویسے پہلے ہی بتا دو تا کہ وہ خان کے خط کا انتظار کرے

😁
 

ek hindustani

Chief Minister (5k+ posts)
یار ہندو خان نے اگلا خط شیطان کو لکھنا - وہ اسے میلے ہی میلے اور شیطان اسے پڑھے ہی پڑھے
تم اپنے تایا جی کو ویسے پہلے ہی بتا دو تا کہ وہ خان کے خط کا انتظار کرے

😁
Chawal
Shaitan ko khat mill chukey hain, aur wo un par react bhi kar raha hai.
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
GkCkaAmXoAACjLy


پاکستان تحریک انصاف ایک مرتبہ پھر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پس پردہ بات چیت کی خواہاں ہے، اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ وہ اس کوشش میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایک باخبر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ گنڈا پور بات چیت کی بحالی کیلئے اپنے تعلقات کا استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم، پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات وقاص اکرم شیخ نے تردید کی ہے کہ ایسی کوئی کوشش ہو رہی ہے۔ اس تردید کے باوجود، ذریعے کا اصرار تھا کہ پی ٹی آئی اس پس پردہ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کیلئے بے قرار ہے اور گنڈا پور کو اہم شخصیت سمجھتی ہے کہ وہی بات چیت بحال کرا سکتے ہیں۔ تاحال، اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ دوسرا فریق بات چیت کیلئے آمادہ ہے یا نہیں۔ فوج اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ وہ خود کو سیاسی مذاکرات میں شامل نہیں کرے گی اور یہ سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ وہ اپنے مسائل بات چیت سے حل کریں۔ چند روز قبل، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی جانب سے خط موصول ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایسا خط آیا بھی تو وہ اسے پڑھنے کے بجائے وزیراعظم کو بھجوا دیں گے۔ ان کا یہ بیان میڈیا کے سوالات کے جواب میں اُس وقت سامنے آیا جب کرپشن سے لیکر دہشت گردی سمیت مختلف الزامات کے تحت اگست 2023ء سے جیل میں قید پارٹی کے بانی چیئرمین نے جیل سے آرمی چیف کو تیسرا کھلا خط لکھا تھا۔ حال ہی میں پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر نے جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی تھی جس سے ممکنہ سیاسی بات چیت کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔ تاہم، حکومتی اور سیکورٹی ذرائع کا اصرار تھا کہ یہ ایک غیر طے شدہ میٹنگ تھی جس میں صرف اور صرف سیکورٹی امور پر توجہ دی گئی۔ اگرچہ عمران خان نے کہا یہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے مذاکرات کے آغاز ہو سکتا ہے اور اس پر انہوں نے جوش و خروش کا اظہا رکیا تھا، لیکن بیرسٹر گوہر محتاط رہے، میڈیا کو یہ کہتے رہے کہ صرف سیکیورٹی امور پر بات ہوئی ہے۔ میڈیا کے کچھ حلقوں کی طرف سے سامنے آنے والی اطلاعات میں یہ تاثر ملا کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کی دیگر شخصیات کے درمیان فالو اپ میٹنگ ہوئی، جبکہ ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ ایسی کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ اس کے بجائے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی رہنمائوں نے ایک وفاقی وزیر سے ملاقات کی تھی۔ جس وقت گنڈاپور جیسے رہنما بیک چینل مذاکرات کیلئے کوشاں ہیں، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کیخلاف جارحانہ موقف اپنائے ہوئے ہیں۔ ان کے تین کھلے خطوط کو بڑے پیمانے پر اشتعال انگیز سمجھا جا رہا ہے۔ دریں اثنا، پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس نمائندے کو بتایا کہ پارٹی کا غیر ملکی چیپٹر عمران خان کی رہائی کیلئے پاکستان پر دبائو ڈالنے کیلئے واشنگٹن میں لابنگ کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ یورپی یونین پی ٹی آئی کی جانب سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر پاکستان کیخلاف اقدام کر سکتی ہے۔

پاگل جرنیل اس پہ بھی کوئی مقدمہ نہ بنا لے۔۔۔؟
 

Back
Top