Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
عمران خان کے دور میں پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ میں شرمشار کرے گی
کہاوت ہے کے ملاح کے حقے میں پانی نہیں ہوتا .ایک اور کہاوت ہے کے چراغ تلے ہمیشہ اندھیرا ہوتا ہے .ورلڈ کپ میں لگاتار ١٢ شکستوں کے بعد انگلینڈ کے خلاف جیت پاکستانیوں کو مبارک ہو . ورلڈ کپ میں ہر ٹیم نے ٩ میچز کھیلنا ہے مگر اس جیت کے ساتھ رمضان شریف کے روزے ختم ہو چکے ہیں . دلچسپ امر یہ کے ٩٢ ٹیم کے ہیرو انضمام پاکستانی ٹیم کے چیف سلیکٹر ہیں اور عمران خان وزیراعظم بن چکے ہیں . وزیراعظم عمران خان نے قومی ٹیم کے لئے نیک خواھشات کا پیغام بھیجا ہے مگر مجھے لگتا ہے
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے
بہت نکلے میرے ارماں لیکن پھر بھی کم نکلے
ہم سوچتے تھے کے عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد پاکستانی ٹیم آسمان کی بلندیوں کو چھوے گی مگر ایسا کچھ نہیں ہوا . وزیراعظم عمران خان نے احسان مانی کو چئیرمین مقررکیا لیکن کرکٹ کے تنظیمی ڈھانچہ اور ٹیم میں ردی بھر فرق نہ پایا گیا . کھوچل ہارون رشید عشروں سے پاکستانی ٹیم کے ساتھ چمٹے ہوے ہیں . موصوف نے بطور ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ،عمران خان کے سامنے ایک نیا ماڈل رکھا جسے عمران خان نے بیک جنبش ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا . ساری دنیا کو پتا ہے کے عمران خان علاقائی ٹیمز کے حق میں ہیں مگر جانے نہ جانے ہارون رشید نہ جانے ، باقی ساری دنیا جانے ہے . یہ ہے کوڑھ میں مبتلا پاکستان کے تنظیمی ڈھانچہ چلانے والوں کی اوقات جنہوں نے ٹیم کو ٹیلنٹ دینا ہے
http://www.espncricinfo.com/story/_/id/26372600/imran-khan-rejects-pcb-new-domestic-model
مجھے تو اب یاد بھی نہیں کے میں نے آخری لائیو مچ کب دیکھا تھا کیونکے کھیل میں اتنا جوا ہوتا ہے کے الامان الحفیظ . اب صرف جھلکیوں پر اکتفا کرتا ہوں یا گاہے بگاہے سیل فون پر سکور چیک کر لیا . اس کھیل میں جوا کا آغاز کھلاڑیوں کی بھرتی سے شروع ہوتا ہے . انڈیا کی ٹیم دیکھیں ، آپکو لڑکے مستقل کھیلتے اور پرفارم کرتے نظر اتے ہیں . ٹیم میں ایک یا دو کھلاڑیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہوتی ہے اور وہاں کے کھلاڑی عزت سے خود ریٹائر ہوتے ہیں . یہاں پر زخمی اور حالت ریٹائری میں کھلاڑی مونہ پر ٹیپ بندھے پروٹیسٹ کرتے نظر اتے ہیں . پاکستانی مینجمنٹ کے پاس ٥ سال تھے مگر وہ ٹیم تیار نہ کر سکے جسے ٹیم کہتے ہیں . صرف اوپننگ جوڑی اور بابر اعظم اچھا کھیل رہے ہیں . حفیظ کو بہت عرصہ پہلے ریٹائر ہو جانا چاہئے تھا مگر یہ بندہ بھوت بن کر چمڑا ہوا ہے . ظاہر ہے ، پاکستان کا کلچر ہے انگلینڈ کے خلاف موصوف کو ١٥ پر چانس ملا تو یہ سکور کر گیا ، ورنہ ٹیم بیٹھ گئی تھی . اگر اوپننگ جوڑی فیل ہو جائے تو حفیظ کا فیل ہونا بھی یقینی ہوتا ہے . بطور تجربہ کار کھلاڑی جب ٹیم کو تجربہ درکار ہوتا ہے ، حفیظ ہمیشہ فیل ہوتا ہے . یہ بڑے میچ کا کھلاڑی کبھی بھی نہیں رہا ہے . جب بھی ٹیم کو حقیقی معنوں میں اسکی ضرورت ہوتی ہے ، یہ فیل ہوتا ہے
پاکستان جائے بھا ڑ میں مگر شعیب ملک کو ورلڈ کپ کھیل کر ریکارڈ بنانا ہے . لگتا ہے ٹیم میں شعیب ملک کی حثیت گھر میں پڑے بابے کی ہے جسے بائیس برکت سمجھا جاتا ہے . انضمام کا بھانجا ٹیم میں سلیکٹ ہو گیا ہے مگر شعیب ملک ابھی تک ٹیم میں کھیل رہا ہے . لگتا ہے یہ کوکا کولا والوں کا بہنوئی ہے لھذا اس سے جان چھڑانی نہ ممکن ہے . قرون اولی میں ہارون رشید نے بطورٹیم مینیجر شعیب ملک کو اپنی رپورٹ میں دیمک سے مشاہبت دی تھی جو ٹیم میں وجہ نزح ہے . وہ دیمک ہی کیا جو لوگوں کو باہر سے نظر ا جائے .دیمک کا پتا اس وقت چلتا ہے جب وہ چیز ختم ہوتی ہے
حیران کن طور پر وسیم اکرم محمد عامر کو ٹیم میں رکھنے کے لئے بہت پرجوش تھے . وسیم اکرم کی عزت اپنی جگہ مگر انکے بھائی جوے میں کافی مشہور ہیں . عامر کو ورلڈ کپ ٹیم میں گندی پرفارمنس کی وجہ سے نہیں ڈالا گیا تھا مگر آخری وقت میں انھیں ڈالا گیا . جو لوگ اس کھیل کو باریک بینی سے دیکھتے ہیں انھیں ضرور پتا ہو گا کے ٹیم کے دوسرے کھلاڑی محمد عامر کی ٹیم میں شمولیت پر خوش نہیں ہوتے . عامر کی حثیت کسی اچھوت سے کم نہیں ہے . پاکستانی کھلاڑی میچ جیتنے کی بجائے عامر کی گیند پر اکثر کیچ چھوڑتے نظر اتے ہیں اور اسے ناکام کرتے نظر اتے ہیں . کوئی بھی انسان باڈی لینگویج سے اندازہ کر سکتا ہے . انگلینڈ کے خلاف، سلپ میں ایک آسان کیچ چھوڑا گیا
وہاب کا معملا بھی کچھ مختلف نہیں ہے. وہاب بھی اپنی کرککیٹنگ کیریئر کے آخری دنوں میں ہے . وہ شارٹ پیچ گیندیں متواتر کرتا ہے . کسی زمانے میں وقار یونس ، شعیب اختر اور وسیم اکرم جیسے کھلاڑی گٹہ توڑ گیندیں ڈالتے تھے . حیرت انگیز ان سوئنگ یورکر پڑتے تھے کے کھلاڑی پیچ پر گر جاتے تھے . یہ منحوس صرف غصہ کرتا ہے مگر سکور روکنا اور وقت پر وکٹ لینا اسکے بس کی بات نہیں ہے . ٹیل اینڈر کو اڑانا کوئی بہادری نہیں ہے . بات بات پر یہ فٹے مونہ بنا کر پتا نہیں کیوں یہ دوسرے کھلاڑیوں کی عزت نفس مجروح کرتا ہے
اگر عمران خان ہوتے تو ٹیم میں یاسر شاہ کو لینا کبھی بھی نہ بھولتے جو وکٹ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے . شاداب خان ایک با صلاحیت نوجوان ہے اور وہ بیٹنگ کی صلاحیت بھی رکھتا ہے مگر ٹیم میں یاسر شاہ کا ہونا بھی اچھا ہوتا . عماد وسیم کو فٹنس ٹیسٹ پاس نہ کرنے کے باوجود ٹیم میں رکھا گیا
کپتان تو کپتان لگتا ہی نہیں . اگر کپتان اچھا ہوتا تو کم از کم ورلڈ کپ سے پہلے اپنی ٹیم بنا لیتا اور ٹیم میں ہم آہنگی پیدا کر لیتا .
انضمام الحق بطور چیف سلیکٹر ، ورلڈ کپ ٢٠١٩ کی ٹیم سلیکشن میں مکمل طور پر ناکام ثابت ھوے ہیں پانچ سال کا عرصہ بہت لمبا عرصہ ہوتا ہے کسی ٹیم کی تشکیل میں . انڈیا کی ٹیم میں زیادہ تر کھلاڑی مستقل ہیں مگر پاکستان کی انتظامیہ آخری وقت تک ٹیم سلیکشن مکمل نہ کر پائی . ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ ایک تلخ حقیقت ، جبکے انگلینڈ کے خلاف میچ ایک حسین حسن اتفاق سے زیادہ کچھ نہیں تھا .٣٥٠ سکور کر کے بھی جان کے لالے پڑے تھے . پاکستان کی بولنگ ہمیشہ سے پاکستان کا کارآمد ہتھیار تھی ، انگلینڈ کی سیریز میں بڑے سے بڑا سکور کا دفاع بھی ممکن نہ ہو سکا
پاکستان انڈیا کے ساتھ بیشک میچ جیت جائے گا مگر خدشہ ہے کے پاکستان افغانستان کے خلاف میچ ہار جائے گا . کرکٹ بائی چانس کبھی ہوا کرتی تھی ، اب ایک سائنس ہے . اس سائنس پر انڈیا والوں نے عبور حاصل کر لیا ہے جبکے ہم ابھی تک طفل مکتب ہیں کیونکے اسکے ارباب اختیار بائی چانس سلیکٹ ہوتے ہیں لھذا ٹیم کے کھلاڑی بھی انکی خمازی کرتے ہیں . یہ ٹیم ایک ٹیم کے طور پر بنی ہی نہیں لھذا چوں چوں کا مربہ کسی بھی طور پر سیمی فائنل کھیلنے کی اوقات نہیں رکھتی .
یاد رکھیں ، ٹیم کے کھلاڑی کے بڑے بڑے نام کسی بھی کھیل کے ورلڈ کپ میں کبھی بھی اہمیت نہیں رکھتے . جیت ہمیشہ ٹیم سپرٹ اور ملک کے لئے کھیلنے والوں کی ہوتی ہے
تحریک انصاف کے چیف سلیکٹر جہانگیر خان ترین کی بدولت تحریک انصاف پیپلز پارٹی کے ساتھ الیکشن ٢٠١٨ میں گئی تھی اور اسسمبلی میں تحریک انصاف الیکشن جیت کر بھی ناپید ہو چکی ہے اور باقی رہی سہی قاصر پہلے ٩ ماہ میں نکل گئی ہے . بلکل اسی طرز پر پاکستانی ٹیم سلیکٹ کی گئی ہے اور آخری موقع پر اصل کھلاڑی ڈراپ کر دے گئے . جو چند پہنچ گئے تھے انکو پہلے میچ کے بعد ہی فارخ کر دیا گیا . کیا سیاست اور کھیل حسین اتفاقات کا کھیل ہے جب ہم دیکھیں گے چیف سلیکٹر صاحب بھی ورلڈ کپ کے باہر رائیونڈ میں نظر آئیں گے ؟
افسوس، عمران خان کے دور میں پاکستانی کرکٹ ٹیم ایک عبرت ناک شکشت سے دوچار ہو کر گھر واپس آئے گی. انگلینڈ کے خلاف ایک میچ جیت کر بیجا توقعات اس ٹیم سے مت لگائیں کیونکے حقائق وہی رہیں گے . آزمائش شرط ہے

کہاوت ہے کے ملاح کے حقے میں پانی نہیں ہوتا .ایک اور کہاوت ہے کے چراغ تلے ہمیشہ اندھیرا ہوتا ہے .ورلڈ کپ میں لگاتار ١٢ شکستوں کے بعد انگلینڈ کے خلاف جیت پاکستانیوں کو مبارک ہو . ورلڈ کپ میں ہر ٹیم نے ٩ میچز کھیلنا ہے مگر اس جیت کے ساتھ رمضان شریف کے روزے ختم ہو چکے ہیں . دلچسپ امر یہ کے ٩٢ ٹیم کے ہیرو انضمام پاکستانی ٹیم کے چیف سلیکٹر ہیں اور عمران خان وزیراعظم بن چکے ہیں . وزیراعظم عمران خان نے قومی ٹیم کے لئے نیک خواھشات کا پیغام بھیجا ہے مگر مجھے لگتا ہے
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے
بہت نکلے میرے ارماں لیکن پھر بھی کم نکلے
ہم سوچتے تھے کے عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد پاکستانی ٹیم آسمان کی بلندیوں کو چھوے گی مگر ایسا کچھ نہیں ہوا . وزیراعظم عمران خان نے احسان مانی کو چئیرمین مقررکیا لیکن کرکٹ کے تنظیمی ڈھانچہ اور ٹیم میں ردی بھر فرق نہ پایا گیا . کھوچل ہارون رشید عشروں سے پاکستانی ٹیم کے ساتھ چمٹے ہوے ہیں . موصوف نے بطور ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ،عمران خان کے سامنے ایک نیا ماڈل رکھا جسے عمران خان نے بیک جنبش ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا . ساری دنیا کو پتا ہے کے عمران خان علاقائی ٹیمز کے حق میں ہیں مگر جانے نہ جانے ہارون رشید نہ جانے ، باقی ساری دنیا جانے ہے . یہ ہے کوڑھ میں مبتلا پاکستان کے تنظیمی ڈھانچہ چلانے والوں کی اوقات جنہوں نے ٹیم کو ٹیلنٹ دینا ہے
http://www.espncricinfo.com/story/_/id/26372600/imran-khan-rejects-pcb-new-domestic-model
مجھے تو اب یاد بھی نہیں کے میں نے آخری لائیو مچ کب دیکھا تھا کیونکے کھیل میں اتنا جوا ہوتا ہے کے الامان الحفیظ . اب صرف جھلکیوں پر اکتفا کرتا ہوں یا گاہے بگاہے سیل فون پر سکور چیک کر لیا . اس کھیل میں جوا کا آغاز کھلاڑیوں کی بھرتی سے شروع ہوتا ہے . انڈیا کی ٹیم دیکھیں ، آپکو لڑکے مستقل کھیلتے اور پرفارم کرتے نظر اتے ہیں . ٹیم میں ایک یا دو کھلاڑیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہوتی ہے اور وہاں کے کھلاڑی عزت سے خود ریٹائر ہوتے ہیں . یہاں پر زخمی اور حالت ریٹائری میں کھلاڑی مونہ پر ٹیپ بندھے پروٹیسٹ کرتے نظر اتے ہیں . پاکستانی مینجمنٹ کے پاس ٥ سال تھے مگر وہ ٹیم تیار نہ کر سکے جسے ٹیم کہتے ہیں . صرف اوپننگ جوڑی اور بابر اعظم اچھا کھیل رہے ہیں . حفیظ کو بہت عرصہ پہلے ریٹائر ہو جانا چاہئے تھا مگر یہ بندہ بھوت بن کر چمڑا ہوا ہے . ظاہر ہے ، پاکستان کا کلچر ہے انگلینڈ کے خلاف موصوف کو ١٥ پر چانس ملا تو یہ سکور کر گیا ، ورنہ ٹیم بیٹھ گئی تھی . اگر اوپننگ جوڑی فیل ہو جائے تو حفیظ کا فیل ہونا بھی یقینی ہوتا ہے . بطور تجربہ کار کھلاڑی جب ٹیم کو تجربہ درکار ہوتا ہے ، حفیظ ہمیشہ فیل ہوتا ہے . یہ بڑے میچ کا کھلاڑی کبھی بھی نہیں رہا ہے . جب بھی ٹیم کو حقیقی معنوں میں اسکی ضرورت ہوتی ہے ، یہ فیل ہوتا ہے
پاکستان جائے بھا ڑ میں مگر شعیب ملک کو ورلڈ کپ کھیل کر ریکارڈ بنانا ہے . لگتا ہے ٹیم میں شعیب ملک کی حثیت گھر میں پڑے بابے کی ہے جسے بائیس برکت سمجھا جاتا ہے . انضمام کا بھانجا ٹیم میں سلیکٹ ہو گیا ہے مگر شعیب ملک ابھی تک ٹیم میں کھیل رہا ہے . لگتا ہے یہ کوکا کولا والوں کا بہنوئی ہے لھذا اس سے جان چھڑانی نہ ممکن ہے . قرون اولی میں ہارون رشید نے بطورٹیم مینیجر شعیب ملک کو اپنی رپورٹ میں دیمک سے مشاہبت دی تھی جو ٹیم میں وجہ نزح ہے . وہ دیمک ہی کیا جو لوگوں کو باہر سے نظر ا جائے .دیمک کا پتا اس وقت چلتا ہے جب وہ چیز ختم ہوتی ہے
حیران کن طور پر وسیم اکرم محمد عامر کو ٹیم میں رکھنے کے لئے بہت پرجوش تھے . وسیم اکرم کی عزت اپنی جگہ مگر انکے بھائی جوے میں کافی مشہور ہیں . عامر کو ورلڈ کپ ٹیم میں گندی پرفارمنس کی وجہ سے نہیں ڈالا گیا تھا مگر آخری وقت میں انھیں ڈالا گیا . جو لوگ اس کھیل کو باریک بینی سے دیکھتے ہیں انھیں ضرور پتا ہو گا کے ٹیم کے دوسرے کھلاڑی محمد عامر کی ٹیم میں شمولیت پر خوش نہیں ہوتے . عامر کی حثیت کسی اچھوت سے کم نہیں ہے . پاکستانی کھلاڑی میچ جیتنے کی بجائے عامر کی گیند پر اکثر کیچ چھوڑتے نظر اتے ہیں اور اسے ناکام کرتے نظر اتے ہیں . کوئی بھی انسان باڈی لینگویج سے اندازہ کر سکتا ہے . انگلینڈ کے خلاف، سلپ میں ایک آسان کیچ چھوڑا گیا
وہاب کا معملا بھی کچھ مختلف نہیں ہے. وہاب بھی اپنی کرککیٹنگ کیریئر کے آخری دنوں میں ہے . وہ شارٹ پیچ گیندیں متواتر کرتا ہے . کسی زمانے میں وقار یونس ، شعیب اختر اور وسیم اکرم جیسے کھلاڑی گٹہ توڑ گیندیں ڈالتے تھے . حیرت انگیز ان سوئنگ یورکر پڑتے تھے کے کھلاڑی پیچ پر گر جاتے تھے . یہ منحوس صرف غصہ کرتا ہے مگر سکور روکنا اور وقت پر وکٹ لینا اسکے بس کی بات نہیں ہے . ٹیل اینڈر کو اڑانا کوئی بہادری نہیں ہے . بات بات پر یہ فٹے مونہ بنا کر پتا نہیں کیوں یہ دوسرے کھلاڑیوں کی عزت نفس مجروح کرتا ہے
اگر عمران خان ہوتے تو ٹیم میں یاسر شاہ کو لینا کبھی بھی نہ بھولتے جو وکٹ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے . شاداب خان ایک با صلاحیت نوجوان ہے اور وہ بیٹنگ کی صلاحیت بھی رکھتا ہے مگر ٹیم میں یاسر شاہ کا ہونا بھی اچھا ہوتا . عماد وسیم کو فٹنس ٹیسٹ پاس نہ کرنے کے باوجود ٹیم میں رکھا گیا
کپتان تو کپتان لگتا ہی نہیں . اگر کپتان اچھا ہوتا تو کم از کم ورلڈ کپ سے پہلے اپنی ٹیم بنا لیتا اور ٹیم میں ہم آہنگی پیدا کر لیتا .
انضمام الحق بطور چیف سلیکٹر ، ورلڈ کپ ٢٠١٩ کی ٹیم سلیکشن میں مکمل طور پر ناکام ثابت ھوے ہیں پانچ سال کا عرصہ بہت لمبا عرصہ ہوتا ہے کسی ٹیم کی تشکیل میں . انڈیا کی ٹیم میں زیادہ تر کھلاڑی مستقل ہیں مگر پاکستان کی انتظامیہ آخری وقت تک ٹیم سلیکشن مکمل نہ کر پائی . ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ ایک تلخ حقیقت ، جبکے انگلینڈ کے خلاف میچ ایک حسین حسن اتفاق سے زیادہ کچھ نہیں تھا .٣٥٠ سکور کر کے بھی جان کے لالے پڑے تھے . پاکستان کی بولنگ ہمیشہ سے پاکستان کا کارآمد ہتھیار تھی ، انگلینڈ کی سیریز میں بڑے سے بڑا سکور کا دفاع بھی ممکن نہ ہو سکا
پاکستان انڈیا کے ساتھ بیشک میچ جیت جائے گا مگر خدشہ ہے کے پاکستان افغانستان کے خلاف میچ ہار جائے گا . کرکٹ بائی چانس کبھی ہوا کرتی تھی ، اب ایک سائنس ہے . اس سائنس پر انڈیا والوں نے عبور حاصل کر لیا ہے جبکے ہم ابھی تک طفل مکتب ہیں کیونکے اسکے ارباب اختیار بائی چانس سلیکٹ ہوتے ہیں لھذا ٹیم کے کھلاڑی بھی انکی خمازی کرتے ہیں . یہ ٹیم ایک ٹیم کے طور پر بنی ہی نہیں لھذا چوں چوں کا مربہ کسی بھی طور پر سیمی فائنل کھیلنے کی اوقات نہیں رکھتی .
یاد رکھیں ، ٹیم کے کھلاڑی کے بڑے بڑے نام کسی بھی کھیل کے ورلڈ کپ میں کبھی بھی اہمیت نہیں رکھتے . جیت ہمیشہ ٹیم سپرٹ اور ملک کے لئے کھیلنے والوں کی ہوتی ہے
تحریک انصاف کے چیف سلیکٹر جہانگیر خان ترین کی بدولت تحریک انصاف پیپلز پارٹی کے ساتھ الیکشن ٢٠١٨ میں گئی تھی اور اسسمبلی میں تحریک انصاف الیکشن جیت کر بھی ناپید ہو چکی ہے اور باقی رہی سہی قاصر پہلے ٩ ماہ میں نکل گئی ہے . بلکل اسی طرز پر پاکستانی ٹیم سلیکٹ کی گئی ہے اور آخری موقع پر اصل کھلاڑی ڈراپ کر دے گئے . جو چند پہنچ گئے تھے انکو پہلے میچ کے بعد ہی فارخ کر دیا گیا . کیا سیاست اور کھیل حسین اتفاقات کا کھیل ہے جب ہم دیکھیں گے چیف سلیکٹر صاحب بھی ورلڈ کپ کے باہر رائیونڈ میں نظر آئیں گے ؟
افسوس، عمران خان کے دور میں پاکستانی کرکٹ ٹیم ایک عبرت ناک شکشت سے دوچار ہو کر گھر واپس آئے گی. انگلینڈ کے خلاف ایک میچ جیت کر بیجا توقعات اس ٹیم سے مت لگائیں کیونکے حقائق وہی رہیں گے . آزمائش شرط ہے
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/j2yFvfbP/team-player.jpg
Last edited: