https://twitter.com/x/status/1880641464545214924
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں وکلا اور میڈیا سے گفتگو:
“گھریلو خواتین کو سیاست میں گھسیٹ کر ان کا وقار مجروح کرنا ہماری معاشرتی ، اخلاقی اور مذہبی روایات کے منافی ہے۔ بشرٰی بیگم کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ محض مجھے دباؤ میں لانے کے لیے انہیں نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔ بشرٰی بیگم نے صرف میری اہلیہ ہونے کی بدولت صعوبتیں برداشت کیں۔ خواتین کو سیاست میں گھسیٹ کر نشانہ بنانا اخلاقی گراوٹ کی انتہا ہے-
میں ایک مرتبہ پھر سے واضح کر دوں کہ مجھ سمیت تحریک انصاف کے تمام کارکنان جیلیں کاٹنے کو یحیٰی خان پارٹ ٹو کی آمریت تسلیم کرنے پر ترجیح دیں گے۔ میں حقیقی آزادی کی جدوجہد پر کوئی سمجھوتا نہیں کروں گا چاہے یہ مجھ پر کتنا ہی دباؤ بڑھائیں۔ حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ میں واضح درج ہے کہ یحیٰی خان نے اپنی کرسی بچانے کے لیے ملک دو لخت کیا ۔ آج بھی یحیٰی خان ٹو یہی کھیل کھیل رہا ہے-
جمہوریت کے نام پر پس پردہ آمریت میں پاکستان میں انسانی حقوق پامال ہیں ۔ ملٹری حراست میں قید افراد پر بدترین ذہنی اور جسمانی تشدد کیا گیا ہے اور اب بھی زیر حراست افراد سے کسی کو ملنے کی اجازت نہیں جو کہ انسانی حقوق اور آئین کے سخت منافی ہے ۔ ہمارے کارکنان اور سپورٹران کے گھروں پر صرف پنجاب میں ایک لاکھ سے زائد کی تعداد میں چھاپے مارے گئے، ہزاروں بے گناہ کارکنان کو گرفتار کیا گیا ، عورتوں اور بچوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ اس کے باوجود تحریک انصاف اپنی جگہ پر قائم ہے۔
اصولوں اور نظریات پر سمجھوتا وہ کرتے ہیں جو خوف کے سائے تلے رہتے ہیں۔ مجھے اللہ کی ذات کے سوا کسی چیز کا خوف نہیں۔ ایمان کی طاقت انسان کو جھکنے نہیں دیتی۔ جھکتے صرف وہ لوگ ہیں جن میں ایمان کی کمی ہو۔ دنیا کے عظیم ترین لیڈر حضرت محمد ﷺ نے اپنی حیات مبارکہ سے ہمیں عملاً یہ سبق دیا ہے کہ جس قدر ہی مصائب اور مشکلات کیوں نہ آ جائیں، حق اور اپنے مقصد کی ترویج کے لیے ڈٹ جانا چاہیے اور غیر اللہ کے سامنے سر نہیں جھکانا چاہیے۔
تحریک انصاف کی جدوجہد کا مقصد جمہوریت کی سربلندی،آئین وقانون کی حکمرانی،آزاد عدلیہ و میڈیااور بنیادی شہری حقوق کا تحفظ ہے اور ہم اس میں کامیاب ہوں گے کیونکہ یہی حق ہے۔ میں آخری سانس تک اس کے لیے جدوجہد کروں گا۔ میری قوم نے بھی پیچھے نہیں ہٹنا!
القادر ٹرسٹ کے فیصلے نے دنیا میں پاکستان کے نظام عدل کا مذاق بنوایا ہے ۔ بکاؤ میڈیا پر اسے ایک sham ٹرسٹ کا لقب دیا گیا جو کہ حقائق کو بھونڈے انداز میں مسخ کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ القادر ٹرسٹ نہ تو بلاول ہاؤس ہے اور نہ ایون فیلڈ ہاؤس ہے یہ طلبا کو سیرت النبی ﷺ سے روشناس کروانے کی ایک درسگاہ ہے۔ صاف نظر آتا ہے کہ ملک ریاض کو یہاں پر دھمکایا گیا جس کے پیش نظر ان کے بیٹے نے لندن میں 9 ارب کی پراپرٹی 18 ارب میں خریدی ۔پراسیکیوشن آج تک یہ ثابت نہیں کر سکی کہ یہ منی لانڈرنگ ہے۔ جبکہ میرے اور میری اہلیہ پر فرد جرم عائد کی گئی جنہوں نے ایک روپے کا مالی فائدہ نہیں لیا۔ اگر مجھ پر پبلک آفس ہولڈر ہونے کی بنا پر الزام لگایا گیا تو بشری بی بی جو ایک گھریلو خاتون ہیں انہیں کس کی ایما پر مجرم قرار دیا گیا؟ اس فیصلے کا ایک اور مضحکہ خیز پہلو یہ ہے کہ القادر یونیورسٹی کو حکومتی تحویل میں لے لیا گیا۔ کیا فرمائشی احمقوں کے اس ٹولے کو یہ بھی نہیں پتہ کہ یہ حکومتی پراپرٹی نہیں ہے؟ ٹرسٹ کی پراپرٹی کو حکومت کس قانون کے تحت اپنی تحویل میں لے سکتی ہے؟
نام نہاد “بند لفافے” کو حکومت اور تحقیقاتی ادارے کھول سکتے ہیں اسے کھولیں اس میں کیا لکھا ہے عوام کو بتائیں تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے ۔ لیکن جب مقدمے کا مقصد محض پروپگنڈا کر کے صبح شام جھوٹ بولنا ہو تو کوئی چیز پبلک نہیں ہو سکتی ۔
آٹھ فروری کو پورے ملک میں یوم سیاہ منائیں گے- اس دن پاکستانی عوام کے مینڈیٹ کے ساتھ بری طرح کھلواڑ کیا گیا۔ عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا مار کر فارم 47 کی جعلی حکومت مسلط کر دی گئی۔ اس حوالے سے علی امین گنڈاپور کو ہدایت کرتا ہوں کہ 8فروری کو پورے کے پی سے قافلے پشاور جمع ہو کر احتجاج کریں۔ اپنی وکلاء برادری بشمول انصاف لائرز فارم اور دیگر ونگز کو بھی اس دن بھرپور احتجاج کی ہدایت دیتا ہوں۔ تمام صوبوں کے اراکین اسمبلی اور پارٹی عہدے داران کے ساتھ ساتھ ہر مکتبہ فکر کے لوگ جمہور کی توہین کے اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر بھرپور طریقے سے منائیں-
ہم جوڈیشل کمیشن کے قیام کا ایک جائز مطالبہ کر رہے ہیں ۔ شفاف جوڈیشل کمیشن کا قیام حکومت اس لیے نہیں چاہتی کیونکہ وہ 9 مئی اور 26 نومبر میں خود ملوث ہے ۔ جب تک ان واقعات کے مجرمان کو سزا نہیں مل جاتی ملک میں استحکام آنا نا ممکن ہے-“
https://twitter.com/x/status/1880563909301502289 https://twitter.com/x/status/1880679289169043761
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں وکلا اور میڈیا سے گفتگو:
“گھریلو خواتین کو سیاست میں گھسیٹ کر ان کا وقار مجروح کرنا ہماری معاشرتی ، اخلاقی اور مذہبی روایات کے منافی ہے۔ بشرٰی بیگم کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ محض مجھے دباؤ میں لانے کے لیے انہیں نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔ بشرٰی بیگم نے صرف میری اہلیہ ہونے کی بدولت صعوبتیں برداشت کیں۔ خواتین کو سیاست میں گھسیٹ کر نشانہ بنانا اخلاقی گراوٹ کی انتہا ہے-
میں ایک مرتبہ پھر سے واضح کر دوں کہ مجھ سمیت تحریک انصاف کے تمام کارکنان جیلیں کاٹنے کو یحیٰی خان پارٹ ٹو کی آمریت تسلیم کرنے پر ترجیح دیں گے۔ میں حقیقی آزادی کی جدوجہد پر کوئی سمجھوتا نہیں کروں گا چاہے یہ مجھ پر کتنا ہی دباؤ بڑھائیں۔ حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ میں واضح درج ہے کہ یحیٰی خان نے اپنی کرسی بچانے کے لیے ملک دو لخت کیا ۔ آج بھی یحیٰی خان ٹو یہی کھیل کھیل رہا ہے-
جمہوریت کے نام پر پس پردہ آمریت میں پاکستان میں انسانی حقوق پامال ہیں ۔ ملٹری حراست میں قید افراد پر بدترین ذہنی اور جسمانی تشدد کیا گیا ہے اور اب بھی زیر حراست افراد سے کسی کو ملنے کی اجازت نہیں جو کہ انسانی حقوق اور آئین کے سخت منافی ہے ۔ ہمارے کارکنان اور سپورٹران کے گھروں پر صرف پنجاب میں ایک لاکھ سے زائد کی تعداد میں چھاپے مارے گئے، ہزاروں بے گناہ کارکنان کو گرفتار کیا گیا ، عورتوں اور بچوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ اس کے باوجود تحریک انصاف اپنی جگہ پر قائم ہے۔
اصولوں اور نظریات پر سمجھوتا وہ کرتے ہیں جو خوف کے سائے تلے رہتے ہیں۔ مجھے اللہ کی ذات کے سوا کسی چیز کا خوف نہیں۔ ایمان کی طاقت انسان کو جھکنے نہیں دیتی۔ جھکتے صرف وہ لوگ ہیں جن میں ایمان کی کمی ہو۔ دنیا کے عظیم ترین لیڈر حضرت محمد ﷺ نے اپنی حیات مبارکہ سے ہمیں عملاً یہ سبق دیا ہے کہ جس قدر ہی مصائب اور مشکلات کیوں نہ آ جائیں، حق اور اپنے مقصد کی ترویج کے لیے ڈٹ جانا چاہیے اور غیر اللہ کے سامنے سر نہیں جھکانا چاہیے۔
تحریک انصاف کی جدوجہد کا مقصد جمہوریت کی سربلندی،آئین وقانون کی حکمرانی،آزاد عدلیہ و میڈیااور بنیادی شہری حقوق کا تحفظ ہے اور ہم اس میں کامیاب ہوں گے کیونکہ یہی حق ہے۔ میں آخری سانس تک اس کے لیے جدوجہد کروں گا۔ میری قوم نے بھی پیچھے نہیں ہٹنا!
القادر ٹرسٹ کے فیصلے نے دنیا میں پاکستان کے نظام عدل کا مذاق بنوایا ہے ۔ بکاؤ میڈیا پر اسے ایک sham ٹرسٹ کا لقب دیا گیا جو کہ حقائق کو بھونڈے انداز میں مسخ کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ القادر ٹرسٹ نہ تو بلاول ہاؤس ہے اور نہ ایون فیلڈ ہاؤس ہے یہ طلبا کو سیرت النبی ﷺ سے روشناس کروانے کی ایک درسگاہ ہے۔ صاف نظر آتا ہے کہ ملک ریاض کو یہاں پر دھمکایا گیا جس کے پیش نظر ان کے بیٹے نے لندن میں 9 ارب کی پراپرٹی 18 ارب میں خریدی ۔پراسیکیوشن آج تک یہ ثابت نہیں کر سکی کہ یہ منی لانڈرنگ ہے۔ جبکہ میرے اور میری اہلیہ پر فرد جرم عائد کی گئی جنہوں نے ایک روپے کا مالی فائدہ نہیں لیا۔ اگر مجھ پر پبلک آفس ہولڈر ہونے کی بنا پر الزام لگایا گیا تو بشری بی بی جو ایک گھریلو خاتون ہیں انہیں کس کی ایما پر مجرم قرار دیا گیا؟ اس فیصلے کا ایک اور مضحکہ خیز پہلو یہ ہے کہ القادر یونیورسٹی کو حکومتی تحویل میں لے لیا گیا۔ کیا فرمائشی احمقوں کے اس ٹولے کو یہ بھی نہیں پتہ کہ یہ حکومتی پراپرٹی نہیں ہے؟ ٹرسٹ کی پراپرٹی کو حکومت کس قانون کے تحت اپنی تحویل میں لے سکتی ہے؟
نام نہاد “بند لفافے” کو حکومت اور تحقیقاتی ادارے کھول سکتے ہیں اسے کھولیں اس میں کیا لکھا ہے عوام کو بتائیں تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے ۔ لیکن جب مقدمے کا مقصد محض پروپگنڈا کر کے صبح شام جھوٹ بولنا ہو تو کوئی چیز پبلک نہیں ہو سکتی ۔
آٹھ فروری کو پورے ملک میں یوم سیاہ منائیں گے- اس دن پاکستانی عوام کے مینڈیٹ کے ساتھ بری طرح کھلواڑ کیا گیا۔ عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا مار کر فارم 47 کی جعلی حکومت مسلط کر دی گئی۔ اس حوالے سے علی امین گنڈاپور کو ہدایت کرتا ہوں کہ 8فروری کو پورے کے پی سے قافلے پشاور جمع ہو کر احتجاج کریں۔ اپنی وکلاء برادری بشمول انصاف لائرز فارم اور دیگر ونگز کو بھی اس دن بھرپور احتجاج کی ہدایت دیتا ہوں۔ تمام صوبوں کے اراکین اسمبلی اور پارٹی عہدے داران کے ساتھ ساتھ ہر مکتبہ فکر کے لوگ جمہور کی توہین کے اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر بھرپور طریقے سے منائیں-
ہم جوڈیشل کمیشن کے قیام کا ایک جائز مطالبہ کر رہے ہیں ۔ شفاف جوڈیشل کمیشن کا قیام حکومت اس لیے نہیں چاہتی کیونکہ وہ 9 مئی اور 26 نومبر میں خود ملوث ہے ۔ جب تک ان واقعات کے مجرمان کو سزا نہیں مل جاتی ملک میں استحکام آنا نا ممکن ہے-“
https://twitter.com/x/status/1880563909301502289 https://twitter.com/x/status/1880679289169043761
Last edited by a moderator: