
اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے پارٹی کی کور کمیٹی کی تشکیل نو کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے ان تمام ارکان کی رکنیت معطل کرنے کی ہدایت کی ہے جو پارٹی کے بیانیے کو مکمل طور پر آگے بڑھانے سے قاصر ہیں یا سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا پر اس کا دفاع نہیں کر رہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے وکلا سے ملاقات کے دوران کور کمیٹی کے غیر فعال ارکان کے حوالے سے سخت موقف اپنایا اور کہا کہ جو ارکان ان کے ٹوئٹس کو ری ٹوئٹ نہیں کرتے یا پارٹی کے بیانیے کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے، ان کی کور کمیٹی کی رکنیت ختم کردی جائے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کو بتایا گیا کہ کور کمیٹی میں صرف دو درجن کے قریب ارکان ہی بانی چیئرمین کے اکاؤنٹ سے کی گئی ٹوئٹس کو ری ٹوئٹ کرتے ہیں یا میڈیا پر ان کے مؤقف کا دفاع کرتے ہیں۔
اس صورتحال کے پیش نظر عمران خان نے کور کمیٹی کے ایسے ارکان کی فہرست تیار کرنے کی ہدایت کی ہے جو پارٹی بیانیے کی مکمل حمایت نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان ارکان کو کور کمیٹی گروپ سے نکال دیا جائے اور ان کی جگہ نئے اور متحرک افراد کو شامل کیا جائے جو پارٹی کے مؤقف کو کھل کر بیان کر سکیں۔
https://twitter.com/x/status/1888984782195089716
عمران خان نے اس کے ساتھ ساتھ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو آئی جی خیبرپختونخوا کے تبادلے کے معاملے پر وفاق سے سخت مؤقف اپنانے کی ہدایت بھی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد آئی جی کی تعیناتی صوبائی حکومت کا اختیار ہے اور اگر وفاق وزیراعلیٰ کی سفارشات کو نظر انداز کر رہا ہے تو صوبائی حکومت کو بھی وفاق کے ساتھ تعاون ختم کرنے پر غور کرنا چاہیے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے 8 فروری کو ہونے والے احتجاج خصوصاً پنجاب میں ہونے والے مظاہروں کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔ اس رپورٹ کی روشنی میں پنجاب کی قیادت کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جانے کا امکان ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پی ٹی آئی قیادت شدید دباؤ کا شکار ہے اور پارٹی کے کئی سینئر رہنما یا تو خاموش ہیں یا کھل کر پارٹی بیانیے کی حمایت نہیں کر رہے۔ عمران خان کا یہ فیصلہ پارٹی کے اندر مزید تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے، جس سے آئندہ کی سیاسی حکمت عملی میں بڑی تبدیلیاں دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔