ح
حکایت جنوں
Guest
عمران خان کی سیاست
عمران خان نے اس دھرنے میں اپنا وقار کھویا ہے- بھٹو کے بعد عمران خان سے یہ امید ہو چلی تھی کہ وہ اس ملک کے لوگوں کو انصاف اور شفاف حکمرانی دے سکے گا مگر اب تو ایسا لگتا ہے کہ یہ سب ایک جھوٹا خواب تھا- اس دھرنے کے انتظامات اور اس میں کیے گئے مطالبات میں بہت جھول تھے جو وقت گزرنے سے بالکل اظہر من الشمس ہو گئے ہیں
١- عمران خان لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو اسلام آباد لانے میں بری طرح ناکام ہوا کہاں دس لاکھ کے دعوے تھے اور کہاں بیس تیس ہزار لوگ اسلام آباد میں داخل ہوے اور وہ بھی ٢ دن بعد- اسی دوران کے پی سے جو لوگ اسلام آباد پونھچے ان کی ایک بڑی تعداد عمران خان کا انتظار کر کے مایوس واپس لوٹ گئی-
٢- اب بھی کچھ نہ بگڑا تھا- اگر عمران خان کم سے کم ٣ دن تک ایک لاکھ لوگ اسلام آباد میں روک پاتا تو اب تک حکومت ہٹ چکی ہوتی- مگر تحریک انصاف کی انتظامی کمزوری آڑے آئی- یہ مجمع دن میں دو چار ہزار ہوتا اور رات کے وقت زیادہ سے زیادہ بیس تیس ہزار- اب واضح ہے کہ عمران کے کاریزما کے باوجود تحریک انصاف اپنی بد ترین انتظامی خامیوں کی وجہ سے ایک بڑا مجمع اکٹھا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی-
٣- اگر بڑا مجمع اکٹھا نہیں ہو سکا تھا تو الیکشن دھاندلیوں کی تحقیقات اور انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے تک محدود رہنا چاہیے تھا- اس طرح عمران خان زیادہ بہتر طریقے سے اپنا مقدمہ لڑ سکتا تھا- نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ ایک چھوٹے دھرنے کے ہوتے ہویے بالکل نا مناسب تھا اور ہم سب کے سامنے ہے کہ یہ مطالبہ بیک فائر کر گیا- اب عمران ایک بند گلی میں ہے کہ نہ اس مطالبے سے پیچھے ہٹ سکتا ہے اور نہ اس مطالبے کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے-
٤- عمران خان نے آرمی چیف سے ملاقات کر کے بھی اپنا وقار کھویا ہے- آرمی نے تو اس سے اپنے مقاصد پورے کر لئے مگر عمران خان کی سیاست پر غیر جمہوری ہونے کا داغ لگ گیا
اب صرف ایک ہی راستہ ہے کہ انتخابی اصلاحات اور دھاندلی کی تحقیقات کے حوالے سے حکومت سے کوئی معاہدہ کیا جائے اور دھرنا ختم کر دیا جائے- اور اس دھرنے کی وجہ سے عمران خان کی سیاست کو جو داغ لگا ہے اسے کے پی کے میں کچھ بڑا کام کر کے دھویا جائے- خان صاحب اب نیک نامی حاصل کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ کے پی کے میں کچھ بڑا کر کے دکھائیے ورنہ آپ کا زوال شروع ہو چکا
Last edited by a moderator: