https://twitter.com/x/status/1890807982059053227
رمضان المبارک کے بعد ہم تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر لائحہ عمل بنائیں گے اور ملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ اس مقصد کے لئے میں نے اپنے مذاکراتی کمیٹی کو رابطوں میں تیزی لانے کی ہدایت کر دی ہے۔ ہم ملک میں قانون کی حکمرانی کے لئے پاکستان کے ہر شعبے سے منسلک افراد وکلاء، کسانوں، مزدوروں، علماء اورطلباءسمیت سب پاکستانیوں کو دعوت دیں گے کہ اس احتجاج میں شرکت کریں اور اپنے حقوق کی بحالی کے لیے نکلیں۔ یہ احتجاج آئین اور جمہوریت کی بحالی اور حقیقی آزادی کے لیے ہو گا-
کسی بھی جج کا فرض ہے کہ جب تک دونوں اطراف کا موقف نہ سن لے کوئی فیصلہ یا ریمارکس نہ دے کیونکہ ججز کے ریمارکس اور فیصلوں کے نہ صرف متعلقہ مقدمات بلکہ مستقبل کے مقدمات پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ججز کا ضابطہ اخلاق اس بات کا متقاضی ہوتا ہے کہ کوئی بھی جج مقدمہ سنتے ہوئے ایسے ریمارکس دینے سے احتراض برتے۔ جسٹس مسرت ہلالی صاحبہ کو نو مئی کے واقعے پر یکطرفہ ریمارکس دینے سے قبل دونوں اطراف کا موقف سننا چاہیئے۔ ابھی تک اس واقعے پر کوئی شفاف کمیشن نہیں بنا نہ ہی کوئی عدالتی تحقیقات کی گئی ہیں۔ پولیس اور ایجینسیز نے جو مقدمات نو مئی کے حوالے سے بنائے ہیں ان پر عدالتوں میں کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج تک غائب ہے۔ سپریم کورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ سے میرے اغوا کو غیر قانونی قرار دے چُکی ہے۔
نو مئی کے واقعات میں ظلم بھی ہم پر کیا گیا، کارکنان بھی ہمارے شہید کیے گئے، الزام بھی ہم پر لگایا گیا اور سزا بھی ہمیں دی گئی۔ نو مئی کے دن جس طرح قوم کی ماؤں بہنوں کو سڑکوں پر گھسیٹ کر ان کی توہین کی گئی وہ شرمناک ہے۔ نو مئی باقاعدہ منصوبہ بندی سے عمل میں لایا جانے والا ایک پلانٹڈ فالس فلیگ آپریشن تھا اس میں کسی بھی ذی شعور کو کوئی شبہ
نہیں ہونا چاہیئے۔
مجھے نو مئی والے دن اسلام آباد ہائیکورٹ کی حدود سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بغیر وارنٹ کے رینجرز کے ہاتھوں توہین آمیز انداز میں، غیر قانونی طور پرحراست میں لیا گیا تاکہ عوام کے جذبات ابھارے جا سکیں اور پھر اپنے لوگ شامل کروا کر پر امن احتجاج کو فالس فلیگ میں بدل دیا جائے۔ نو مئی سے پہلے ہی ہمارے دس ہزار کارکنان کی فہرستیں تیار تھیں جنھیں چند دنوں میں گرفتار کر لیا گیا۔ نو مئی کی آڑ میں پاکستان کی عوام پر ظلم و فسطائیت کے پہاڑ توڑے گئے۔ ہمارے لوگوں کو شہید اور زخمی کیا گیا، ہزاروں کارکنان کو غیر قانونی چھاپے مار کر گرفتار کیا گیا، جبری طور پر اغواء اور گمشدہ کیا گیا، لوگوں کو ملٹری حراست میں دے کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہمارے کئی لیڈران اور کارکنان ابھی تک ان مقدمات میں نا حق پابند سلاسل ہیں۔ نو مئی کا مقصد تحریک انصاف کو کچلنا تھا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ نو مئی کے جھوٹے بیانیے کی آڑ میں لوگوں کے بنیادی حقوق سلب کر کے ان سے جینے کا حق چھینا گیا۔ ملکی تاریخ میں اس سے پہلے صرف سقوط ڈھاکہ کے وقت کسی سیاسی جماعت کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا تھا کہ عورتوں کی حرمت اور بچوں تک کا لحاظ نہیں کیا گیا۔
ہمارے بارہا مطالبے کے باوجود نو مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن قائم نہیں کیا گیا۔ اگر جوڈیشل کمیشن کا قیام ہو جاتا تو عوام کے سامنے سب حقائق آ جاتے۔ جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مقصد ہی یہی ہوتا ہے کہ جن معاملات پر دو رائے موجود ہوں ان کی شفاف تحقیقات کر کے اصل حقائق کی روشنی میں مجرمان کا تعین کیا جا سکے۔ ہم نو مئی کے واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج برآمد کرنے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق ہر عدالت سے رجوع کیا۔ جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے ایک بینچ نے ہماری پٹیشن سنی جس کا فیصلہ ڈیڑھ سال سے “محفوظ” ہی ہے- عامر فاروق سے لے کر قاضی فائز عیسی تک اور اب یحیٰی آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ نے بھی انسانی حقوق سے متعلق ہماری درخواستوں پر کوئی سنوائی نہیں کی۔ اب بھی اگر جوڈیشل کمیشن کا قیام ہو جائے تو نو مئی پر ریاست کا جھوٹا بیانیہ زمین بوس ہو جائے گا جسے عوام پہلے ہی 8 فروری 2024 کو مسترد کر چکی ہے-
اس ملک کے ہر ادارے پر اس وقت نادیدہ قوتوں کا قبضہ ہے۔ اڈیالہ جیل اس وقت ایک کرنل کے کنٹرول میں ہے جو نہ قانون کی پاسداری کرتا ہے اور نہ ہی جیل مینول کی۔ میرے لوگ دور دراز علاقوں پنجاب، سندھ ، کے پی ، آزاد کشمیر سے مجھ سے ملنے آتے ہیں مگر ان کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی جو کہ میرے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ میرے بچوں تک سے میری بات نہیں کروائی جاتی تاکہ مجھ پر دباؤ بڑھایا جا سکے
https://twitter.com/x/status/1890811031787569445
رمضان المبارک کے بعد ہم تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر لائحہ عمل بنائیں گے اور ملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ اس مقصد کے لئے میں نے اپنے مذاکراتی کمیٹی کو رابطوں میں تیزی لانے کی ہدایت کر دی ہے۔ ہم ملک میں قانون کی حکمرانی کے لئے پاکستان کے ہر شعبے سے منسلک افراد وکلاء، کسانوں، مزدوروں، علماء اورطلباءسمیت سب پاکستانیوں کو دعوت دیں گے کہ اس احتجاج میں شرکت کریں اور اپنے حقوق کی بحالی کے لیے نکلیں۔ یہ احتجاج آئین اور جمہوریت کی بحالی اور حقیقی آزادی کے لیے ہو گا-
کسی بھی جج کا فرض ہے کہ جب تک دونوں اطراف کا موقف نہ سن لے کوئی فیصلہ یا ریمارکس نہ دے کیونکہ ججز کے ریمارکس اور فیصلوں کے نہ صرف متعلقہ مقدمات بلکہ مستقبل کے مقدمات پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ججز کا ضابطہ اخلاق اس بات کا متقاضی ہوتا ہے کہ کوئی بھی جج مقدمہ سنتے ہوئے ایسے ریمارکس دینے سے احتراض برتے۔ جسٹس مسرت ہلالی صاحبہ کو نو مئی کے واقعے پر یکطرفہ ریمارکس دینے سے قبل دونوں اطراف کا موقف سننا چاہیئے۔ ابھی تک اس واقعے پر کوئی شفاف کمیشن نہیں بنا نہ ہی کوئی عدالتی تحقیقات کی گئی ہیں۔ پولیس اور ایجینسیز نے جو مقدمات نو مئی کے حوالے سے بنائے ہیں ان پر عدالتوں میں کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج تک غائب ہے۔ سپریم کورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ سے میرے اغوا کو غیر قانونی قرار دے چُکی ہے۔
نو مئی کے واقعات میں ظلم بھی ہم پر کیا گیا، کارکنان بھی ہمارے شہید کیے گئے، الزام بھی ہم پر لگایا گیا اور سزا بھی ہمیں دی گئی۔ نو مئی کے دن جس طرح قوم کی ماؤں بہنوں کو سڑکوں پر گھسیٹ کر ان کی توہین کی گئی وہ شرمناک ہے۔ نو مئی باقاعدہ منصوبہ بندی سے عمل میں لایا جانے والا ایک پلانٹڈ فالس فلیگ آپریشن تھا اس میں کسی بھی ذی شعور کو کوئی شبہ
نہیں ہونا چاہیئے۔
مجھے نو مئی والے دن اسلام آباد ہائیکورٹ کی حدود سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بغیر وارنٹ کے رینجرز کے ہاتھوں توہین آمیز انداز میں، غیر قانونی طور پرحراست میں لیا گیا تاکہ عوام کے جذبات ابھارے جا سکیں اور پھر اپنے لوگ شامل کروا کر پر امن احتجاج کو فالس فلیگ میں بدل دیا جائے۔ نو مئی سے پہلے ہی ہمارے دس ہزار کارکنان کی فہرستیں تیار تھیں جنھیں چند دنوں میں گرفتار کر لیا گیا۔ نو مئی کی آڑ میں پاکستان کی عوام پر ظلم و فسطائیت کے پہاڑ توڑے گئے۔ ہمارے لوگوں کو شہید اور زخمی کیا گیا، ہزاروں کارکنان کو غیر قانونی چھاپے مار کر گرفتار کیا گیا، جبری طور پر اغواء اور گمشدہ کیا گیا، لوگوں کو ملٹری حراست میں دے کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہمارے کئی لیڈران اور کارکنان ابھی تک ان مقدمات میں نا حق پابند سلاسل ہیں۔ نو مئی کا مقصد تحریک انصاف کو کچلنا تھا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ نو مئی کے جھوٹے بیانیے کی آڑ میں لوگوں کے بنیادی حقوق سلب کر کے ان سے جینے کا حق چھینا گیا۔ ملکی تاریخ میں اس سے پہلے صرف سقوط ڈھاکہ کے وقت کسی سیاسی جماعت کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا تھا کہ عورتوں کی حرمت اور بچوں تک کا لحاظ نہیں کیا گیا۔
ہمارے بارہا مطالبے کے باوجود نو مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن قائم نہیں کیا گیا۔ اگر جوڈیشل کمیشن کا قیام ہو جاتا تو عوام کے سامنے سب حقائق آ جاتے۔ جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مقصد ہی یہی ہوتا ہے کہ جن معاملات پر دو رائے موجود ہوں ان کی شفاف تحقیقات کر کے اصل حقائق کی روشنی میں مجرمان کا تعین کیا جا سکے۔ ہم نو مئی کے واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج برآمد کرنے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق ہر عدالت سے رجوع کیا۔ جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے ایک بینچ نے ہماری پٹیشن سنی جس کا فیصلہ ڈیڑھ سال سے “محفوظ” ہی ہے- عامر فاروق سے لے کر قاضی فائز عیسی تک اور اب یحیٰی آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ نے بھی انسانی حقوق سے متعلق ہماری درخواستوں پر کوئی سنوائی نہیں کی۔ اب بھی اگر جوڈیشل کمیشن کا قیام ہو جائے تو نو مئی پر ریاست کا جھوٹا بیانیہ زمین بوس ہو جائے گا جسے عوام پہلے ہی 8 فروری 2024 کو مسترد کر چکی ہے-
اس ملک کے ہر ادارے پر اس وقت نادیدہ قوتوں کا قبضہ ہے۔ اڈیالہ جیل اس وقت ایک کرنل کے کنٹرول میں ہے جو نہ قانون کی پاسداری کرتا ہے اور نہ ہی جیل مینول کی۔ میرے لوگ دور دراز علاقوں پنجاب، سندھ ، کے پی ، آزاد کشمیر سے مجھ سے ملنے آتے ہیں مگر ان کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی جو کہ میرے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ میرے بچوں تک سے میری بات نہیں کروائی جاتی تاکہ مجھ پر دباؤ بڑھایا جا سکے
https://twitter.com/x/status/1890811031787569445
Last edited by a moderator: