صحافی انصار عباسی کے مطابق سیاسی حلقوں میں گردش کرنے والی افواہوں کے باوجود تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اب تک کسی قسم کی رعایت یا ڈیل کی پیشکش نہیں کی گئی۔ تاہم، معلومات کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت ہی خاموشی سے اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے ساتھ بیک چینل مذاکرات کا آغاز کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگرچہ عوامی سطح پر ڈٹ کر کھڑے رہنے کے بیانات جاری ہیں، لیکن باضابطہ مذاکرات کا کوئی عمل شروع نہیں ہوا۔
انکے ذرائع کے مطابق ذرائع کے مطابق، عمران خان اور ان کے قریبی ساتھیوں کا اصرار ہے کہ کسی بھی پیشرفت کو میڈیا کی توجہ سے دور رکھا جائے۔ اس رازداری کی وجہ حامیوں اور ناقدین دونوں کے ممکنہ ردعمل سے بچنا بتائی جا رہی ہے۔ تاہم، اس صورتحال نے پی ٹی آئی کی صفوں میں انتشار پیدا کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی کی رہنما اور عمران خان کی بہن علیمہ خان نے ان اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے کہ سابق وزیراعظم نے موجودہ حکومت کی مذاکرات کی پیشکش کو قبول کیا ہے۔ ان کے بیان نے پارٹی کے اندر مزید الجھن پیدا کر دی ہے۔
انصار عباسی کا کہنا تھا کہ ایک ذریعے کے مطابق، گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی چیئرمین گوہر علی خان نے دیگر وکلاء کے ہمراہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران، عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دیگر وکلاء سے باہر جانے کو کہا، تاکہ وہ اور گوہر علی خان اکیلے میں گفتگو کر سکیں۔ بعد ازاں، گوہر علی خان نے پی ٹی آئی کے کچھ سینئر رہنماؤں کو بتایا کہ عمران خان بیک چینل مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے سے ملاقات پر رضامند ہیں۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ پارٹی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے، نہ ہی کوئی خفیہ رابطہ قائم ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں کا کنٹرول عمران خان کے پاس نہیں ہے، بلکہ صرف مخصوص افراد ہی ان سے مل سکتے ہیں۔
آگے کیا ہوگا؟
پی ٹی آئی کے رہنما اب عمران خان سے ایک اور ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ موجودہ تضادات کو دور کیا جا سکے۔ سوال یہ ہے کہ آیا پارٹی باضابطہ طور پر خفیہ مذاکرات کا آغاز کرے گی یا عوامی سطح پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ جاری رکھے گی۔
Last edited by a moderator: