عمران خان کو شاہ رخ خان اور سلمان خان سے ملانے پر سینیٹر مشتاق کاردعمل

jama11j11h1.jpg

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے جے یو آئی ف کے سربراہ فضل الرحمان کی جانب سے عمران خان کو اداکار قرار دینے سے متعلق بیان پر خوبصورت ردعمل دیدیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹر مشتاق احمد سے ایک وی لاگر نے سوال کیا کہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ دنوں اپنے بیان میں عمران خان پر طنز کرتےہوئے کہا کہ وہ شاہ رخ خان سے بھی بڑےاداکار ہیں، آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟

جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد نے اس سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے شاہ رخ خان کی اداکاری نہیں دیکھی لہذا میں اس کا موازنہ نہیں کرسکتا، تاہم میں عمران خان کی عزت کرتا ہوں، سیاسی اختلافات اپنی جگہ مگر بحیثیت سیاستدان اور سابق وزیراعظم میں عمران خان کی ذات کے حوالے سے کوئی بات نہیں کرتا۔
https://twitter.com/x/status/1590294425657577472
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے اسمبلی کے اندر بھی کبھی کسی کی ذات کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے نا کسی کی کردار کشی کی ہے، میرے اختلافات بھی اصول کی بنیاد پر ہوتے ہیں کسی کو نیچا دکھانے، سبکی کرنے، بے عزت وتذلیل کرنے یا مذاق اڑانے کیلئے میں تنقید نہیں کرتا نا ہی میں اس کا قائل ہوں۔

سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کو نا ہی اداکار سمجھتا ہوں نا فنکار سمجھتا ہوں، وہ ایک سیاستدان ہیں، مقبول لیڈر ہیں، ہمارے وزیراعظم رہ چکے ہیں، میرے ان سے سخت اختلافات ہیں ، پونے چار سال ان کی حکومت میں میں نے ان کی سخت اپوزیشن بھی کی ہے، آئی ایم ایف، ایف اے ٹی ایف، اسٹیٹ بینک کے معاملوں پر میں ان پر شدید تنقید کرتا بھی رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اختلافات سیاسی ہیں اور تنقید اصولوں کی بنیاد پر ہے کسی کی ذات پر تنقید یا توہین نہیں ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے عمران خان پر طنز کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ عمران خان پڑوسی ملک کے لیجنڈ اداکار شاہ رخ خان سے بھی بڑے اداکار ہیں۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

ذاتی تبصروں سے متعلق تو سینیٹر صاحب کا بیان صحیح اور قابل ستائش ہے
لاکن
آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف سے متعلقه بے جا تنقید صریحاً غلط اور غیر ضروری ہے . لگتا یوں ہے کہ حضرت صاحب جدید معاشیات اور اس سے جڑے تقاضوں کو شاید سمجھتے نہیں، وہ اپنا کھڑکی توڑ تبصرہ کرتے ہوئے یہ بھول گئے کہ عمران خان کو ملک کس حال میں ملا تھا؟؟ تمام معاشی اہداف صفر پر نہیں بلکہ منفی میں تھے . صرف ٣ سال کے مختصر عرصے میں وہ ان اہداف کو کرونا کے ہوتے ہوۓ بھی پہلے منفی سے صفر پر لایا اور پھر صفر سے تمام اہداف کو مثبت میں لے گیا . انہی تین سالوں میں کرونا کے ہوتے ہوۓ بھی وہ گروتھ ریٹ کو ایک اعشاریہ سات سے اٹھا کر چھ پر لے گیا . ہر بین الاقوامی ادارے نے اس کارکردگی کو نہ صرف سراہا بلکہ ناقابل یقین قرار دیا . سمجھ میں نہیں آتا کہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کیے ہوئے پاکستانی سیاستدان کس مٹی اور گارے کے بنے ہوۓ ہیں کہ اتنی ڈھٹائی سے اگلے کے منہ پر جھوٹ بولتے ہیں
شیطان بھی اس اعلی کارکردگی کو دیکھ کر اپنے چیلوں کو کہتا ہو گا کہ اوئے چیلو! جھوٹ بولنے کا ہنر سیکھ کر پکا کرنے کے لیے باری باری سب ایک ایک مہینے کی ٹریننگ اور ریفریشر کورسز پر پاکستان جاؤ اور وہاں کے سیاستدانوں سے ڈھٹائی سے جھوٹ بولنے کا فن سیکھ کر آؤ
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
یہ بندہ خاندانی ہے اس کی جگہ سراج منافق ہوتا تو وہ یا تو وکٹ کے دونوں طرف کھیلتا یا وہ عمران خان اسکی پارٹی یا ان واقعات کو کوئی نیگیٹیو رنگ دے کر اپنا حسد ُاور ساڑا ضرور ظاہر کرتا
وہ جماعت اسلامی کا پورس کا ہاتھی ہے اس نے ہر ووٹنگ کے وقت یا پیپلز پارٹی کو ووٹ دیا یا نوا۔ یا فضلے ڈیزل کو وہ پارلیمنٹ سے آوٹ ہے تو جماعت نے منافقت چھوڑ کر غیر جاندار رہنے کا درست فیصلہ کیا ہے جو سراج منافق کے ہوتے ہوئے ممکن نا ہوتا کیونکہ اس کے پیچھے نواز شریف کی بی ٹیم لیاقت بلوچ ُاور لاہوری آرائیں گروپ اس کو ہمیشہ غلط راستے پر چلا کر نواز شریف سے اپنے زاتی فائدے اٹھاتے رہے
اور اسی وجہ سے سراج نے کراچی کے پڑھے لکھے اور بہترین قیادت کو آگے نہیُ آنے دیا کہ ان میں کوئی اور نعمت اللہ خان یا قاضی حسین نا نکل آئے
 

Back
Top