
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے عمران خان اور پی ٹی آئی کے بغیر انتخابات سے متعلق بیان پر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے تشویش کا اظہار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے بیان کا حوالہ دے کر کہا گیا ہے کہ عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے تمام رہنماؤں وکارکنان پر بنائے گئے کیسز کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے، ان تمام کیسز میں کوئی بھی نامزد پی ٹی آئی رہنما ابھی قصور وار نہیں پایا گیا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن نے نگراں وزیراعظم کے بیان کو غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ نگراں وزیراعظم کے پاس ایسے بیانات دینے کا بھی مینڈیٹ نہیں ہے، نگراں حکومت یا وزیراعظم کو یکطرفہ طور پر یہ فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں کہ "منصفانہ انتخابات " کیا ہیں۔
ایچ آر سی پی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت کو وسیع پیمانے پر مقدمات اور گرفتاریوں میں پھنسا کر ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، پارٹی سے علیحدگی کیلئے زبردستی اعلانات کروائے جارہے ہیں، سیاسی رہنماؤں وکارکنان کے خلاف مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔
ایچ آر سی پی کے مطابق یہ اقدامات ملک میں اظہار رائے ، اجتماع کی آزادی پر پابندیوں اور لیول پلیئنگ فیلڈ نا دینے کے مترادف ہے، نگرا ں وزیراعظم کے اس بیان سے قبل از انتخابات دھاندلی کا شک پیدا ہوتا ہے جیسا کہ 2018 کے انتخابات سے قبل پیدا ہوا تھا۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے نگراں وزیراعظم کو ایسے بیانات دینے سے گریز کرنے کی تجویز دیتے ہوئے فوری طور پر انتخابات کا انعقاد کا مطالبہ کیا اور نگراں حکومت کو باور کرواتے ہوئے کہا کہ صاف و شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر عائد ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے دورہ نیویارک کے دوران غیر ملکی خبررساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان اور ان کے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث اسیر ساتھیوں کے بغیر بھی منصفانہ انتخابات کا انعقاد ممکن ہے، فوج کا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں،فوجی مداخلت کا شوشہ خوامخواہ چھوڑا جارہا ہے۔