عمران خان! پلیز روک سکو تو روک لو : حسن نثار

naveed

Chief Minister (5k+ posts)
رضاکارانہ طورپراعتراف کرتا ہوں کہ میں یہ کالم لکھ نہیں بلکہ گھسیٹ رہاہوں کیونکہ رات بھر کا جاگا ہوا ہوں اور اس عمر میں رتجگے مت مار دیتے ہیں۔ وہ دن کب کے لد گئے جب خلیل خان فاختہ اڑایا کرتے تھے۔



آج کل تو ناک پر بیٹھی مکھی بھی سنجیدگی سے نہیں لیتی۔ ہوا یوں کہ بچے دوماہ دو دن کی چھٹیاں منا کر امریکہ سے واپس آ رہے تھے۔ پندرہ سولہ کی درمیانی رات (صبح) ایک بج کر50منٹ پر فلائٹ تھی۔ ننھیال نے حسب معمول تحائف سے لاد کربچوں کو نہال اور مجھے نڈھال کر رکھا تھا۔ گھر پہنچتے پہنچتے صبح کے تین ساڑھے تین بج گئے۔ سونے کاوقت گزرچکا تھا۔ اوپرسےمحمدہ بیٹی اور بڑا بیٹا حاتم خاص طورپرمیرے لئے دو بیگز کتابوں سے بھرلائے تھے۔ ایک سے بڑھ کرایک کتاب۔ میں ندیدوں کی طرح کتابوں کے ٹائٹلز دیکھ دیکھ خوش ہوتا رہا کہ سال بھرکا یہ ’’سامان تعیش‘‘ خاصا باعث ہیجان تھا۔






دو گھنٹے کی ٹوٹی پھوٹی کچی پکی ادھوری نیند میں بھی چین نہیں تھا کیونکہ اک موضوع بری طرح میرے اعصاب پر سوار تھا جس پر کالم لکھے بغیر سوتے رہنا ممکن ہی نہ تھا۔ بظاہر موضوع بہت معمولی لیکن میرے لئے بے حد غیرمعمولی تھا سو عالم خستگی میں لکھنے بیٹھ گیا ہوں۔ الیکشن نتائج کے بعد ایک ’واردات‘ تو لاہور میں ہوئی۔ PTI کے ایک ’فاتح‘ کے لوگوں نے فائرنگ کرکے جشن فتح منایا۔ نوبت تھانے کچہری تک جا پہنچی۔ اس کے چند روز بعد ہی ٹی وی چینلز کی اسکرینوں پر ایک ایکشن سے بھرپور فلم دیکھی۔ اس کا ہیروبھی PTI کراچی کا کوئی نو منتخب ایم پی اے تھا جو سر عام داؤد نامی اک غریب سن رسیدہ آدمی کے منہ پر تھپڑوں سے ’تبدیلی‘ لکھنے کے بعد اپنے آٹوگراف بھی ثبت کررہا تھا۔




اس ’تبدیلی‘ کی ویڈیو وائرل ہونے پر ایم پی اے داؤد کے گھر گیا اور معافی کا ’تاوان‘ طلب کیا۔ غریب داؤد مہان مہمان کو انکار تو کر نہیں سکتا تھا، اس نے اپنی ناداری و بے بسی کا اعلان کرتے ہوئے فیصلہ عمران خان پر چھوڑ دیا۔ غالباً بدھ کی شام عائشہ بخش نے یہ سوال اپنےپروگرام ’رپورٹ کارڈ‘ میں اٹھایا تو میرا جواب یہ تھا کہ اس جنگجو ایم پی اے کو اسی مقام پر خاص طور پر لے جا کر داؤد کی داد رسی کرتے ہوئے اسے کہا جائے کہ سرعام اس کو اتنے ہی تھپڑ رسید کرے جتنے اسے مارے گئے تھے۔ بظاہر یہ مطالبہ ’غیرقانونی‘ ہے لیکن شاید اس سے کم پر کام نہیں رکے گا۔ غریب پر غصہ آنے کا کلچر تبدیل نہیں ہوگا۔



’روک سکو توروک لو تبدیلی آئی رے‘ میں نے جو سزا تجویز کی وہ علامتی بات تھی، اصل بات یہ کہ کل کے 9ٹانکوں سے بچنا ہے تو آج بروقت ایک ٹانکا لگا لو کیونکہ بوری میں موری ہو جائے تو مگورا بنتے دیر نہیں لگتی۔ ’تبدیلی‘ کا آغاز ’تمیز‘ سے کرنا ہوگا ورنہ یہ وائرس پھیل گیا تو ’پیادوں‘ کا تو کچھ نہیں بگڑے گا، عمران خان کی 22سالہ جان لیوا محنت غارت ہوجائے گی جو کسی صورت قبول نہیں۔ میں عمران خان سے براہ راست مخاطب ہوں کہ اس بددماغ کو ایسا سبق سکھائے کے دوبارہ PTI کا کوئی بندہ ایسی حرکت کی جرأت نہ
کرے ورنہ نقصان ناقابل بیان ہوگا۔ صرف شوکاز نوٹسز سے اس شر پر قابو پانا ممکن نہ ہوگا۔





’رپورٹ کارڈ‘ میں ہی برادرم مظہر عباس جیسے ’چھٹے‘ ہوئے سینئر صحافی دانشور نے بھی اک سزا تجویزکی ہے۔ میری تجویز کردہ سزا میں انتہا پسندی اور لاقانونیت (بقول امتیازعالم) پائی جاتی ہو تو مظہر عباس کے قیمتی اور بالکل مفت مشورے پر ہی عمل کر لیں

536398_3772918_akhbar.jpg


ورنہ سواری اپنے سامان کی خود ذمہ دار تو ہےہی۔ ’سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں‘ جو لوگ PTI کی پشت پر سوار ہو کر پہلی بار ایوان ِ اقتدار تک پہنچے، وہ بہت خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ عمران خان! روک سکو تو روک لو پلیز!


https://jang.com.pk/assets/uploads/akhbar/2018-08-17/536398_3772918_akhbar.jpg
 
Last edited by a moderator:

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Agreed with HN..is ki rukniyat moutal ho chuki ha.ghar ja Kar mafi mang chuka ha.. it's enough.Daod ko offer Kar sakta ha ke chahay maf Kar do ya usi jagah par thapar mar lo..simple..waisay kia Kisi ghareeb ki har second m police chitrol karti ha.kia us ghareeb ko koi ye haq dilwa sakta ha ke wo bhi usi thanhay ke SHO ki thaney m hi chitrol karay..??..hamari society aik guttar ban chuki ha.plase don't expect fast track..kaee sal lagay gein..thek hotey howay...
 

Hussain1967

Chief Minister (5k+ posts)
Absolutely agreed.
The guy has been suspended, and I hope that after investigation, he is kicked out, and his MPAship is taken away. MPAship is not as important as creating an example for the public.
Ali Zaidi said something differently on twitter. He said that Imran Shah was not suspended. The matter has been referred to disciplinary committee.
 

Champion 01

Chief Minister (5k+ posts)
Agreed 100%. This Moron MUST be sacked.
Iss per criminal case bunn na zaroori hey. Kisi qism ki ghunda gardi, abuse of power PTI mein nahi chalay gi.
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
جب تک دو چارغنڈے لیڈروں کو چاہے وہ پی ٹی آئی کے ہی کیوں نہ ہوں نمونہ عبرت نہیں بنایا جاتا نئے پاکستان کی بیل منڈھے نہیں چڑھنے والی اس حرامی جس نے اس غریب آدمی کو سر راہ دھپڑ مارے تھے وہیں لے جاکر اسی آدمی سے دھپڑ مروانے چاہییں یہ ہی حضرت عمر رضی اللہ تعالی کا انصاف ہے یہ مدینے کی ریاست کا انصاف ہے یہ ہی تحریک انصاف کا اںصاف ہونا چاہیے ورنہ اللہ نہ کرے بیڑا ڈوبتے دیر نہیں لگتی
 

Shareef_Aadmi

MPA (400+ posts)
رضاکارانہ طورپراعتراف کرتا ہوں کہ میں یہ کالم لکھ نہیں بلکہ گھسیٹ رہاہوں کیونکہ رات بھر کا جاگا ہوا ہوں اور اس عمر میں رتجگے مت مار دیتے ہیں۔ وہ دن کب کے لد گئے جب خلیل خان فاختہ اڑایا کرتے تھے۔



آج کل تو ناک پر بیٹھی مکھی بھی سنجیدگی سے نہیں لیتی۔ ہوا یوں کہ بچے دوماہ دو دن کی چھٹیاں منا کر امریکہ سے واپس آ رہے تھے۔ پندرہ سولہ کی درمیانی رات (صبح) ایک بج کر50منٹ پر فلائٹ تھی۔ ننھیال نے حسب معمول تحائف سے لاد کربچوں کو نہال اور مجھے نڈھال کر رکھا تھا۔ گھر پہنچتے پہنچتے صبح کے تین ساڑھے تین بج گئے۔ سونے کاوقت گزرچکا تھا۔ اوپرسےمحمدہ بیٹی اور بڑا بیٹا حاتم خاص طورپرمیرے لئے دو بیگز کتابوں سے بھرلائے تھے۔ ایک سے بڑھ کرایک کتاب۔ میں ندیدوں کی طرح کتابوں کے ٹائٹلز دیکھ دیکھ خوش ہوتا رہا کہ سال بھرکا یہ ’’سامان تعیش‘‘ خاصا باعث ہیجان تھا۔






دو گھنٹے کی ٹوٹی پھوٹی کچی پکی ادھوری نیند میں بھی چین نہیں تھا کیونکہ اک موضوع بری طرح میرے اعصاب پر سوار تھا جس پر کالم لکھے بغیر سوتے رہنا ممکن ہی نہ تھا۔ بظاہر موضوع بہت معمولی لیکن میرے لئے بے حد غیرمعمولی تھا سو عالم خستگی میں لکھنے بیٹھ گیا ہوں۔ الیکشن نتائج کے بعد ایک ’واردات‘ تو لاہور میں ہوئی۔ PTI کے ایک ’فاتح‘ کے لوگوں نے فائرنگ کرکے جشن فتح منایا۔ نوبت تھانے کچہری تک جا پہنچی۔ اس کے چند روز بعد ہی ٹی وی چینلز کی اسکرینوں پر ایک ایکشن سے بھرپور فلم دیکھی۔ اس کا ہیروبھی PTI کراچی کا کوئی نو منتخب ایم پی اے تھا جو سر عام داؤد نامی اک غریب سن رسیدہ آدمی کے منہ پر تھپڑوں سے ’تبدیلی‘ لکھنے کے بعد اپنے آٹوگراف بھی ثبت کررہا تھا۔




اس ’تبدیلی‘ کی ویڈیو وائرل ہونے پر ایم پی اے داؤد کے گھر گیا اور معافی کا ’تاوان‘ طلب کیا۔ غریب داؤد مہان مہمان کو انکار تو کر نہیں سکتا تھا، اس نے اپنی ناداری و بے بسی کا اعلان کرتے ہوئے فیصلہ عمران خان پر چھوڑ دیا۔ غالباً بدھ کی شام عائشہ بخش نے یہ سوال اپنےپروگرام ’رپورٹ کارڈ‘ میں اٹھایا تو میرا جواب یہ تھا کہ اس جنگجو ایم پی اے کو اسی مقام پر خاص طور پر لے جا کر داؤد کی داد رسی کرتے ہوئے اسے کہا جائے کہ سرعام اس کو اتنے ہی تھپڑ رسید کرے جتنے اسے مارے گئے تھے۔ بظاہر یہ مطالبہ ’غیرقانونی‘ ہے لیکن شاید اس سے کم پر کام نہیں رکے گا۔ غریب پر غصہ آنے کا کلچر تبدیل نہیں ہوگا۔



’روک سکو توروک لو تبدیلی آئی رے‘ میں نے جو سزا تجویز کی وہ علامتی بات تھی، اصل بات یہ کہ کل کے 9ٹانکوں سے بچنا ہے تو آج بروقت ایک ٹانکا لگا لو کیونکہ بوری میں موری ہو جائے تو مگورا بنتے دیر نہیں لگتی۔ ’تبدیلی‘ کا آغاز ’تمیز‘ سے کرنا ہوگا ورنہ یہ وائرس پھیل گیا تو ’پیادوں‘ کا تو کچھ نہیں بگڑے گا، عمران خان کی 22سالہ جان لیوا محنت غارت ہوجائے گی جو کسی صورت قبول نہیں۔ میں عمران خان سے براہ راست مخاطب ہوں کہ اس بددماغ کو ایسا سبق سکھائے کے دوبارہ PTI کا کوئی بندہ ایسی حرکت کی جرأت نہ
کرے ورنہ نقصان ناقابل بیان ہوگا۔ صرف شوکاز نوٹسز سے اس شر پر قابو پانا ممکن نہ ہوگا۔





’رپورٹ کارڈ‘ میں ہی برادرم مظہر عباس جیسے ’چھٹے‘ ہوئے سینئر صحافی دانشور نے بھی اک سزا تجویزکی ہے۔ میری تجویز کردہ سزا میں انتہا پسندی اور لاقانونیت (بقول امتیازعالم) پائی جاتی ہو تو مظہر عباس کے قیمتی اور بالکل مفت مشورے پر ہی عمل کر لیں

536398_3772918_akhbar.jpg


ورنہ سواری اپنے سامان کی خود ذمہ دار تو ہےہی۔ ’سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں‘ جو لوگ PTI کی پشت پر سوار ہو کر پہلی بار ایوان ِ اقتدار تک پہنچے، وہ بہت خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ عمران خان! روک سکو تو روک لو پلیز!


https://jang.com.pk/assets/uploads/akhbar/2018-08-17/536398_3772918_akhbar.jpg
Yeh Imran Shah is the son of Mohammad Ali Shah
رضاکارانہ طورپراعتراف کرتا ہوں کہ میں یہ کالم لکھ نہیں بلکہ گھسیٹ رہاہوں کیونکہ رات بھر کا جاگا ہوا ہوں اور اس عمر میں رتجگے مت مار دیتے ہیں۔ وہ دن کب کے لد گئے جب خلیل خان فاختہ اڑایا کرتے تھے۔



آج کل تو ناک پر بیٹھی مکھی بھی سنجیدگی سے نہیں لیتی۔ ہوا یوں کہ بچے دوماہ دو دن کی چھٹیاں منا کر امریکہ سے واپس آ رہے تھے۔ پندرہ سولہ کی درمیانی رات (صبح) ایک بج کر50منٹ پر فلائٹ تھی۔ ننھیال نے حسب معمول تحائف سے لاد کربچوں کو نہال اور مجھے نڈھال کر رکھا تھا۔ گھر پہنچتے پہنچتے صبح کے تین ساڑھے تین بج گئے۔ سونے کاوقت گزرچکا تھا۔ اوپرسےمحمدہ بیٹی اور بڑا بیٹا حاتم خاص طورپرمیرے لئے دو بیگز کتابوں سے بھرلائے تھے۔ ایک سے بڑھ کرایک کتاب۔ میں ندیدوں کی طرح کتابوں کے ٹائٹلز دیکھ دیکھ خوش ہوتا رہا کہ سال بھرکا یہ ’’سامان تعیش‘‘ خاصا باعث ہیجان تھا۔






دو گھنٹے کی ٹوٹی پھوٹی کچی پکی ادھوری نیند میں بھی چین نہیں تھا کیونکہ اک موضوع بری طرح میرے اعصاب پر سوار تھا جس پر کالم لکھے بغیر سوتے رہنا ممکن ہی نہ تھا۔ بظاہر موضوع بہت معمولی لیکن میرے لئے بے حد غیرمعمولی تھا سو عالم خستگی میں لکھنے بیٹھ گیا ہوں۔ الیکشن نتائج کے بعد ایک ’واردات‘ تو لاہور میں ہوئی۔ PTI کے ایک ’فاتح‘ کے لوگوں نے فائرنگ کرکے جشن فتح منایا۔ نوبت تھانے کچہری تک جا پہنچی۔ اس کے چند روز بعد ہی ٹی وی چینلز کی اسکرینوں پر ایک ایکشن سے بھرپور فلم دیکھی۔ اس کا ہیروبھی PTI کراچی کا کوئی نو منتخب ایم پی اے تھا جو سر عام داؤد نامی اک غریب سن رسیدہ آدمی کے منہ پر تھپڑوں سے ’تبدیلی‘ لکھنے کے بعد اپنے آٹوگراف بھی ثبت کررہا تھا۔




اس ’تبدیلی‘ کی ویڈیو وائرل ہونے پر ایم پی اے داؤد کے گھر گیا اور معافی کا ’تاوان‘ طلب کیا۔ غریب داؤد مہان مہمان کو انکار تو کر نہیں سکتا تھا، اس نے اپنی ناداری و بے بسی کا اعلان کرتے ہوئے فیصلہ عمران خان پر چھوڑ دیا۔ غالباً بدھ کی شام عائشہ بخش نے یہ سوال اپنےپروگرام ’رپورٹ کارڈ‘ میں اٹھایا تو میرا جواب یہ تھا کہ اس جنگجو ایم پی اے کو اسی مقام پر خاص طور پر لے جا کر داؤد کی داد رسی کرتے ہوئے اسے کہا جائے کہ سرعام اس کو اتنے ہی تھپڑ رسید کرے جتنے اسے مارے گئے تھے۔ بظاہر یہ مطالبہ ’غیرقانونی‘ ہے لیکن شاید اس سے کم پر کام نہیں رکے گا۔ غریب پر غصہ آنے کا کلچر تبدیل نہیں ہوگا۔



’روک سکو توروک لو تبدیلی آئی رے‘ میں نے جو سزا تجویز کی وہ علامتی بات تھی، اصل بات یہ کہ کل کے 9ٹانکوں سے بچنا ہے تو آج بروقت ایک ٹانکا لگا لو کیونکہ بوری میں موری ہو جائے تو مگورا بنتے دیر نہیں لگتی۔ ’تبدیلی‘ کا آغاز ’تمیز‘ سے کرنا ہوگا ورنہ یہ وائرس پھیل گیا تو ’پیادوں‘ کا تو کچھ نہیں بگڑے گا، عمران خان کی 22سالہ جان لیوا محنت غارت ہوجائے گی جو کسی صورت قبول نہیں۔ میں عمران خان سے براہ راست مخاطب ہوں کہ اس بددماغ کو ایسا سبق سکھائے کے دوبارہ PTI کا کوئی بندہ ایسی حرکت کی جرأت نہ
کرے ورنہ نقصان ناقابل بیان ہوگا۔ صرف شوکاز نوٹسز سے اس شر پر قابو پانا ممکن نہ ہوگا۔





’رپورٹ کارڈ‘ میں ہی برادرم مظہر عباس جیسے ’چھٹے‘ ہوئے سینئر صحافی دانشور نے بھی اک سزا تجویزکی ہے۔ میری تجویز کردہ سزا میں انتہا پسندی اور لاقانونیت (بقول امتیازعالم) پائی جاتی ہو تو مظہر عباس کے قیمتی اور بالکل مفت مشورے پر ہی عمل کر لیں

536398_3772918_akhbar.jpg


ورنہ سواری اپنے سامان کی خود ذمہ دار تو ہےہی۔ ’سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں‘ جو لوگ PTI کی پشت پر سوار ہو کر پہلی بار ایوان ِ اقتدار تک پہنچے، وہ بہت خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ عمران خان! روک سکو تو روک لو پلیز!


https://jang.com.pk/assets/uploads/akhbar/2018-08-17/536398_3772918_akhbar.jpg
17/536398_3772918_akhbar.jpg
[/QUOTE]
Yeh Imran Shah is the son of Mohammad Ali Shah - very well know orthopedic surgeon and the owner of AO clinic in NAzaimabad, Karachi. The elder Shah I heard was also know for his short temper and his son must have gotten this quality from his father.
I totally agree with Hasan Nisar that PTI should not worry about losing one seat, getting on a higher moral pedestal will earn them 20 plus more seats in future. If they just go by the stupid show cause notice, they will not only delay the inevitable, but lose respect in the eyes of their faithful followers.
PTI must remember that its followers are not dumb, they are sensible and educated individuals who demand respect for everyone.
 

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
رضاکارانہ طورپراعتراف کرتا ہوں کہ میں یہ کالم لکھ نہیں بلکہ گھسیٹ رہاہوں کیونکہ رات بھر کا جاگا ہوا ہوں اور اس عمر میں رتجگے مت مار دیتے ہیں۔ وہ دن کب کے لد گئے جب خلیل خان فاختہ اڑایا کرتے تھے۔



آج کل تو ناک پر بیٹھی مکھی بھی سنجیدگی سے نہیں لیتی۔ ہوا یوں کہ بچے دوماہ دو دن کی چھٹیاں منا کر امریکہ سے واپس آ رہے تھے۔ پندرہ سولہ کی درمیانی رات (صبح) ایک بج کر50منٹ پر فلائٹ تھی۔ ننھیال نے حسب معمول تحائف سے لاد کربچوں کو نہال اور مجھے نڈھال کر رکھا تھا۔ گھر پہنچتے پہنچتے صبح کے تین ساڑھے تین بج گئے۔ سونے کاوقت گزرچکا تھا۔ اوپرسےمحمدہ بیٹی اور بڑا بیٹا حاتم خاص طورپرمیرے لئے دو بیگز کتابوں سے بھرلائے تھے۔ ایک سے بڑھ کرایک کتاب۔ میں ندیدوں کی طرح کتابوں کے ٹائٹلز دیکھ دیکھ خوش ہوتا رہا کہ سال بھرکا یہ ’’سامان تعیش‘‘ خاصا باعث ہیجان تھا۔






دو گھنٹے کی ٹوٹی پھوٹی کچی پکی ادھوری نیند میں بھی چین نہیں تھا کیونکہ اک موضوع بری طرح میرے اعصاب پر سوار تھا جس پر کالم لکھے بغیر سوتے رہنا ممکن ہی نہ تھا۔ بظاہر موضوع بہت معمولی لیکن میرے لئے بے حد غیرمعمولی تھا سو عالم خستگی میں لکھنے بیٹھ گیا ہوں۔ الیکشن نتائج کے بعد ایک ’واردات‘ تو لاہور میں ہوئی۔ PTI کے ایک ’فاتح‘ کے لوگوں نے فائرنگ کرکے جشن فتح منایا۔ نوبت تھانے کچہری تک جا پہنچی۔ اس کے چند روز بعد ہی ٹی وی چینلز کی اسکرینوں پر ایک ایکشن سے بھرپور فلم دیکھی۔ اس کا ہیروبھی PTI کراچی کا کوئی نو منتخب ایم پی اے تھا جو سر عام داؤد نامی اک غریب سن رسیدہ آدمی کے منہ پر تھپڑوں سے ’تبدیلی‘ لکھنے کے بعد اپنے آٹوگراف بھی ثبت کررہا تھا۔




اس ’تبدیلی‘ کی ویڈیو وائرل ہونے پر ایم پی اے داؤد کے گھر گیا اور معافی کا ’تاوان‘ طلب کیا۔ غریب داؤد مہان مہمان کو انکار تو کر نہیں سکتا تھا، اس نے اپنی ناداری و بے بسی کا اعلان کرتے ہوئے فیصلہ عمران خان پر چھوڑ دیا۔ غالباً بدھ کی شام عائشہ بخش نے یہ سوال اپنےپروگرام ’رپورٹ کارڈ‘ میں اٹھایا تو میرا جواب یہ تھا کہ اس جنگجو ایم پی اے کو اسی مقام پر خاص طور پر لے جا کر داؤد کی داد رسی کرتے ہوئے اسے کہا جائے کہ سرعام اس کو اتنے ہی تھپڑ رسید کرے جتنے اسے مارے گئے تھے۔ بظاہر یہ مطالبہ ’غیرقانونی‘ ہے لیکن شاید اس سے کم پر کام نہیں رکے گا۔ غریب پر غصہ آنے کا کلچر تبدیل نہیں ہوگا۔



’روک سکو توروک لو تبدیلی آئی رے‘ میں نے جو سزا تجویز کی وہ علامتی بات تھی، اصل بات یہ کہ کل کے 9ٹانکوں سے بچنا ہے تو آج بروقت ایک ٹانکا لگا لو کیونکہ بوری میں موری ہو جائے تو مگورا بنتے دیر نہیں لگتی۔ ’تبدیلی‘ کا آغاز ’تمیز‘ سے کرنا ہوگا ورنہ یہ وائرس پھیل گیا تو ’پیادوں‘ کا تو کچھ نہیں بگڑے گا، عمران خان کی 22سالہ جان لیوا محنت غارت ہوجائے گی جو کسی صورت قبول نہیں۔ میں عمران خان سے براہ راست مخاطب ہوں کہ اس بددماغ کو ایسا سبق سکھائے کے دوبارہ PTI کا کوئی بندہ ایسی حرکت کی جرأت نہ
کرے ورنہ نقصان ناقابل بیان ہوگا۔ صرف شوکاز نوٹسز سے اس شر پر قابو پانا ممکن نہ ہوگا۔





’رپورٹ کارڈ‘ میں ہی برادرم مظہر عباس جیسے ’چھٹے‘ ہوئے سینئر صحافی دانشور نے بھی اک سزا تجویزکی ہے۔ میری تجویز کردہ سزا میں انتہا پسندی اور لاقانونیت (بقول امتیازعالم) پائی جاتی ہو تو مظہر عباس کے قیمتی اور بالکل مفت مشورے پر ہی عمل کر لیں

536398_3772918_akhbar.jpg


ورنہ سواری اپنے سامان کی خود ذمہ دار تو ہےہی۔ ’سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں‘ جو لوگ PTI کی پشت پر سوار ہو کر پہلی بار ایوان ِ اقتدار تک پہنچے، وہ بہت خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ عمران خان! روک سکو تو روک لو پلیز!


https://jang.com.pk/assets/uploads/akhbar/2018-08-17/536398_3772918_akhbar.jpg
Best advise, should be taken serious, implemented and watched strictly.
 

TahiraUmmemomina

MPA (400+ posts)
ہاں یہ چور لیگ نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہاں کسی کی غنڈہ گردی پارٹی کے نام پر برداشت نہیں کی جائے گی
 

drmanzoormian

MPA (400+ posts)
Forgiving or letting go any level of offender like who physically assaults other week or strongwill amount to encouraging criminals. This behaviour on part of responsible persons issynonymous to condoning crime.
 

Back
Top